Saturday, 14 July 2018

کیا جنابت کی حالت میں وضوء کے بعد جماع کرنا آپ صل اللہ علیہ السلام سے ثابت ہے؟

کیا جنابت کی حالت میں وضوء کے بعد جماع کرنا آپ صل اللہ علیہ السلام سے ثابت ہے؟
سوال: کیا جنابت کی حالت میں وضوء کے بعد جماع کرنا آپ صل اللہ علیہ السلام سے ثابت ہے؟
جواب: ٢٨٤ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ «يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، فِي اللَّيْلَةِ الوَاحِدَةِ، وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ»
البخاری
اس روایت کی تشریح میں غالبا علماء نے لکھا ہے کہ جماع ثابت ہے
.....
٢٨٨ - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ، وَهُوَ جُنُبٌ، غَسَلَ فَرْجَهُ، وَتَوَضَّأَ لِلصَّلاَةِ»
البخاری
..........
ایک سے زائد مرتبہ صحبت کرنے کے بعد صرف ا یک ہی مرتبہ غسل کرنے کے بارہ میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ «يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، فِي اللَّيْلَةِ الوَاحِدَةِ، وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ» اللہ کے نبی ﷺ ایک ہی رات میں اپنی تمام تر ازواج سے مباشرت فرماتے, جبکہ اس وقت انکی نو (۹) بیویاں تھیں۔ صحیح البخاری: 284 صحیح مسلم میں وضاحت ہے : «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ» نبی ﷺ اپنی ازواج سے ایک ہی غسل سے مباشرت فرماتے۔ صحیح مسلم:309 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جتنی مرتبہ بھی مباشرت کی جائے اسکے لیے آخر میں ایک مرتبہ غسل کرنا ہی کافی ہے۔ ہرمرتبہ الگ سے غسل کرنے کی حاجت نہیں۔ البتہ اگر کوئی دوبارہ صحبت کا آروز مند ہو تو وہ دوسری مرتبہ ہمبستری سے قبل اگر وضوء کر لے تو بہتر ہے۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ، ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يُعَاوِدَ، فَلْيَتَوَضَّأْ بَيْنَهُمَا وُضُوءًا» جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ سے ملاپ کرے اور پھر دوبارہ کرنے کی خواہش ہو تو دونوں کے درمیان وضوء کر لے۔ سنن أبی داود: 220 صحیح ابن حبان میں وضاحت ہے: فَإِنَّهُ أَنْشَطُ لِلْعَوْدِ (دوبارہ جماع سے قبل وضوء کرنا) دوبارہ کرنے کے لیے زیادہ چستی پیدا کرتا ہے۔ صحیح ابن حبان: 1211
...............
ان دونوں روایتوں کی شرح دیکھ لیں لیکن افضل یہ ہے کہ جنبی شخص کو غسل جنابت میں جلدی کرنی چاہیے کہ کہیں وہ غسل کرنا بھول ہی نہ جائے، اوراگر کھانے پینے اور سونے سے قبل وہ جنابت کی حالت میں وضوء کرلے تویہ بہتر اور افضل ہے ، لیکن یہ یاد رہے کہ یہ وضوء کرنا واجب نہیں بلکہ یہ ناپاکی میں کمی کے لیے ہے اوروضوء کرنا مستحب ہے، اس کے بارہ میں کچھ احاديث مروی ہيں:
ا - عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر جنبی حالت میں کھانا یا سونا چاہتے تونماز کےوضوء کی طرح وضوء کرتے تھے ۔
صحیح مسلم شریف حدیث نمبر (305)۔
ب - ابن عمر رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم میں سے کوئي ایک جنابت کی حالت میں ہی سوسکتا ہے؟
تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تھا:
جب تم میں سے کوئي وضوء کرلے تو وہ جنبی حالت میں سوسکتا ہے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر (283) صحیح مسلم حدیث نمبر (306) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے:
اس حدیث میں اس بات کا استحباب پایا جاتا ہے کہ جنبی شخص ان سب کاموں کے لیے اپنی شرمگاہ کودھوئے اوروضوء کرے، اورخاص کرجب وہ اپنی دوسری بیوی سے جماع کرنا چاہے جس سے جماع نہيں کیا اس کے لیے اپنے عضوتناسل کو دھونا یقینا مستحب ہے۔
ہمارے ہاں اس وضوء کے واجب نہ ہونے میں کوئي اختلاف نہیں ، امام مالک اورجمہورعلماء کرام کا بھی یہی کہنا ہے۔
دیکھیں: شرح مسلم للنووی (3 / 217)۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں:
جنبی شخص جب کھانا پینا یا پھر سونا اوردوبارہ جماع کرنا چاہے تواس کےلیے وضوء کرنا مستحب ہے، لیکن بغیر وضوء کیے سونا مکروہ ہے، اس لیے کہ صحیح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاگیا کہ آيا ہم میں کوئي ایک جنبی حالت میں سوسکتا ہے؟
تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ جی ہاں جب وہ نماز کے وضوء کی طرح وضوء کرلے تو سوسکتا ہے ۔۔
-----------------
جنابت کی حالت میں سونا یا کھانا پینا؟ 
کیا جنابت کی حالت میں سونا یا کھانا پینا یا دوسری مرتبہ ہمبستری کرنا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
رات میں بیوی سے ہمبستری کے بعد اگر سونا یا کھانا پینا یا پھر دوسری مرتبہ ہمبستری کرنا چاہے تو بہتر یہ ہے کہ غسل کرکے مکمل طہارت حاصل کرلے
تاہم اگر کسی وجہ سے غسل نہ کرسکتا ہو تو غسل کے بغیر سونا بھی جائز ہے تاہم اب مسنون یہ ہے کہ شرمگاہ سے ظاہری نجاست صاف کرکے نماز والا وضو کرلے پھر سوئے
لیکن وضو کرکے سونا اسی شرط کے ساتھ جائز ہے کہ فجر کی نماز قضاء نہ ہونے پائے  اور فجر سے پہلے آٹھ کر غسل کرلے:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قُلْتُ كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِي الْجَنَابَةِ أَكَانَ يَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ أَمْ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ قَالَتْ كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ح وَحَدَّثَنِيهِ هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ جَمِيعًا عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
صحيح مسلم 307.كتاب الحيض
سنن النسأي : 222.سنن أبي داؤد :1437.

عبداللہ بن ابی قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنابت میں کیا کرتے تھے۔ آپ سونے سے پہلے غسل کرتے تھے یا غسل کئے بغیر ہی سو جاتے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں طرح ہی کرتے تھے کبھی غسل کرتے پھر سوتے اور کبھی صرف وضو کرکے سو جاتے۔
عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَّنَامَ وَ ھُوَ جُنُبٌ غَسَلَ فَرْجَہٗ وَتَوَضَّأَ وُضُوْئَہٗ لِلصَّلَواۃِ (بخاری : 288 و مسلم :305)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب جنابت کی حالت میں (یعنی غسل کئے بغیر) سونے کا ارادہ فرماتے تو (سونے سے پہلے) استنجا کرتے تھے اور نماز کا وضو کرتے تھے۔
عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہٗ ﷺ کَانَ إِذَا أَجْنَبَ فَأَرَادَ أَنْ یَّنَامَ تَوَضّأَ أَوْتَیَمَّمَ (سنن الدارمي 2078)۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ 
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب جنابت کی حالت میں (غسل کئے بغیر سونے کا ارادہ فرماتے تو وضو کر تے یا (کم از کم) تیمم کرتے۔
عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ کَانَ ینَامُ وَھُوَ جُنُبٌ وَلَا یَمُسُّ مَائً (ابوداؤد 222)۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کبھی کبھی) جنابت کی حالت) پانی کو چھوئے بغیر (یعنی استنجا، وضو یا غسل کئے بغیر) ہی سوجاتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ ذَکَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ مِنْ اللَّيْلِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَکَرَکَ ثُمَّ نَم (صحيح البخاري : 286)
ترجمہ:
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر 
 رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب  رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے رات میں غسل کی ضرورت ہو جاتی ہے (تو کیا میں فوراً غسل کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وضو کرلیا کرو اور شرم گاہ کو دھوکر سویا رہا کرو۔
عن ابن عمر أن عمر بن الخطاب رضي اللّٰہ عنہ سأل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیرقد أحدنا وہو جنب؟ قال: نعم! إذا توضأ أحدکم فلیرقد وہو جنب۔ (صحیح البخاري، کتاب الغسل / باب نوم الجنب ۱؍۴۳ رقم: ۲۸۷ دار الفکر بیروت، صحیح مسلم ۱؍۱۴۴ رقم: ۳۰۶ بیت الأفکار الدولیۃ)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا أراد أن ینام أو یأکل وہو جنبٌ توضأ۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل ۶؍۱۹۲ رقم: ۲۵۴۷۳ دار الحدیث القاہرۃ)

مسلم :460 + نسآئی: 255 +سنن ابی دائود : 222 + سنن ابن ماجہ : 593 + مسند احمد : 23563 +سنن الدارمی : 757 + اعلاء السنن :باب تأخير الغسل للجنب ج 1 ص250)
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment