Tuesday 24 July 2018

چھ چیزوں سے پہلے پہلے مرجاؤ

چھ 
چیزوں سے 
پہلے پہلے مرجاؤ

حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ھَارُوْنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِیْکُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَیْرٍ، عَنْ زَاذَانَ اَبِیْ عُمَرَ، عَنْ عُلَیْمٍ، قَالَ: کُنَّا جُلُوْسًا عَلَی سَطْحٍ مَعَنَا رَجُلٌ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ یَزِیْدُ: لَا اَعْلَمُہُ اِلَّا عَبْسًا الْغَفَّارِیُّ، وَالنَّاسُ یَخْرُجُوْنَ فِیْ الطَّاعُوْنِ، فَقَالَ عَبْسٌ: یَاطَاعُوْنُ! خُذْنِیْ،
ثَلَاثًا یَقُوْلُھا، فَقَالَ لَہُ عُلَیْمٌ: لِمَ تَقُوْلُ ھٰذَا؟ اَلَمْ یَقُلْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَا یَتَمَنّٰی اَحَدُکُمُ الْمَوْتَ فَاِنَّہُ عِنْدَ اِنْقِطَاعِ عَمِلِہِ، وَلَا یُرَدُّ فَیَسْتَعْتِبُ۔)) فَقَالَ: اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: (بَادِرُوْا بِالْمَوْتِ سِتًّا، اِمْرَۃَ السُّفَھَائِ، وَکَـثْرَۃَ الشُّرَطِ، وَبَیْعَ الْحُـکْمِ، وَاسْتِخْفَافًا بِالدَّمِ، وَقَطِیْعَۃَ الرَّحِمِ، وَنَشْوًا یَتَّـخِذُوْنَ الْقُرْآنَ مَزَامِیْرَ یُقَدِّمُوْنَ ہُیُغنِّیْھِمْ وَاِنْ کَانَ اَقَلَّ مِنْھُمْ فِقْھًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۳۶)
علیم کہتے ہیں: ہم ایک چھت پر بیٹھے ہوئے تھے، ایک صحابی بھی ہمارے پاس موجود تھے، یزید راوی کہتے ہیں: میرا خیال یہی ہے کہ وہ سیدنا عبس غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، اس وقت لوگ طاعون میں نکل رہے تھے، اتنے میں عبس نے تین بار کہا: اے طاعون! مجھے پکڑلے، عُلَیم نے کہا: تم یہ دعا کیوں کرتے ہو؟ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا: کوئی آدمی موت کی تمنا نہ کرے، کیونکہ اس وقت اس کے عمل منقطع ہوجاتے ہیں اور نہ اس کو واپس لوٹایا جاتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرسکے۔
انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: چھ چیزوں سے پہلے پہلے مرجاؤ،
 بیوقوفوں کی حکومت، (اِمْرَۃَ السُّفَھَائِ،)
 پولیس کی کثرت، (وَکَـثْرَۃَ الشُّرَطِ)
 انصاف کے بکنے، (وَبَیْعَ الْحُـکْمِ)
 خون کے کم قیمت ہوجانے، (وَاسْتِخْفَافًا بِالدَّمِ)
 اور قطع رحمی سے پہلے، (وَقَطِیْعَۃَ الرَّحِمِ)
 اور قبل اس کے کہ لوگ قرآن مجید کو بانسریوں اور گیتوں کی طرح پڑھ کر کیف و سرور میں آئیں، (وَنَشْوًا یَتَّـخِذُوْنَ الْقُرْآنَ مَزَامِیْرَ)
اور کسی آدمی کو صرف اس لئے (امامت کے لئے) آگے کریں کہ وہ گا گاکر تلاوت کرتا ہے، اگرچہ وہ ان میں سب سے کم فہم و فقہ والا ہو۔ (یُقَدِّمُوْنَ ہُیُغنِّیْھِمْ وَاِنْ کَانَ اَقَلَّ مِنْھُمْ فِقْھًا)
-----------
کوئی ایک نشانی جو ہم اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ رہے ہوں؟
اسکی شرح پر کام ہورہا ہے. اللہ پاک توفیق و بابرکت وقت عطاء فرمائے کہ مکمل ہوجائے تو آپ لوگوں سے بھی اشتراک کیا جائے گا. 
ان شاء اللہ تعالیٰ۔

No comments:

Post a Comment