حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ
ابو بکر فی الجنۃ و عمر فی الجنۃ وعثمان فی الجنۃ و علی فی الجنۃ و طلحۃ فی الجنۃ و الزبیر فی الجنۃ و عبدالرحمن بن عوف فی الجنۃ و سعد بن أبي وقاص فی الجنۃ و سعید بن زید فی الجنۃ و ابو عبیدہ بن الجراح فی الجنۃ
(۱)ابو بکر(صدیق) جنتی ہیں
(۲) عمر جنتی ہیں
(۳) عثمان جنتی ہیں
(۴)علی جنتی ہیں
(۵)طلحہ جنت میں ہیں
(۶) زبیر جنتی ہیں
(۷)عبدالرحمٰن بن عوف جنتی ہیں
(۸) سعد بن ابی وقاص جنتی ہیں
(۹)سعید بن زید جنتی ہیں
(۱۰) اور ابو عبیدہ بن الجراح
( رضی ﷲ عنہم اجمعین )
جنتی ہیں.
بحوالہ ،سنن الترمذی: ۳۷۴۷و إسنادہ صحیح، أضوء المصابیح :۶۱۰۹
راضی ہونے کی خوش خبری :
یہ عشرہ مبشرہ ہیں جن سے نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم راضی تھے۔ حضرت عمر رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم وفات تک اس جماعت: علی، عثمان، زبیر، طلحہ اور عبدالرحمن(بن عوف رضی ﷲ عنہم) سے راضی تھے.
بحوالہ، صحیح البخاری: ۳۷۰
حراء پہاڑ کو حکم :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حراء (پہاڑ) پر تھے ، آپ کے ساتھ ابو بکر(الصدیق)، عمر، عثمان ، علی ، طلحہ اور زبیر (رضی اللہ عنہم) تھے اتنے میں زلزلے کی وجہ سے) پتھر ہلنے لگا تو آپ نے فرمایا:
اھدا فما علیک إلا نبی أو صدیق أو شھید) ٹھہر جا، اس وقت تجھ پر صرف نبی، صدیق اور شہید کھڑے ہیں
بحوالہ، صحیح مسلم: ۲۴۱۷
شہادت کی پیش گوئی :
اس صحیح حدیث میں ان جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ ابو بکر (عبداللہ بن عثمان) الصدیق کا لقب صدیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عطا کردہ ہے۔ اس حدیث میں واضح ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ صدیق جبکہ حضرت عمر و سیدنا عثمان و سیدنا علی و سیدنا طلحہ و سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہم شہید ہوں گے۔ یہ پیش گوئی حرف بحرف پوری ہوئی۔
خصوصیات کی وضاحت :
خادمِ رسول سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
أرحم أمتی بأمتی أبو بکر و أشدھم فی أمر اللہ عمر و أصد قھم حیاء عثمان و أفر ضھم زید بن ثابت و أقرؤ ھم أبی بن کعب و أعلمھم بالحلال و الحرام معاذ و لکل أمۃ أمین و أمین ھذہ الأمۃ أبو عبیدۃ بن الجراح
میری اُمت پر سب سے زیادہ مہربان ، میری امت میں ابو بکر ہیں۔ اللہ (کے دین) کے معاملے میں سب سے سخت عمر ہیں ، شرم و حیا میں سب سے سچے عثمان ہیں، علم فرائض (میراث) کے سب سے بڑے عالم زید بن ثابت ہیں، سب سے بڑے قاری ابی بن کعب ہیں، حلال و حرام کو سب سے زیادہ جاننے والے معاذ (بن جبل) ہیں اور اس اُمت کے امین ابو عبیدہ بن الجراح ہیں.
رضی اللہ عنہم اجمعین
بحوالہ مسند احمد۳؍۲۸۱ح۱۴۰۳۵، سنن الترمذی: ۳۷۹۱وقال: ‘‘ھذا حدیث حسن صحیح’’ الضیاء فی المختارۃ۶؍۲۲۶ ، ۲۲۷ح۲۲۴۱ ، ۲۲۴۲ و أضو اء المصابیح:۶۱۱۱وقال: اِسنادہ صحیح
محبت جزو ایمان :
عشرہ مبشرہ ہوں یا دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ، سب سے محبت کرنا جز و ایمان ہے۔ امام عوام بن حوشب الشیبانی(ثقہ ثبت فاضل، متوفی ۱۴۸ھ)فرماتے ہیں کہ:
اذکرو امحاسن أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تؤ لفو اعلیھم القلوب ولا تذکرو امساویھم فتحر شو الناس علیھم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خوبیاں بیان کیا کرو تاکہ (لوگوں کے) دلوں میں ان کی محبت ہی محبت ہو۔ اور ان کی خامیاں بیان نہ کرو تاکہ لوگوں ( کے دلوں ) میں ان کے خلاف نفرت پیدا نہ ہو جائے۔
بحوالہ تثبیت الإمامۃ و ترتیب الخلافۃ للحافظ أبی نعیم الأصبھانی:۲۱۷و سندہ حسن
خوبیاں بیان کرنے کی تاکید :
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تنقید کرنا اور اُن کی خامیاں بیان کرنا اہلِ بدعت کا خاصہ ہے۔ اہلِ سنت تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے قرآن و حدیث کی گواہی کی وجہ سے محبت ہی محبت کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین قرآن و حدیث کو اُمت مسلمہ تک پہنچانے والے ہیں، اللہ نے اُن سے راضی ہوکر رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ کی بشارت سے نوزا ہے۔ مشہور ثقہ عابد فقیہ امام معافی بن عمران الموصلی رحمہ اللہ (متوفی ۱۸۵ھ) سے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اور سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
لا یقاس بأصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أحد، معاویۃ صاحبہ و صھرہ و کاتبہ و أمینہ علی وحی اللہ عزوجل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ کوئی بھی برابر نہیں قرار دیا جا سکتا۔ معاویہ (رضی اللہ عنہ) آپ کے صحابی ، ام المؤمنین ام حبیبہ کے بھائی، کاتب اور اللہ کی وحی( لکھنے) کے امین ہیں.
بحوالہ تاریخ بغداد ج ۱ص۲۰۹ ت ۴۸و سندہ صحیح
فضیلت پہچاننا سنت :
مشہور جلیل القدر تابعی کبیر امام مسروق بن الاجد رحمہ اللہ علیہ (متوفی۶۲ھ)فرماتے ہیں کہ:
(حب أبی بکر و عمر و معرفۃ فضلھما من السنۃ)ابو بکر اور عمر(رضی اللہ عنہما)سے محبت کرنا اور اُن کی فضیلت پہچاننا سنت ہے۔
بحوالہ، تاریخ د مشق لا بن عسا کر ۳۲؍۲۵۷، المعرفۃ و التاریخ للإمام یعقوب بن سفیان الفارسی ۲؍۸۱۳وسندہ صحیح، رضی اللہ عنھم أجمعین
No comments:
Post a Comment