Sunday 31 July 2016

یسبح الرعد بحمدہ Safety tips when lightning strikes

ایس اے ساگر
بر صغیر ہند، پاک کے علاوہ نیپال میں سیلاب نے پیر پھیلائے ہیں. گذشتہ روز ہندستان کی مشرقی ساحلی ریاست اڑیسہ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کم از کم 30 افراد کی موت واقع ہو گئی ہے جبکہ شمالی ریاستوں میں سیلاب کی تباہ کن صورتحال کے سبب مزید 31 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ریاست آسام میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 26 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ ریاست کے 28 اضلاع میں 37 لاکھ افراد پر مصائب کی زد میں ہیں۔ بہار میں حالیہ بارشوں میں 26 دیگر افراد ملک عدم سدھار چکے ہیں۔ مزید یہ کہ اڑیسہ میں آسمانی بجلی گرنے سے 28 لوگوں کی موت کی تصدیق کی جاچکی ہے جبکہ اموات کی تعداد اس سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ بجلی گرنے سے بھدرک میں آٹھ، بالیشور میں سات، كھوردھا میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان کے علاوہ میور بھنج میں چار، کٹک میں دو، جاجپور میں تین اور نياگڑھ میں ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ بھدرک ضلع میں ہنگامی امور کے افسر راجندر پانڈا کے مطابق ان کے ضلع میں پانچ افراد کی موت کی خبر ہے۔ مرنے والوں کا ابھی پوسٹ مارٹم ہو رہا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد ہی مرنے والوں کی صحیح تعداد بتائی جا سکتی ہے۔
کیا ہے دین کا تقاضہ؟
عام مشاہدہ ہے کہ جب آسمان میں بجلی چمکتی ہے تو دیکھنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں. حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ جب بادل گرج سنتے تو تمام باتیں چھوڑ کر یہ کلمات کہتے۔
سُبْحَانَ الَّذِي يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلاَئِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ
صحیح، موطا للامام مالک:3641
یعنی کہ پاک ہے وہ ذات جس کی تعریف کے ساتھ یہ گرج تسبیح کرتی ہے اور فرشتے اس کے خوف سے تسبیح کرتے ہیں۔
علامات پہچانیں :
حالیہ گرم موسم کے باعث طوفان بادو و باراں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گرج چمک اور آسمانی بجلی بہت خوفناک ہوتے ہیں لیکن ان سے بچنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ گرج چمک کم مدتی اور خطرناک ہوتے ہیں۔ اگر آپ بادلوں کی گونج سن سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ طوفان قریب ہی ہے اور آسمانی بجلی آپ پر گرنے کے خدشات ہیں۔ آسمانی بجلی طوفان سے 10 میل دور تک گر سکتی ہے۔
اگر بجلی کی چمک دیکھنے اور بادلوں کی گرج کی آواز میں 30 سیکنڈ سے کم کا وقفہ ہے تو یہ خطرے کی علامت ہے۔
خطرناک مقامات :
اگر طوفان کی پیشین گوئی کی گئی ہے تو کھلے آسمان تلے جانے سے گریز کریں اور خاص طور پر گولف یا مچھلی کے شکار کے لیے نہ جائیں۔ اگر طوفان آ رہا ہے تو کسی عمارت میں چلے جائیں یا گاڑی میں بیٹھ جائیں اور شیشے چڑھا لیں۔
طوفان کی صورت میں لکڑی کے بنے کمرے، اکیلا کھڑا درخت اور بغیر چھت کی گاڑیاں آپ کو محفوظ نہیں رکھ سکتے۔
کیا نہیں کرنا چاہئے ؟
کشتی میں سوار افراد اور تیراک فوری طور پر کنارے پر پہنچیں کیونکہ پانی کے ذریعے بجلی گزر سکتی ہے۔ اسی طرح لوہے کی پائپوں اور فون لائنوں کے ذریعے بھی بجلی گزر سکتی ہے۔ اس لیے صرف ایمرجنسی کالز کے لئے فون استعمال کریں۔ بہتر یہ ہو گا کہ نہانے اور برتن دھونے سے پرہیز کریں کیونکہ اگر مکان پر آسمانی بجلی گرتی ہے تو بجلی کا جھٹکا لوہے کی پائپوں کے ذریعے بجلی گزر سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات یہ بھی مشورہ دیتا ہے کہ بجلی سے چلنے والے آلات کو بند کر دیں۔ اگر بجلی چلی جائے تو موم بتی لگانے کی بجائے ٹارچ کا استعمال کریں۔
نیچے رہیں :
طوفان کے دوران اگر آپ مکان سے باہر ہیں تو درخت، باڑ اور کھمبوں سے دور ایسی جگہ ڈھونڈیں جو تھوڑی نچلی ہو۔ اگر آپ کو جھنجھناہٹ محسوس ہو اور آپ کے بال کھڑے ہو جائیں تو اس کا مطلب ہے کہ آسمانی بجلی گرنے لگی ہے۔ ایسی صورت میں اپنا سر گھٹنوں کے درمیان رکھیں۔
