Monday 30 November 2015

آؤ انگریزی سیکھیں

ایس اے ساگر

دور حاضر میں انگریزی کے رواج نے لوگوں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اس زبان کو سیکھیں. اس سلسلے میں متعدد رەنما تجاویز منظر عام پر آتی رہتی ہیں. ماہرین کے نزدیک کسی بھی زبان سیکھنے میں جہاں اسے دوسرے کی طرف بولا ہوا یا لکھا ہوا ٹھیک ٹھیک سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، وہیں ہمیں اپنے خیالات بھی مناسب طریقے سے اظہار کرنا آنا چاہئے یعنی زبان کی سمجھ اور اس اظہار دونوں ہی ضروری ہیں. ہم اپنی مادری زبان کی طرح انگریزی کو بھی بتدریج سیکھنے پر توجہ دے کر دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ ہم نے اسے اپنے والدین، خاندان اور آس پڑوس میں دن رات سن کر اور بول کر ہی سیکھا ہے. اس کیلئے ہمارے والدین نے نہ کوئی کلاس لگائی، نہ کوئی استاد رکھ کر سکھائی ہمیں مادری زبان. اس طرح انگریزی بھی سیکھنے کی بنیادی تجاویز پر عمل درآمد کرنا چاہئے.

زبان بولنے والوں کا ماحول :

انگریزی چونکہ ہمارے یہاں عام زبان نہیں ہے تو اس کا ہمیں ٹھیک مادری زبان کی طرح کا ماحول تو نہیں مل سکتا، پر بہت کچھ ویسا ہی ہم تیار کر سکتے ہیں. پہلے تو چوتھی، پانچویں کلاس تک اپنی مادری زبان کی مشق بہت اچھا کر لیں. اس کے بعد ایسا اسکول کو منتخب کریں، جہاں سب سے زیادہ تعلیم انگریزی زبان میں ہوتا ہو، تو آپ کو زبان بار بار سننے کو ملے گی. اسکول سے آنے پر جب بھی ٹی وی دیکھیں تو انگریزی میں چلنے والے پروگرام بار بار توجہ سے سنتے رہیں، یہاں تک کہ اگر ان کی باتیں آپ کو مکمل طور نہ بھی سمجھ پائیں.
اسی طرح ریڈیو یا ٹرانجسٹر سے بھی انگریزی خبریں اور دیگر اگےرجي کے پروگرام سنتے رہیں. یاد رکھیں، زبان کی تعلیم کا پہلا قدم سنتے رہنے سے ہی شروع ہوتا ہے. ہندی خبروں کے ٹھیک بعد اگر انگریزی خبریں بھی ٹی وی پر ان مناظر کے ساتھ نظر آئے گا تو یقینی طور پر آپ کی اگےرجي کی سمجھ مسلسل اضافہ ہو گا.

آس پاس سنے ہوئے جملوں کو بولنے کی مشق :

پہلے تو صحیح موقع میں آپ منظر دیکھ کر کوئی بات سنیں گے تو بے شک بہت کچھ سمجھ میں آئے گا. سنے ہوئے چھوٹے چھوٹے جملوں کو پہلے تو نوٹ کر لیں یا یاد رہ جائیں تو انہیں بار بار دہرائیں. انہی میں ناموں کی جگہ اپنے گھر کے لوگوں کے نام رکھ کر ویسے ہی اور جملہ بھی بولیں. یاد رکھیں، انگریزی بھی دیگر زبانوں کی طرح پہلے بولنا سیکھنا چاہئے، لکھنا اور پڑھنا بعد میں.
اپنے بھائی بہنوں اور دوستوں کے درمیان عام جملوں میں بولتے رہنے کی مشق بہت کریں. بولنے میں ذرا  رکاوٹ ہوگی تو اس کی پروا نہ کریں، کیونکہ مادری زبان سیکھتے وقت ہمارے گھر کے بچے بھی غلطی کر سیکھتے ہیں. جی ہاں، اگر ٹھیک بولنے میں گھر کے کسی بڑے یا انگریزی ٹیوٹر کی بھی مدد مل سکتی ہو تو بولنا جلدی آ سکے گا اور راہ میں حائل رکاوٹیں بھی کم ہوتی جائیں گی.
سب سے پہلے تو انگریزی کو بوجھ نہ بنائیں، بلکہ آرام سے آپ کے پاس جو بک ہو اس سے پہلے آہستہ آہستہ پھر سیکھنے کی رفتار تیز کر دیں.

No comments:

Post a Comment