Saturday, 21 November 2015

آن لائن تجارت پر ایک نظر

کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور اسمارٹ فونز عام ہونے کے باوجود آج بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جنھیں یہ نہیں‌ پتہ کہ آن لائن یا ای بزنس کیاہے،  کیوں اور کیسے کیا جاتا ہے. انھیں کون بتائے کہ دنیا کی پہلی ویب سائٹ1989 میں متعارف کروائی گئی توeبزنس کا آغازاس کے فقط 3سال کے بعد1992 میں ہوگیا
ای بزنس بنیادی طور پر ایک آسان، کم خرچ اور کم وقت والی تجارت ہے۔ اس میں دفاتر، عملے اور لوازمات کے جھنجھٹ سے جان چھوٹتی ہے
ماہرین کے مطابق آرڈر کو ہیک کرنا ممکن ضرور ہے مگر بہت مشکل بھی ہے۔ نظام میں بہت سی ایسی پیچیدگیاں رکھی گئی ہیں جو ہیکرز کو مشکل میں ڈال دیتی ہیں.
تجارت کی نیٹ پر منتقلی سے ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ آپ کو ہر قسم کے’ہیومن ایررز‘ سے نجات نصیب ہوگئی۔ آپ مشین سے استفادہ کرتے ہوئے مکمل مطمئن ہوتے ہیں کہ اس کا ایک ہی چہرہ ہے۔ خیانت کا کوئی شبہ نہیں۔

ای بزنس کیا ہے؟

’ای بزنس ‘ کا سادہ الفاظ میں تعارف انٹرنیٹ کے ذریعے کی جانے والی تجارت کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ دنیا کی پہلی ویب سائٹ1989 میں متعارف کروائی گئی تو ای بزنس کا آغازاس کے فقط 3سال کے بعد1992 میں ہوگیا۔ دراصل ٹیکنا لوجی کی تاریخ ہے کہ اسے عام طور پر سب سے پہلے بزنس سیکٹر ہی اپنے استعمال میں لے آتا ہے۔ چنانچہ نیٹ کی سہولت سے استفادے کا ایک بڑا حصہ کاروباری اور تاجر طبقے سے وابستہ ہے۔ ای بزنس اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ بے شمار مصنوعات اب انٹرنیٹ پر بیچی اور خریدی جاسکتی ہیں۔ ای بزنس کولوگ کس طرح استعمال کررہے ہیں؟ ہمارے لئے  اس حوالے سے کیا رہنمائی ہے؟ دوسری تجارتوں کے مقابلے میں اس کے فوائد کا کیا تناسب ہے؟ انٹرنیٹ پر تجارت کے دوران کیا تحفظات اور خدشات ہوسکتے ہیں؟ آئیے! ماہرین کی آراء کی روشنی میں ذرا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔
ای بزنس بنیادی طور پر ایک آسان، کم خرچ اور کم وقت والی تجارت ہے۔ اس میں دفاتر، عملے اور لوازمات کے جھنجھٹ سے جان چھوٹتی ہے۔ اب توا س کیلئے ذاتی ویب سائٹ کی ضرورت بھی نہیں۔ بہت سی ویب سائٹیں خریدوفروخت کا موقع دیتی ہیں۔ نیزاس کے ذریعے صرف اشیاء کی خریدوفروخت ہی نہیں کی جاتی، بلکہ خدمات بھی فراہم کی جاسکتی ہیں۔ انٹرنیٹ پر فل ٹائم اور پارٹ ٹائم دونوں طرح سے آپ اپنی تجارت کو جاری رکھ سکتے ہیں۔
نیٹ کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی سہولت بھی حاصل ہوتی ہے۔ دنیا کی بڑی اسٹاک کمپنیوں میں شیئرز کی خریدوفروخت نیٹ پر بھی کی جارہی ہے۔ ایسے بے شمار بینک ہیںکہ آپ گھر بیٹھے انٹرنیٹ کھول کر شیئرزکی خریدوفروخت کرسکتے ہیں۔ ای بزنس نے ایک سہولت یہ بھی دی ہے کہ آپ کاروبار میں براہ راست ہوگئے ہیں۔ بروکر، اس کا کمیشن اور اعتماد وغیرہ کا کوئی مسئلہ اب ہمارے راستے میںحائل نہیں رہا۔ تجارت کی نیٹ پر منتقلی سے ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ آپ کو ہر قسم کے سہو یا ہیومن ایررز سے نجات نصیب ہوگئی۔ آپ مشین سے استفادہ کرتے ہوئے کامل طور پر مطمئن ہوتے ہیں کہ اس کا ایک ہی چہرہ ہے۔ خیانت کا کوئی شبہ نہیں۔
یہ ساری سہولیات آپ کو حاصل ہیں، مگر درست طریقہ اختیار کیا جانا ناگزیر ہے۔ جس کے لیے خود سیکھنا یا کسی پروفیشنل کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی.

