ایس اے ساگر
اللہ کا فضل کہ اس نے ہمیں جمعہ کی رات تک پہنچا دیا. اہل علم کے نزدیک جمعہ کا دن ہفتہ کے تمام دنوں کا سردار ہے، ایک حدیث میں یوں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ سب سے بہتر دن جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ شید الاسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ علیہ کے نزدیک اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن ان کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن ان کو جنت سے نکالا اور ُدنیا میں بھیجا گیا۔ اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، اور اسی دن ان کی وفات ہوئی۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ موٴمن جو دُعا کرے وہ قبول ہوتی ہے، جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے دُرود پڑھنے کا حکم آیا ہے۔ یہ تمام احادیث مشکوٰة شریف میں ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث میں جمعہ کی فضیلت آئی ہے۔
سید الایام :
یوں تو ہمارے مذہب میں کسی دن کی بھی چھٹی کرنا ضروری نہیں، لیکن اگر ہفتے میں ایک دن چھٹی کرنی ہو تو اس کیلئے جمعہ کے دن سے بہتر کوئی دن نہیں، کیونکہ یہودی ہفتے کے دن کو معظم سمجھتے ہیں، اور اس دن چھٹی کرتے ہیں، عیسائی اتوار کو لائقِ تعظیم جانتے ہیں اور اس دن چھٹی کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو جمعہ کے افضل ترین دن کی نعمت عطا فرمائی ہے، اور اس کو سیّد الایام بنایا ہے، اس لئے یہ دن اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کو عبادت کیلئے مخصوص کردیا جائے اور اس دن عام کاروبار نہ ہو۔
نمازِ جمعہ کی اہمیت :
ایک حدیث میں یوں وارد ہے:
من ترک ثلاث جمعٍ تھاونا بھا طبع الله علی قلبہ۔
(رواہ ابوداؤد والترمذی والنسائی وابن ماجة والدارمی عن ابی الجور الضمری ومالک عن صفوان بن سلیم واحمد عن ابی قتادة)۔
(مشکوٰة ص:۱۲۱)
(مشکوٰة ص:۱۲۱)
یعنی کہ جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے، ان کو ہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔
ایک اور حدیث میں ہے:
لینتھین اقوام عن ودعھم الجمعات او لیختمن الله علٰی قلوبھم ثم لیکونن من الغافلین۔
(رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۱۲۱)
یعنی کہ لوگوں کو جمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔
ایک اور حدیث میں یوں ارشاد فرمایا گیا ہے:
من ترک الجمعة من غیر ضرورة کتب منافقًا فی کتاب لا یمحٰی ولا یبدل۔
(رواہ الشافعی، مشکوٰة ص:۱۲۱)
یعنی کہ جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کو منافق لکھ دیا جاتا ہے، ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے، نہ تبدیل کی جاتی ہے۔
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے:
من ترک الجمعة ثلاث جمعات متوالیات فقد نبذ الاسلام وراء ظھرہ۔
(رواہ ابویعلیٰ، ورجالہ رجال الصحیح، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۹۳)
یعنی کہ جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا۔
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔
No comments:
Post a Comment