Tuesday, 31 July 2018

خلاصہ مناظرہ چھبڑا

خلاصہ مناظرہ چھبڑا
بتاریخ ۲۲/جولائی٨١٠٢؁ء بروز اتوار کو راجستھان کے چھبڑہ شہر میں ”نماز میں ہاتھ سینے پر باندھے جائیں یا ناف کے نیچے“ کے عنوان پر غیرمقلدین واحناف کے مابین  ہونے والے مناظرے کی اہم وخاص باتیں جنہیں مناظرے کا خلاصہ یا نچوڑ بھی کہا جاسکتا ہے
(۱) مناظرہ کی ابتدا غیرمقلدین کی جانب سے ہوئی کیونکہ چھبڑہ شہرمیں انہوں نے ہی آکر اپنی رشتے داریوں میں فتنہ پھیلانے کی کوشش کی
(۲) غیرمقلدین نے یہ سمجھ کر کہ کون آئے گا اور ہم سے الجھے گا مناظرے کی ابتداء توکردی لیکن جب طے ہوگیا تو فرار کی بھی بھرپور کوشش کی، فیس بک پوسٹ کو بہانہ بناکر مناظرے میں نہ آنے کی دھمکی دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
(۳) جب غیرمقلدین کی جھوٹی تعلیوں سے تنگ آکر عوام نے مناظرے میں آنے کیلئے مجبور کردیا تو لاج بچانے آتو گئے لیکن علمی وتحقیقی انداز میں مسئلہ حل کرنے نہیں محض کٹ حجتی اور بکواس بازی کیلئے، اس کی سب سے بڑی دلیل یہ کہ رضاء اللہ مدنی، ابوزیدضمیر جیسے لوگوں سے رابطہ کے باوجود زین العابدین نامی ایک کتب فروش دوکاندار کو مناظرےکیلئے آگے بڑھایا اور معدودے چند اردو کی کتابیں لیکر مناظرہ کرنے چلے آئے، ہرانصاف پسند آدمی جانتا ہے کہ علمی وتحقیقی گفتگو کرنے کیلئے آنے والا آدمی مکمل تیاری اور کتابوں کے انبار کے ساتھ آتا ہے جیساکہ بحمداللہ ہم گئے تھے۔
(۴) فریقین کی دستخط شدہ تحریر میں لکھا تھا کہ فریقین مناظرے کے وقت سے پہلے شرائط طے کریں گے جس کیلئے غیرمقلدین کو کم از کم ایک دوگھنٹے پہلے پہنچنا تھا لیکن سب نے دیکھا کہ یہ حضرات مناظرے کے عین وقت پہنچے اور آتے ہی کھانے میں مشغول ہوگئے جبکہ ہم لوگ مناظرے کے وقت سے پانچ گھنٹے پہلے پہنچ چکے تھے۔
(۵) جب غیرمقلدین کوشرائط طے کرنے کیلئے کہا گیا تو طے شدہ موضوع بدلنے کیلئے اڑ گئے اور آخرتک اڑے رہے جبکہ یہ موضوع مقامی لوگوں کے مطالبے پر فریقین کی رضامندی اور دستخطوں کے بعد طے ہوا تھا۔
(۶) مقامی منتظمین اور تمام حاضرین باربارکہتے رہے کہ ہمیں وہی مسئلہ سننا اور سمجھناہے جو طے شدہ ہے دوسرا مسئلہ بالکل نہیں سننا لیکن غیرمقلدین برابر اپنی ضدپراڑے رہے۔
(۷) ہم نے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی دس سے زیادہ مرفوع وموقوف احادیث اصل کتابوں سے پڑھ کر سنائی۔
(۸) غیرمقلد مولوی نے اپنی آبائی روایت پر عمل کرتے ہماری طرف سے پیش کی گئی دسوں حدیثوں کاجواب محض ان الفاظ میں دیدیا کہ ”جتنی حدیثیں انہوں نے پڑھی ہیں اور جتنی آئندہ پڑھیں گے سب ضعیف ہیں۔
(۹) ہزار مطالبے کے باوجود غیرمقلدین اپنے موقف پرایک بھی حدیث نہیں سناسکے۔
(۱۰) غیرمقلد مناظر نے سنن ابوداؤد میں حضرت علیؓ کی روایت میں ”علی صدرہ“ کے الفاظ ہونے کا جھوٹا دعوی کیا۔
