عورتوں کا ارگیزم (ارضا)؛ ایک اہم مسئلہ
ایس اے ساگر
اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی کہ تمہارے لئے تمہارے اندر سے ہی جوڑے بنائے تاکہ تم اپنے جوڑوں سے سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کردی بیشک اس میں سوچنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ (سورۃ روم آیت21) لہذا جب مرد و عورت جب عمر کے اس حصے میں پہنچ جائیں جس میں جنسی خواہش شروع ہوجاتی ہے تو فورا ان کی شادی کردینی چاہئے. بعض حالات میں شادی کے باوجود زوجین سکون سے محروم رہتے ہیں. دراصل عورتوں کا ارگیزم (ارضا) حاصل کرنا ایک اہم مسئلہ ہے۔ لیکن اس کا کیا کیجئے کہ بہت سے لوگ اس مسئلہ کو نہیں سمجھتے۔ ماہرین کے نزدیک جنسی ابھار اور شہوت کے وقت عورتوں کے آلہ تناسل سے پانی کا اخراج ہونا قدرتی امر ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ عورت ارگیزم اور شہوت کی انتہاء کو پہنج چکی ہے۔ اسی طرح مرد کی منی کے بغیر عورت کے حاملہ ہونے کا امکان غیر ممکن امر ہے۔
عورت کا ارضا ہونا یا ارگیزم کو پہنچنا شاید ہمارے معاشرے میں انجانا مسئلہ ہو۔ اور شاید بہت سی ایسی عورتیں ہوں جو کہیں کہ عورت کیلئے ارگیزم کیا چیز ہوتی ہے؟ اور کیسے ایک عورت ارضا ہوسکتی ہے؟ جبکہ بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی تعلق زندگی کا وہ تعلق ہوتا ہے جو تکرار نہیں رکھتا اور ہر بار شوہر اور بیوی کیلئے نیا ہوتا ہے۔ لیکن اس شرط پر کہ دونوں ارگیزم کو پہنج جائے۔ ایسی حالت میں پھر کبھی بھی جنسی تعلق تکرار نہیں ہوتا۔ جنسی تعلق میں میاں بیوی کا رول مساوی اور ایک جیسا ہونا چاہئے۔ یہ بات ٹھیک نہیں ہے کہ صرف عورتیں مرد کو ارضا کئے ہوتی ہیں۔ بلکہ دونوں جانب سے جنسی تعلق میں خیال رکھا جانا ضروری ہے کہ ایکدوسرے کو ارضا کریں اور چاہئے کہ دونوں جانب سے مناسب جنسی لطف اندوزی ہو۔ اگر ایک جانب سے آرام کے ساتھ جنسی عمل اور دوسری جانب سے جنسی خواہش زوروں پر ہو تو ایسی صورت میں جنسی تعلق دونوں کیلئے تسکین کی بجائے نقصان دہ ہے۔ جس کے نتیجے میں ایک تو ارگیزم کو پہنچ جائے لیکن دوسرے کیلئے یہ تعلق سر درد ثابت ہو۔ اس لئے میاں بیوی دونوں کو چاہئے کہ ایک دوسرے کی شخصیت کے پہلوؤں کو جانیں تاکہ دونوں احسن جنسی تعلق قائم کرسکیں۔
اگر میاں بیوی اچھا اور مناسب جنسی تعلق استوار کریں تو زندگی میں پیش آنے والے بہت سے مسائل کو خوش اصلوبی سے حل کرسکتے ہیں۔ ایک با حیا عورت جتنے بھی غم سہہ لے اور شرم کی وجہ سےکچھ نہ کہے لیکن ایسا نامناسب جنسی تعلق اس کی زندگی میں ایک قسم کی تنہائی اور بے چینی پیدا کردیتا ہے۔ اس لئے یہ بات بہت ضروری ہے کہ مرد کی طرح بیوی بھی ارضا یا ارگیزم کو پہنچ جائے۔ جبکہ بعض علامات ہیں جن کی بدولت ہمیں معلوم ہوجائے کہ عورت ارگیزم (لذت کی عروج) کو پہنچ چکی ہے۔۔ اگر درج زیل علامات اس میں پائی جائیں تو یہ اس کی دلیل ہے کہ عورت ارضا ہوچکی ہے:
