Wednesday, 18 November 2015

’قدرت اللہ شہاب ۔شخصیت اورفن ‘ کااجراء

پروفیسرشہاب عنایت ملک کی تصنیف کا پروفیسرامیتابھ مٹو،عبدالرحمان ویری،پروفیسرآرڈی شرما،کے ہاتھوں اجراء
(ساگرٹائمز) جموں۔شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ تقریب میں صدرشعبہ اُردواورڈائریکٹرکشتواڑکیمپس جموں یونیورسٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک کی کتاب ’’قدرت اللہ شہاب ۔شخصیت اورفن‘‘ کااجراء صلاحکاربرائے وزیراعلیٰ پروفیسرامیتابھ مٹونے کیا۔اس موقعہ پرریاستی وزیربرائے حج واوقاف عبدالرحمان ویری مہمان خصوصی تھے جبکہ کتاب رونمائی تقریب کی صدارت وائس چانسلرجموں یونیورسٹی پروفیسرآرڈی شرمانے کی۔اس موقعہ پربولتے ہوئے پروفیسرامتیابھ مٹونے پروفیسرشہاب عنایت ملک کی نہ صرف ریاست جموں وکشمیرمیں بلکہ برصغیرمیں اُردوکے فروغ کے تئیں کاوشوں کوسراہا۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت ملک نے متعددکتابیں لکھی ہیں لیکن نئی کتاب قدرت اللہ شہاب ۔شخصیت اورفن ہندوستان میں اپنی نوعیت کی منفردکتاب ہے۔پروفیسرامتیابھ مٹونے کہاکہ ریسرچ اسکالروں کوقدرت اللہ شہاب کے فن سے متعلق تحقیق میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں لیکن پروفیسرشہاب کی کتاب سے اسکالروں کی پریشانی کسی حدتک دورہوجائے گی۔انہوں نے امیدظاہرکی کہ نئی لکھنے والوں کویہ کتاب تحریک بخشے گی ۔پروفیسرمٹونے کہاکہ قدرت اللہ شہاب ریاست جموں وکشمیرکے پہلے آئی سی ایس آفیسرتھے جوبٹوارے کے وقت پاکستان ہجرت کرگئے تھے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں قدرت اللہ شہاب اُس وقت کے صدرپاکستان ایوب خان کے سیکریٹری جیسے بڑے عہدے پربھی فائزرہے۔انہوں نے کہاکہ تقسیم ہندکے بارے میں قدرت اللہ شہاب نے متعددکہانیاں لکھی ہیں جن میں ’’یاخدا‘‘قابل ذکرہے۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت ملک نے قدرت اللہ شہاب کی تحریروں کاخوش اسلوبی سے تنقیدی جائزہ لیاہے۔پروفیسرمٹونے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت ملک ریاست کی معروف ادبی شخصیت ہیں اورامیدہے کہ وہ آئندہ بھی ادبی خدمات جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت کی ادبی خدمات کوسماجی ،ثقافتی اورادبی حلقوں میں بڑے پیمانے پرسراہاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت ملک کاتعلق ایک ادبی گھرانے سے ہے اوراُردواورکشمیری کے معروف شاعررساجاودانی پروفیسرشہاب کے ناناجی تھے۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرشہاب اپنے نانارساجاودانی کے نقش وقدم پرچل کراُردوزبان کی خدمت کررہے ہیں۔اس موقعہ پربولتے ہوئے حج واوقاف کے وزیرعبدالرحمان ویرنے پروفیسرشہاب عنایت ملک کوقدرت اللہ شہاب ۔شخصیت اورفن کے اہم موضوع پرکتاب تحریرکرنے کیلئے مبارکبادپیش کی ۔انہوں نے کہاکہ میں نے اس کتاب کامطالعہ ہے اورمیں یہ سمجھتاہوں کہ تقسیم ہندکے قبل کی جموں کی تہذیب اورکلچرکی جانکاری حاصل کرنے کیلئے کتاب کافی اہم ہے۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت ملک نے قدرت اللہ شہاب کی زندگی کے مختلف واقعات اوران کے افسانوںمثلاً’’یاخدا‘‘، ’’ماں جی‘‘ ، ’’چندروتی ‘‘وغیرہ اورناولوں کاگہرائی سے تنقیدی جائزہ لیاہے ۔انہوں نے کہاکہ قدرت اللہ شہاب نہ صرف ایک منجھے ہوئے بیوروکریٹ تھے اوران کے والدتقسیم ہندسے پہلے گلگت کے گورنرکے طورپرخدمات انجام دے چکے تھے۔عبدالرحمن ویری نے کہاکہ اُردوریاست کی سرکاری زبان ہے اورموجودہ سرکاراُردوکے ساتھ انصاف کرے گی۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اُردوکے مسائل اورپروفیسرشہاب عنایت ملک کی ریاست میں اُردواکیڈمی کے قیام کی دیرینہ مانگ کووزیراعلیٰ کے ساتھ زیربحث لائیں گے ۔صدارتی خطاب میں وائس چانسلرجموں یونیورسٹی پروفیسرآرڈی شرمانے پروفیسرشہاب عنایت ملک کی جموں یونیورسٹی اورکشتواڑکیمپس کی ترقی کیلئے خدمات کوسراہا۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرشہاب قابل ایڈمنسٹریٹرہیں اورہمیشہ کشتواڑکیمپس کوصوبہ جموں کابہترین تعلیمی ادارہ بنانے کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔اس کے علاوہ شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کوہمیشہ متحرک رکھنے کیلئے نمایاں کردارنبھاتے ہیں۔انہوں نے پروفیسرشہاب کونئی کتاب کے اجراء کی مبارکبادپیش کرتے ہوئے امیدظاہرکی کہ یہ کتاب ریسرچ اسکالروں کیلئے کافی کارآمدثابت ہوگی۔اس موقعہ پرپروفیسرقدوس جاویدکی عدم موجودگی میں ڈاکٹرفرحت شمیم اورجاویدمغل نے کتاب کے بارے میں مقالہ پیش کیا۔پروگرام کی نظامت کے فرائض ایسوشیٹ پروفیسرڈاکٹرمحمدریاض احمدنے انجام دیئے۔قابل ذکرہے کہ ’قدرت اللہ شہاب ۔شخصیت اورفن ‘پروفیسرشہاب عنایت ملک کی 18ویں کتاب ہے جوقاسمی کتب خانہ تالاب کھٹیکاں جموں نے شائع کی ہے ۔کتاب 160صفحات پرمشتمل ہے اوراس کتاب کاانتساب مصنف نے اپنی اہلیہ ڈاکٹرشہنازقادری کے نام وقف کیاہے۔تقریب میں بھاری تعدادمیں اسکالرز،طلباء،فیکلٹی ممبران اورمعززشہریوں نے شرکت کی۔
ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی خصوصی رپورٹ
ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ

No comments:

Post a Comment