Monday, 2 July 2018

آیت الکرسی کے فضائل

حضرت عبداللہ بن عوف فرماتے ہیں: ایک رات میں نے خواب میں دیکھا کہ قیامت بپا ہوچکی ہے مجھے حساب و کتاب کیلئے لایا گیا۔ میرا حساب بڑی آسانی سے ہوگیا. پھر مجھے  جنت میں لایا گیا اور وہاں مجھے بہت سارے محل دکھائے گئے، مجھے کہتے ہیں: اس محل کے دروازوں کو شمار کرو؛ میں نے شمار کیے تو 50 دروازے تھے.
پھر کہتے ہیں: اس محل کے گھروں کو شمار کرو تو وہ 175 گھر تھے، وہ گھر میری ملکیت میں دے دیے گئے، مجھے انتہائی خوشی ہوئی جیسے ہی میری آنکھ کھلی تو خدا کا شکر ادا کیا.
صبح ہوتے ہی ابن سیرین کے پاس گیا اور اپنے خواب کو بیان کیا.
انہوں نے کہا: یقینا آپ آیت الكرسی کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں،
میں نے کہا: جی ہاں؛ اسی طرح ہے، لیکن آپ کو کیسے پتہ چلا ؟
کہتے ہیں: اس لئے کہ اس آیت  کے 50 كلمے اور 175 حروف ہیں،
میں نے انکے حافظے کی تیزی پہ تعجب کیا، پھر مجھے کہتے ہیں: جو شخص بھی آیت الكرسی کی زیادہ تلاوت کرے موت کی سختی اس پر آسان ہوجاتی ہے.
1. آیت الكرسی آسمانی نور ہے.
2. آیت الكرسی عرشی خزانے کی ایک آیت ہے.
3. آیت الكرسی سفر میں سلامتی کا باعث بنتی ہے.
4. آیت الكرسی قرآن میں بلند ترین مقام پر فائز ہے.
5. رسول ﷺ جب بھی بستر پہ جاتے تو آیت الكرسی کا ورد کرتے.
6. آیت الكرسی پڑھنے سے انسان ہر بلا و آفت سے محفوظ رہتا ہے.
7. برائے رفع فقر آیت الكرسی مؤثر ہے اور غیب سے اللہ کی مدد پہنچتی ہے.
8. ہر چیز آیت الكرسی میں ہے یعنی كرسی میں آسمانوں اور زمین کی گنجائش ہے.
9.  تنہائی میں آیت الكرسی پڑھنے سے خوف دور ہوتا ہے اور اللہ کی جانب سے مدد ہوتی ہے.
10. آیت الكرسی کو مستحب نمازوں میں ؛ایام ہفتہ کے شب و روز میں؛ سفر میں؛ نماز تہجد میں اور میت کو دفن کرتے وقت پڑھیں.
11. سوتے وقت آیت الكرسی کو پڑھیں کیونکہ اسطرح خداوند کریم ایک فرشتے‌ کی ڈیوٹی  لگا دیتا ہے کہ صبح تک آپکی حفاظت کرے.
12. جب بھی آنکھ کا درد تو آیت الكرسی پڑھیں اور اس درد کا کسی کے سامنے اظہار نہ کریں انشاءاللہ آفاقہ ہوگا.
13. نبی ﷺ نے فرمایا: جس گھر میں آیت الكرسی پڑھی جائے ابلیس اس گھر سے دور رہتا ہے اور سحر و جادو سے بھی محفوظ رہتا ہے.
14. آیت الكرسی پایه عرش الٰهی ہے اور اسکی تلاوت کا هدف یہ ہے کہ لوگ اللہ کے علاوہ کسی اور کی پرستش نہ کریں کسی دوسرے کے سامنے اپنا سر نہ جھکائیں؛ لوگوں کے اندر روح توحید پیدا ہو۔ آیت الكرسی عقلوں کو بیدار اور حقیقی معبود کی پہچان کرواتی ہے.
15. وقت غروب 41 بار آیت الكرسی پڑھنے سے حاجت‌ پوری ہوتی ہے (41 بار  العلی العظیم تک پڑھیں یعنی ایک آیه) یہ عمل تجربہ شدہ ہے  و برائے رفع هم و غم؛ شفائے مریض؛ درمان درد؛ رحمت خداوند اور آنکھوں کی نور کی زیادتی کیلئے ہمیشہ آیت الكرسی کی تلاوت کریں.
16. اگر مؤمن آیت الكرسی کو پڑھ کر اسکے ثواب کو مرحومین کو ہدیہ کر دے تو خداوند ایک فرشتےکی ڈیوٹی لگا دیتا ہے کہ اسکی طرف سے تسبیح کرے.
17. آیت الكرسی کو لکھ کر کھیتوں یا دکان میں چھپا دیا جائے تو رزق میں برکت ہو گی.
18. نبی ﷺ سے نقل ہوا ہے كه: یہ آیت خدا کی تمام مخلوقات سے زیادہ باعظمت ہے.
19. چند چیزیں حافظے کو زیادہ کرتی  ہیں ان میں ایک آیت الكرسی کی تلاوت ہے.
20. هر رات آیت الكرسی پڑھیں  تاکہ صبح  تک امان خدا میں رہیں.
21. هر صبح آیت الكرسی کو پڑھیں تاکہ رات تک امان خدا میں رہیں.
22. آیت الکرسی پڑھنے سے موت کے وقت جان کنی میں آسانی ہوتی ہے.
23. آیت الكرسی قرآن کی عظیم‌ ترین آیت ہے.
24. برائے حفاظت مال و جان آیۃ الكرسی کو پڑھیں.
25. آیت الكرسی شرک کی بنیادوں کو ویران کردیتی ہے.
26. آیت الكرسی سوره بقره کی سردار ہے.
ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻻَ ﺇِﻟَٰﻪَ ﺇِﻻَّ ﻫُﻮَ ﺍﻟْﺤَﻲُّ ﺍﻟْﻘَﻴُّﻮﻡُ ۚ......
......................