اس کے سینوں کے نپل سخت ہوجائیں اور جلدی جلدی سانس لے، احساساتی ہوجائے، بعض اوقات اس قدر حساسی ہوجائے کہ رو پڑے۔ لیکن یہ علامت زیادہ تر مغربی عورتوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں خواتین شرم و حیا کی وجہ سے بہت سی باتیں نہیں کہتی اور یا اپنے احساسات ظاہر نہیں کرتی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بعض عورتوں کو نیند آجائے، یہ بات اکثر مردوں میں پائی جاتی ہیں لیکن عورتیں میں بھی پائی جاسکتی ہیں۔ اسی طرح بعض عورتیں جب ارضا ہوجائیں تو انکا دل چاہتا ہے کہ انکا خاوند انھیں گود میں لے لے۔ بعض اس حالت کے بعد ٹھیک طریقے سے راستے پر نہیں چل سکتی، اس لئے کہ جب وہ ارگیزم کو پہنچ جائے تو ان کے پیر لرزتے ہیں اور یہ بات انکے ارضا کی دلیل ہوتی ہیں۔ اگر میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ کچھ بے جھجھک ہوں تو ممکن ہے کہ جنسی تعلق کے بعد بھی عورت چاہے کہ اس بارے میں بات کرے یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ارضا ہوگئی ہے۔ اگر کچھ بھی نہ کہے تو ممکن ہے کہ عورت کے چہرے پر رضایت کا ایک تبسم ہو۔ یہ بھی ارضا ہونے کی دلیل ہے
عورت کے شہوت کی تحریک کیلئے اور پھر ارگیزم تک پہنچنے کیلئے چند مراحل ہوتے ہیں جو درج زیل ہیں:
پہلا مرحلہ ابھارنے کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بیوی کی جنسی ابھار کے نتیجے میں جنسی عضو کے گلیٹورس میں خون جمع ہوجاتا ہے اور اس چھوٹے سے عضو کو سخت کردیتا ہے اور اس کے ساتھ ویجنا یا مھبل سے سیال اور چکنا مادہ خارج کرتا ہے اور ویجنا کا داخلی حصہ اس مادے سے تر ہوتا ہے۔ مھبل کا ورید خون سے بھر جاتا ہے اور اسکا رنگ گہرا سبز ہوجاتا ہے۔ اسی اثنا میں عورت کی نبض تیز اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ جنسی اعضاء گرم اور پھول جاتے ہیں۔ اس طرح عورتوں میں تحریک یا ابھارنے کا مرحلہ دوسرے مرحلے میں آجاتا ہے:
اس مرحلہ میں ویجنا کے دیواریں خون سے بھرجاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں مھبل کا منہ تنگ ہوجاتا ہے۔ اسے ارگیزم کا پلیٹ فارم بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں کلیٹورس ڈھانپ جاتا ہے، یہ چھوٹا عضو تحریک کا کام کرتا ہے۔ اس مرحلے میں رحم، رحم کی نلکی، اور تخمدانیاں پھولتی ہیں۔ سانس پھول جاتی ہے اس کے ساتھ نبض بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔
تیسرا مرحلہ آرام کا ہوتا ہے اس مرحلے میں ویجنا میں خون کا جمع ہونا کم ہوجاتا ہے۔ نبض پھر سے آہستہ ہوجاتی ہے۔ اور پھولنا کم ہوجاتا ہے۔ ویجنا کا گہرا سبز رنگ دوبارہ اپنی اصلی حالت میں آتا ہے۔ بدن آرام اور سست ہوجاتا ہے، بعض اوقات عورت کے بدن سے پسینے آنے شروع ہوجاتے ہیں۔ اور یہ بات بھی یاد رہے کہ کبھی غیر جنسی اعضاء جیسے سینوں میں تبدیلی نمودار ہوتی ہیں۔ بعض اوقات عورت چاہتی ہے کہ پیشاب کرے، پسینہ زیادہ ہوجاتا ہے، بدن کی گرمی بڑھتی ہے۔ البتہ بعض عورتیں ٹھنڈک کا احساس کرتی ہیں۔ بدن کے بعض حصوں سے پسینہ آنا شروع ہوجاتا ہے۔
