من ترک سنتی لم ینل شفاعتی کی تحقیق
سوال: یہ ایک حدیث ہماری بعض فقہ واصول کی کتابوں میں ذکر کی جاتی ہے: "من ترک سنتی لم تنلہ شفاعتی" اس کی تحقیق مطلوب ہے۔
الجواب: جی یہ حدیث مختلف الفاظ سے ہماری کتابوں میں سنن مؤکدہ کے ترک، یا مکروہ تحریمی کے ارتکاب کے سلسلہ میں بطور وعید پیش کی جاتی ہے، اگرچہ روایت کے الفاظ مطلق ہیں، بہر حال: یہ الگ بحث ہے، فی الحال تو روایت کے ثبوت کی بات ہے۔
مجھے اس طرح کی وعید (شفاعت سے محرومی) پر مشتمل تین روایتیں ملی ہیں:
پہلی روایت: جو شاید سب سے اقرب ہے: اس کی روایت خطیب بغدادی نے « تاریخ بغداد » میں کی ہے، اور وہ یہ ہے:
أَخْبَرَنَا الْقَاضِي أَبُو الْعَلاءِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَعْقُوبَ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَرَجِ الْخَلالُ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ رَجَاءِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَدِمَ عَلَيْنَا لِلْحَجَّ سَنَةَ عَشْرَةَ وَثَلاثِ مِئَةٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلَّهِ ثَلاثَةُ أَمْلاكٍ : مَلَكٌ مُوَكَّلٌ بِالْكَعْبَةِ ، وَمَلَكٌ مُوَكَّلٌ بِمَسْجِدِي هَذَا ، وَمَلَكٌ مُوَكَّلٌ بِالْمَسْجِدِ الأَقْصَى.
فَأَمَّا الْمُوَكَّلُ بِالْكَعْبَةِ فَيُنَادِي فِي كُلِّ يَوْمٍ: "مَنْ تَرَكَ فَرَائِضَ اللَّهِ خَرَجَ مِنْ أَمَانِ اللَّهِ".
وَأَمَّا الْمُوَكَّلُ بِمَسْجِدِي هَذَا فَيُنَادِي فِي كُلِّ يَوْمٍ : "مَنْ تَرَكَ سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرِدِ الْحَوْضَ وَلَمْ تُدْرِكْهُ شَفَاعَةُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
وَأَمَّا الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِالْمَسْجِدِ الأَقْصَى فَيُنَادِي فِي كُلِّ يَوْمٍ : "مَنْ كَانَ طُعْمَتُهُ حَرَامًا كَانَ عَمَلُهُ مَضْرُوبًا بِهِ حُرُّ وَجْهِهِ" .
قال الخطيب : هَذَا حديث منكر، ورجال إسناده كلهم ثقات معروفون ، سوى البصري وأحمد بن رجاء فإنهما مجهولان. [تاريخ بغداد تحقيق بشار 5/ 254]
الشاہد فی الحدیث : وَأَمَّا الْمُوَكَّلُ بِمَسْجِدِي هَذَا فَيُنَادِي فِي كُلِّ يَوْمٍ : "مَنْ تَرَكَ سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرِدِ الْحَوْضَ وَلَمْ تُدْرِكْهُ شَفَاعَةُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ترجمہ: اور وہ فرشتہ جو میری مسجد پر مقرر ہے، وہ روزانہ پکار کر کہتا ہے: جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے منھ موڑے گا وہ حوض کوثرپرنہیں پہنچ پائے گا، اورحضور کی شفاعت اس کو لاحق نہیں ہوگی ۔
روایت کا مرتبہ: شدید الضعف، شبہ موضوع۔
سند میں دو راوی غیر معروف ہیں، ایک تو محمد بن محمد بن اسحاق بصری ، ذہبی نے ميزان الاعتدال (4/ 25) میں اسے کو متہم قرار دیا ہے، اسی طرح اس سے روایت کرنے والا احمد بن رجاء بن عبیدہ یہ بھی مجہول ہے۔
قال الذهبي:
محمد بن محمد بن إسحاق، شيخٌ بصري .روى عن سُوَيد بن نصر المروزي ، أتىٰ بخبر كذب . وعنه أحمدُ بن رجاء: لا يُعرف أيضا. [ميزان الاعتدال 4/ 25]
موضوع احادیث کی کتابوں میں بھی اس روایت کو ذکر کیا ہے، گویا کہ وہ بھی حکم بالوضع ہے، دیکھئے:
الموضوعات لابن الجوزي (1/ 147) ، اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة (1/ 85) ، تنزيه الشريعة المرفوعة عن الأخبار الشنيعة الموضوعة (1/ 170) .
