ایس اے ساگر
بعض لوگوں نے مصروفیت یا عدم فرصت کی آڑ میں بہت سے مخفف وضع کرلئے ہیں. دفتری خط وکتابت میں اگر Thanks کی بجائے Thanx لکھ دیا جائے تو قطعی قابل قبول نہیں ہوگا لیکن دین میں بلا تکلف اختصار سے کام لیا جارہا ہے جبکہ اہل علم نے اس کی اجازت نہیں دی ہے.
کیسا ہے ص یا صلعم وغیرہ لکھنا؟
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب انبیائے کرام علیہم السلام کے نام لکھے جاتے ہیں، تو بطور دعا صلی الله علیہ وسلم کو مختصر کرکے ص لکھنا، علیہ السلام کو مختصر کرکے ع لکھنا یا صلعم لکھنا، اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کیلئے مختصرا رض لکھنا اور بزرگان دین کیلئے مختصراً رح لکھنا کیسا ہے؟ کیا ان سے درود کا مقصد ادا ہو جائے گا یا نہیں؟ اور کوئی کراہیت ہے یا نہیں؟ اور یہ کہ انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ بعض اشخاص کیساتھ علیہم السلام لکھا جاتا ہے، جیسے حضرت مریم کا نام ذکر کیا جاتا ہے تو ساتھ علیھا السلام لکھتے ہیں ، تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب… انبیائے کرام علیہم الصلوٰة والسلام کے نام نامی اسم گرامی کے بعد علیہ الصلوٰة والسلام یا صلی الله علیہ وسلم لکھنے کی بجائے ع یا ص یا صلعم لکھنا، اور حضرات صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم السلام کے اسمائے گرامی کیساتھ رضی الله عنہ کی بجائے رض اور بزرگانِ دین کے اسماء کیساتھ رحمہ اللہ کی بجائے رح لکھنا اسی طرح تعالیٰ اور جل جلالہ کی بجائے تعہ اور ج لکھنا درست نہیں، اور خلافِ ادب ہونے کیساتھ ساتھ قلتِ محبت پر دال ہے، او رمقصود جو کہ صلوٰة وسلام کہنا ہے ان حروف سے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ علیہ الصلوٰة وسلام اور صلی الله علیہ وسلم وغیرہ پورا کرکے لکھنا چاہئے۔
اور اگر دیکھا جائے تو تمام کتب حدیث میں محدثین رحمہم اللہ تعالیٰ نے جہاں بھی نام مبارکہ ذکر کیا ہے وہاں پر پورا پورا درود وسلام لکھا ہے، تو گویا کہ اس کو ایک طرح کی اجماعی حیثیت حاصل ہے، لہٰذا پورا پورا علیہ الصلوٰة والسلام لکھنا چاہئے، اور یہ بھی ملاحظہ ہو کہ بعض ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ اس کے قائل ہیں کہ جب اسم گرامی مکرر ذکر ہو تو ہر ہر مرتبہ تکرار کیساتھ درود پڑھنا واجب ہے، اگرچہ ایک مجلس میں ہو، تو یہ بھی صلوٰة وسلام کی اہمیت کی دلیل ہے، لہٰذا صلوة و سلام پورا لکھنا چاہئے، تاکہ مقصود اچھے طریقے سے حاصل ہو ۔
صلوة وسلام انبیائے کرام علیہم الصلوٰة والسلام کیساتھ خاص ہے، لہٰذا دیگر بزرگ اشخاص کیساتھ منفرداً صلوة وسلام پڑھنا یا لکھنا مکروہ ہے، لیکن اگر تبعاً ان پر درود لکھا یا پڑھا جائے تو جائز ہے، اس طرح کہ ان اشخاص کا نام انبیائے کرام علیہم الصلوٰة والسلام کیساتھ مذکور ہو اور صلوة وسلام میں ان کو بھی شامل کیا جائے۔ جیسے
اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد وصحبہ وسلم
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
No comments:
Post a Comment