اپنی کمرشل جگہ کسی آدمی کو کرایہ پر دینا جو اس میں مختلف اشیاء فروخت کرے گا جس میں شراب شامل ہے کیا درست ہے؟
مذکورہ مسئلہ کے بارے میں حکم یہ ہے کہ جگہ کرایہ پر لینے والے کا مقصد اگر یہ ہو کہ وہ اس جگہ پر صرف ناجائز اور غلط قسم کی اشیاء کا کاروبار کرے گا اور پراپرٹی کے مالک کو پہلے سے اس بات کا اندازہ بھی ہو تو اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اس شخص کو کرایہ پر جگہ دے اس لئے کہ یہ ’’تعاون علی المعصیت‘‘ ہے لیکن اگر کرایہ دار نے مطلق کاروبار کے لئے جگہ کرایہ پر لی اور بعدازاں اس میں بعض ناجائزچیزوں کی خریدوفروخت بھی شروع کردی تواس صورت میں پراپرٹی کا مالک گناہ گار نہیں ہوگا بلکہ یہ بُرا عمل کرایہ دار کی طرف منسوب ہوگا۔ اور اس صورت میں پراپرٹی کے مالک کے لئے کرایہ وصول کرنا بھی جائز ہوگا۔
لابأس بان یواجر المسلم داراًمن الذمی لیسکنھا فان شرب فیھا الخمر او عبد فیھا الصلیب او ادخل فیھا الخنازیر لم یلحق للمسلم اثم فی شئی من ذالک لانہ لم یوجر ھا لذلک والمعصیۃ فی فعل المستاجر دون قصد رب الدار فلا اثم علی رب الدار فی ذلک (المبسوط ج : ۱۶ ص: ۳۰۹ بحوالہ جدید فقہی مسائل ج:
No comments:
Post a Comment