ای بزنس کی ویب سائٹیں:
ای بزنس کیلئے استعمال ہونے والی ویب سائٹوں میں ’ای بے‘ اور’امیزون‘ زیادہ قابل ذکر ہیں۔ دونوں کے صارفین انہیں قابل اعتماد اور بہتر سروس کی حامل ویب سائٹیں قرار دیتے ہیں۔ اس قسم کی ویب سائٹیں اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ امیزون کے پاس آرڈر فائنل ہوتے ہی روبوٹ مطلوبہ سامان اٹھا کر وہاں موجود عملے کو یا کچھ روبوٹ خود بھی پیکنگ کا عمل شروع کردیتے ہیں۔ اس کاروبار میں کم سرمائے سے کاروبارکرنے والوں کو بہت زیادہ فائدہ حاصل ہورہا ہے۔ آپ کا آرڈر براہ راست ٹریڈر کے پاس پہنچتا ہے، اس کے ساتھ ہی سسٹم اس آرڈر کو پورا کرنا شروع کردیتا ہے.

ای بزنس اور ہیکرز کی کارستانیاں:
چونکہ یہ کاروبارہوا کی لہروں پر کیا جارہا ہے، لہذ اس میں خطرات وخدشات کا وجود بھی یقینی ہے۔ چنانچہ ادا شدہ رقم متعلقہ شخص کو ہی ملتی ہے یا نہیں؟ کریڈٹ کارڈ چوری شدہ تو نہیں؟یہ اور اس کے ساتھ ہیکرز کی کارستانیاں۔ اس نوع کے متعدد خدشات ہوسکتے ہیں۔ جہاں تک ادا شدہ رقم کی حفاظت کا مسئلہ ہے تو اس میں سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ آپ خود بیداری کا ثبوت دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ ویب سائٹ کے صولوں کو مکمل سمجھنے کا اہتمام ہونا چاہیے۔ آپ کا ایڈریس غلط نہ ہو۔ اگر شپنگ اور بلنگ ایڈریس مختلف ہوا تو یہ آپ کا ذاتی رِسک ہے۔ ’’بے پال اور آن لائن‘‘ جیسی کمپنیاں ایسی صورت میں خریدار یا بائر  Buyerکا ساتھ دیتی ہیں۔ چوری ہونے والے کریڈٹ کارڈ کی ذمہ داری بھی متعلقہ کمپنیاں قبول نہیں کرتیں ۔
ای بزنس میں ایک بڑا خطرہ ہیکرز کی صورت میں موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دو طرح کے ہیں:
1. وائٹ ہیک ہیکرز اور
2. بلیک ہیک ہیکرز۔
دونوں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ان کی سرگرمیاں بھی جاری رہتی ہیں کیونکہ انٹرنیٹ سیکورٹی کو ہیک کرکے بہت بڑی رقم کمائی بلکہ ہتھیائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق  آرڈر کو ہیک کرنا ممکن ضرور ہے، مگر بہت مشکل بھی ہے۔ نظام میں بہت سی ایسی پیچیدگیاں رکھی گئی ہیں جو ہیکرز کو مشکل میں ڈال دیتی ہیں۔

ای لرننگ کیسے کی جاتی ہے؟
ای بزنس کے مماثل ایک اور چیز ای لرننگ بھی رواج پاگئی ہے۔ جو لوگ روایتی طریقے سے تعلیم حاصل نہیں کرسکتے وہ آن لائن ایجوکیشن کا طریقہ استعمال کرتے ہیں۔ مصروف زندگی کے حامل لوگ اپنی علمی تشنگی بجھانے کیلئے  اس کا سہارا لیتے ہیں۔بچوں والی ماں اس سے استفادہ کرسکتی ہے۔ یہ تعلیم سستی بھی ہے اور آسان بھی ۔ اگرچہ یہ براہ راست تعلیم کا مقابلہ تو نہیں کرسکتی مگر فائدے سے خالی بھی نہیں۔ بڑی یونیورسٹیوں میں اب بہت سی کلاسیں نیٹ پر منتقل کی جاچکی ہیں۔ اسی طرح شاگرد ، اساتذہ سے اپنی اسائنمنٹوں کا تبادلہ بھی نیٹ کے ذریعے کر لیتے ہیں۔
ای لرننگ روز بروز بہتری کی طرف گامزن ہے۔ پہلے پہل صرف سی ڈیوں کا طریقہ ہی ای لرننگ سمجھا جاتا تھا۔ پھرویب سائٹیں آگئیں۔ ویب1.0 کا طریقہ یک طرفہ تھا۔ پھر 2.0 میں بڑی حد تک دو طرفہ استفادے کو ممکن بنایا گیا۔ اب آگے چل کر3.0 اسے مکمل آسان اور براہ راست بنادے گی۔

