Monday 18 September 2023

وراثت کی تقسیم میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے تحریک چلائے گا

"وراثت

کی تقسیم میں خواتین 

کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے تحریک چلائے گا"

(بورڈ کی مجلس عاملہ کے کئی اہم فیصلے)

نئی دہلی، 18 ستمبر 2023. آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی ایک اہم نشست نیورائزن اسکول نزد ہمایوں کا مقبرہ حضرت نظام الدین نئی دہلی میں منعقد ہوئی جس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ان ہی میں ایک اہم فیصلہ یہ لیا گیا کہ اصلاح معاشرہ کی تحریک کے ذریعہ پورے ملک میں وراثت کی تقسیم میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے ایک منظم تحریک چلائی جائے گی- کئی شرکا ء کا یہ احساس سامنے آیا کہ اس کے باوجود کہ قانون شریعت میں باپ کی وراثت میں بیٹی کو ایک متعین حصہ دیا گیا ہے تاہم بہت سارے معاملوں میں بہنوں اور بیٹیوں کو یہ حصہ نہیں مل پاتا ۔ اسی طرح بیٹے کی جائیداد سے ماں کو اور شوہر کی جائیداد سے اس کی بیوہ کو محروم رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح بھائی کی جائیداد میں بہن کا جو حصہ ہوتا ہے اس سے بھی بہن کو محروم رکھا جاتا ہے۔ بورڈ نے فیصلہ کیا کہ وہ وراثت میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے ملک گیر تحریک چلائے گا۔

بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے عاملہ کے فیصلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بور ڈ میں یہ احساس بھی سامنے آیا کہ ملک میں خواتین کو متعدد قسم کے سماجی اور عائلی مسائل کا سامنا ہے، مثلاً رحم مادر میں بچیوں کا قتل، جہیز کی لعنت، تاخیر سے شادی کا مسئلہ، ان کی عفت و عصمت پر ہورہے حملے، ملازمتوں کے دوران ان کا استحصال، ان پر ہونے والا گھریلو تشدد وغیرہ۔ ان باتون کا بورڈ نے سختی سے نوٹس لیا اور طے کیا کہ بورڈ کی اصلاح معاشرہ تحریک کے ذریعہ ترجیحی طور پر ان چیزوں کی اصلاح پرخصوصی توجہ دی جا ئے گی۔ اس سلسلہ میں پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کرکے تین سیکریٹر یز مولانا سید احمد فیصل رحمانی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور مولانا یسین علی عثمانی بدایونی کو اس کا ذمہ دار بنایا گیا۔ اس کے علاوہ اس پورے کام کا منصوبہ اور نقشہ ترتیب دینے کے لئے درج ذیل افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔ مولانا سید احمد فیصل رحمانی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس۔ اسی طرح تفہیم شریعت کمیٹی کی ذمہ داری بورڈ کے سکریٹری مولانا سید بلال عبدالحی حسنی کو دی گئی۔

شرکائے اجلاس نے یونیفارم سول کو ڈ کے تعلق سے بورڈ کی جانب سے کی گئی کوششوں کی تحسین کی، بالخصوص مختلف مذہبی وسماجی رہنماؤں کی راؤنڈ ٹیبل میٹنگ و پریس کانفرنس ۔ لا کمیشن کے مطالبہ اور بورڈ کی تحریک پر تقریبا 63 لاکھ افراد کی جانب سے جواب کا دیا جانا اور صدر بورڈ کی قیادت میں لا کمیشن سے بورڈ کے وفد کی ملاقات و گفتگو ۔طے پایا کہ اس سلسلہ کی دیگر کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔

مجلس عاملہ نے اوقاف کی جائیدادوں کے تعلق سے حکومت کی چیرہ دستیوں ، وقف بورڈوں کی مجرمانہ غفلت اور ملک کے مختلف    ہائی کورٹس میں وقف قانون کے خلاف دائر ہونے والے مقدمات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ طے پایا کہ اس سلسلہ میں وقف کی شرعی حیثیت، درپیش خطرات اور تدارک کی ممکنہ تدابیر پر ملک کے پانچ بڑے شہروں میں وقف کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