دوسری روایت: معجم کبیر اور مسند ابویعلی میں ہے
قال الطبراني في "المعجم الكبير" (11/ 213) :
11532 - حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا مُسَدَّدٌ، ثنا خَالِدٌ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، أَلَا إِنَّ اللهَ فَرَضَ فَرَائِضَ، وَسَنَّ سننًا، وَحَدَّ حُدُودًا، أَحَلَّ حَلَالًا، وَحَرَّمَ حَرَامًا، وشَرَعَ الدِّينَ، فَجَعَلَهُ سَهْلًا سَمْحًا وَاسِعًا وَلَمْ يَجْعَلْهُ ضَيِّقًا، أَلَا إِنَّهُ لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ، وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ، وَمَنْ نَكَثَ ذِمَّتِي لَمْ يَنَلْ شَفَاعَتِي، وَلَمْ يَرِدْ عَلِيَّ الْحَوْضَ ، أَلَا إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُرَخِّصْ فِي الْقَتْلِ إِلَّا ثَلَاثًا: مُرْتَدٌ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ زَانٍ بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَاتَلُ نَفْسٍ فَيُقْتَلُ بِقَتْلِهِ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ » .
وقال أبو يعلى الموصلي في " المسند " (4/ 343) :
2458 - حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَإِنَّ اللَّهَ فَرَضَ فَرَائِضَ وَسَنَّ سُنَنًا، وَحَّدَ حُدُودًا، وَأَحَلَّ حَلَالًا، وَحَرَّمَ حَرَامًا، وَشَرَعَ الْإِسْلَامَ، وَجَعَلَهُ سَهْلًا سَمْحًا وَاسِعًا، وَلَمْ يَجْعَلْهُ ضَيِّقًا ، يَا أَيُّهَا النَّاسُ ! إِنَّهُ لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ، وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ، وَمَنْ نَكَثَ ذِمَّةَ اللَّهِ طَلَبَهُ اللَّهُ، وَمَنْ نَكَثَ ذِمَّتِي خَاصَمْتُهُ ، وَمَنْ خَاصَمْتُهُ فَلَجْتُ عَلَيْهِ، وَمَنْ نَكَثَ ذِمَّتِي لَمْ يَنَلْ شَفَاعَتِي وَلَمْ يَرِدْ عَلَيَّ الْحَوْضِ. أَلَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يُرَخِّصْ فِي الْقَتْلِ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: مُرْتَدٌ بَعْدَ إِيمَانٍ، وَزَّانٍ بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَاتَلِ نَفْسٍ فَيُقْتَلُ بِهَا. اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ؟ " .
الشاہد فی الحدیث : وَمَنْ نَكَثَ ذِمَّتِي لَمْ يَنَلْ شَفَاعَتِي، وَلَمْ يَرِدْ عَلِيَّ الْحَوْضَ .
ترجمہ: اور جس نے میرے عہد وپیمان کا پاس ولحاظ نہ کیا اس کو میری شفاعت حاصل نہیں ہوگی، اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر نہیں پہنچ پائے گا۔ عہد وپیمان سے بظاہر یہاں دین وشریعت، حلال وحرام ،فرائض وسنن مراد ہیں ، جیساکہ روایت کے آغاز میں مذکور ہے، تو وہ معنی قریب قریب ہے۔
روایت کا مرتبہ: شدید الضعف
سند میں حسین بن قیس الملقب حنش ہے ، جو متروک ہے، اور اس کی روایات نکارت سے خالی نہیں ہوتی ہیں ۔متعدد ائمہ حدیث نے اس پر جرح کی ہے ۔
تیسری روایت : ظہر کی چار سنت قبلیہ کے ساتھ خاص ہے
قَالَ عليه السلام: "مَنْ تَرَكَ الْأَرْبَعَ قَبْلَ الظُّهْرِ، لَمْ تَنَلْهُ شَفَاعَتِي" قُلْت : غَرِيبٌ جِدًّا [ نصب الراية 2/ 162] .
" من لم يداوم على أربع قبل الظهر لم تنله شفاعتي " . نقل السيوطي في آخر "الموضوعات" عن الحافظ ابن حجر أنه سئل عنه فأجاب بأنه : لا أصل له، والله أعلم. [ كشف الخفاء 2/ 332 ]
روایت کا مرتبہ: لا اصل لہ۔
الخلاصہ : کوئی معتبر روایت سنتوں کے ترک پر ، جو اس طرح کی وعید پر مشتمل ہو ، وارد نہیں ہے، اس لئے سنن مؤکدہ کے ترک پر یہ روایت پیش کرنا درست نہیں ہے ۔
البتہ ترکِ سنن بمعنی ان کو ہلکا سمجھنے یا ترک کی عادت بنالینے کے سلسلہ میں دوسری وعیدیں کتب حدیث میں ہیں ۔ واللہ اعلم
رتبہ اضعف العباد محمد طلحہ بلال احمد منیار عفی عنہ
No comments:
Post a Comment