Sunday, 29 November 2015

اک شام دیوبند کے نام

علم و ادب، فکر و نظر  اور تہذیب و ثقافت کی شہرہ آفاق سرزمین دیوبند میں آج چند گهنٹے گزارنے کا موقع ملا، میرے لیئے دیوبند کی زیازت بڑی خوشگوار اور مسرت افزا ہوا کرتی ہے، زلف جاناں کی طرح الجهی یہاں کی پیچیدہ گلیاں، کشادہ قلبی کی تصویر تنگ راہداریاں، ہرطرف ایک ہجوم مگر نشاط آمیز، دین و دینا کا حسین امتزاج، مشام جاں کو معطر کرتی اہل دیوبند کی ٹکسالی زبان، جمالیاتی ذوق سے داد لیتا حسن ونکهار،اور طرح طرح  کے انسانی شگوفے، درون شہر واردین اور صاحبین، خاص دیوبندی بهی یک جا،مگر زبان و تهذیب کی ایک باریک لکیر جو دونوں میں فرق کهول کر رکه دے. در و دیوار گوکہ بلند و بانگ نہیں پر پروقار بهت، رونق شهر گو کچه ماند ہو ؛ پر ذوق شهر قابل اعتبار ضرور .  ____غرض یہ کہ ایک ایسا شہر جو اہل ذوق کیلئے کوچہ جاناں، اہل دل کیلئے میخانہ، اور واعظ خشک کیلئے آستانہ بن جائے.
جذب و کیف کے ہاتھوں مجبور ہوکر کهنے کو جی چاہتا ہے کہ :
اے دیوبند ،تو سرو قد ہے، مگر بےگل مراد نہیں
مگر دیوبند میں ایک شام سے کیا بنتا ہے!
آج ہم  نے بزم  یار میں کیا  کیا شراب پی
صحرا کی تشنگی تهی سو دریا شراب پی

29/11/2015
#محمدعمرعابدین قاسمی مدنی

No comments:

Post a Comment