آیۃ الکرسی کی کیااھمیت ہے ؟ 
اور کیا اس آیت کی عظمت پرکوئ دلیل وارد ہے؟

الحمد للہ 
ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں:
یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ہے کہ کتاب اللہ میں یہ آیت سب سے افضل آیت ہے ۔

ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےان سے سوال کیا کہ کتاب اللہ میں سب سے عظیم آیت کونسی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کوہی زیادہ علم ہے ، یہ سوال کئ باردھرایا اور پھر فرمانےلگے کہ وہ آیت الکرسی ہے ۔

فرمانے لگے اے ابوالمنذر علم مبارک ہو اس ذات کی قسم جس کےھاتھ میں میری جان ہے اس آیت کی زبان اور ہونٹ ہونگے عرش کے پاۓ کے ہاں اللہ تعالی کی پاکی بیان کررہی ہوگی ۔

اور غالبا مسلم نے والذی نفسی سے آگے والے الفاظ نہیں ہیں۔

عبداللہ بن ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد کے پاس کھجوریں رکھنے کی جگہ تھی، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میرے والد اس کاخیال رکھتے تھے تو ایک دن انہوں نے اس میں کھجوریں کم دیکھیں ، وہ بیان کرتے ہيں کہ انہوں نے اس رات پہرہ دیا تورات ایک نوجوان کی شکل میں آیا میں نے اسے سلام کیا اوراس نے جواب دیا والد کہتے ہیں میں نے اسے کہا تم جن ہویا کہ انسان؟ اس نے جواب دیا کہ میں جن ہوں وہ کہتے ہیں میں نے اسے کہا اپنا ھاتھ دو اس نے اپنا ھاتھ دیا تووہ کتے کے ھاتھ کی طرح اور بالوں کی طرح تھا میں نے کہا کہ جن اسی طرح پیدا کیے گۓ ہیں ؟

وہ کہنے لگا کہ جنوں میں تومجھ سے بھی سخت قسم کے جن ہیں ، میں نے کہا کہ تجھے یہ( چوری )کرنے پر کس نے ابھارا ؟ اس نے جواب دیا کہ ہمیں یہ اطلاع ملی کہ آپ صدقہ وخیرات پسند کرتے ہیں توہم یہ پسند کیا کہ ہم تیرا غلہ حاصل کریں۔

عبداللہ بن ابی کہتے ہیں کہ اسےمیرے والد نے کہا وہ کون سی چيز ہے جو ہمیں تم سے محفوظ رکھے؟ اس نےجواب میں کہا یہ آیت الکرسی ہے، پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گۓ اور سارا قصہ بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ اس خبیث نے سچ کہا ہے۔

امام احمد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں محمد بن جعفر نے عثمان بن عتب سے حدیث بیان کی کہ عتاب کہتے ہیں کہ میں نے ابوالسلیل کویہ کہتے ہوۓ سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی لوگوں کوحدیث بیان کیا کرتے تھے ، حتی کہ لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئ تووہ گھر کی چھت پر چڑھ جاتے اوریہ حدیث بیان کیا کرتے تھے کہ :

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید میں کونسی آیت سب سے زيادہ عظمت کی حامل ہے؟ تو ایک شخص کہنے لگا "اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم" وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ھاتھ میرے سینہ پررکھا توچھاتی پرمیں نےاس کی ٹھنڈک محسوس کی اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمانے لگے اے ابوالمنذر علم کی مبارک ہو ۔

ابوذر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا توآپ مسجدمیں تشریف فرما تھے تومیں بھی بیٹھ گيا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر کیا تو نے نماز پڑھی ہے؟ میں نے نہیں میں جواب دیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے اٹھ کرنماز پڑھو ۔

میں نے اٹھ کرنماز ادا کی اور پھر بیٹھ گيا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اے ابوذر انسانوں اورجنوں کے شر سے پناہ طلب کرو وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ کیا انسانوں میں بھی شیمطان ہوتے ہیں ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے جی ہاں ۔

میں نے کہا نماز کا کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے یہ اچھا موضوع ہے جوچاہے زیادہ کرلے اورجوچاہے کم کرلے، وہ کہتے ہیں میں نے کہا روزے کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے فرض ہے اس کا اجر دیا جاۓ گا اور اللہ تعالی کے ہاں اورزیادہ اجرملےگا ، میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ؟ تو وہ کہنے لگے اس کا اجرڈبل سے بھی زیادہ ہوتا ہے میں نے کہا کونسا صدقہ بہتر ہے؟

تو فرمایا قلیل اشیاء کے مالک کا صدقہ کرنا اوریا پھر فقیرکوچھپا کردینا ، میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلا نبی کون تھا؟ فرمانے لگے آدم علیہ السلام ، میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول کیا وہ نبی تھے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ نبی مکلم تھے اللہ تعالی کے ساتھ بات چيت کی تھی؟ میں نے کہا اے اللہ تعالی کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم رسولوں کی تعداد کیا ہے؟ فرمانے لگے تین سودس سے کچھ زیادہ ایک جم غفیر تھا اور ایک مرتبہ یہ فرمایا کہ تین سوپندرہ، میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ جو نازل کیا گيا ہے اس میں سب سے عظیم کیا ہے؟ فرمایا آیۃ الکرسی "اللہ لاالہ الا ھو الحی القیوم" سنن نسائ ۔

امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے رمضان کےفطرانہ کی حفاظت کرنے کوکہا رات کوایک شخص آیا اورغلہ لےجانے لگا تومیں نے اسے پکڑ کرکہا کہ میں یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جاؤں گا ، وہ کہنے لگا مجھے چھوڑ دو اس لیے کہ میں محتاج ہوں میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور شدید قسم کی ضرورت بھی ہے ، تومیں نے اسے چھوڑ دیا جب صبح ہوئ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ رات والے قیدی نے کیا کیا ؟

وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے شدید قسم کے فقروفاقہ اوراہل عیال اور شدید قسم کی ضرورت کی شکایت کی تومیں نے اس پرترس اور رحم کرتے ہوۓ چھوڑ‍ دیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے اس نے جھوٹ بولا ہے اور وہ دوبارہ بھی آۓ گا تومجھے علم ہوگیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے مطابق وہ دوبارہ بھی لازمی آۓ گا ، تومیں نے دھیان رکھا وہ آیا اور غلہ اکٹھا کرنے لگا تومیں نے اسے پکڑ کرکہا کہ میں یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جاؤں گا ، وہ کہنے لگا مجھے چھوڑ دو اس لیے کہ میں محتاج ہوں میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور شدید قسم کی ضرورت بھی ہے میں دوبارہ نہیں آتا ، تومیں نے اسے چھوڑ دیا جب صبح ہوئ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ رات والے قیدی نے کیا کیا ؟

میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے شدید قسم کے فقروفاقہ اوراہل عیال اور شدید قسم کی ضرورت کی شکایت کی تومیں نے اس پرترس اور رحم کرتے ہوۓ چھوڑ‍ دیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے اس نے جھوٹ بولا ہے اور وہ دوبارہ بھی آۓ گا ، تومین نے تیسری مرتبہ بھی اس کا دھیان رکھا وہ آیا اور غلہ اکٹھا کرنے لگا تومیں نے اسے پکڑ کرکہا کہ میں یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جاؤں گا یہ تیسری اورآخری بار ہے توکہتا تھا کہ نہیں آ‎ونگا اورپھر آجاتا ہے ۔

وہ کہنے لگامجھے چھوڑ دو میں تمھیں کچھ کلمات سکھاتا ہوں جس سے اللہ تعالی تجھے فائدہ دے گا، میں نے کہا وہ کون سے کلمات ہیں؟ وہ کہنے لگا کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو آیۃ الکرسی پڑھو "اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم" یہ مکمل پڑھنے پر اللہ تعالی کی طرف سے تمہارے لیے ایک محافظ مقرر کردیا جاۓ گا اورصبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکےگا تو میں نے اسے چھوڑ دیا ،جب صبح ہوئ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ رات والے قیدی نے کیا کیا؟

میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے مجھے کچھ کلمات سکھاۓ جن کے بارہ میں اس کا خیال یہ تھا کہ اللہ تعالی ان کلمات سے مجھے فائدہ دے گا تو میں نے اسے چھوڑ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے وہ کلمات کون سے ہیں؟ میں نے کہا کہ اس نے مجھے یہ کہا کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو آیۃ الکرسی پڑھو"اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم" اوراس نے مجھے یہ کہا کہ یہ مکمل پڑھنے پر اللہ تعالی کی طرف سے تمہارے لیے ایک محافظ مقرر کردیا جاۓ گا اورصبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکےگا اور صحابہ کرام تو خیروبھلائ کے کاموں میں بہت ہی زيادہ حریص تھے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے:

تیرے ساتھ بات تو اس سچی کی ہے لیکن وہ خود جھوٹا ہے ،اے ابوھریرہ رضي اللہ تعلی عنہ تمہیں یہ علم ہے کہ تم تین راتوں سے کس کے ساتھ بات چیت کررہے تھے ؟ میں نے کہا کہ نہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ وہ شیطان تھا ۔

اور ایک روایت میں ہے کہ:

میں نے جنوں کے ایک فقیر شخص کوپکڑلیا اور اسے چھوڑدیا پھروہ دوسری اور تیسری باربھی آيا تومیں نے اسے کہا کیا تونے میرے ساتھ یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ آئندہ نہیں آؤگے ؟ آج میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کرہی جا‎ؤں گا وہ کہنے لگا ایسا نہ کرنا اگرآپ مجھے چھوڑدوگے تومیں تمہیں کچھ ایسے کلمات سکھاؤں گا آّپ جب وہ کلمات پڑھیں گے تو کوئ بھی چھوٹا یا بڑا اور مذکرومؤنث جن تمہارے قریب بھی نہیں پھٹکےگا۔

وہ اسے کہنے لگے کیا واقعی تم یہ کام کرو گے ؟اس نے جواب دیا ہاں میں کرونگا ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا وہ کون سے کملمات ہیں ؟ وہ کہنے لگا : اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم ، آیۃ الکرسی مکمل پڑھی تو اسے چھوڑ دیا تو وہ چلاگیا اورواپس نہ لوٹا ، توابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ قصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا تھا :کیا تجھےعلم نہیں کہ یہ ( آیت الکرسی )اسی طرح ہے ۔

اورامام نسائ رحمہ اللہ تعالی نے احمد بن محمد بن عبداللہ عن شعیب بن حرب عن اسماعیل بن مسلم عن المتوکل عن ابی ھریرہ رضی اللہ تعالی کے طریق سے اسی طرح کی روایت بیان کی ہے ، اور ایسا ہی واقعہ ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ سے اوپر بیان کیا چکا ہے ، لھذا یہ تین واقعات ہیں ۔

ابوعبید نے کتاب الغریب میں کہا ہے کہ:

حدثنا ابومعاویۃ عن ابی عاصم القفی عن الشعبی عن عبداللہ بن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما قال:

کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ انسانوں میں سے ایک شخص نکلاتووہ ایک جن سے ملا اور وہ اسے کہنا لگا کیا تومیرے ساتھ کشتی کا مقابلہ کرے گا؟ اگر تونے مجھے پچھاڑ دیا تومیں تجھے ایک ایسی آیت سکھا‎ؤں گا جب تو یہ آيت گھرمیں داخل ہوکر پڑھے گا توشیطان گھرمیں داخل نہیں ہوسکے گا ، ان دونوں نے مقابلہ کیا توانسان نے اسے پچھاڑ دیا ، وہ انسان اسے کہنے لگا میں تجھے بہت ہی کمزوراوردبلاپتلا دیکھ رہا ہوں تیرے بازو کتے کی طرح ہیں ، کیا سب جن اسی طرح ہیں یا کہ ان میں توہی ایسا ہے ؟ تواس نے کہا کہ ان میں سے ہی کمزوراور دبلا پتلا ہوں ۔

اس نے دوبارہ مقابلہ کیا توانسان نے دوبارہ اسے پچھاڑ دیا تو وہ جن کہنے لگا: تو آيۃ الکرسی پڑھاکر اس لیے کہ جو بھی گھرمیں داخل ہوتے وقت آیۃ الکرسی پڑھتا ہے اس گھرسے شیطان نکل بھاگتا ہے اور نکلتے وقت اس کی آواز گدھے کے گوز مارنے کی سی آوازکی طرح ہوتی ہے۔

ابن مسعود رضي اللہ تعالی عنہ سے کہا گیا کہ کیا وہ عمررضی اللہ عنہ تھے؟ تو وہ کہنے لگے عمررضی اللہ تعالی عنہ کے علاوہ اور کون ہوسکتا ہے، ابو عبید کہتے ہیں کہ الضئیل کا معنی کمزروجسم والا اور الخیخ گوزمارنے کو کہتے ہيں (یعنی ہوا کا خارج ہونا)۔

ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

سورۃ البقرۃ میں ایسی آیت ہے جو کہ قرآن کی سردار ہے وہ جس گھرمیں بھی پڑھی جاۓ اس سے شیطان نکل بھاگتا ہے وہ آیۃ الکرسی ہے ۔

اوراسی طرح ایک دوسری سند زائدۃ عن جبیربن حکیم سے بھی روایت کرنے کے بعد کہا ہے کہ یہ صحیح الاسناد ہے لیکن بخاری اور مسلم نے اسے روایت نہیں کیا اور امام ترمذی نے بھی زائدہ والی حدیث روایت کی ہے جس کے الفاظ ہیں کہ ہرچيزکا ایک کوہان ہوتی ہے اور قرآن کی کوہان سورۃ البقرۃ ہے جس میں ایک ایسی آیت ہے جو قرآن کی سردار ہے یعنی آیۃ الکرسی ہے، اسے روایت کرنے کے بعد کہتےہیں کہ یہ حديث غریب ہے ہم اسے صرف حکیم بن جبیر سے ہی جانتےہیں اور اس میں شعبـۃ نے کلام کی اور اسے ضعیف قرار دیا ہے ، میں کہتا ہوں کہ اسی امام احمد اور یحی بن معین اور کئ ایک آئمہ حدیث نے بھی اسے ضعیف قراردیا ہے ابن مھدی نے اسے ترک کیا اور سعدی نے کذب قرار دیا ہے ۔

ابن عمربیان کرتے ہیں کہ ایک دن عمربن خطاب رضي اللہ تعالی لوگوں کی جانب گۓ جوکہ قطاروں میں کھڑے تھے ، عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے کون بتاۓ گا کہ قرآن کریم میں سب سے بڑی آیت کون سی ہے ؟ ابن مسعود رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے کہ جاننے والے پرآپ کی نظرپڑی ہے میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا: قرآن مجید میں سب سے عظيم آيت آيۃ الکرسی ہے "اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم" ۔

اس آيت کے اسم اعظم پرمشتمل ہونے کے متعلق امام احمد رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ: اسماء بنت یزید بن السکن کہتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا کہ ان دوآیتوں "اللہ لاالہ الا ھو الحی القیوم" اور"الم اللہ لا الہ الاھوالحی القیوم" میں اللہ تعالی کا اسم اعظم ہے۔