شرکائے اجلاس نے نئے میڈئیشن ایکٹ کے مختلف پہلوؤں کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ طے کیا گیا گہ جنرل سیکرٹری بورڈ کی قیادت میں بورڈ میں موجود ماہرین قانون پر مشتمل ایک کمیٹی اس کے تمام پہلوؤں کا تفصیل سے جائزہ لے کربورڈ کو بتائے گی کہ کس طرح اس سے دارالقضاء مسلمانوں کے سماجی مسائل و دیگر معاملات میں استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

اجلاس کی صدارت صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی فرمائی اور اجلاس کی کاروائی جنرل سکریٹری بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے چلائی۔ درج ذیل ارکان عاملہ و مدعوئین خصوصی نے شرکت فرمائی۔ نائب صدور مولانا سید ارشد مدنی، پروفیسر ڈاکٹر سید علی محمد نقوی صاحب، جناب سید سعادت اللہ حسینی ، جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، خازن جناب پروفیسر ریاض عمر، سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی، سینئر ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالہ، مولانا اصغر علی امام مہدی، مولانا عبداللہ مغیثی، مولانا پروفیسر سعود عالم قاسمی، مولانا انیس الرحمٰن قاسمی، جناب کمال فاروقی، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ طاہر ایم حکیم، ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی، مولانا نیاز احمد فاروقی، پروفیسر مونسہ بشری عابدی، ایڈوکیٹ نبیلہ جمیل اور ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، ان کے علاوہ مدعوئین خصوصی میں جناب حامد ولی فہد رحمانی، ایڈوکیٹ وجیہ شفیق، ایڈوکیٹ عبدالقادر عباسی، مولانا وقار الدین لطیفی، مولانا رضوان احمد ندوی وغیرہ ۔

جاری کردہ

ڈاکٹر محمد وقار الدین لطیفی

آفس سکریٹری


---------------------------------------------------------------------------------------------------------------

The All India Muslim Personnel Board will launch a campaign to ensure that women must get their share in inheritance-


 


New Delhi, 18, September 2023


All India Muslim Personal Law Boards Working Committee decided to launch a systematic movement throughout the country to ensure that women must get their share in the property of their father. It was felt by many participants that although Sharia law gives the daughter a fixed share in father's inheritance but in many cases daughters didn't not get this share, similarly, the mother from the son's property and the widow from husbands property were also some times deprived of their share.


Further highlighting the decisions of working committee, Dr. S. Q. R. Ilyas, spokesperson of the board, said that the board has also realized that women's of counyry are facing many social problems such as  female foeticid, dowry, the problem of late marriage, attacks on their dignity & chastity, exploitation at working places, domestic violence, etc. The Board took strict notice of these matters and decided that special attention would be given to reform the society from within. For the purpose of social reform,  the whole country was divided into three parts and three secretaries namely Maulana S. Ahmad Faisal Rahmani, Maulana Md. Umrain Mahfooz Rahmani and Maulana Yasin Ali Usmani were made responsible for it. Apart from this, a committee consisting of the following persons was formed to prepare the plan and map of the  entire work, Maulana S. Ahmad Faisal Rahmani, Maulana Md. Umrain Mahfooz Rahmani and Dr. S. Q. R. Ilyas. Similarly, Maulana Syed Bilal Abdul Hai Hasani Nadvi, the Secretary of the Board, was given the responsibility of Tafheem e Shariat Committee.


The participants of the meeting appreciated the efforts made by the Board regarding the Uniform Civil Code, especially the R ound table meeting and press conference of various religious and social leaders. On board’s initiative about 6.3 million Muslims responded to the Law Commission on UCC, and the meeting and discussion of the delegation of the Board with the Law Commission under the leadership of the President of the Board. It was decided that the board will continue its efforts against UCC.


Working Committee expressed deep concern over government's crackdown Wakf  properties, criminal negligence of Wakf boards and cases filed against Wakf  Act in various high courts of the country. It was decided that, Waqf conferences will be organised in five major cities of the country on the Shariah status of the Wakf, the threats to the Wakf properties and possible remedial measures.


