Monday 23 July 2018

غلط طریقے سے امتحان میں کامیابی کی شرعی حیثیت

غلط طریقے سے امتحان میں کامیابی کی شرعی حیثیت
سوال: ہمارے بہار میں  یہ رواج عام ہے کہ جب وسطانیہ یا فوقانیہ امتحان کا  وقت آتا ہے تو طلباء اور طلبات رشوت دےکر اپنی کاپیاں دوسروں سے لکھواتے ہیں، رشوت دے کر نمبر حاصل کر تے ہیں، اسطرح رشوت دے کر کامیابی حاصل کرنا یا نوکری لینا اسلامی نقطہ نظر سے کیسا ہے؟
مولانا محمد مجتبی عزیزی سبیلی 
الجواب وباللہ التوفیق:
یہ سرکاری امتحان کے اصول وضوابط کی خلاف ورزی ہے
جھوٹ ہے
دھوکہ ہے
دجل ہے
فریب ہے
خیانت ہے
رشوت خوری ہے
ایسے امتحان سے حاصل سرٹیفکیٹ سے پہر نکمے نااہل لوگ اعلی مناصب پہ فائز ہونگے
اور اہل وقابل وذی استعداد  لوگ محروم رہیں گے۔ جو ملک وملت کے لئے  تباہ کن ہوگا
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ وَتَخُوْنُوْٓا اَمٰنٰتِکُمْ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ}(الانفال :۲۷)
(اے ایمان والو، اللہ اور اس کے رسول کی امانت میں خیانت نہ کرو اورنہ خود تمھاری امانتوں میں خیانت کرو، جب کہ تم جانتے ہو۔)
ترمذی و مسلم شریف میں ہے:
’’من غش فلیس منا‘‘ ۔ وکذا في الصحیح لمسلم: ’’من غشنا فلیس منا‘‘ ۔ (۱/۲۴۵ ، البیوع ، باب ما جاء في کراہیۃ الغش في البیوع ، الصحیح لمسلم:۱/۷۰، باب قول النبي ﷺ: من غشنا فلیس منا)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مَا خَطَبَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَ لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ
مسند أحمد بن حنبل : 12787
(جس کے پاس امانت نہیں اس کا ایمان نہیں)
امام احمد رحمہ اللہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ مومن ہرصفت پر پیداہوسکتاہے، سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔ (الکبائر :۱۵۰)
اس میں رشوت ستانی بھی ہے
جو اسلام کی بنیادی تعلیم کے خلاف ہے اور رشوت لینے اور دینے والا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں ملعون ہے:
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي
سنن أبي داؤد : 3580
ان مفاسد کے پیش نظر اس طرح کاپیاں لکھنا یا لکھوانا ناجائز وگناہ کبیرہ ہے
اگر ایسے لوگ ملازمت پہ آگئے دراں حالیکہ اس سے قابل لوگ اس عہدے کے لئے موجود تھے تو ایسے سرٹیفکیٹ سے حاصل نوکری وملازمت بھی ناجائز ہوگی
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment