ایس اے ساگر
اسلام میں عورت کو کسی ریاست، ادارہ اور تنظیم کی امارت کے بوجھ سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے. امامت سے لیکر قاضی القضايا کی ذمہ داری کے بوجھ سے بھی آزاد رکھا گیا ہے. اس حوالہ سے مغربی مفکرین گھلے جاتے ہیں. جبکہ تازہ ترین تحقیق نے اس کی ایک مزید سائنسی مصلحت پر سے پردہ اٹھایا ہے.
کیسے چلا پتہ؟
دراصل محققین اس معمہ کو حل کرنے کے فراق میں تھے کہ عورت کی شہوت کس وقت عود کرتی آتی ہے ؟ اس حوالے سے سائنسدانوں کو چونکنے پر مجبور ہونا پڑا جبکہ اہل حق کو تقویت پہنچی ۔ امریکہ کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خاتون باس یا سربراہ دیگرعام خواتین کی نسبت 10 فیصد زیادہ شہوت پرست ہوتی ہے۔
کبھی نہ بنائیں سربراہ :
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ صنف نازک کے باس کی طرح کا برتائو ان کے ٹسٹوسیٹرون فوطیرون، خون میں مل کر مخصوص اعضا کی تحریک کا سبب بننے والے خصیوں سے اخذ شدہ ہارمون جو سینے کے سرطان کیلئے مفید و مستعمل ہوتے ہیں، ان میں 10 فیصد زیادہ تحریک پیدا ہونے کی وجہ سے ان میں نفسیاتی تبدیلی کا باعث بنتے ہیں جبکہ مرد عورت کی نسبت 10 سے 20 فیصد ٹسٹوسیٹرون پیدا کرتے ہیں۔
مردوں کو بنائیں ذمہ دار :
مشی گن یونیورسٹی کے محققین نے اس تحقیق کیلئے مردوں اور خواتین کے ایک گروپ کو باس کا کردار ادا کرنے کیلئے کہا گیا۔ اس منظر کیلئے محققین نے دو تبدیلیاں دو الگ الگ ایام میں کیں۔ اس تحقیق کے بعد انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مردوں میں جنسی تحریک صرف 3 سے 4 فیصد جبکہ خواتین میں 10 فیصد اضافہ ہوا۔ خاتون باس دیگرعام خواتین کی نسبت 10 فیصد زیادہ شہوت پرست ہوتی ہے. لہذا اہل عقد و حل کیلئے دلیل ہے کہ ایسی نازک صورتحال کے پیش نظر خواتین کو سربراہی کی ذمہ داری نہ سونپی جائے.
No comments:
Post a Comment