Working Committee reviewed the various aspects of the new Mediation Act in detail. It has been decided that a committee consisting of legal experts of the board under the leadership of the general secretary will examine all the aspects and tell the board how it can be used in resolving the matrimonial and other social problems.


The meeting was presided over by Maulana Khalid Saifullah Rahmani, President of the Board, and the proceedings of the meeting were conducted by Maulana Mohammed Fazlur  Rahim Mujaddidi, Gen. Secretary of the Board. Following members and special invitees were present, Vice Presidents, Maulana Syed Arshad Madani, Prof. Dr. Syed Ali Mohammad Naqvi, Mr. Syed Saadatullah Hussaini, Gen. Secretary Maulana Mohammed Fazal Rahim Mujjaddidi, Treasurer Mr. Riaz Umar, Secretaries; Maulana Md. Umrain  Mahfooz Rahmani, Maulana S. Ahmad Faisal Rahmani, Senior Adv. Yusuf Hatim Machhala, Maulana Asghar Ali Imam Mehdi Salafi, Maulana Abdullah Mughaisi, Prof. Saud Alam Qasmi, Maulana Aneesur Rahman Qasmi, Mr. Kamal Farooqui, Adv.  M.R. Shamshad, Adv. Tahir M. Hakeem, Adv.  Fuzail Ahmad Ayoobi, Maulana Niaz Ahmad Farooqi, Prof. Monisa Bushra Abidi, Adv. Nabeela Jamil and Dr. S. Q. R. Ilyas, special invitees were Mr. Hamid Wali Fahad Rahmani, Adv. Wjeeh  Shafiq, Adv. Abdul Qadir Abbasi, Dr. Vaquar Uddin Latifi, Maulana Rizwan Ahmad Nadvi etc.


Released


Dr. Mohd. Vaquar Uddin Latifi


Office Secretary


--

ALL INDIA MUSLIM PERSONAL LAW BOARD

76 A/1, Main Market, Okhla Village, Jamia Nagar

New Delhi - 110025 (India)

Mob.: +91-9910519871

Ph: +91-11-26322991, 26314784

E-mail: aimplboard@gmail.com

Website: www.aimplboard.in

-----

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ نیو ہورائزن اسکول، نئی دہلی میں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کی صدارت میں جاری ہے معزز عہدیداران و ارکان عاملہ شریک ہے اس میٹنگ میں یونیفارم سول کوڈ سمیت اہم مسائل پر گفتگو کی جارہی یے. ( #ایس_اے_ساگر )



Sunday 17 September 2023

ناچ گانا اور بلاضرورت تصویر کشی سے حاصل شدہ آمدنی ناجائز، اجتماعی قربانی جائز

ناچ گانا اور بلاضرورت تصویر کشی سے حاصل شدہ آمدنی ناجائز، اجتماعی قربانی جائز

ادارۃ المباحث الفقہیہ جمعیۃ علماء ہند کے اٹھارہویں فقہی اجتماع میں دو سو مفتیان کرام نے متفقہ طو ر پر دو اہم تجاویز منظور کیں
فقہ اسلامی میں کوئی جمود و تعطل نہیں اور نہ اس کی بنیاد شخصی آراء پر ہے: مولانا محمود اسعد مدنی صد رجمعیۃ علماء ہ
ند
اجتماع دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کی دعاء پر اختتام پذیر
نئی دہلی 17/ ستمبر: ادارہ المباحث الفقہیہ جمعیۃ علماء ہند کا سہ ر وزہ فقہی اجتماع بمقام ادارہ فیض القران ضلع اتر دیناج پور مغربی بنگال منعقد ہوا، جس کی الگ الگ نشستوں کی صدارت بالترتیب حضرت مولانا رحمت اللہ میر رکن شوری دارالعلوم دیوبند، حضرت مفتی راشد اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شیخ الحدیث ومہتمم دارالعلوم دیوبند نے کی۔اجتماع میں دارالعلوم دیوبند، ندوۃ العلما لکھنو، مظاہر علوم سہارن پور سمیت ملک بھر سے تقریبا دو سومفتیان کرام نے شرکت کی، جنھوں نے دو موضوعات اور ان کے ذیلی عنوانات پر تفصیل سے مناقشہ کیا اور فقہ اور اصول فقہ کی روشنی میں اپنے مقالات اور مناقشے پیش کئے، آخر میں مقرر کردہ ایک کمیٹی نے غور و خوض کے بعد بالاتفاق تجاویز منظور کیں۔
پہلے دن اپنے خطبہئ افتتاحیہ میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے شریعت و سنت کے متبعین پر اعتراض کرنے والوں کو واضح طور پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ فقہ اسلامی میں کوئی جمود و تعطل نہیں بلکہ ہر دور میں رہ نمائی کی صلاحیت موجود ہے،اور نہ اس کی بنیاد کسی شخصی رائے پر ہے بلکہ قرآن و سنت اور اجتماعی و شورائی فیصلوں پر ہے۔ مولانا مدنی نے ایک دوسرے موقع پر اپنے خطاب میں مفتیان کرام کو متوجہ کیا کہ بر صغیر کی تقسیم ملک سے زیادہ مسلمانوں کی تقسیم ہے، انھوں نے اعتراف کیا کہ مسلمانا ن ہند نے اسلام کی سربلندی اور اس وطن کی عظمت کے لیے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، لیکن دنیا تک ہم اپنے پیغام کو پہنچانے سے قاصر رہے ہیں، ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیے اور ہندستان کے علماء کو عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔
اجلاس میں جن دو موضوعات پر تفصیلی مناقشہ ہوا،ان میں مال حرام سے متعلق چند غور طلب امور بالخصوص موجودہ دور میں کاروبار کی جدید رائج صورتوں اورناجائز ملازمتوں او رپیشوں کی شریعت کی روشنی میں درجہ بندی اور دوسرا مو ضوع اجتماعی قربانی سے متعلق بعض تحقیق طلب مسائل تھا۔اس سلسلے میں دو الگ الگ تجویز یں منظور ہوئی ہیں، ان کا خلاصہ اس طرح ہے:
تجویز (۱)مال حرام سے متعلق چند غور طلب امور
شریعت میں طیب اور حلال مال کو اختیار کرنے اور حرام مال سے اجتناب کرنے کی بڑی اہمیت ہے؛ لیکن عصر حاضر میں مال حرام سے متعلق مختلف شکلیں وجود میں آرہی ہیں، جن کا فقہی اور شرعی حل پیش کرنا اہل علم کا فریضہ ہے؛ چناں چہ اس سلسلے میں بحث وتمحیص کے بعد باتفاق رائے مندرجہ ذیل تجاویز منظور کی گئیں:
(۱)  سود، غصب، رشوت، چوری، جوا، سٹہ اور عقد باطل کے ذریعہ حاصل شدہ مال قطعی حرام ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ اس کو اصل مالک کو لوٹانا ممکن نہ ہو تو دفع وبال کی نیت سے غرباء میں تقسیم واجب ہے، اور اس طرح کا مال اگر وراثت میں حاصل ہوا ہو اور اس کا مالک معلوم ہو، نیز واپس کرنا ممکن ہو تو مالک تک اس مال کا پہنچانا ضروری ہے۔ اور اگر مالک معلوم نہ ہو یا معلوم تو ہو؛ لیکن اس تک پہنچانا ممکن نہ ہو تو ایسے مال کو بھی فقراء پر تقسیم کرنا واجب ہے۔(۲)  شریعت میں جو اُمور ناجائز ہیں، مثلاً: نوحہ کرنا، ناچ گانا اور بلاضرورت تصویر کشی وغیرہ کو ذریعہ معاش بنانا جائز نہیں ہے۔ اور ان سے حاصل شدہ آمدنی بھی ناجائز ہے۔(۳)  جو امور فی نفسہ جائزہیں؛ لیکن وہ گناہ اور معصیت کا سبب بنتے ہیں، تو ان کو حتی الامکان ذریعہ آمدنی نہیں بنانا چاہئے؛ تاہم ان کی آمدنی حرام نہ ہوگی۔(۴)  خریدار پر حلال مال سے ہی واجب الاداء ثمن کو اداء کرنا لازم ہے؛ لیکن اگر کسی وجہ سے حرام مال سے ادائیگی کردی تو اس سے خریدے ہوئے سامان کے منافع اس کے لئے حرام نہ ہوں گے؛ البتہ خریداری میں صرف کردہ حرام مال کے بقدر اصل مالک تک پہنچانا ورنہ فقراء پر خرچ کرنا ضروری ہوگا۔(۵)  فروخت شدہ سامان کی قیمت، گاڑی یا مکان کا کرایہ، اسکول یا مدرسہ کی فیس وغیرہ ایسے شخص سے وصول کرنا جائز ہے جس کا ذریعہ آمدنی بظاہر حرام ہو۔(۶)  اگر کسی شخص کے پاس حلال اور حرام مال الگ الگ ہوں اور یہ معلوم ہو کہ وہ حلال مال میں سے ہی خرچ کررہا ہے تو اس کی دعوت قبول کرنا اور اس سے ہدیہ وغیرہ لینا جائز ہے۔ اور اگر متعین طور پر معلوم ہوجائے کہ وہ حرام مال پیش کررہا ہے تو اُسے لینا جائز نہ ہوگا۔ اور اگر حلال اور حرام مال مخلوط ہو تو جو وہ اپنے حلال حصہ کے بقدر مال میں سے پیش کرے تو قبول کرنا درست ہے۔ اور اگر اس کا علم نہ ہو؛ لیکن حرام مال غالب ہو تو اس کے یہاں دعوت کھانا اور ہدیہ وغیرہ قبول کرنا جائز نہیں ہے۔(۷)  کسی ایسے محلہ میں دوکان کھولنا جہاں اکثر لوگ ناجائز کاروبار میں ملوث ہوں فی نفسہ جائز ہے؛ البتہ احتیاط یہ ہے کہ ایسی جگہوں پر دوکان کھولنے سے پرہیز کیا جائے۔
تجویز (۲)جتماعی قربانی سے متعلق بعض تحقیق طلب مسائل
قربانی دین اسلام کا اہم شعار ہے، جس طرح قربانی کرنا عبادت ہے، اسی طرح اس کی ادائیگی میں تعاون کرنا بھی کار ثواب ہے۔ آج کل بدلتی ہوئی صورتِ حال میں اِجتماعی قربانی کی ضرورت پیش آتی ہے؛ لہٰذا دوسروں کی طرف سے قربانی کا نظم کرنے والے اَفراد اور اِداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس عمل کو عبادت سمجھ کر پوری امانت ودیانت کے ساتھ انجام دیں، کیوں کہ یہ معاملہ اپنے اندر مختلف جہتیں رکھتا ہے، اس لئے اس موضوع پر غور وفکر کے بعد مندرجہ ذیل تجاویز منظور کی گئیں:
(۱)  مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی قربانی انفرادی طور پر خود کرنے کی کوشش کریں، یہ زیادہ موجب ثواب ہے؛ تاہم معتبر اجتماعی نظام کے تحت بھی قربانی کرانا جائز ہے۔ (۲)  اجتماعی قربانی کے نظام میں مجموعی حصہ داروں کی نیت سے بھی جانوروں کی بلاتعیین قربانی درست ہوجائے گی۔(۳)  اگر تمام شرکاء جانور میں سے اپنے اپنے حصہ کا پورا گوشت لینا چاہتے ہوں تو وزن کے ساتھ تقسیم کیا جانا یا کم از کم ہر حصے کے ساتھ گوشت کے علاوہ دوسرے اعضاء (مثلاً: سری، پائے، چربی، گردہ اور دل) کے ٹکڑے رکھ دینا ضروری ہے۔
(۴)  الف:-  قربانی کا نظم وانتظام کرنے والے ادارے اگر جانوروں کی قیمت کا تخمینی اندازہ لگاکر فی حصہ متعین رقم کا اعلان کردیں اور اس کے مطابق رقومات وصول کریں اور رقم کم پڑنے کی صورت میں مزید مطالبہ کرنے کی صراحت بھی کریں یا یہی طریقہئ کار ادارہ میں معروف ہو تو قبل از تعیین جانور کے ہلا ک ہونے یا عیب دار ہونے کی ذمہ داری ادارے کی ہوگی، اور تعیین کے بعد اگر ہلاکت ہو یا عیب پایا جائے تو یہ حصہ دار کا نقصان شمار ہوگا۔ب:-  اگر ادارہ متعینہ رقم لے کر قربانی کرنے کی پوری ذمہ داری لیتا ہے اور رقم کم پڑنے یا زیادہ ہونے پر حصہ دار سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا تو اس طریقہ پر شرعی اُصول وضوابط کے مطابق قربانی کرنے کی اجازت ہے۔ ایسی صورت میں قربانی کرانے والے ہر قسم کے نفع ونقصان سے برئ الذمہ ہوں گے۔  
(۵)  قربانی کی رقم وصول کرنے والوں کے اخراجات کو بھی (عرف کے مطابق) دیگر اخراجات میں شامل کرکے حصہ داروں سے وصول کرنے کی گنجائش ہے۔(۶)  مدرسہ کے مال سے قربانی کے جانوروں کی حتی الامکان خریداری نہ کی جائے، اہل مدارس کو چاہئے کہ جانور فراہم کرنے والے لوگوں سے ادھار خریداری کا معاملہ کریں اور حصص کی رقومات حاصل ہونے کے بعد واجب الاداء رقم ان کے حوالے کردیں۔
اس اجتماع میں جو اہم شخصیات شریک ہوئیں ہو، ان میں مولانا محمد سلمان بجنوری نائب صدر جمعیۃ علماء ہند، نائب امیر الہند مفتی محمد سلمان منصور پوری استاذ دار العلوم دیوبند، مولانا عتیق احمد قاسمی بستوی استاد دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنو،مولانا امیر حسن صاحب حیدرآباد،، مفتی محمد شبیر قاسمی شیخ الحدیث جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مرادآباد، مفتی محمد خالد نیموی، مفتی نذیر باندی پورہ کشمیر، مفتی محمد صالح الزماں اڑیسہ، مفتی محمد عثمان گرینی، مفتی اختر امام عادل، مفتی منصف امروہہ، مفتی انعام اللہ حیدرآباد، مفتی زین الاسلام،دارالعلوم دیوبند، مفتی جنید پالن پور، مفتی زید مظاہری استاذ دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنو، مفتی عبدالرشید کانپور، مفتی حبان، مفتی ضیاء الدین، الہ آباد، مفتی اسد اللہ، معین مفتی دارالعلوم دیوبند، مفتی صالح الزماں اڑیسہ،، مفتی رشید احمد کانپور، مفتی وقاص احمد دارالعلوم دیوبند، مفتی محمد صالح مظاہر العلوم وغیرہ سمیت دو سو مفتیان کرام شریک تھے۔ اخیر میں اس اجتماع کے میزبان مولانا ممتاز صاحب مہتمم ادارہ فیض القران ٹھیکری باری ضلع اتر دیناج پور نے سب کا شکریہ ادا کیا۔حضرت مہتمم صاحب دارالعلوم دیوبند مفتی ابولقاسم صاحب نعمانی کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔  ادارۃ المباحث الفقہیہ کے معتمد مولانا عبدالملک رسول پوری نے پروگرام کے کو آرڈینیشن میں کردار ادا کیا۔ ( #ایس_اے_ساگر )


