نمازِ جنازہ میں کتنے آدمی تھے؟
تعداد کے تناظر میں بریلوی احباب کا سرپھٹول ملاحظہ فرمائیں:
حضور تاج الشریعہ کا سفر آخرت اور ہماری جماعت کا سفید جھوٹ:
ذائقۂ موت ہر متنفس کے لئے مقدر سے اس سے کسی کو مفر نہیں اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جو لوگ کسی بھی وجہ سے بہت مشہور، با اخلاق اور ملنسار ہوتے ہیں ان چاہنے والوں کی کثرت بھی اسی تناسب سے ہوتی ہے.
ذائقۂ موت ہر متنفس کے لئے مقدر سے اس سے کسی کو مفر نہیں اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جو لوگ کسی بھی وجہ سے بہت مشہور، با اخلاق اور ملنسار ہوتے ہیں ان چاہنے والوں کی کثرت بھی اسی تناسب سے ہوتی ہے.
بعض رہبرانِ دین اور پیرانِ عظام انھیں خوش بخت شخصیات سے ہوتے ہیں جن کے عقیدت مند اور مریدین کی تعدا بسا اوقات لاکھوں سے تجاوز کرجاتی ہے
بلاشبہ مفتی اختر رضا خاں ازہری بریلوی رحمہ اللہ بھی انھیں نامور شخصیات میں سے ایک تھے جن کے مریدین و معتقدین و متوسلین لاکھوں سے متجاوز تھے اور انھیں اپنے اجداد کے حوالے سے ایک عالمگیر شہرت حاصل تھی ان کے عقیدت مندوں میں عوام وخواص سب شامل ہیں
قضائے الٰہی سے آپ ہفتے کے دن تقریباً سات بج کر پینتالیس منٹ پر مشن ہوسپیٹل بریلی میں دورانِ علاج رحلت فرماگئے
آپ کے آخری وقت میں ناچیز راقم السطور آپ کے پاس موجود تھا یقینا اس سانحے سے مجھے سخت افسوس ہوا موصوف میرے مرشد برحق حضور مفتئ اعظم ہند کے نواسوں میں سے ایک قابلِ قدر شخصیت تھے مجھ پر اکثر شفقت فرماتے اور پر تپاق ملاقات کا موقع دیا کرتے تھے علمی مسائل پر گھنٹوں گفت وشنید چلتی اکثر اوقات آپ کے دسترخوان پر رزق الٰہی کی لذت کی سعادت نصیب ہوتی مجھے حضرت کی جدائی کا تا دمِ مرگ افسوس رہے گا وہ ایک بہت اچھے انسان تھے
یوں تو آپ کی نمازِ جنازہ آپ کے فرزند وجانشین مولانا عسجد رضاخاں مد فیضہ کی اجازت سے آج کئی مرتبہ پڑھائی گئی مگر الحمد للہ مجھ ناچیز کو پہلی جماعت میں ان کی نمازِ جنازہ پڑھنے کا شرف حاصل ہوا نماز جنازہ میں شریک ہونے والے افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے پونے دو لاکھ کے قریب تھی جو واقعی ایک بڑی تعداد ہے میں نے اور میرے علاوہ دیگر افراد نے ویڈیو گرافی بھی کی ہے، مجھے اس مجمع میں موبائل ہولڈرز کے علاوہ کئی عوامی کیمرہ میں بھی نظر آئے جو مختلف مناظر ویڈیو گرافی کر رہے تھے
ان میں سے اکثر فوٹوز اور ویڈیوز وائرل بھی ہوچکے ہیں جن سے شرکائے جنازہ کی تعداد کا ایمان دارانہ طور پر اندازہ لگایا جاسکتا ہے مگر مجھے آج شوشل میڈیا پر یہ دیکھ بڑا تعجب ہوا کہ بعض لوگ شرکائے جنازہ کی تعداد ایک کڑور سے متجاوز بتا رہے ہیں جو ایک سفید اور مذموم ترین حرکت ہے،
بعض کاذبین نے تو فراڈ کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے منیٰ کے حسین وجمیل منظر کی ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جو ایام حج کے دوران اتاری گئی ہے مگر کاذبین اسے حضور تاج الشریعہ کی نماز جنازہ کی تصویر بتارہے ہیں اور بعض نے تو عرسِ رضوی کی تصویر شیئر کرکے اسی تاج الشریعہ کی نمازِ جنازہ کی بھیڑ قرار دیا ہے
بلاشبہ مفتی اختر رضا خاں ازہری بریلوی رحمہ اللہ بھی انھیں نامور شخصیات میں سے ایک تھے جن کے مریدین و معتقدین و متوسلین لاکھوں سے متجاوز تھے اور انھیں اپنے اجداد کے حوالے سے ایک عالمگیر شہرت حاصل تھی ان کے عقیدت مندوں میں عوام وخواص سب شامل ہیں
قضائے الٰہی سے آپ ہفتے کے دن تقریباً سات بج کر پینتالیس منٹ پر مشن ہوسپیٹل بریلی میں دورانِ علاج رحلت فرماگئے
آپ کے آخری وقت میں ناچیز راقم السطور آپ کے پاس موجود تھا یقینا اس سانحے سے مجھے سخت افسوس ہوا موصوف میرے مرشد برحق حضور مفتئ اعظم ہند کے نواسوں میں سے ایک قابلِ قدر شخصیت تھے مجھ پر اکثر شفقت فرماتے اور پر تپاق ملاقات کا موقع دیا کرتے تھے علمی مسائل پر گھنٹوں گفت وشنید چلتی اکثر اوقات آپ کے دسترخوان پر رزق الٰہی کی لذت کی سعادت نصیب ہوتی مجھے حضرت کی جدائی کا تا دمِ مرگ افسوس رہے گا وہ ایک بہت اچھے انسان تھے
یوں تو آپ کی نمازِ جنازہ آپ کے فرزند وجانشین مولانا عسجد رضاخاں مد فیضہ کی اجازت سے آج کئی مرتبہ پڑھائی گئی مگر الحمد للہ مجھ ناچیز کو پہلی جماعت میں ان کی نمازِ جنازہ پڑھنے کا شرف حاصل ہوا نماز جنازہ میں شریک ہونے والے افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے پونے دو لاکھ کے قریب تھی جو واقعی ایک بڑی تعداد ہے میں نے اور میرے علاوہ دیگر افراد نے ویڈیو گرافی بھی کی ہے، مجھے اس مجمع میں موبائل ہولڈرز کے علاوہ کئی عوامی کیمرہ میں بھی نظر آئے جو مختلف مناظر ویڈیو گرافی کر رہے تھے
ان میں سے اکثر فوٹوز اور ویڈیوز وائرل بھی ہوچکے ہیں جن سے شرکائے جنازہ کی تعداد کا ایمان دارانہ طور پر اندازہ لگایا جاسکتا ہے مگر مجھے آج شوشل میڈیا پر یہ دیکھ بڑا تعجب ہوا کہ بعض لوگ شرکائے جنازہ کی تعداد ایک کڑور سے متجاوز بتا رہے ہیں جو ایک سفید اور مذموم ترین حرکت ہے،
بعض کاذبین نے تو فراڈ کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے منیٰ کے حسین وجمیل منظر کی ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جو ایام حج کے دوران اتاری گئی ہے مگر کاذبین اسے حضور تاج الشریعہ کی نماز جنازہ کی تصویر بتارہے ہیں اور بعض نے تو عرسِ رضوی کی تصویر شیئر کرکے اسی تاج الشریعہ کی نمازِ جنازہ کی بھیڑ قرار دیا ہے
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہماری جماعت اس جھوٹ سے کیا مقصد حاصل کرنا چاہتی ہے کیا؟
اس طرح کھلم کھلا جھوٹ کو فروغ دینا کوئی نیکی یا کارِ ثواب ہے؟ یا اس جھوٹ سے حضور تاج الشریعہ کے اخروی درجات میں کچھ اضافہ ہوجائے گا؟
واقعہ بیانی میں اس قبیل کا جھوٹ کبھی وہابیہ کی علامت سمجھا جاتا تھا جو آج بد قسمتی سے ہماری جماعت کا تشخص بنتا جارہا ہے
للہ! انصاف سے بتائیے! کیا یہی مسلکِ اعلیٰ حضرت ہے؟
کیا اسی دروغِ بے فروغ کا نام سنیت ہے؟
کیا ہمیں اپنے پردورگار کو منہ نہیں دکھانا ہے؟ جو ہم دانستہ موجودہ وزیرِ اعظمِ ہند کی روش کو گلے لگارہے ہیں؟
جس شخص کا عقل وخرد سے دور کا بھی واسطہ ہے وہ یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ اگر کسی شہر میں اچانک دس لاکھ لوگوں کی بھیڑ جمع ہوجائے تو کسی بھی طرح ان کی ضروریات زندگی مثلا اکل وشرب اور قیام و طہارت کا انتظام انصرام مسئلۂ قیامت سے کچھ کم نہ ہوگا
کھانے قیام اور طہارت کا مسئلہ تو بہت دور کی بات ہے اگر کسی شہر میں ہنگامی طور پر چار پانچ لوگوں کی بھیڑ داخل ہوجانے پر ان کے لئے صرف پینے کے پانی کا انتظام کرنا ہی ہوش خراب کردینے کی کافی ہے.