ہر عورت اس قابل ہوتی ہے کہ ارگیزم کو پہنچ جائے۔ شاید بہت سی خواتین یہ کہیں کہ انھوں نے یہ احساس نہیں پایا ہے۔ ان خواتین کو چاہئے کہ اسے سیکھے کہ کیسے ارگیزم کو پہنچے۔ صرف تھوڑی سی محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تو اس بات کو جان جائینگی کہ خواتین کو بھی انزال ہوتا ہے۔ خواتین جب جنسی لذت کے چوٹی کو پہنچ جائیں تو انکے مھبل میں کچھ پانی نکلتا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عورتیں جنسی تعلقات کے وقت ہر قسم کی شرم کو ایک طرف رکھ کر اچھی زندگی کیلئے بہتر جنسی تعلقات استوار کریں۔
عورتوں کا ارضا ہونا مردوں کے مقابلے پیچیدہ عمل ہے۔ کافی حد تک یہ عمل عورتوں کے روحانی اور عاطفی حالات پر منحصر ہے۔ میاں بیوی کچھ طریقوں کے سیکھنے کے نتیجے میں ایک ساتھ ارگیزم پاسکتے ہیں۔ مردوں میں ارگیزم جسمانی تحاریک اور تعلقات سے واقع ہوتی ہے۔ خواتین میں یہ کام کچھ پیچیدا ہوتا ہے۔ البتہ یہ بات کہ عورت ارگیزم کو نہیں پہنچتی، اس کی وجوہات میں جنسی تعلقات میں عدم دلچسپی، خوف، اور نامناسب روحانی پریشر یا نامناسب طریقے سے جنسی مقاربت ہوسکتی ہیں۔ بعض خواتین ایسی بھی ہوسکتی ہیں کہ ہر جنسی مقاربت کے نتیجے میں ارگیزم کو نہ پہنچے چاہے اس کی خواہش بھی ہو کہ اپنے خاوند کے ساتھ ایک جنسی مقاربت میں کئی ارگیزم کو پہنچ جائے۔ البتہ وہی بات پھر دہرا رہے ہیں کہ مرد اور عورتوں کے ارگیزم میں فرق ہوتا ہے۔ عورتوں میں محض جنسی لذت کو ارگیزم نہیں کہہ سکتے۔ عورتوں کے عاطفی حالات جنسی تعلقات کے وقت بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر ان عاطفی خواہشات کو توجہ دی جائے تو لذت اور خوشیوں سے بھری زندگی ہوگی۔
نیچے ہم وہ باتیں ذکر کر رہے ہیں کہ جس میں عورت ارگیزم کو پہنچے اور جنسی تعلقات کے نتیجے میں میاں بیوی دونوں ایک جیسی لذت حاصل کریں:
سب سے اہم بات یہ ہے کہ مردوں کو چاہئے کہ بیوی کی مکمل تحریک سے پہلے جنسی مقاربت یا جماع (دخول) نہ کریں یعنی اس وقت تک دخول نہ کریں جب تک بیوی ارگیزم کو نہ پہنچی ہو۔ جنسی اور روحانی تعلقات کے ذریعے سے اپنے آپکو جنسی تعلق کے لئے تیار کریں۔ اگر سیکس پر توجہ مرکوز رہے تو یہ جنسی ابھار میں مدد دیتا ہے۔ اگر انھیں خیالات کے ساتھ جوشیلی محبت اور جنسی تعلقات قائم کریں تو بہت جلد ارضا ہو جائینگے۔ سب سے اہم بات یہ کہ بیوی مطمئن اور ہر خوف سے پاک ہو۔ یہ روحانی دباؤ جنسی لذت کو کم کرتی ہیں۔ لہذا جنسی تعلقات کے وقت اگر آرام طلب ہو تو چاہئے کہ اس سے پہلے گرم پانی سے نہایا جائے یا مطالعہ کرے یا ہر وہ کام جو آپ کو آرام اور ریلکس کریں اس کے بعد جنسی مقاربت بہت لذت بھری ہوتی ہے۔ وہ چیزیں جو آپ کے لئےپریشانی کا بعث بنتی ہیں انھیں دور کریں۔ بعض عورتیں جب اپنے شوہر کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتی ہیں تو دوسری چیزوں کے بارے میں سوچتی ہیں جیسے گھر کے کام کاج، بچوں کے مسائل، کمرے کی زیادہ روشنی اور شوہر سے حیا، ساس سے جھگڑے، گھر کی آمدن وغیرہ جیسے خیالات آپکو اچھے تعلقات سے دور کرتی ہیں۔
چند منٹ کیلئے یہ افکار و خیالات اپنے ذہن سے نکالدیں اور محض جنسی تعلقات کی لذت حاصل کریں۔ اس کے بعد یہ صحیح جنسی تعلقات آپکے اعصاب کو ایک خاص سکون اور راحت پہنچائنیگے ۔
اور اس کے ساتھ ساتھ آپکی قوت مدافعت اور قوت برداشت بھی ناخوشگوار کاموں کے بارے میں بڑھاتی ہے۔ عصبانیت کو آپ سے دور کرتی ہے۔ اچھے جنسی تعلق کے لئے ضروری ہے کہ اس سے پہلے اپنے ساتھی سے دل سے پیار و محبت کریں۔ اس کے بغیر جنسی تعلق لذت نہیں دیتی۔ جنسی مقاربت کے دوران بیوی کو چاہئے کہ وہ اپنی فکر شہوانی کرے۔ صرف ان امور پر توجہ دے جو اسکا شوہر انجام دے رہا ہے۔ بہتر ہے شوہر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھے
اور مردوں چاہئے کہ صرف جنسی مقاربت پر کفایت نہ کریں کہ بیوی کو ارضا کرنا ہے بہتر ہے کہ ہاتھ پھیرنے، بوس و کنار اور دوسرے ذرائع سے بھی استعفادہ کریں تاکہ بیوی بھی لذت کے عروج کو پہنچ جائے۔ بہت سے میاں بیوی ایسے وقت میں جنسی مقاربت کرتے ہیں کہ جب جسم کو نیند کی سخت ضرورت ہوتی ہے اور جنسی روابط کے ذریعے سے لذت حاصل نہیں کرسکتے۔ تو بہتر ہے کہ تھوڑا جلدی پیار و محبت اور بوس و کنار ہوجائے اور اسکے بعد جب بیوی تیار ہوجائے تو جنسی تعلق قائم کرنا چاہئے۔ شرم و حیا کو ایک طرف رکھ کر اپنے جسم پر حاکم بنیں اور دیکھے کہ آپکے شوہر کی کونسی حرکت آپکے جنسی ابھار کو زیادہ متحرک کرتی ہے۔ پھر اس سے کہے کہ وہی عمل جاری رکھے۔ شوہر کے ساتھ بے باک اور جنسی باتیں کرے۔ اسلام کی طرف سے بھی آپکو اجازت ہے۔ پست آواز میں بات کرے۔ اگر اور کچھ نہ ہو تو اشاروں کی مدد سے اپنے شوہر کو سمجھائیں کہ کونسی حرکت لذت والی ہے۔
جب بیوی اپنے شوہر کے ساتھ جنسی باتیں کرتی ہے، اس دوران شوہر کو بتاسکتی ہے کہ کون سا عمل اسے متحرک کرسکتا ہے۔ اسکے ساتھ اپنے اعضاء کو منقبض اور سخت کرے اور جتنا ہوسکے اپنے عضلات کا دباؤ بڑھائے۔ پھر جب اپنے شوہر کے ساتھ پیار کرتی ہے تو ایسے میں اس کی جنسی تمایل بڑھتی ہے، اپنی سانس مختلف انواع میں لے، جب آپکا شوہر آپکا جسم چھوتا ہے تو آپ بھی اس کے ساتھ مدد کرے یعنی آپ بھی اپنے بدن پر ہاتھ پھیرے اور ارگیزم کو پہنچنے کی مشق کرے۔ اسکے ساتھ کھانے کی چیزوں کو بھی بروئے کار لائے جیسے کھجور اور دودھ، اس میں شوہر کیلئے بڑی طاقت ہے، انڈے، سلاد پتہ، پیاز، گاجر، انجیر،
یہ اعمال آپ کیلئے مفید ثابت ہوسکتے ہیں تاکہ شوہر سے ایک ساتھ ارگیزم کو پہنچ جائے۔
بھت ممکن ہے یہ مضمون کسی طور پر ناگوار معلوم ہو لیکن اس میں اسلئے صاف باتیں لکھی گئی ہیں کہ اکثر لوگ ان مسائل کو نہیں سمجھتے اور نہ ہی کوئی ایسا ذریعہ ہوتا ہے کہ جس سے لوگ رہنمائی حاصل کریں۔
اب آپکی مرضی چاہے تو بندہ کو دعاؤں میں یاد رکھیں اور چاہے تو طعنہ دیں!
عورت کا ارضا ہونا یا ارگیزم کو پہنچنا شاید ہمارے معاشرے میں انجانا مسئلہ ہو۔ اور شاید بہت سی ایسی عورتیں ہوں جو کہیں کہ عورت کیلئے ارگیزم کیا چیز ہوتی ہے؟ اور کیسے ایک عورت ارضا ہوسکتی ہے؟ جبکہ بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی تعلق زندگی کا وہ تعلق ہوتا ہے جو تکرار نہیں رکھتا اور ہر بار شوہر اور بیوی کیلئے نیا ہوتا ہے۔ لیکن اس شرط پر کہ دونوں ارگیزم کو پہنج جائے۔ ایسی حالت میں پھر کبھی بھی جنسی تعلق تکرار نہیں ہوتا۔ جنسی تعلق میں میاں بیوی کا رول مساوی اور ایک جیسا ہونا چاہئے۔ یہ بات ٹھیک نہیں ہے کہ صرف عورتیں مرد کو ارضا کئے ہوتی ہیں۔ بلکہ دونوں جانب سے جنسی تعلق میں خیال رکھا جانا ضروری ہے کہ ایکدوسرے کو ارضا کریں اور چاہئے کہ دونوں جانب سے مناسب جنسی لطف اندوزی ہو۔ اگر ایک جانب سے آرام کے ساتھ جنسی عمل اور دوسری جانب سے جنسی خواہش زوروں پر ہو تو ایسی صورت میں جنسی تعلق دونوں کیلئے تسکین کی بجائے نقصان دہ ہے۔ جس کے نتیجے میں ایک تو ارگیزم کو پہنچ جائے لیکن دوسرے کیلئے یہ تعلق سر درد ثابت ہو۔ اس لئے میاں بیوی دونوں کو چاہئے کہ ایک دوسرے کی شخصیت کے پہلوؤں کو جانیں تاکہ دونوں احسن جنسی تعلق قائم کرسکیں۔
اگر میاں بیوی اچھا اور مناسب جنسی تعلق استوار کریں تو زندگی میں پیش آنے والے بہت سے مسائل کو خوش اصلوبی سے حل کرسکتے ہیں۔ ایک با حیا عورت جتنے بھی غم سہہ لے اور شرم کی وجہ سےکچھ نہ کہے لیکن ایسا نامناسب جنسی تعلق اس کی زندگی میں ایک قسم کی تنہائی اور بے چینی پیدا کردیتا ہے۔ اس لئے یہ بات بہت ضروری ہے کہ مرد کی طرح بیوی بھی ارضا یا ارگیزم کو پہنچ جائے۔ جبکہ بعض علامات ہیں جن کی بدولت ہمیں معلوم ہوجائے کہ عورت ارگیزم (لذت کی عروج) کو پہنچ چکی ہے۔۔ اگر درج زیل علامات اس میں پائی جائیں تو یہ اس کی دلیل ہے کہ عورت ارضا ہوچکی ہے:
اس کے سینوں کے نپل سخت ہوجائیں اور جلدی جلدی سانس لے، احساساتی ہوجائے، بعض اوقات اس قدر حساسی ہوجائے کہ رو پڑے۔ لیکن یہ علامت زیادہ تر مغربی عورتوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں خواتین شرم و حیا کی وجہ سے بہت سی باتیں نہیں کہتی اور یا اپنے احساسات ظاہر نہیں کرتی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بعض عورتوں کو نیند آجائے، یہ بات اکثر مردوں میں پائی جاتی ہیں لیکن عورتیں میں بھی پائی جاسکتی ہیں۔ اسی طرح بعض عورتیں جب ارضا ہوجائیں تو انکا دل چاہتا ہے کہ انکا خاوند انھیں گود میں لے لے۔ بعض اس حالت کے بعد ٹھیک طریقے سے راستے پر نہیں چل سکتی، اس لئے کہ جب وہ ارگیزم کو پہنچ جائے تو ان کے پیر لرزتے ہیں اور یہ بات انکے ارضا کی دلیل ہوتی ہیں۔ اگر میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ کچھ بے جھجھک ہوں تو ممکن ہے کہ جنسی تعلق کے بعد بھی عورت چاہے کہ اس بارے میں بات کرے یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ارضا ہوگئی ہے۔ اگر کچھ بھی نہ کہے تو ممکن ہے کہ عورت کے چہرے پر رضایت کا ایک تبسم ہو۔ یہ بھی ارضا ہونے کی دلیل ہے
عورت کے شہوت کی تحریک کیلئے اور پھر ارگیزم تک پہنچنے کیلئے چند مراحل ہوتے ہیں جو درج زیل ہیں:
پہلا مرحلہ ابھارنے کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بیوی کی جنسی ابھار کے نتیجے میں جنسی عضو کے گلیٹورس میں خون جمع ہوجاتا ہے اور اس چھوٹے سے عضو کو سخت کردیتا ہے اور اس کے ساتھ ویجنا یا مھبل سے سیال اور چکنا مادہ خارج کرتا ہے اور ویجنا کا داخلی حصہ اس مادے سے تر ہوتا ہے۔ مھبل کا ورید خون سے بھر جاتا ہے اور اسکا رنگ گہرا سبز ہوجاتا ہے۔ اسی اثنا میں عورت کی نبض تیز اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ جنسی اعضاء گرم اور پھول جاتے ہیں۔ اس طرح عورتوں میں تحریک یا ابھارنے کا مرحلہ دوسرے مرحلے میں آجاتا ہے:
اس مرحلہ میں ویجنا کے دیواریں خون سے بھرجاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں مھبل کا منہ تنگ ہوجاتا ہے۔ اسے ارگیزم کا پلیٹ فارم بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں کلیٹورس ڈھانپ جاتا ہے، یہ چھوٹا عضو تحریک کا کام کرتا ہے۔ اس مرحلے میں رحم، رحم کی نلکی، اور تخمدانیاں پھولتی ہیں۔ سانس پھول جاتی ہے اس کے ساتھ نبض بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔
تیسرا مرحلہ آرام کا ہوتا ہے اس مرحلے میں ویجنا میں خون کا جمع ہونا کم ہوجاتا ہے۔ نبض پھر سے آہستہ ہوجاتی ہے۔ اور پھولنا کم ہوجاتا ہے۔ ویجنا کا گہرا سبز رنگ دوبارہ اپنی اصلی حالت میں آتا ہے۔ بدن آرام اور سست ہوجاتا ہے، بعض اوقات عورت کے بدن سے پسینے آنے شروع ہوجاتے ہیں۔ اور یہ بات بھی یاد رہے کہ کبھی غیر جنسی اعضاء جیسے سینوں میں تبدیلی نمودار ہوتی ہیں۔ بعض اوقات عورت چاہتی ہے کہ پیشاب کرے، پسینہ زیادہ ہوجاتا ہے، بدن کی گرمی بڑھتی ہے۔ البتہ بعض عورتیں ٹھنڈک کا احساس کرتی ہیں۔ بدن کے بعض حصوں سے پسینہ آنا شروع ہوجاتا ہے۔
ہر عورت اس قابل ہوتی ہے کہ ارگیزم کو پہنچ جائے۔ شاید بہت سی خواتین یہ کہیں کہ انھوں نے یہ احساس نہیں پایا ہے۔ ان خواتین کو چاہئے کہ اسے سیکھے کہ کیسے ارگیزم کو پہنچے۔ صرف تھوڑی سی محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تو اس بات کو جان جائینگی کہ خواتین کو بھی انزال ہوتا ہے۔ خواتین جب جنسی لذت کے چوٹی کو پہنچ جائیں تو انکے مھبل میں کچھ پانی نکلتا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عورتیں جنسی تعلقات کے وقت ہر قسم کی شرم کو ایک طرف رکھ کر اچھی زندگی کیلئے بہتر جنسی تعلقات استوار کریں۔
