حج قران، حج تمتع اور افراد کی وضاحت فرمائیں
حج قران، حج تمتع اور افراد کی وضاحت فرمائیں، اور فوائد کے ساتھ فضیلت بھی ارشاد فرمائیں کہ کون افضل ہے؟
بینوا توجروا
بینوا توجروا
الجواب و باللہ التوفیق:
حج کرنے کے تین اقسام ہیں:
حج کی تین قسمیں ہیں:
- (1) حج قران-
- (2) حج تمتع –
- (3) حج افراد-
(1) حج قران
اس حج کو کہتے ہیں جس میں میقات سے اشہر حج میں عمرہ اور حج کی نیت کو ایک ہی احرام میں جمع کیا جائے -
اس حج کو کہتے ہیں جس میں میقات سے اشہر حج میں عمرہ اور حج کی نیت کو ایک ہی احرام میں جمع کیا جائے -
حج قران میں عمرہ کرنے کے بعد بال نہیں نکالے جاتے بلکہ اسی طرح احرام کی حالت میں رہتے ہیں اور جب حج کے دن شروع ہوتے ہیں تو اسی احرام سے حج ادا کرتے ہیں-حنفیہ کے نزدیک حج قرآن سب سے افضل ہے
(2) حج تمتع
اس حج کو کہتے ہیں جس میں میقات سے اشہر حج میں عمرہ کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اور مناسک عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کھل جاتا ہے پھر جب حج کے دن شروع ہوتے ہیں اس وقت دوبارہ حج کا احرام باندہ کر حج ادا کیا جاتا ہے-
اس حج کو کہتے ہیں جس میں میقات سے اشہر حج میں عمرہ کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اور مناسک عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کھل جاتا ہے پھر جب حج کے دن شروع ہوتے ہیں اس وقت دوبارہ حج کا احرام باندہ کر حج ادا کیا جاتا ہے-
اکثر افراد حج تمتع ہی کیا کرتے ہیں-مالکیہ کے نزدیک حج تمتع افضل ہے
(3) حج افراد
اس حج کو کہتے ہیں جس میں صرف حج کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اورمناسک حج ادا کرنے کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے -
اس حج کو کہتے ہیں جس میں صرف حج کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اورمناسک حج ادا کرنے کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے -
شافعیہ کے نزدیک حج افراد افضل ہے
اس میں حج کی قربانی واجب نہیں بلکہ مستحب ہے
جبکہ اوپر کی دونوں قسموں میں حج کی قربانی واجب ہے
اس میں حج کی قربانی واجب نہیں بلکہ مستحب ہے
جبکہ اوپر کی دونوں قسموں میں حج کی قربانی واجب ہے
اس حج میں عمرہ شامل نہیں ہے۔ اس میں صرف حج کا احرام باندھا جاتاہے۔ اہل مکہ اور حل یعنی میقات اور حدود حرم کے درمیان میں رہنے والے باشندے حج افراد کرتے ہیں۔ (دوسرے ملک سے آنے والے بھی حج افراد کرسکتے ہیں۔ حج افراد کرنے والے حاجی کو مفرد کہتے ہیں.
اور حج قران کرنے والے کو قارن جبکہ تمتع کرنے والے کو "متمتع" کہا جاتا ہے.
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
بیگوسرائے /سیدپور۔ بہارشکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment