Sunday, 8 July 2018

حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں حد سے تجاوز کرنا

حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں حد سے تجاوز کرنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حق میں غلو کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی قدرو منزلت کے تعیین میں حدسےتجاوز ہوجائے۔ اس طور پرکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عبدیت و رسالت کے رتبے سے آگے بڑھا دیا جائے اورکچھ الٰہی خصائص وصفات آپ کی طرف منسوب کردیئے جائیں۔ مثلاً آپ کو مدد کے لئے پکارا جائے، اور اللہ تعالیٰ کی بجائے  آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے استغاثہ (فریاد) کی جائے اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی قسم کھائی جائے وغیرہ۔ اسی طرح آپ کے حق میں مبالغہ سے مرادیہ ہےکہ آپ کی مدح و توصیف میں اضافہ کردیا جائے، اس چیز سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود روک دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَم ، إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا: عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُه‘‘
(میری حد سے زیادہ تعریف نہ کیا کرو جیسا کہ نصاری نے ابن مریم علیہما الصلاۃ والسلام کے بارے میں کہا۔ میں تو بس ایک بندہ ہی ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو)۔
یعنی باطل اوصاف سے میری تعریف نہ کرنا اور میری تعریف میں غلو نہ کرنا جیسا کہ نصاری نے سیدنا عیسٰی علیہ الصلاۃ والسلام کی تعریف میں کیا ہے کہ ان کو الوہیت کے درجہ تک پہنچادیا، دیکھو تم میری اس طرح تعریف کرو جس طرح کہ میرے رب نے میری تعریف کی ہے۔ لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اللہ کا رسول کہا کرو، یہی وجہ ہے کہ ایک صحابی نے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ:
’’أَنْتَ سَيِّدُنَا، فَقَالَ: السَّيِّدُ اللَّهُ‘‘
(آپ ہمارے سید (سردار) ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سید تو اللہ تعالیٰ ہے)
اور جب انہوں نے کہا کہ:
’’أَفْضَلُنَا فَضْلًا وَأَعْظَمُنَا طَوْلًا، فَقَالَ: قُولُوا بِقَوْلِكُمْ أَوْ بَعْضِ قَوْلِكُمْ، وَلَا يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ‘‘)
(ہم میں سے افضل اور سب سے بڑے ہیں درجے کے اعتبار سے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو تم عام طور پر کہتے ہو ویسے ہی کہو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس معاملہ میں شیطان تمہیں اپنا وکیل بنالے)۔
       اسی طرح کچھ لوگوں نے آپ سے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
’’يَا خَيْرَنَا وَابْنَ خَيْرِنَا، وَيَا سَيِّدَنَا وَابْنَ سَيِّدِنَا‘‘
(اے ہم میں کے سب سے بہتر اور ہم میں کے سب سے بہتر کے بیٹے اور ہمارے سردار و ہمارے سردار کے بیٹے !)
یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا بِقَوْلِكُمْ وَلا يَسْتَهْوِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ،أَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ مَا أَحَبُّ أَنْ تَرْفَعُونِي فَوْقَ مَنْزِلَتِي الَّتِي أَنْزَلَنِي اللَّه"
حدیث نمبر: 59
موضوع: حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں حد سے تجاوز کرنا

No comments:

Post a Comment