عورتوں کا ارضا ہونا مردوں کے مقابلے پیچیدہ عمل ہے۔ کافی حد تک یہ عمل عورتوں کے روحانی اور عاطفی حالات پر منحصر ہے۔ میاں بیوی کچھ طریقوں کے سیکھنے کے نتیجے میں ایک ساتھ ارگیزم پاسکتے ہیں۔ مردوں میں ارگیزم جسمانی تحاریک اور تعلقات سے واقع ہوتی ہے۔ خواتین میں یہ کام کچھ پیچیدا ہوتا ہے۔ البتہ یہ بات کہ عورت ارگیزم کو نہیں پہنچتی، اس کی وجوہات میں جنسی تعلقات میں عدم دلچسپی، خوف، اور نامناسب روحانی پریشر یا نامناسب طریقے سے جنسی مقاربت ہوسکتی ہیں۔ بعض خواتین ایسی بھی ہوسکتی ہیں کہ ہر جنسی مقاربت کے نتیجے میں ارگیزم کو نہ پہنچے چاہے اس کی خواہش بھی ہو کہ اپنے خاوند کے ساتھ ایک جنسی مقاربت میں کئی ارگیزم کو پہنچ جائے۔ البتہ وہی بات پھر دہرا رہے ہیں کہ مرد اور عورتوں کے ارگیزم میں فرق ہوتا ہے۔ عورتوں میں محض جنسی لذت کو ارگیزم نہیں کہہ سکتے۔ عورتوں کے عاطفی حالات جنسی تعلقات کے وقت بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر ان عاطفی خواہشات کو توجہ دی جائے تو لذت اور خوشیوں سے بھری زندگی ہوگی۔
نیچے ہم وہ باتیں ذکر کر رہے ہیں کہ جس میں عورت ارگیزم کو پہنچے اور جنسی تعلقات کے نتیجے میں میاں بیوی دونوں ایک جیسی لذت حاصل کریں:
سب سے اہم بات یہ ہے کہ مردوں کو چاہئے کہ بیوی کی مکمل تحریک سے پہلے جنسی مقاربت یا جماع (دخول) نہ کریں یعنی اس وقت تک دخول نہ کریں جب تک بیوی ارگیزم کو نہ پہنچی ہو۔ جنسی اور روحانی تعلقات کے ذریعے سے اپنے آپکو جنسی تعلق کے لئے تیار کریں۔ اگر سیکس پر توجہ مرکوز رہے تو یہ جنسی ابھار میں مدد دیتا ہے۔ اگر انھیں خیالات کے ساتھ جوشیلی محبت اور جنسی تعلقات قائم کریں تو بہت جلد ارضا ہو جائینگے۔ سب سے اہم بات یہ کہ بیوی مطمئن اور ہر خوف سے پاک ہو۔ یہ روحانی دباؤ جنسی لذت کو کم کرتی ہیں۔ لہذا جنسی تعلقات کے وقت اگر آرام طلب ہو تو چاہئے کہ اس سے پہلے گرم پانی سے نہایا جائے یا مطالعہ کرے یا ہر وہ کام جو آپ کو آرام اور ریلکس کریں اس کے بعد جنسی مقاربت بہت لذت بھری ہوتی ہے۔ وہ چیزیں جو آپ کے لئےپریشانی کا بعث بنتی ہیں انھیں دور کریں۔ بعض عورتیں جب اپنے شوہر کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتی ہیں تو دوسری چیزوں کے بارے میں سوچتی ہیں جیسے گھر کے کام کاج، بچوں کے مسائل، کمرے کی زیادہ روشنی اور شوہر سے حیا، ساس سے جھگڑے، گھر کی آمدن وغیرہ جیسے خیالات آپکو اچھے تعلقات سے دور کرتی ہیں۔
چند منٹ کیلئے یہ افکار و خیالات اپنے ذہن سے نکالدیں اور محض جنسی تعلقات کی لذت حاصل کریں۔ اس کے بعد یہ صحیح جنسی تعلقات آپکے اعصاب کو ایک خاص سکون اور راحت پہنچائنیگے ۔
اور اس کے ساتھ ساتھ آپکی قوت مدافعت اور قوت برداشت بھی ناخوشگوار کاموں کے بارے میں بڑھاتی ہے۔ عصبانیت کو آپ سے دور کرتی ہے۔ اچھے جنسی تعلق کے لئے ضروری ہے کہ اس سے پہلے اپنے ساتھی سے دل سے پیار و محبت کریں۔ اس کے بغیر جنسی تعلق لذت نہیں دیتی۔ جنسی مقاربت کے دوران بیوی کو چاہئے کہ وہ اپنی فکر شہوانی کرے۔ صرف ان امور پر توجہ دے جو اسکا شوہر انجام دے رہا ہے۔ بہتر ہے شوہر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھے
اور مردوں چاہئے کہ صرف جنسی مقاربت پر کفایت نہ کریں کہ بیوی کو ارضا کرنا ہے بہتر ہے کہ ہاتھ پھیرنے، بوس و کنار اور دوسرے ذرائع سے بھی استعفادہ کریں تاکہ بیوی بھی لذت کے عروج کو پہنچ جائے۔ بہت سے میاں بیوی ایسے وقت میں جنسی مقاربت کرتے ہیں کہ جب جسم کو نیند کی سخت ضرورت ہوتی ہے اور جنسی روابط کے ذریعے سے لذت حاصل نہیں کرسکتے۔ تو بہتر ہے کہ تھوڑا جلدی پیار و محبت اور بوس و کنار ہوجائے اور اسکے بعد جب بیوی تیار ہوجائے تو جنسی تعلق قائم کرنا چاہئے۔ شرم و حیا کو ایک طرف رکھ کر اپنے جسم پر حاکم بنیں اور دیکھے کہ آپکے شوہر کی کونسی حرکت آپکے جنسی ابھار کو زیادہ متحرک کرتی ہے۔ پھر اس سے کہے کہ وہی عمل جاری رکھے۔ شوہر کے ساتھ بے باک اور جنسی باتیں کرے۔ اسلام کی طرف سے بھی آپکو اجازت ہے۔ پست آواز میں بات کرے۔ اگر اور کچھ نہ ہو تو اشاروں کی مدد سے اپنے شوہر کو سمجھائیں کہ کونسی حرکت لذت والی ہے۔
جب بیوی اپنے شوہر کے ساتھ جنسی باتیں کرتی ہے، اس دوران شوہر کو بتاسکتی ہے کہ کون سا عمل اسے متحرک کرسکتا ہے۔ اسکے ساتھ اپنے اعضاء کو منقبض اور سخت کرے اور جتنا ہوسکے اپنے عضلات کا دباؤ بڑھائے۔ پھر جب اپنے شوہر کے ساتھ پیار کرتی ہے تو ایسے میں اس کی جنسی تمایل بڑھتی ہے، اپنی سانس مختلف انواع میں لے، جب آپکا شوہر آپکا جسم چھوتا ہے تو آپ بھی اس کے ساتھ مدد کرے یعنی آپ بھی اپنے بدن پر ہاتھ پھیرے اور ارگیزم کو پہنچنے کی مشق کرے۔ اسکے ساتھ کھانے کی چیزوں کو بھی بروئے کار لائے جیسے کھجور اور دودھ، اس میں شوہر کیلئے بڑی طاقت ہے، انڈے، سلاد پتہ، پیاز، گاجر، انجیر،
یہ اعمال آپ کیلئے مفید ثابت ہوسکتے ہیں تاکہ شوہر سے ایک ساتھ ارگیزم کو پہنچ جائے۔
بھت ممکن ہے یہ مضمون کسی طور پر ناگوار معلوم ہو لیکن اس میں اسلئے صاف باتیں لکھی گئی ہیں کہ اکثر لوگ ان مسائل کو نہیں سمجھتے اور نہ ہی کوئی ایسا ذریعہ ہوتا ہے کہ جس سے لوگ رہنمائی حاصل کریں۔
اب آپکی مرضی چاہے تو بندہ کو دعاؤں میں یاد رکھیں اور چاہے تو طعنہ دیں!
Simple Ways to Have an Orgasm
Orgasms aren't easy for every woman to come by. In fact, research suggests only 18 percent of women reach orgasm during intercourse alone. That is... not a lot of women. To up your chances of getting off — and more importantly — to learn what you like, try these 18 climax-inducing tips.
No comments:
Post a Comment