Saturday 9 September 2023

ظاہر اور باطن کو پاک کرنے کی دعا

ظاہر اور باطن کو پاک کرنے کی دعا:
ظاہر و باطن دونوں کو درست رکھنا چاہئے: انسان کو اپنا ظاہر بھی ٹھیک کرنا چاہئے اور اپنا باطن بھی درست رکھنا چاہئے کیونکہ  اللّٰہ  تعالیٰ اس کے ہر ظاہری، باطنی قول اور فعل سے باخبر ہے، جیسا کہ ہمارے ظاہری اور پوشیدہ اعمال کے بارے میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کا سورہ الانعام آیت نمبر 3 میں ارشاد وارد ہے:
یَعۡلَمُ سِرَّکُمۡ وَ جَہۡرَکُمۡ وَ یَعۡلَمُ مَا تَکۡسِبُوۡنَ ﴿۳﴾
ترجمہ: وہ تمہارے چھپے ہوئے بھید بھی جانتا ہے اور کھلے ہوئے حالات بھی، اور جو کچھ کمائی تم کر رہے ہو، اس سے بھی واقف ہے.
نیز سورہ الانبیآء آیت نمبر 110 میں ارشاد وارد ہے:
اِنَّہٗ  یَعۡلَمُ  الۡجَہۡرَ  مِنَ الۡقَوۡلِ وَ یَعۡلَمُ مَا تَکۡتُمُوۡنَ ﴿۱۱۰﴾
ترجمہ: بیشک اللہ تعالیٰ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو بلند آواز سے کہی جاتی ہیں، اور وہ باتیں بھی جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو.
اور سورہ فصلت آیت نمبر 40 میں ارشاد وارد ہے:
اِنَّ  الَّذِیۡنَ یُلۡحِدُوۡنَ فِیۡۤ  اٰیٰتِنَا لَا یَخۡفَوۡنَ عَلَیۡنَا ؕ اَفَمَنۡ یُّلۡقٰی فِی النَّارِ خَیۡرٌ  اَمۡ مَّنۡ یَّاۡتِیۡۤ  اٰمِنًا یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اِعۡمَلُوۡا مَا شِئۡتُمۡ ۙ اِنَّہٗ  بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۴۰﴾
ترجمہ: جو لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں ٹیڑھا راستہ اختیار کرتے ہیں (17) وہ ہم سے چھپ نہیں سکتے۔ بھلا بتاؤ کہ جس شخص کو آگ میں ڈال دیا جائے، وہ بہتر ہے، یا وہ شخص جو قیامت کے دن بےخوف و خطر آئے گا (اچھا) جو چاہو کرلو یقین جانو کہ وہ تمہارے ہر کام کو خوب دیکھ رہا ہے
تفسیر: 17: ٹیڑھا راستہ اختیار کرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ان آیتوں کو ماننے سے انکار کیا جائے، اور یہ بھی کہ انہیں غلط سلط معنی پہنائے جائیں۔ آیت کی وعید دونوں صورتوں کو شامل ہے۔
اورحضرت عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس نے اپنے اور  اللّٰہ  تعالیٰ کے مابین معاملے کو اچھا کرلیا تو  اللّٰہ تعالیٰ اسے اس کے اور لوگوں  کے  درمیان معاملے کو کافی ہوگا اور جس نے اپنے باطن کی اصلاح کرلی تو اللّٰہ  تعالیٰ اس کے ظاہر کو درست کر دے گا۔  (جامع صغیر، حرف المیم، ص ۵۰۸ ، الحدیث:  ۸۳۳۹ ) 
لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے باطن کو سنوارنے کی بھر پور کوشش کرے اور اس کے لئے یہ دعا بھی مانگا کرے،  چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا سکھلائی:
’’اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ سَرِیْرَتِیْ خَیْرًا مِّنْ عَلَانِیَتِیْ وَاجْعَلْ عَلَانِیَتِیْ صَالِحَۃً، اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِی النَّاسَ مِنَ الْمَالِ وَالْاَہْلِ وَالْوَلَدِ غَیْرِ الضَّآلِّ وَلَا الْمُضِلِّ‘‘ 
اے  اللّٰہ! میرا باطن میرے ظاہر سے اچھاکردے اور میرے ظاہر کو نیک و صالح بنادے. اے اللّٰہ! عَزَّوَجَلَّ، میں تجھ سے وہ اچھا گھر بار، مال اولاد، جو نہ گمراہ ہو اور نہ گمراہ گر ہو مانگتا ہوں جو تو لوگوں کو دیتا ہے۔ (ترمذی، احادیث شتی،  ۱۲۳ - باب،  ۵  /  ۳۳۹، الحدیث: ۳۵۹۷)