اور اسی طرح ابوداود رحمہ اللہ نےمسدد اور ترمذی رحمہ اللہ نے علی بن خشرم اور ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ابوبکربن ابی شیبہ اوریہ تینوں عیسی بن یونس عن عبیداللہ بن ابی زياد نے بھی اسی طرح روایت کی ہے، امام ترمذی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ حديث حسن صحیح ہے ۔

اور ابوامامہ مرفوعا بیان کرتےہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کا اسم اعظم جس کے ساتھ دعا کی جاۓ توقبول ہوتی ہے وہ تین سورتوں میں ہے : سورۃ البقرۃ اور آل عمران اور طہ ۔

ھشام جو کہ ابن عمار خطیب دمشق ہیں کا کہنا ہے کہ سورۃ البقرۃ میں " اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم " اورآل عمران میں "الم اللہ لاالہ الاھوالحی القیوم" اور طہ میں "وعنت الوجوہ للحی القیوم" ہے ۔

اور ابوامامۃ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرضی نماز کے بعدآيۃ الکرسی پڑھنے کی فضیلت میں بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس ہرفرضی نمازکے بعد آیۃ الکرسی پڑھی اسے جنت میں داخل ہونے سے صرف موت ہی روک سکتی ہے ۔

امام نسائ رحمہ اللہ نے الیوم واللیۃ میں بھی حسن بن بشر سے اسی طرح کی روایت کی ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح ابن حبان میں محمد بن حمیر الحمصی سے روایت نقل کی ہے جو کہ بخاری کے رجال میں سے ہے اور اس کی سند بخاری کی شرط ہے ۔

واللہ تعالی اعلم.

الشیخ محمد صالح المنجد
....................
١.. قرآن مجید کی تمام آیات میں سب سے اعظم ( بڑی) آیت آية الكرسی ہے

امام احمد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں محمد بن جعفر نے عثمان بن عتب سے حدیث بیان کی کہ عتاب کہتے ہیں کہ میں نے ابوالسلیل کویہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی لوگوں کوحدیث بیان کیا کرتے تھے ، حتی کہ لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی تووہ گھر کی چھت پر چڑھ جاتے اوریہ حدیث بیان کیا کرتے تھے کہ : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قرآن مجید میں کونسی آیت سب سے زيادہ عظمت کی حامل ہے ؟ تو ایک شخص کہنے لگا ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم ” وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینہ پر رکھا توچھاتی پرمیں نےاس کی ٹھنڈک محسوس کی اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمانے لگے اے ابوالمنذر تجهے علم کی مبارک ہو

حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا توآپ مسجد میں تشریف فرما تھے تومیں بھی بیٹھ گيا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟ میں نے نہیں میں جواب دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے اٹھ کر نماز پڑھو . میں نے اٹھ کرنماز ادا کی اور پھر بیٹھ گيا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اے ابوذر انسانوں اورجنوں کے شر سے پناہ طلب کرو وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ کیا انسانوں میں بھی شیاطین ہوتے ہیں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے جی ہاں
میں نے نماز کا کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے یہ اچھا موضوع ہے جوچاہے زیادہ کرلے اورجو چاہے کم کرلے ، وہ کہتے ہیں میں نے کہا روزے کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے فرض ہے اس کا اجر دیا جاۓ گا اور اللہ تعالی کے ہاں اور زیادہ اجرملے گا ، میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ ؟ تو وہ کہنے لگے اس کا اجر دوگنے سے بھی زیادہ ہوتا ہے میں نے کہا کونسا صدقہ بہتر ہے ؟
تو فرمایا قلیل اشیاء کے مالک کا صدقہ کرنا اوریا پھر فقیرکو چھپا کر دینا ، میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلا نبی کون تھا ؟ فرمانے لگے آدم علیہ السلام ، میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول کیا وہ نبی تھے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ نبی مکلم تھے اللہ تعالی کے ساتھ بات چيت کی تھی ، میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رسولوں کی تعداد کیا ہے ؟ فرمانے لگے تین سو دس سے کچھ زیادہ ایک جم غفیر تھا اور ایک مرتبہ یہ فرمایا کہ تین سوپندرہ ، میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ جو نازل کیا گيا ہے اس میں سب سے عظیم کیا ہے؟ فرمایا آیۃ الکرسی ”اللہ لآلہ الا ھو الحی القیوم
(ورواه النسائي)
آیت الکرسی کی تلاوت شیطان اورجنات کے شرور سے حفاظت کرتی ہے
آیت الكرسی کا پڑهنا جان، مال، گهر وغیره کی حفاظت کا ضامن ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت پر مقررفرمایا . پھر ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے ( کھجوریں ) سمیٹنے لگا . میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول الله صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا ۔ پھر انہوں نے یہ پورا قصہ بیان کیا ( مفصل حدیث اس سے پہلے کتاب الوكالة میں گزر چکی ہے ) ( جو صدقہ فطر چرانے آیا تھا ) اس نے کہا کہ جب تم رات کو اپنے بستر پر سونے کے لئے جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو ، پھر صبح تک اللہ تعالی کی طرف سے تمہاری حفاظت کرنے والا ایک فرشتہ مقرر ہوجائے گا اور شیطان تمہارے قریب بھی نہ آسکے گا. ( حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات آپ سے بیان کی تو ) رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا اس نے تمہیں یہ سچ بات بتائی ہے اگر چہ وہ بڑا جھوٹا ہے، وہ شیطان تھا
(صحيح البخاري، كتاب فضائل القرآن
٣.. آیت الکرسی میں اللہ تعالی کا اسم اعظم ہے

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ : اسماء بنت یزید بن السکن رضی الله عنها کہتی ہیں کہ میں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ان دوآیتوں ”اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم” اور”الم اللہ لا الہ الا ھوالحی القیوم ” میں اللہ تعالی کا اسم اعظم ہے .
اور اسی طرح ابوداود رحمہ اللہ نے مسد د اور ترمذی رحمہ اللہ نے علی بن خشرم اور ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ابوبکر بن ابی شیبہ اوران تینوں نے عیسی بن یونس عن عبیداللہ بن ابی زياد سے بھی اسی طرح روایت کی ہے ، امام ترمذی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ حديث حسن صحیح ہے ۔

اور حضرت ابوامامہ رضی الله عنہ مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : اللہ تعالی کا اسم اعظم جس کے ساتھ دعا کی جائے توقبول ہوتی ہے وہ تین سورتوں میں ہے : سورۃ البقرۃ اور آل عمران اور طہ ۔
اور ھشام ابن عمار خطیب دمشق کا کہنا ہے کہ سورۃ البقرۃ میں ” الم الله لا إله إلا هو الحي القيوم ” اورآل عمران میں ” الم الله لا إله إلا هو الحي القيوم ” اور طہ میں ” وعنت الوجوہ للحی القیوم ” ہے ۔

حضرت علی المرتضی رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر میں میں نے ایک وقت یہ چاہا کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کو دکھوں آپ کیا کر رہے ہیں ، پہنچا تو دیکھا کہ آپ سجدہ میں پڑے ہو ئے بار بار یاحی یاقیوم یاحی یاقیوم کہ رہے ہیں۔ 
(معارف القرآن جلد اول ، فضائل آیت الکرسی)

٤ .. جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آية الكرسي پڑهے گا وه جنت میں داخل هوگا
حضرت ابوامامۃ رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : جو ہرفرض نمازکے بعد آیۃ الکرسی پڑھے گا اسے جنت میں داخل ہونے سے صرف موت ہی روک سکتی ہے ۔ 
(یعنی موت کے بعد فورا وہ جنت کے آثار اور راحت و آرام کا مشاہدہ کرنے لگے گا)

٥.. سوتے وقت آیت الكرسِي پڑهنے والا صبح تک شیطان سے محفوظ رهے گا (بخاری)

٦.. آیت الکرسی کی ایک زبان ہے اور دو ہونٹ ہیں یہ عرش کے پاس الله تعالی کی پاکی بیان کرتی هے (رواه أحمد )
٧.. صبح سے شام اور شام سے صبح تک حفاظت …
حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : فرمایا رسول الله صلى الله عليه وسلم نے : جو شخص صبح کو آية الكرسي اور سورت غافر(حم ، المؤمن) شروع سے (إليه المصير) تک پڑهے گا تو شام تک محفوظ رهے گا ، اورجو شام کو پڑهے گا تو صبح تک محفوظ رهے گا
(أخرجه الدرامي والترمذي)

No comments:

Post a Comment