Monday, 9 July 2018

کسی ناگہانی مصیبت کے وقت اذان

کسی ناگہانی مصیبت کے وقت اذان
س… اورنگی ٹاوٴن میں نہتے لوگوں پر دہشت پسندوں کا خوف کچھ اتنا غالب آیا اور خوف و ہراس اس قدر غالب ہوا کہ تمام محلہ اللہ تعالیٰ سے مدد پکارنے لگا، اور تقریباً رات کے گیارہ بجے تمام مسجدوں سے اذان دی گئی اور اس اذان کی وجہ اس کے سوائے اور کچھ بھی نہ تھی کہ اللہ پاک اپنے فضل و کرم سے اس ناگہانی مصیبت میں لوگوں کی مدد فرمائیں، مسجدوں کی مائک اس لئے استعمال کی گئی تاکہ آواز دُور دُور تک جائے، اور دہشت پسندوں کے دِل لرزجائیں۔ رحمانیہ مسجد اورنگی ٹاوٴن کے امام کا کہنا ہے کہ یہ غلط حرکت ہے، اور اذان کے بعد نماز جماعت فرض ہے، جبکہ تمام لوگ جانتے تھے کہ یہ نماز کا کوئی وقت نہ تھا، اس فعل سے کیا حرج واقع ہوا؟ مشورہ دے کر ممنون فرمائیں اس قسم کی ناگہانی بلا و مصیبت روز نازل نہیں ہوتی اس لئے اس کے رواج بن جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ج… علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ: خیرالدین رملی رحمہ اللہ کے حاشیہ بحر میں ہے کہ میں نے شافعیہ کی کتابوں میں دیکھا ہے کہ نماز کے علاوہ بھی بعض مواقع میں اذان مسنون ہے، مثلاً: نومولود کے کان میں، پریشان، مرگی زدہ، غصّے میں بھرے ہوئے اور بدخلق انسان یا چوپائے کے کان میں، کسی لشکر کے حملے کے وقت، آگ لگ جانے کے موقع پر (شامی حاشیہ درمختار ج:۱ ص:۳۸۵)، خیرالدین رملی رحمہ اللہ کی اس عبارت سے معلوم ہوا کہ دہشت پسندوں کے حملے کے موقع پر اذان کہنا حنفیہ کی کتابوں میں تو کہیں مذکور نہیں، البتہ شافعیہ کی کتابوں میں اس کو مستحب لکھا ہے، اس لئے ایسی پریشانی کے موقع پر اذان دینے کی ہم ترغیب تو نہیں دیں گے، لیکن اگر کوئی دیتا ہے تو ہم اس کو ”بالکل غلط حرکت“ بھی نہیں کہیں گے، البتہ نومولود کے کان میں اذان کہنا احادیث سے ثابت ہے، اور فقہِ حنفی میں بھی اس کی تصریح ہے، اذان اگر نماز کے لئے دی جائے، لیکن بے وقت دی جائے تب بھی اس سے نماز فرض نہیں ہوتی، بلکہ نماز کا وقت آنے پر اذان کے اعادہ کا حکم دیا جائے گا، کیونکہ بے وقت کی اذان کالعدم ہے۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل
................................
کوئی عمومی مصیبت جب لوگوں پر آئے مثلا بارش کی کثرت یا آگ لگ جائے تو  ایسے موقع پر اذان دینا کیسا ہے؟
مدلل جواب مطلوب ہے.

بارش اور وبا کے وقت اذان دینا شرعاً ثابت نہیں، اس کو سنت یا مستحب سمجھنا درست نہیں۔ 
(أحسن الفتاویٰ : ۱/۳۷۵ ، فتاویٰ رشیدیہ: ۱۵۲)
تسہیل بہشتی زیور
......
بارش کے وقت اذان دینا
سـو ال:۔(۲۲۵) بارش کے وقت اذان دینا کیسا ہے ؟مبا ح یا مستحب ،یا بد عت وناجائز؟ 
الجواب:۔ حا مدً اومصلیا ًومسلمًا حضر ات فقہا ء نے غیر صلاۃ میں اذان کے جتنے مو اقع بیا ن فر مائے ہیں؛ ان میں مو قع مسئو لہ نہیں ہے، (۱)اور مفہو مِ مخا لف یعنی عدمِ ذِکر، عدمِ جوازپردال ہے۔ (احسن الفتاویٰ ۱؍۳۷۶) 
واللہ أعلم بالصواب
کتبہ: محمد عثمان عفی عنہ۵؍۸؍۱۴۱۷ھ 
الجو اب صحیح : محمد حنیف غفرلہ 





No comments:

Post a Comment