بریلی شہر کوئی اتنا بڑا شہر نہیں کہ اس میں دس لاکھ لوگ یکبارگی داخل ہوسکیں اگر ایسا ہوجائے تو اتنے سے شہر میں سانس لینے کی جگہ نہ رہے اور ٹرافک کا نظام ایسا درہم بر ہم جائے کے اس دوبارہ درست و بحال کرنے میں کئی پہر لگ جائیں مگر تاحال کہیں سے اس طرح ٹریفک جام ہوجانے کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی ہے
پس عقلی طور پر بھی یہ سفید بجھوٹ ہی ثابت ہوتا ہے مگر خداجانے کہ ہماری جماعت کے لوگ کس کی خوشنودی یا کونسا سیاسی مفاد حاصل کرنے کے ایک بے لذت گناہ کا ارتکاب کررہے ہیں.
والسلام،
فقیر مصطفےٰ امین نوری لکھنوی نزیلِ حال بریلی شریف
اس طرح کھلم کھلا جھوٹ کو فروغ دینا کوئی نیکی یا کارِ ثواب ہے؟ یا اس جھوٹ سے حضور تاج الشریعہ کے اخروی درجات میں کچھ اضافہ ہوجائے گا؟
واقعہ بیانی میں اس قبیل کا جھوٹ کبھی وہابیہ کی علامت سمجھا جاتا تھا جو آج بد قسمتی سے ہماری جماعت کا تشخص بنتا جارہا ہے
للہ! انصاف سے بتائیے! کیا یہی مسلکِ اعلیٰ حضرت ہے؟
کیا اسی دروغِ بے فروغ کا نام سنیت ہے؟
کیا ہمیں اپنے پردورگار کو منہ نہیں دکھانا ہے؟ جو ہم دانستہ موجودہ وزیرِ اعظمِ ہند کی روش کو گلے لگارہے ہیں؟
جس شخص کا عقل وخرد سے دور کا بھی واسطہ ہے وہ یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ اگر کسی شہر میں اچانک دس لاکھ لوگوں کی بھیڑ جمع ہوجائے تو کسی بھی طرح ان کی ضروریات زندگی مثلا اکل وشرب اور قیام و طہارت کا انتظام انصرام مسئلۂ قیامت سے کچھ کم نہ ہوگا
کھانے قیام اور طہارت کا مسئلہ تو بہت دور کی بات ہے اگر کسی شہر میں ہنگامی طور پر چار پانچ لوگوں کی بھیڑ داخل ہوجانے پر ان کے لئے صرف پینے کے پانی کا انتظام کرنا ہی ہوش خراب کردینے کی کافی ہے.
بریلی شہر کوئی اتنا بڑا شہر نہیں کہ اس میں دس لاکھ لوگ یکبارگی داخل ہوسکیں اگر ایسا ہوجائے تو اتنے سے شہر میں سانس لینے کی جگہ نہ رہے اور ٹرافک کا نظام ایسا درہم بر ہم جائے کے اس دوبارہ درست و بحال کرنے میں کئی پہر لگ جائیں مگر تاحال کہیں سے اس طرح ٹریفک جام ہوجانے کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی ہے
پس عقلی طور پر بھی یہ سفید بجھوٹ ہی ثابت ہوتا ہے مگر خداجانے کہ ہماری جماعت کے لوگ کس کی خوشنودی یا کونسا سیاسی مفاد حاصل کرنے کے ایک بے لذت گناہ کا ارتکاب کررہے ہیں.
والسلام،
فقیر مصطفےٰ امین نوری لکھنوی نزیلِ حال بریلی شریف
No comments:
Post a Comment