سونے کی سنتیں اور آداب
لیٹنے کا سنت طریقہ کیا ہے؟
سوال (۲۱۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: رات کو سوتے وقت اگر سر پچھم کی طرف ہو اور پاؤں پورب کی طرف ہوں اور سونے والا داہنی کروٹ پر سوئے تو کیا یہ طریقہ سونے کا مسنون طریقہ نہیں کہلائے گا۔ زید عالم دین کا کہنا ہے کہ مسنون طریقہ تو سونے کا صرف یہی ہے کہ سر شمال کی جانب ہو اور پاؤں جنوب کی جانب اِس سلسلہ میں اَحادیث کی روشنی میں وضاحت مطلوب ہے، کیا پہلا طریقہ خلافِ سنت ہے؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: یہاں دو سنتیں الگ الگ ہیں، ایک داہنی کروٹ پر لیٹنا یہ مستقل مسنون ہے، خواہ قبلہ رخ ہو یا نہ ہو، اور دوسری سنت یہ ہے کہ آدمی قبلہ رخ ہو، اَب اگر داہنی کروٹ پر قبلہ رو لیٹے گا تو دونوں سنتوں کو اَدا کرنے والا ہوگا، اور اگر اِس طرح لیٹا کہ داہنی کروٹ تو ہوئی؛ لیکن قبلہ کی طرف رخ نہیں ہوا تو قبلہ رخ ہونے کی سنت پر عمل نہیں ہوسکا؛ لیکن واضح رہے کہ یہ دونوں چیزیں سنن زوائد میں سے ہیں، جن کے ترک پر کوئی گناہ لازم نہیں آتا۔
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أنہا قالت: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یأمر بفراشۃ فیفرش لہ فیستقبل القبلۃ فإذا آویٰ إلیہ توسّد کفہ الیمنی ثم ہمس۔ (مجمع الزوائد ۱۰؍۱۲۱)
عن حذیفۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا أخذ مضجعہ من اللیل وضع ید علی خدہ، ثم قال: باسمک۔ (عمل الیوم واللیلۃ ۶۵۰)
وکان إذا عرس بلیل اضطجع علی شقہ الأیمن، وإذا عرس قبیل الصبح نصب ذراعہ ووضع رأسہ علی کفہ۔ (زاد المعاد ۱؍۱۵۸)
یستحب أن یؤجہ إلی القبلۃ لما روي … والسنۃ أن یکون علی شقہ الأیمن، کما ہو السنۃ في النوم۔ (غنیۃ المستملي ۵۷۶)
لیٹنے کا سنت طریقہ کیا ہے؟
سوال (۲۱۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: رات کو سوتے وقت اگر سر پچھم کی طرف ہو اور پاؤں پورب کی طرف ہوں اور سونے والا داہنی کروٹ پر سوئے تو کیا یہ طریقہ سونے کا مسنون طریقہ نہیں کہلائے گا۔ زید عالم دین کا کہنا ہے کہ مسنون طریقہ تو سونے کا صرف یہی ہے کہ سر شمال کی جانب ہو اور پاؤں جنوب کی جانب اِس سلسلہ میں اَحادیث کی روشنی میں وضاحت مطلوب ہے، کیا پہلا طریقہ خلافِ سنت ہے؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: یہاں دو سنتیں الگ الگ ہیں، ایک داہنی کروٹ پر لیٹنا یہ مستقل مسنون ہے، خواہ قبلہ رخ ہو یا نہ ہو، اور دوسری سنت یہ ہے کہ آدمی قبلہ رخ ہو، اَب اگر داہنی کروٹ پر قبلہ رو لیٹے گا تو دونوں سنتوں کو اَدا کرنے والا ہوگا، اور اگر اِس طرح لیٹا کہ داہنی کروٹ تو ہوئی؛ لیکن قبلہ کی طرف رخ نہیں ہوا تو قبلہ رخ ہونے کی سنت پر عمل نہیں ہوسکا؛ لیکن واضح رہے کہ یہ دونوں چیزیں سنن زوائد میں سے ہیں، جن کے ترک پر کوئی گناہ لازم نہیں آتا۔
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أنہا قالت: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یأمر بفراشۃ فیفرش لہ فیستقبل القبلۃ فإذا آویٰ إلیہ توسّد کفہ الیمنی ثم ہمس۔ (مجمع الزوائد ۱۰؍۱۲۱)
عن حذیفۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا أخذ مضجعہ من اللیل وضع ید علی خدہ، ثم قال: باسمک۔ (عمل الیوم واللیلۃ ۶۵۰)
وکان إذا عرس بلیل اضطجع علی شقہ الأیمن، وإذا عرس قبیل الصبح نصب ذراعہ ووضع رأسہ علی کفہ۔ (زاد المعاد ۱؍۱۵۸)
یستحب أن یؤجہ إلی القبلۃ لما روي … والسنۃ أن یکون علی شقہ الأیمن، کما ہو السنۃ في النوم۔ (غنیۃ المستملي ۵۷۶)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۷؍۲؍۱۴۳۴ھ
الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ
املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۷؍۲؍۱۴۳۴ھ
الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ
No comments:
Post a Comment