حج سے پہلے عازم حج رشتہ دار کی دعوت کرنا
اس فتوی کا کیا مقصد ہے؟
Question: 42071
ہمارے رشتہ دار اس سال حج کو جارہے ہیں۔ اور ان کوہم دعوت دینا چاہتے ہیں اور وہ بھی بغیر کسی رسم و رواج کے اور نہ ہی گل پوشی کے تو کیا یہ درست ہے؟
Oct 13,2012
Answer: 42071
فتوی:7/N=11/1433 1059-104
حج سے پہلے عازم حج رشتہ دار کی دعوت کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہٴ کرام، تابعین اور تبع تابعین وغیرہم میں سے کسی سے ثابت نہیں، بلکہ یہ از قبیل رسومات ہے اور آپ کی نیت اگرچہ رسم پر عمل کی نہ ہو مگر آپ کے عمل سے اس رسم کو تائید ملے گی اس لیے آپ اس سے پرہیز کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
ہمارے رشتہ دار اس سال حج کو جارہے ہیں۔ اور ان کوہم دعوت دینا چاہتے ہیں اور وہ بھی بغیر کسی رسم و رواج کے اور نہ ہی گل پوشی کے تو کیا یہ درست ہے؟
Oct 13,2012
Answer: 42071
فتوی:7/N=11/1433 1059-104
حج سے پہلے عازم حج رشتہ دار کی دعوت کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہٴ کرام، تابعین اور تبع تابعین وغیرہم میں سے کسی سے ثابت نہیں، بلکہ یہ از قبیل رسومات ہے اور آپ کی نیت اگرچہ رسم پر عمل کی نہ ہو مگر آپ کے عمل سے اس رسم کو تائید ملے گی اس لیے آپ اس سے پرہیز کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
الجواب وباللہ التوفیق
اصل یہ ہے کہ عازم حج کے اعزاز ، تکریم و تعظیم اور غیر عازم حج کی ترغیب کے مقصد سے حد شرعی میں رہتے ہوئے دعوت کرنے کی اجازت ہے
نام نمود شہرت فخر ومباہات اور اسراف والتزام جیسی ایجاد بندہ کے ساتھ اب دعوت ممنوع و باعث گناہ ہوجائے گی، دارالعلوم دیوبند سے صادر فتوی کا محمل غالبا یہی ہے۔
نفس دعوت، خواہ عازم حج کے لئے ہو، یا ان کی طرف سے دیگر احباء و اقرباء کے لئے، اس کے جواز کی نظائر موجود ہیں
ہاں! اس کی صراحت صحابہ و تابعین کے آثار میں موجود نہیں، لیکن عدم تصریح دلیل عدم نہیں
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
نام نمود شہرت فخر ومباہات اور اسراف والتزام جیسی ایجاد بندہ کے ساتھ اب دعوت ممنوع و باعث گناہ ہوجائے گی، دارالعلوم دیوبند سے صادر فتوی کا محمل غالبا یہی ہے۔
نفس دعوت، خواہ عازم حج کے لئے ہو، یا ان کی طرف سے دیگر احباء و اقرباء کے لئے، اس کے جواز کی نظائر موجود ہیں
ہاں! اس کی صراحت صحابہ و تابعین کے آثار میں موجود نہیں، لیکن عدم تصریح دلیل عدم نہیں
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment