Saturday 30 June 2018

وہ کیسی عورتیں تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں
وہ کیسی عورتیں تھیں ...
جو گیلی لکڑیوں کو پھونک کر چولہا جلاتی تھیں
جو سل پر سرخ  مرچیں پیس کر سالن پکاتی تھیں
صبح سے شام تک مصروف، لیکن مسکراتی تھیں
بھری دوپہر میں سر اپنا ڈھک کر ملنے آتی تھیں
جو پنکھے ہاتھ کے جھلتی تھیں اور بس پان کھاتی تھیں
جو دروازے پہ رک کر دیر تک رسمیں نبھاتی تھیں
پلنگوں پر نفاست سے دری چادر  بچھاتی  تھیں
بصد اصرار مہمانوں  کو سرہانے  بٹھاتی تھیں
اگر گرمی  زیادہ ہو تو  روح افزا  پلاتی تھیں
جو اپنی بیٹیوں کو سوئیٹر بننا سکھاتی تھیں
سلائی کی مشینوں پر کڑے روزے بتاتی تھیں
بڑی پلیٹوں میں جو افطار کے حصّے بناتی تھیں
جو کلمے کاڑھکرلکڑی کےفریموں میں سجاتی تھیں
دعا ئیں پھونک کر بچوں کو بستر پر سلاتی تھیں
اور اپنی جا نمازیں  موڑ کر تکیہ  لگاتی تھیں
کوئی سائل جو دستک دے اسے کھانا کھلاتی تھیں
پڑوسن مانگ لے کچھ، باخوشی دیتی دلاتی تھیں
جو رشتوں کو برتنے کے کئی نسخے بتاتی تھیں
محلے میں کوئی مرجائے تو آنسو بہاتی تھیں
کوئی بیمار پڑجائے تو اسکے پاس جاتی تھیں
کوئی تہوار ہو تو خوب مل جل کر مناتی تھیں
وہ کیسی عورتیں تھیں .....
میں جب گھر اپنےجاتا ہوں تو فرصت کے زمانوں میں
انہیں ہی ڈھونڈتا پھرتا ہوں  گلیوں اور مکانوں میں
کسی میلاد میں، جزدان میں، تسبیح  دانوں میں
کسی برآمدے  کے طاق پر، باورچی خانوں میں
مگر اپنا زمانہ  ساتھ لیکر کھوگئی ہیں وہ
کسی اک قبر میں ساری کی ساری سوگئی ہیں وہ

1 comment:

  1. وہ کیسی عورتیں تھیں ۔ شاعرہ اسنی بدر

    ReplyDelete