(۱۱) غیرمقلد مناظرنے صحیح بخاری میں ”علی صدرہ“ کے الفاظ والی روایت ہونے کا جھوٹا دعوی کیا۔
(۱۲) غیرمقلدمناظر کے دونوں دعووں (ابوداؤد میں حضرت علیؓ کی روایت میں ”علی صدرہ“ کے الفاظ ہیں اور صحیح بخاری میں بھی ”علی صدرہ“ کے الفاظ والی روایت موجود ہے) کی جانچ کیلئے ہمارے مشورے پر عوام نے اپنا ایک فیصل منتخب کیا جس نے غیرمقلدین سے مذکورہ دونوں کتابیں لیکر دیکھی، عوام میں پڑھ کرسنائی اور فیصلہ دیا کہ غیرمقلد مناظرنے دونوں کتابوں پر جھوٹ بولا ہے۔
(۱۳) حدیث رسول ﷺ پر غیرمقلدین کا صریح جھوٹ ثابت ہونے کے بعد عوام نے غیرمقلد مولویوں کوزبردست لتاڑ لگائی۔
(۱۴) حدیث رسولﷺ پرجھوٹ بکنے اور عوامی فیصل کی جانب سے جھوٹا قرار دئیے جانے اور عوام کی جانب سے سخت دھتکار وپھٹکار پڑنے کے باوجود بھی غیرمقلدین کوذرہ برابربھی نہ کوئی ندامت ہوئی اور نہ کسی طرح کی شرم ولحاظ آئی بلکہ اپنی ذلت پر مسلسل ہنستے رہے۔
(۱۵) ناچیز نے غیرمقلدمناظر کو چیلینج کیا کہ کوئی ایک روایت پڑھ دیں جس میں علی صدرہ کے الفاظ ہوں اور اسے خود غیرمقلد علماء نےضعیف نہ کہا ہو، غیرمقلد مناظر اس چیلینج کوقبول کرنے کی جرأت نہیں کرسکا۔
(۱۶) غیرمقلدین مناظرکی بیچارگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب اس سے حدیث پڑھنے کو کہا گیا تو یہ کہہ کر رحم کی درخوست کرنے لگا: ٹھیک ہے میں حدیث پڑھتا ہوں لیکن آپ میری حدیث پر جرح مت کرنا۔
(۱۷) مناظرے میں کئی دفعہ ایسے موقع آئے جب تمام حاضرین نے کھڑے ہوکر بیک زبان غیرمقلدین کی غلط وبیہودہ باتوں پر سخت احتجاج کیا اور ناراضگی ظاہر کی ۔
(۱۸) ناچیز کی جانب سے کہی گئی مدلل، اصولی، سنجیدہ اور معقول باتوں پر تمام حاضرین نے نہایت اطمینان کا اظہار کیا ۔
(۱۹) غیرمقلدین کی ضد ہٹ دھرمی اور انانیت پر احناف کی اکثریت بلکہ کلیت ہونے کے باوجود بھی کسی نے ان کے ساتھ دھکا مکی، دست درازی یا بدکلامی نہیں کی جبکہ غیرمقلدمولویوں نےکئی دفعہ چھبڑہ کی معززترین شخصیت مفتی نجیب صاحب اورمنتظم مناظرہ بھائی خورشید کے ساتھ سخت کلامی کی ۔
(۲۰) غیرمقلدین کی کٹ حجتی، ضد اور ہٹ دھرمی دیکھ کر بعض وہ لوگ جو دین کی کچھ بھی سمجھ نہیں رکھتے اور یوں ہی کسی کے ساتھ مناظرہ دیکھنے چلے آتے ہیں ایسے لوگ نہ صرف علماء بلکہ دین سے ہی بدظن ہوجاتے ہیں۔
(۲۱) بھائی خورشید جنہوں نے  اپنےاور اپنے بھائیوں کے اطمینان کیلئے یہ مناظرہ رکھوایا اور جو غیرمقلدین کی باتوں سے متأثر تھے وہ اپنے تمام بھائیوں کے ساتھ بحمداللہ مسلک حقہ پر مطمئن اور غیرمقلدیت سے سخت متنفر ہوگئے۔
ان تمام باتوں کو ویڈیو میں صاف ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔
نوٹ ۔ویڈیوجلد ہی اپلوڈ کی جائیگی اور مناظرے کی تفصیلی روئیداد بھی عنقریب ہی منظرعام پر آئے گی ان شاء اللہ ۔

No comments:

Post a Comment