کامیابی کے پانچ گُر:
اگر آپ آن لائن تاجر کی حیثیت سے کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو آپ کودرج ذیل باتوں کو خیال رکھنا چاہیے:
1۔ آپ کی پراڈکٹس کس حد تک آپ کے حریفوں کی پراڈکٹس کا مقابلہ کرتی ہیں۔ نیز آپ کو اپنی آن لائن سیلز کے مقاصد سے بخوبی واقف ہونا چاہیے۔ مزید یہ کہ آپ کو اپنے کسٹمروں تک پہنچنے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے بارے میں پتا ہونا چاہئے ۔ آن لائن سیلز کا سفر شروع کرنے سے پہلے اپنے آپ سے یہ پانچ سوالات پوچھیں۔
1. کیا میرا پراڈکٹ یا سروس آن لائن کام کرے گا؟
2. میری سائٹ، میری ای سیلز کی تمام حکمت عملی میں کیا کردار ادا کرے گی؟
3. مجھے اپنی سائٹ میں کون سے اہم پہلو اورمعلومات شامل کرنی چاہئیں۔
4. میری پراڈکٹ کیلئے  کون سی جگہ بہترین ہے؟ 5. میں اپنی ویب سیلز سے پیسے کیسے حاصل کروں گا؟
ہر چیز ای کامرس کیلئے نہیں ہوتی۔ ایسی چیزیں جن سے بہت زیادہ آمدن ہوتی ہے۔ ان میں صارفین کے عام استعمال کی چیزیں مثلاً: کتابیں، سی ڈیاں یا ویڈیو، ٹیکنالوجی پراڈکٹس (کمپیوٹر اور سافٹ ویئر)، وہ اشیا جن کو ڈھونڈنا مشکل ہوتا ہے یا وہ چیزیں جوکہ مخصوص لوگوں کیلئے ہوتی ہیں، دستکاری کی اشیا، علاقائی کھانے یا جمع کرنے کی اشیا شامل ہیں۔
آن لائن آنے سے پہلے مقابلے کا اچھی طرح تجزیہ کر لیں۔ اگرکوئی بڑا آن لائن حریف آپ کی پراڈکٹ پہلے سے فروخت کر رہا ہے تو آپ کو اپنی ویب سائٹ کے ذریعے منافع حاصل کرنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ اس کے بجائے آپ اپنی کوششیںکاروبار کے کسی مخصوص پہلو پر مرکوز کریں۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایک چھوٹا بک اسٹور چلا رہے ہوں تو آپ کے آن لائن حریفوں میں امیزون ڈاٹ کام اور بزنس اور نوبل جیسے بڑے نام شامل ہوں گے۔ اس صورت میں اگر آپ اپنی سائٹ کو بچوں کی کتابوں یا بچوں کی تصاویری کتابوں کیلئے سب سے اچھی سائٹ کے طور پر مشہور کریں تو آپ زیادہ سیل کرنے کے قابل ہوں گے۔
2۔ میری سیل کی تمام ترحکمت عملی میں میری سائٹ کیا کردار ادا کرے گی؟
اپنی سائٹ چلانے سے پہلے یہ طے کر لیں کہ آپ ای کامرس کے ذریعے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کیا ویب آپ کی سیل کا بنیادی ذریعہ ہوگا یا یہ آپ کی موجودہ آمدن بڑھانے کا ایک عنصر ہے؟ یہ چیز سائٹ کے عناصر کو حتمی شکل دینے میں آپ کی مدد کرے گی۔ اس کے علاوہ سائٹ کی جگہ پراڈکٹ کے انتخاب، نیزادائیگی اور آرڈر کے طریقوں کے متعلق فیصلہ کرنے میں آپ کی مدد کرے گی۔ اس لیے اپنے بزنس کو آن لائن لے جانے، اپنے مالی اندازوں، درپیش مقابلوں اور دوسرے معاملات کے لیے ایک لائحہ عمل بنانے پر اپنا کچھ وقت صرف کریں۔ یہ دستاویز اس امر کو یقینی بنائے گی کہ آپ کو اپنی ویب کامرس میں سرمایہ کاری سے فائدہ حاصل ہو۔
3۔ مجھے اپنی سائٹ میں کونسی اہم چیزیں اور معلومات شامل کرنی چاہئیں؟
