اجنبیہ سے مخلوط ماحول والے مدرسة البنات کے مفاسد
سوال
۔۔۔۔۔۔۔
مدرسہ مستقل تاخیر سے آنا اور وقت سے پہلے نکل جانا
نیز طالبات اساتذہ کو چمٹیاں لینا اور یوں کھنا کہ بعد میں بتاتوں
طالبات کے ساتھ محصلہ نمبرات میں کمی بیشی کرنا دختر ناظم کی بیٹی کےساتھ رعایتی پہلو اختیارکرنا باوجود اول پوزیشن کے مستحق نھی ھے اول پوزیشن بتانا اسی جماعت کی دوسری بچی کے ساتھ نا انصافی کا معاملہ برتنا
غیر شادی شدہ طالبہ سے کپڑے پریس کروانا شادی شدہ طالبہ کے ساتھ تنہائی میں گفتگو کرنا
ممتحن سے یوں کھنا کہ فلاں طالبہ میری خاص بچی ھے جبکہ اجنبیہ ھے وہ اس طالبہ کے ساتھ دوسری طالبات بھی موجود ھیں
۔۔۔۔۔۔۔
مدرسہ مستقل تاخیر سے آنا اور وقت سے پہلے نکل جانا
نیز طالبات اساتذہ کو چمٹیاں لینا اور یوں کھنا کہ بعد میں بتاتوں
طالبات کے ساتھ محصلہ نمبرات میں کمی بیشی کرنا دختر ناظم کی بیٹی کےساتھ رعایتی پہلو اختیارکرنا باوجود اول پوزیشن کے مستحق نھی ھے اول پوزیشن بتانا اسی جماعت کی دوسری بچی کے ساتھ نا انصافی کا معاملہ برتنا
غیر شادی شدہ طالبہ سے کپڑے پریس کروانا شادی شدہ طالبہ کے ساتھ تنہائی میں گفتگو کرنا
ممتحن سے یوں کھنا کہ فلاں طالبہ میری خاص بچی ھے جبکہ اجنبیہ ھے وہ اس طالبہ کے ساتھ دوسری طالبات بھی موجود ھیں
اور یوں کھنا کہ فلاں استاذ رھے تو میں نھی پڑھاتا
یہ سب باتیں ھیں
یہ سب باتیں ھیں
براہ کرم ھر جزئیہ کا جواب مرحمت فرمائیں
میرا مقصد صرف ناظم ادارہ کو باخبر کرنا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
بشرط صحت سوال اس میں درج بعض باتیں (اواقات مدرسہ کی رعایت نہ کرنا )تو دیانت کے خلاف ہیں جبکہ بعض باتیں گناہ کبیرہ ہیں
طالبات سے باتیں کرنا ، ان سے کپڑے وغیرہ صاف کروانا، ان سے تنہائی میں گفتگو کرنا وغیرہ وغیرہ خاصی خطرناک چیزیں ہیں اور صریح حرام و ناجائز ہیں
مخصوص بچیوں کی سفارش کرکے نتائج امتحان میں اعلی نمبرات دلوانا مستحق طالبات کے حقوق کا استحصال کرنا ہے جو حقوق العباد کو تلف کرنے کے باعث ناجائز ہے لڑکیوں کی بنیادی تعلیم تو ضروری ہے
لیکن اقامہ اور ہاسٹل کے قیام سے ہمارے اکابر اسی نوع کے مفاسد وخطرات کے اندیشوں کے باعث منع فرماتے تھے
طالبات سے اختلاط کے ساتھ اس نوع کے مدارس کا نظم شرعا درست نہیں ہے
لڑکیوں سے اختلاط میں حد درجہ احتیاط اور دیگر سخت سخت شرائط پہ عملی پابندی کے کے ساتھ ہی بنات کے مدرسوں کی اجازت مشروط ہے
لڑکیوں کے مدرسہ میں اس طرح کے حرکات و واقعات حد درجہ شرمناک اور افسوسناک ہیں، ان کی فوری اصلاح کی ضرورت ہے ورنہ اس نظام بد کے ساتھ چلنے والے مدرسة البنات کی امت کو کوئی ضرورت نہیں ۔
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
بشرط صحت سوال اس میں درج بعض باتیں (اواقات مدرسہ کی رعایت نہ کرنا )تو دیانت کے خلاف ہیں جبکہ بعض باتیں گناہ کبیرہ ہیں
طالبات سے باتیں کرنا ، ان سے کپڑے وغیرہ صاف کروانا، ان سے تنہائی میں گفتگو کرنا وغیرہ وغیرہ خاصی خطرناک چیزیں ہیں اور صریح حرام و ناجائز ہیں
مخصوص بچیوں کی سفارش کرکے نتائج امتحان میں اعلی نمبرات دلوانا مستحق طالبات کے حقوق کا استحصال کرنا ہے جو حقوق العباد کو تلف کرنے کے باعث ناجائز ہے لڑکیوں کی بنیادی تعلیم تو ضروری ہے
لیکن اقامہ اور ہاسٹل کے قیام سے ہمارے اکابر اسی نوع کے مفاسد وخطرات کے اندیشوں کے باعث منع فرماتے تھے
طالبات سے اختلاط کے ساتھ اس نوع کے مدارس کا نظم شرعا درست نہیں ہے
لڑکیوں سے اختلاط میں حد درجہ احتیاط اور دیگر سخت سخت شرائط پہ عملی پابندی کے کے ساتھ ہی بنات کے مدرسوں کی اجازت مشروط ہے
لڑکیوں کے مدرسہ میں اس طرح کے حرکات و واقعات حد درجہ شرمناک اور افسوسناک ہیں، ان کی فوری اصلاح کی ضرورت ہے ورنہ اس نظام بد کے ساتھ چلنے والے مدرسة البنات کی امت کو کوئی ضرورت نہیں ۔
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment