جانچ کے لئے لیبارٹی میں بھیجنے پر ڈاکٹر کا کمیشن لینا
ایک سوال عرض ہے کہ ڈاکٹر کسی مریض کو جانچ کے لئے لیبارٹی میں بھیجتا ہے اور اس پر اسکو کمیشن ملتا ہے اسکا کیا حکم ہے...
اور ایک آدمی کسی کام میں گراہک کی رہبری کرتا ہے مثلا زید کا ٹینٹ کا کاروبار ہےاس کے پاس ٹینٹ کا مکمل سامان نہیں ہے... اب گاہک نے آکر کہا کہ آپکو ہمارے یہاں کھانے کے ساتھ ٹینٹ کا پورا انتظام کرنا ہے۔۔ زید نے کہا کہ میرے پاس بجلی گل ہونے پر جنریٹر کا انتظام نہیں ہے اسکے لئے آپ عمر سے رابطہ کرلیں.... باقی سب انتظام میں کرلونگا... اب زید عمر سے کمیشن مانگتا ہے گراہک کے اسکے پاس بھیجنے کی وجہ سے .....تو کیا یہ کمیشن لینا درست ہے؟
اور ایک آدمی کسی کام میں گراہک کی رہبری کرتا ہے مثلا زید کا ٹینٹ کا کاروبار ہےاس کے پاس ٹینٹ کا مکمل سامان نہیں ہے... اب گاہک نے آکر کہا کہ آپکو ہمارے یہاں کھانے کے ساتھ ٹینٹ کا پورا انتظام کرنا ہے۔۔ زید نے کہا کہ میرے پاس بجلی گل ہونے پر جنریٹر کا انتظام نہیں ہے اسکے لئے آپ عمر سے رابطہ کرلیں.... باقی سب انتظام میں کرلونگا... اب زید عمر سے کمیشن مانگتا ہے گراہک کے اسکے پاس بھیجنے کی وجہ سے .....تو کیا یہ کمیشن لینا درست ہے؟
یہ پہلے مسئلے کا حکم ہے۔
دوسرے مسئلے میں اگر زید صرف رہنمائی کرتا ہے اور کوئی محنت نہیں کرتا، تو اس کا عمر سے کمیشن مانگنا جائز نہیں ہے۔
ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وفي البزازیۃ والوالجیۃ : رجل ضلّ لہ شيء فقال : من دلّني علی کذا فلہ کذا فہو علی وجہین : إن قال ذلک علی سبیل العموم بأن قال : من دلّني ، فالإجارۃ باطلۃ ، لأن الدلالۃ والإشارۃ لیست بعمل یستحق بہ الأجر ، وإن قال علی سبیل الخصوص بأن قال لرجل بعینہ : إن دللتني علی کذا فلک کذا ، إن مشی لہ فدلہ فلہ أجر المثل للمشي لأجلہ ۔۔۔۔۔۔۔ وإن دلہ بغیر مشي فہو والأول سواء ۔ (۹/۱۳۰، ۱۳۱، کتاب الإجارۃ ، باب فسخ الإجارۃ ، مطلب ضل لہ شيء فقال من دلّني علیہ فلہ کذا)
ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : استحقاق الأجرۃ بعمل لا بمجرد قول ۔ (ص/۵۷، القاعدۃ :۲۵)
ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : استحقاق الأجرۃ بعمل لا بمجرد قول ۔ (ص/۵۷، القاعدۃ :۲۵)
No comments:
Post a Comment