اپنی سائٹ کا مواد تیار کرتے وقت اس بات کو مد نظر رکھیں کہ وہ کون سی معلومات ہیں جن کو آپ کا خریدار اشیا کی خریداری سے پہلے جاننا چاہے گا۔ ایک نظر اپنے پسندیدہ اورنا پسندیدہ ای کامرس یو آر ایلز پر ڈال لیں۔ آپ کو اچھی سائٹوں میں کچھ مشترکہ خصوصیات ملنے کے مواقع موجود ہیں۔ تصاویرواضح اور سائٹ کی مطابقت میں ہوں گی اورجلد ڈاؤن لوڈ ہو جانے والی ہوں گی۔ سائٹ میں گھومنا پھرناآسان ہوگا اور آرڈر کرنے کا طریقہ کار بھی واضح ہوگا۔ اپنی سائٹ کے مواد اور اہم پہلوؤں کے بارے میں آئیڈیا لینے کیلئے اپنے حریفوں کی سائٹوں اوراس کیساتھ ساتھ اپنے بزنس سے غیر متعلق زیادہ آمدن والی سائٹوں کا بھی جائزہ لیں۔ ان سائٹوں کی سیل کے پیغامات، پروموشن اور پروڈکٹ کی ضمانتوں کا جائزہ لینے سے آپ کو پتہ چلے گا کہ وہ آنے والوں کو خریدنے کیلئے  کیسے ذہن سازی کرتےہیں؟
4۔ میرے  پروڈکٹ کیلئے  بہترین جگہ کون سی ہے؟
آپ کے اس کاروبار کی جگہ ویسے ہی اہمیت رکھتی ہے جیسے کہ ایک روایتی سٹور کی جگہ۔ آپ نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا آپ اپنی ویب سائٹ کو کسی آن لائن مال کا حصہ بنائیں گے یا آپ اپنی سائٹ کو خود مختار حیثیت میں قائم کریں گے۔ آن لائن مالز ایسی سائٹ جوکہ تاجروں کوکرایہ پر جگہ دیتی ہیں اتنی کامیاب نہیں ہوئیں جتنی کہ ان کے بارے میں توقع  کی گئی تھی۔ مخصوص مالزکسی خاص موضوع جیسا کہ گولف یا کشتی رانی سے تعلق رکھنے والی پراڈکٹس یا خدمات پیش کرنے والی سائٹوں نے صارفین کی پسند، تیز رفتاری اور سہولیات کو بہتر طریقے سے پورا کیا ہے۔ ایک خودمختار سائٹ سے آپ کو پروموشن اور آپریشن کی بہت زیادہ سہولت ملتی ہے لیکن اس کیلئے بہت سا کام کرنا پڑتا ہے۔ آپ کو خریداروں تک پہنچنے کے طریقے طے کرنا ہوںگے۔ آرڈر اوران کو پورا کرنے کے معاملات سنبھالنا ہوں گے۔
5۔ میں اپنی ویب سیلز سے رقم کیسے حاصل کروںگا؟
آن لائن کاروبار میں کامیاب ہونے کے لیے اپنے کسٹمر کو ادائیگی کے آسان طریقے بتائیں۔ کریڈٹ اور چارج کارڈ اس کا آسان حل ہیں۔ اس کے لیے آپ کو ایک تجارتی اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے یا پھر اگر آپ کے پاس پہلے سے ہی تجارتی اکاؤنٹ ہوتو اس پر انٹرنیٹ سے ادائیگی قبول کرنے کی اجازت حاصل کریں۔
اگرچہ آن لائن ادائیگی تاجر اور کسٹمر دونوں کے لیے آسان ہے تاہم آپ کے کچھ کسٹمر آن لائن آرڈر نہیں کرنا چاہتے۔ ایسے کلائنٹس کے لیے ٹول فری فون آرڈر سسٹم، فیکس کے ذریعے آرڈر یا میل آرڈر کی سہولت دیں۔ تاہم کسی بھی قسم کا شرعی حکم یا مکمل اور سو فیصد جائز و ناجائز پہلو جاننے کیلئے اہل علم سے رجوع ضروری ہے .اس میں کوئی شک نہیں کہ کاروبار کی دیگر صورتوں کی طرح ای بزنس میں بھی ناجائز طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ لہذا ای بزنس کے بارے میں میں بھی جائز ، نہ جائز کی تمیز حاصل کی جائے ۔
بشکریہ :
ادارہ shariahandbiz.com

No comments:

Post a Comment