Friday, 6 November 2015

ایک خطرناک جملہ

ایس اے ساگر
عام بول چال میں کسی کو احساس بھی نہیں ہوپاتا کہ اس نے اپنے اوپر کتنا بڑا ظلم کرلیا جبکہ محض لاحول ولاقوۃ اتنا لکھنا أور زبان سے کہنا صحیح نہیں کیوں کہ اس میں غیر اللہ کی نفی ہوتی ہی ہے اورساتھ میں خدا کے طاقت آور قوت کی بھی نفی ہو جاتی ہے.
درحقیقت حول ولا قوۃ الا باللہ عاجزی وانکساری کا کلمہ ہے جس کا معنی و مفہوم  یہ ہے
کہ اللہ جل شانہ کی مدد کے بغیر کسی بندہ میں قوت اور طاقت نہیں کر وہ کوئی نیکی کرلے یا گناہ سے بچ جائے ۔
یعنی بندہ کا یہ تسلیم کرنا کہ میں اللہ کی مدد اور نصرت کے بغیر کوئی کام بھی کرنے کی طاقت، ہمت اور قوت نہیں رکھتا ہوں۔
۲۔ اہل علم کے نزدیک جب موذن
حی علی الصلاۃ ...
حی علی الفلاح ...
کہے تو سننے والا اس کے جواب میں
لاحول ولا قوۃ الا باللہ
کہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
فعن حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ أَحَدُكُمْ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ قَالَ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ قَالَ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ قَالَ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ )
رواه مسلم في صحيحه / 578 ، وأبو داوود في سننه / 443 .

No comments:

Post a Comment