چھتری اور موبائل سے گریز :
طوفان کے دوران چھتری اور موبائل فون استعمال نہ کریں۔ برٹش میڈیکل جرنل نے گذشتہ ماہ بتایا کہ طوفان کے دوران کس طرح 15 سالہ لڑکی موبائل فون استعمال کر رہی تھی اور بجلی گرنے کے باعث ان کو دل کا دورہ پڑا، کان کا پردہ پھٹ گیا اور وہ ایک سال تک وہیل چیئر پر رہیں۔
جب گر جائے بجلی :
اگر کسی پر آسمانی بجلی گرے تو فوری طور ایمبولینس کو فون کریں کیونکہ اس شخص کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہو گی۔ اس شخص کو آپ ہاتھ لگا سکتے ہیں۔ اس شخص کی نبض چیک کریں اور دیکھیں کہ سانس آ رہا ہے کہ نہیں۔ اگر سانس آ رہا ہے تو دیکھیں کہ وہ زخمی تو نہیں۔ جس شخص پر آسمانی بجلی گری ہو اس کے جسم پر دو جگہ جلنے کے نشان ہوں گے۔ ایک وہاں جہاں بجلی گری اور دوسرے وہاں جہاں سے بجلی جسم سے باہر نکلی اور یہ عام طور پر قدم ہوتے ہیں۔
مثبت پہلو :
بی بی سی موسمی سینٹر کا کہنا ہے کہ طوفان کے کم از کم 30 منٹ تک باہر نکلنے سے گریز کریں۔ اور ہاں یہ بات درست نہیں ہے کہ آسمانی بجلی ایک جگہ دو بار نہیں گرتی. بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بادل گرجنے کی آواز سن کر یہ کہتے تھے :
سُبْحَانَ الَّذِي يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمدِه وَالْمَلائِكَةُ مِنْ خِيْفَتِه
پاک ہے وہ ذات جس کے خوف سے گرج اس کی تسبیح و حمد کرتی ہے اور فرشتے بھی ۔ یہ دعا دراصل سورۃ الرعد کی اس آیت کریمہ سے ماخوذ ہے :
وَيُسَبِّحُ الرَّ‌عْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْ‌سِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّـهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ
اس (اللہ )کے خوف سے گرج اس کی تسبیح وتعریف کرتی ہے اور فرشتے بھی۔ وہی ہے جو آسمان سے بجلیاں گراتا ہے اور جس پر چاہتا ہے اس پر ڈالتا ہے ۔ یہ (کفار) اللہ کے بارے میں لڑ جھگڑ رہے ہیں، بحث و مباحثہ کر رہے ہیں اور(نہیں جانتے کہ) اللہ سخت قوت و گرفت والا ہے ۔ سورۃ الرعد : آیت نمبر ۱۳۔
اس آیت مبارکہ کے آخر میں اللہ سبحانہ و تعالی کو شدید المحال کہا گیا ہے ۔ بہت قوت ، بہت تدبیر اور گرفت والا ۔ یہ آیت اپنے اندر بہت ہیبت و عظمت رکھتی ہے۔ کوئی مترجم اس کی ہیبت کو ترجمہ نہیں کرسکتا۔ سبحان اللہ دنیا کی سب زبانیں عاجز ہیں عربی زبان کے معانی کو منتقل کرنے سے. فکر کا مقام ہے کہ ایسی نازک صورتحال میں ہم کیا کررہے ہیں؟ کیا ہم واقعی بے بس ہیں. اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعہ اس امت کو اس قسم کے مصائب سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے.
"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ، وَالْحَرَقِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِيَ الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي "

Safety tips when lightning strikes
At least 93 people have been killed and more than 20 injured by lightning strikes in the Indian states of Bihar, Jharkhand, Uttar Pradesh and Madhya Pradesh, officials say. According to reports, 22 June 2016, most of the people who died were working on farms during torrential rains on Tuesday, reports said. Lightning strikes are common in India during heavy monsoon rains. Fifty-six people died in Bihar while 37 people were killed across Uttar Pradesh, Jharkand and Madhya Pradesh. One man taken to hospital in Rohtas said: "When it was raining, we immediately took shelter. It [lightning] hit us there, and then we fell unconscious. "We could not understand what had happened. Then in the middle, when I regained consciousness, I realised that I had been hit by something."Indian Prime Minister Narendra Modi said he was "deeply anguished" by the loss of life.
Safety tips
Seek shelter inside a large building or a car
Get out of wide, open spaces and away from exposed hilltops
If you have nowhere to shelter, make yourself as small a target as possible by crouching down with your feet together, hands on knees and head tucked in
Do not shelter beneath tall or isolated trees
If you are on water, get to the shore and off wide, open beaches as quickly as possible




https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1193969773978327&id=194131587295489






اللھم انی اعوذ بک من الغرق

ایس اے ساگر
مرکزی دارالحکومت دلی میں کئی روز سے آسمان ابر آلود ہے اور رہ رہ کر بارش برس رہی ہے. پختہ مکانوں میں رہنے والے تصور بھی نہیں کر سکتے کہ گذشتہ روز ہندستان کی مشرقی ساحلی ریاست اڑیسہ میں اس وقت کیا گذری رہی ہوگی جب بجلی گرنے سے گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کم از کم 30 افراد کی موت واقع ہو گئی ہے جبکہ شمالی ریاستوں میں سیلاب کی تباہ کن صورتحال کے سبب مزید 31 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ملک کی شمال مشرقی ریاست آسام میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 26 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ ریاست کے 28 اضلاع میں 37 لاکھ افراد پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں۔
اس کے علاوہ بہار میں حالیہ بارشوں میں 26 دیگر افراد ملک عدم سدھار چکے ہیں۔ اڑیسہ  ریاست کے آفات کنٹرول کے محکمے نے آسمانی بجلی گرنے سے 28 لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے جبکہ اموات کی تعداد اس سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو سرکاری امداد پہنچانے کی ہدایت جاری کی ہے۔ بجلی گرنے سے بھدرک میں آٹھ، بالیشور میں سات، كھوردھا میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان کے علاوہ میور بھنج میں چار، کٹک میں دو، جاجپور میں تین اور نياگڑھ میں ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ بھدرک ضلع میں ہنگامی امور کے افسر راجندر پانڈا کے مطابق ان کے ضلع میں پانچ افراد کی موت کی خبر ہے۔ ریاست کے اسپیشل ریلیف کمشنر پرديپت مہاپاتر شاہد ہیں کہ ’مرنے والوں کا ابھی پوسٹ مارٹم ہو رہا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد ہی مرنے والوں کی صحیح تعداد بتائی جا سکتی ہے۔‘
بہار اور آسام بھی مصیبت میں :
آسام میں کم از کم 26 افراد سیلاب سے ہلاک ہو گئے ہیں
دوسری جانب ریاست بہار اور آسام میں بھی مسلسل بارش سے سیلاب کی صورتحال مسلسل سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
آسام میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے میڈیا کے روبرو تسلیم کیا پے کہ ’صورت حال کافی سنگین ہے۔ سیلاب کو قومی آفت قرار دینا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہمیں لائح عمل بنانے کی ضرورت ہے۔‘ بہار میں دس اضلاع کو سیلاب زدہ قرار دیا گیا ہے اور وہاں 25 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہیں۔ ریاست میں سب سے زیادہ سپول میں آٹھ اور پورنیہ میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا کہ ایسی نازک صورتحال میں ہم کیا کررہے ہیں؟ کیا ہم واقعی بے بس ہیں؟
اللہ سے پناہ مانگنے کی ضرورت :
سیلاب کے ہاتھوں اقلیت کے لوگ ہی زیادہ متأثر ہیں لیکن اس کا کیا کیجئے کہ سرکار انھیں نظراندز کر رہی ہے. اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعہ اس امت کو اس قسم کے مصائب سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے.
"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ، وَالْحَرَقِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِيَ الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي "
مشکوۃ شریف کی جلد دوم میں پناہ مانگنے کا بیان کے تحت  حدیث 991 گذری ہے. اس میں امت کے لئے رہبری ہے کہ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کن چیزوں سے پناہ مانگتے تھے
راوی: و عن عائشة قالت : كان النبي صلى الله عليه و سلم يقول : " اللهم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمغرم والمأثم اللهم إني أعوذ بك من عذاب النار وفتنة النار وفتنة القبر وعذاب القبر ومن شر فتنة الغنى ومن شر فتنة الفقر ومن شر فتنة المسيح الدجال اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد ونق قلبي كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس وباعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب "
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بارگاہ رب العزت میں یوں عرض کیا کرتے تھے۔ دعا (اللہم انی اعوذبک من الکسل والہرم والمغرم والمأثم اللہم انی اعوذ بک من عذاب النار وفتنۃ النار وفتنۃ القبر وعذاب القبر ومن شر فتنۃ الغنی ومن شر فتنۃ الفقر ومن شر فتنۃ المسیح الدجال اللہم اغسل خطایای بماء الثلج والبرد ونق قلبی کما ینقی الثوب الابیض من الدنس وباعد بینی وبین خطایای کما باعدت بین المشرق والمغرب۔ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں، طاعت میں سستی سے، بڑھاپے کے سبب سے مخبوط الحو اس اور اعضاء کے ناکارہ ہونے سے تاوان یا قرض سے اور گناہ سے ، اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے اور عذاب کے فتنہ سے ۔ قبر کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے، دولت کے فتنہ سے اور برائی سے، فقر کے فتنہ کی برائی سے اور کانے دجال کے فتنہ سے اے اللہ ۔ برف اور اولے کے پانی سے میرے گناہ دھو دے (یعنی طرح طرح مغفرتوں کے ذریعہ مجھے گناہوں سے پاک کر دے جس طرح برف اور اولے کا پانی میل کچیل کو صاف کرتا ہے اور میرے دل کو برے اخلاق اور برے خیالات سے پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا پانی سے صاف کیا جاتا ہے اور میرے گناہوں کے درمیان اسی طرح بعد پیدا کر دے جس طرح تونے مشرق اور مغرب کے درمیان بعد پیدا کیا ہے۔ (بخاری ومسلم)
اس کی تشریح میں منقول ہے کہ " پناہ مانگتاہوں آگ کے عذاب سے " کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ، میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میرا شمار ان لوگوں میں ہو جو دوزخی ہیں یا کفار۔
اس موقع پر یہ بات جان لینی چاہئے کہ " عذاب الٰہی " میں صرف کفار ہی مبتلا ہوں گے چنانچہ موحدین جو اپنی بد عملیوں کی سزا آخرت میں پائیں گے اسے عذاب نہیں کہا جاتا بلکہ وہ " تادیب" ہے یعنی اگر ان کو دوزخ کی آگ میں ڈالا جائے گا اور ایسا عذاب کے لئے نہیں بلکہ تادیب یعنی ان کے گناہوں کو دھونے اور ختم کرنے کے لئے ہوگا۔
" آگ کے فتنہ " سے مراد وہ چیزیں ہیں جو آگ اور قبر کے عذاب کا باعث بنتی ہیں یعنی گناہ و معصیت۔
قبر کے فتنہ سے مراد ہے منکر و نکیر کے سوالات کا جواب دیتے وقت حو اس باختہ ہونا۔
قبر کے عذاب  سے مراد ہے، فرشتوں کا، ان لوگوں کو لوہے کے گرزوں سے مارنا اور ان کا عذاب میں مبتلا ہونا۔ جو منکر نکیر کے سوالات کا جواب نہ دے سکیں گے۔ " قبر" سے مراد ہے عالم برزخ چاہے وہ قبر ہو یا کچھ اور ہو دولت کے فتنہ سے مراد ہے تکبر و سرکشی کرنا مال و زر حرام ذرائع سے حاصل کرنا اور ان کو گناہ کی جگہ خرچ کرنا اور مال و جاہ پر بے جا فخر کرنا اسی طرح فخر کے فتنے سے مراد ہے۔ دولت مندوں پر حسد کرنا ، ان کے مال و زر کی ہوس اور طمع رکھنا، اس چیز پر راضی نہ ہونا جو اللہ نے اس کی قسمت میں لکھ دی ہے یعنی فقر اور اسی قسم کی وہ تمام چیزیں جو صبر و توکل اور قناعت کے منافی ہیں۔
اب آخر میں یہ بات بطور خاص ذہن نشین کر لیجئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ان تمام چیزوں سے پناہ مانگنا اس کے معنی میں نہیں تھا کہ نعوذ باللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان چیزوں میں مبتلا تھے، یا ان میں مبتلا ہونے کا خوف تھا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معصوم تھے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دائمی طور پر ان تمام چیزوں سے امن و حفاظت میں رکھا تھا بلکہ ان چیزوں سے پناہ مانگنا تعلیم امت کے طور پر تھا کہ امت کے لوگ ان چیزوں سے پناہ مانگیں اور ان سے بچیں، یہ حدیث پوری امت مسلمہ کو دعوت فکر دیتی ہے.

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1099228486801410&id=120477478009854
............................................................................................................................................
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1193904050651566&id=194131587295489
............................................................................................................................................
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1099132983477627&id=120477478009854

Friday 29 July 2016

روزمرہ کی غذاوں سے علاج

​ایس اے ساگر
ایک زمانہ تھا جب گھر میں رکھی ہوئی روزمرہ کی چیزوں سے بیشمار عوارض کا علاج کرلیا جاتا تھا. اس کے پس پشت  طب یونانی ہے جسے طب ِمشرقی اور طبِ اسلامی بھی کہا جاتاہے. اس کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ برصغیر ہند،پاک میں بھلے ہی لوگوں کا رجحان ایلوپیتھک ڈاکٹروں کی جانب بڑھ رہا پو لیکن ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں قسم کے ممالک  انہی قدرتی اشیا سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایلوپیتھک طریقہ علاج کے تحت جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری دبوچ لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دور حاضر میں دنیا بھر کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی ( اسلامی ) یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم، عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایا جاتا ہے جس کی وجہ سے دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔حتی کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن WHO کی رپورٹ شاہد ہے کہ جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا کی 86 فیصد آبادی ہربل ادویات استعمال کر رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی کے مطابق ہند، پاک کی 76فیصد آبادی مختلف امراض کے سلسلے میں طب یونانی کی ہربل میڈیسنز کا استعمال کرتی ہے۔ 2009 دنیا بھر میں ہربل میڈیسنز کے حوالے سے سنگ میل ثابت ہوا جب سال کے شروع میں ہی عالمی ادارہ صحت نے تسلیم کیا کہ جڑی بوٹیاں موثر ذریعہ علاج ہیں. عالمی ادارہ صحت نے مزید کہا کہ روایتی ادویات دورِ حاضر کی بیماریوں کا موثر علاج ہیں، لہذا انہیں صحت کی ابتدائی دیکھ بھال میں شامل کیا جانا چاہئے۔
چین بن گیا مثال :
روایتی ادویات کے فروغ سے متعلق ڈبلیو ایچ کی بیجنگ میں ہونے والی اولین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ مارگریٹ چان نے کہا کہ چین جہاں جڑی بوٹیوں کو مغربی ادویات کے ساتھ علاج کیلئے تجویز کیا جاتا ہے ایک اچھا اور قابلِ تقلید نمونہ ہے۔ چین میں تقریبا دو ہزار سال سے علاج کے لئے روایتی ادویات استعمال کی جارہی ہیں۔ انہیں نزلے زکام سے لے کر سرطان تک' ہر مرض کے علاج کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ جڑی بوٹیوں، خوراک اور ورزش کے امتزاج سے علاج کا اندازاب مغرب میں بھی مقبول ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دور حاضر کی بیماریوں کے علاج کے لئے مغربی ادویات کے ساتھ ساتھ قدیم طریقہ علاج کو بھی استعمال کیا جانا چاہئے۔ روایتی اور مغربی علاج کے دونوں نظاموں کو آپس میں متصادم نہیں ہونا چاہئے۔ صحت کی ابتدائی دیکھ بھال کے تناظر میں ان دونوں کو ملاجلا کر اس طرح ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے کہ ہر طریقہ علاج کے بہترین پہلو کو استعمال کیا جائے اور دونوں کے کمزور پہلوؤں پر قابو پایا جائے۔ مارگریٹ چان کے بقول عالمی ادارہ صحت کے خیال میں روایتی ادویات کے مغربی ادویات کی نسبت مضر اثرات کم ہوتے ہیں اور وہ عام بیماریوں مثلا اسہال، ملیریا وغیرہ کے لیے سستا اور موثر علاج ہیں۔ روایتی ادویات جدید دور کے رہن سہن کے انداز سے جنم لینے والی بیماریوں مثلا ذیابیطس ، دل کے امراض اور ذہنی بیماریوں کو دور کرنے میں بھی مدد دے سکتی ہیں لیکن اس کا کیا کیجئے کہ جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ دواؤں کی مارکیٹ اربوں ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور ان میں سے بہت سی ادویات کو یہ جانے بغیر فروخت کیا جارہا ہے کہ ان میں کون کون سے اجزا شامل ہیں اور اس کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کیا تسلیم :
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ روایتی ادویات کو صحت کی دیکھ بھال کے جدید نظام میں ضم کرنے سے سائنسی تحقیق کی حوصلہ افزائی ہوگی اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ انہیں نظرانداز نہ کیا جائے اور انہیں محفوظ اور موثر طور پر استعمال کیا جائے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر محمود جاہ نے فطری علاج کے 100نسخے پیش  کئے ہیں. یعنی روزمرہ میسر  سبزیوں، پھلوں، اناج کے استعمال سے مختلف بیماریوں، ان کی علامات اور پیچیدگیوں پر قابو پانا۔ ذیل میں ایسی ہی چند سبزیوں اور پھلوں وغیرہ کے استعمال پر مشتمل ۱۰۰آزمودہ نسخے پیش کئے جا رہے ہیں۔ تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ بعض مرتبہ جہاں ایلوپیتھک دوائیاں کچھ نہ کر سکیں، قدرتی طریقہ علاج نے جادوئی اثر دکھایا۔ سیکڑوں مریضوں نے ان نسخوں پر عمل کر کے فائدہ اٹھایا ہے ۔ ان آزمودہ نسخوں کے لئے طب کی مشہور کتابوں سے استفادہ کیا اور بڑی بوڑھیوں اوربزرگوں سے مشورہ لیا گیا۔ تاہم ان  نسخوں کو استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ بیماری کی مکمل تشخیص اور علاج کے لئے ماہر اور تجربہ کار اطبا سے مشورہ ناگزیر عمل ہے :
۱۔ گھیکوار کا گودا صبح شام منہ پر لگانے سے چہرے کے داغ دھبے آہستہ آہستہ دور ہو جاتے ہیں۔
۲۔ پیشاب کی جلن دور کرنے کے لئے پانی زیادہ استعمال کیجیے۔
۳۔ زیادہ پیاس لگے، تو ککڑیاں کھائیے۔ پیاس کسی صورت نہ بجھے، تو دودھ کی کچی لسی بنا کر دو تین گلاس پئیں، پیاس ختم ہو جائے گی۔
۴۔ پائوں کے تلوے جلتے ہوں، تو صبح شام گھیکوار کے گودے سے تلوئوں کی مالش کریں۔
۵۔ دل کی تیزدھڑکن اور پیٹ میں گیس بننے سے روکنے کی خاطر سونف اور خشک دھنیا ایک ایک چھٹانک صاف کر کے پیس لیں۔ اس آمیزے میں ڈیڑھ چھٹانک شکر ملائیں۔ صبح شام ایک ایک چمچ لیں۔
۶۔ نظر بہتر بنانے کے لئے سات بادام پیس کر آدھا آدھا چمچ سونف و مصری کے ساتھ روزانہ لیں۔
۷۔ گرمیوں میں آنکھ کی سرخی اور جلن دور کرنے کے لیے پانچ یا سات آملے مٹی کے پیالے میں رات کو بھگو دیں۔ صبح پانی چھان کر اس سے آنکھوں پر چھینٹے ماریں۔
۸۔ بچوں میں پیٹ کے کیڑوں سے نجات کے لئے کمیلہ کا ۳؍گرام سفوف صبح شام دیں۔
۹۔ پائوں کی ایڑیاں پھٹنے اور جلن سے بچانے کے لئے ایک تولہ کچا سہاگا، ایک تولہ پھٹکری، ایک تولہ گندھک لے کر پیس لیں۔ اس میں پٹرولیم جیلی ملا کر رات کو سوتے وقت ایڑیوں پر لگائیں۔ چند دنوں میں افاقہ ہو جائے گا۔
۱۰۔ موٹاپا کم کرنے کے لئے پسی کلونجی آدھا چمچ ایک پانی میں ابال کر صبح نہار منہ اور شام کو لیں۔ ایک گلاس پانی میں کلونجی تیل کے چار پانچ قطرے اور ایک لیموں کا رس ڈال کر صبح شام متواتر ایک ماہ استعمال کرنے سے موٹاپا کم جا سکتا ہے۔
۱۱۔ زکام کے خاتمے کے لیے تھوڑی سی چینی دہکتے ہوئے کوئلوں پر ڈال کر اس کا دھواں سونگھیں۔
۱۲۔ ہرے دھنیے کا پانی نکال کر سونگھنے سے چھینکوں کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
۱۳۔ نکسیر کا خون بند کرنے کے لیے بھی ہرے دھنیے کا پانی نکال کر سونگھیں۔
۱۴۔ ناک کی بدبو دور کرنے کے لیے چٹکی بھر پھٹکری تھوڑے سے پانی میں حل کر کے ناک میں ڈالیں۔
۱۵۔ چھوٹے بچوں میں پیشاب کی جلن دور کرنے کے لیے پانی میں پیاز کچل کر ۶۰گرام چینی ملا لیں۔ صبح شام دو سے تین چمچ یہ آمیزہ پلائیں۔
۱۶۔ بدہضمی اور الٹیاں روکنے کے لیے ۳۰گرام پیاز، پودینہ کے چند پتے اور سات عدد کالی مرچ اچھی طرح ملا کرکھائیے۔
۱۷۔ صبح شام سلاد کے طور پر پیاز کا استعمال بدہضمی روکتا اور جسمانی طاقت بڑھاتا ہے۔
۱۸۔ بھوک بڑھانے کی خاطر پھلوں کے سرکے میں پیاز اور ادرک کاٹ کر ملائیے۔ پھر پودینے کے پتے، لہسن کے دوچار ٹکڑے اور تھوڑی سی کشمش ملا کر کھانے میں بطور سلاد استعمال کریں۔
۱۹۔ سر کے زخم اور خارش دور کرنے کے لیے نیم کی نمولیاں پیس، پانی میں ملا، گاڑھا لیپ بنا کر رات کو بالوں میں اچھی طرح لگائیں۔
۲۰۔ سردیوں میں ہاتھ پائوں کی انگلیوں میں سوجن دور کرنے کے لیے گھیا (لوکی) کدوکش کر اسے ہاتھ پائوں پر اچھی طرح ملیں۔ ایک گھنٹے بعد ہاتھ پائوں دھولیں اور پھر پٹرولیم جیلی لگائیں۔
۲۱۔ کھانسی روکنے کے لیے صبح، دوپہر شام ملٹھی منہ میں رکھ کر چوسیں۔
۲۲۔ آنکھوں کی جلن دور کرنے کے لیے ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں اور برف سے ٹکور کریں۔
۲۳۔ زخم کی سوجن دور کرنے کے لیے پیاز جلا اس میں ہلدی ملا کر لیپ بنائیے۔ اسے پھر زخم پر لگائیں۔
۲۴۔ دائمی قبض دور کرنے کے لئے صبح شام زیتون کا تیل معتدل مقدار میں استعمال کریں۔
۲۵۔ پیٹ کے جملہ امراض روکنے کے لئے اسپغول کا چھلکا بلاناغہ استعمال کریں۔
۲۶۔ ہچکی روکنے کے لئے دیسی گھی میں سوجی کا حلوہ بنا کر کھائیے۔ یا منہ میں برف کی ڈلی رکھیں یا آہستہ آہستہ گنڈیریاں چوسیں۔
۲۷۔ بچوں کو بخار زیادہ ہو جائے، تو فوراً نہلا دیں یا ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کریں۔
۲۸۔ دست اور قے روکنے کے لیے سونف اور پودینہ کا قہوہ بنا کر پیجیے۔
۲۹۔ پائوں نرم و ملائم کرنے کے لیے سونے سے دس منٹ پہلے پائوں تازہ پانی میں بھگوئیے۔ اس پانی میں چند قطرے روغن زیتون اور تھوڑا سا نمک ملا لیں۔ خشک کر کے پٹرولیم جیلی یا سرسوں کا تیل لگائیں۔سردیوں میں نیم گرم پانی استعال کریں۔
۳۰۔ کولیسٹرول کم کرنے کے لئے ایک ایک چمچ آملہ اور مصری ملا کر روزانہ صبح نہار منہ ایک گلاس پانی کے ساتھ لیں۔
۳۱۔ زہریلا کیڑا کاٹ لینے کی صورت میں لہسن کا تیل اور شہد ملا کر زخم والی جگہ پر لگائیں۔
۳۲۔ بچوں میں پیٹ کے کیڑے ختم کرنے کے لئے کلونجی پانی میں ابال اس کا پانی رات کو سونے سے پہلے پلائیں۔
۳۳۔ جوڑوں کا درد روکنے کے لیے نیم کے پتوں کے تیل کی مالش کریں۔
۳۴۔ کھانسی دور کرنے کے لئے ایک ایک چمچ شہد اور ادرک کا رس ملا کر روزانہ صبح، دوپہر، شام تین سے پانچ روز تک لیں۔
۳۵۔ لہسن جلا سرکے اور شہد میں ملا کر لگانے سے پھوڑے پھنسیاں اور نشان دور ہو جاتے ہیں۔
۳۶۔ ذیابیطس قابو کرنے کے لیے بغیر چھنے آٹے میں تازہ یا پسی میتھی ملا کر روٹی بنائیے اور روزانہ ناشتے میں کھائیں۔ دو سے تین ہفتوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔
۳۷۔ دانت کا درد دور کرنے کے لئے لونگ استعمال کیجئے۔ روزانہ صبح 2 عدد لونگ اور ذراسی دارچینی ایک کپ پانی میں ابال کر پی لینے سے دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانے کی نوبت بھی نہیں آتی.
۳۸۔ بلڈپریشر قابو میں لانے کے لئے آڑو، پھلیاں، لوبیا، مٹر، ناشپاتی اور کیلا زیادہ استعمال کریں۔
۳۹۔ کولیسٹرول کی سطح کم کرنے کے لئے جئی کا آٹا اور گاجر زیادہ کھائیے۔
۴۰۔ سونف کا زیادہ استعمال آنکھوں کی بینائی تیز کرتا ہے۔
۴۱۔شکر اور سونف ہم وزن لے کر اسے کوٹ لیں۔ سر کے چکر دور کرنے کے لیے صبح شام ایک چمچ پانی کے گلاس میں لے لیں۔
۴۲۔ صبح نہار منہ روزانہ دو سے تین گلاس پانی پئیں، نظام انہضام درست ہو جائے گا۔
۴۳۔ دانتوں کی چمک برقرار رکھنے کے لیے صبح و شام نیم کی مسواک استعمال کریں۔
۴۴۔ برص کے داغ دور کرنے کے لیے خالص شہد ایک چمچ، عرق پیاز ایک چمچ اور نمک آدھا چمچ ملا کر داغوں پر لگائیں۔
۴۵۔ دوران حمل گرمی، قے اور سر درد دور کرنے کے لئے آلو بخارہ زیادہ استعمال کریں۔ آلو بخارہ کا شربت بنانے کے لیے پانچ چھے آلو بخارے رات کو پانی کے گلاس میں بھگو دیں۔ صبح تھوڑی سی چینی اور نمک ملا کر آلو بخارے مسل دیں۔ برف ڈال کر استعمال کیجیے۔
۴۶۔ موٹاپا دور کرنے کے لئے اپنی خوراک سے ہر قسم کی چکنائی، مشروبات اور مٹھائیوں کا استعمال بالکل ترک کر دیں۔
۴۷۔ تازہ پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ کھائیے۔
۴۸۔ دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے صبح و شام سیر کیجیے اور مرغن غذائوں سے پرہیز کریں۔
۴۹۔ چھینکوں کی بھرمار سے بچنے کے لیے ایک چمچ میتھی دانہ ایک کپ پانی میں ابال لیں۔ ٹھنڈا کر اور چھان کے سونے سے پہلے دو تین ہفتے تک پئیں۔
۵۰۔ ڈکار دور کرنے کے لیے کھانے کے بعد ادرک کے باریک ٹکڑوں پر نمک چھڑک کر آہستہ آہستہ چبا کر کھائیں۔ اس کے علاوہ سالن میں ادرک اور لہسن کا استعمال زیادہ کریں۔
۵۱۔ خون کی کمی دور کرنے کے لیے انار کا رس زیادہ پئیں۔ چقندر کا استعمال بطور سلاد کریں اور سیب بھی خوب کھائیں۔
۵۲۔ ایہاتھ یا پائوں میں پسینا زیادہ آتا ہو، تو پانی میں لیموں کا رس یا سرکہ ملا کر دن میں تین بار اور سونے سے پہلے دھوئیں، افاقہ ہو گا۔
۵۳۔ پیٹ میں ہر وقت گیس رہتی ہو، تو میتھی کے بیج کھائیں۔ گردے اور مثانے کی پتھری نکالنے کے لیے روزانہ نہار منہ پانچ عدد انجیر کھائیں یا پتھر چٹ پودے کے پتے چبائیں۔
۵۴۔ آنکھوں کے گرد حلقے دور کرنے کے لیے صبح سویرے اپنے دائیں ہاتھ کی انگلی بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر رگڑیںاور گرم گرم انگلی آنکھوں کے گرد حلقے پر پھیرئیے۔
۵۵۔ جسم کی چربی پگھلانے کے لئے نہار منہ پانی میں شہد اور چند قطرے لیموں ڈال کر روزانہ لیں۔
۵۶۔ مسوڑھوں سے خون بہتا ہو، تو جامن کے دو تین پتے دھو کر چبائیے اور آمیزے کو مسوڑھوں پر ملیں۔
۵۷۔ بچوں میں ناک کی نکسیر روکنے کے لیے انھیں ککڑی اور کھیرا کھلائیے۔
۵۸۔ ناخن مضبوط کرنے کے لئے روزانہ چند ہفتے تک ہلکے گرم زیتون کے تیل میں تھوڑی دیر ناخنوں کو ڈبو کر رکھیں۔
۵۹۔ بدہضمی اور بھاری پن سے بچنے کے لئے کھانے کے بعد تھوڑا سا گڑ بطور ’’سویٹ ڈش‘‘ لیں۔
۶۰۔دانتوں میں خون آنے سے روکنے کے لئے ایک لیموں کا رس، ایک پیالی نیم گرم پانی اور آدھا چمچ نمک ملا کر صبح و شام غرارے کریں۔
۶۱۔پھنسیوں پر فالسے کے پتے باریک پیس کر لگانے سے وہ ختم ہو جاتی ہیں۔
۶۲۔ قے روکنے کے لئے چھوٹی الائچی یا املی استعمال کریں۔
۶۳۔ چھوٹے بچے نمکول کا پانی نہ پئیں، تو دو چمچ شہد، آدھا چمچ نمک، ایک چمچ چینی اور تین چار قطرے لیموں ڈال کر دو گلاس پانی میں حل کر گھریلو نمکول بنا لیں۔اسہال اور قے کی صورت میں بچوں کو دیجیے۔
۶۴۔ ہاتھ جلنے کی صورت میں متاثرہ جگہ گاجر پیس کر اس کا لیپ لگائیں۔
۶۵۔ بھاپ سے ہاتھ جل جائے، تو متاثرہ جگہ آلو کے ٹکڑے کاٹ کر ملیں۔
۶۶۔ آملہ کا مرباّ کھانے سے بار بار نکسیر آنا بند ہو جاتی ہے۔
۶۷۔ پیٹ میں شدید درد ہو، تو بڑی الائچی، دارچینی، سونف، پودینہ کا قہوہ بنا کر پئیں۔
۶۸۔ آواز بیٹھ جائے تو نیم گرم پانی میں ہلکا نمک ملا کر غرارے کریں یا ملٹھی چبائیں۔ ادرک کے رس میں شہد ملا کر چاٹنے سے بھی گلا ٹھیک ہو جاتا ہے۔
۶۹۔ انجیر کھانے سے منہ کی بدبو دور ہوتی ہے۔
۷۰۔ ٹیکے کی جگہ سوجنے کی صورت میں برف سے ٹکور کریں۔
۷۱۔ آنکھوں کو طراوت دینے کے لیے کچی گاجروں کا استعمال زیادہ کریں۔
۷۲۔ ہرے دھنیے کا عرق چھالوں پر لگانے سے وہ دور جاتے ہیں۔
۷۳۔ دانتوں میں درد دور کرنے کے لئے لونگ پیس لیموں کے رس میں ملا کر درد والی جگہ پر لگائیں۔
۷۴۔ خراب اور کٹے پھٹے ہونٹ ٹھیک کرنے کے لیے گلاب کا پھول آدھا پیس، اس میں ذرا سا مکھن لگا کر ایک ہفتہ تک ہونٹوںپر لیپ کریں۔
۷۵۔ زخموں میں پیپ آنے سے روکنے کے لیے دو تا تین جاپانی پھل روزانہ کھائیں۔
۷۶۔ جسمانی کمزوری دور کرنے اور وزن میں اضافے کی خاطر روزانہ دودھ کا ملک شیک لیں۔ رات کو گیارہ بادام اور ایک چمچ کشمش آدھی پیالی پانی میں بھگو لیجئے۔ صبح بادام اور کشمش کے دانے کھا کر بچا ہوا پانی پی لیں۔
۷۷۔ لیکوریا اور ٹانگوں میں مستقل درد ختم کرنے کے لئے تین ہفتے تک روزانہ صبح کے وقت سات بادام کھائیے۔
۷۸۔ آپریشن وغیرہ کے زخم اور نشان دور کرنے کے لئے گھیکوار کے گودے میں تھوڑا سا زیتون کا تیل ڈال گرم کر کے روزانہ لگائیں۔
۷۹۔ ہاتھوں میں کھجلی اور خارش روکنے کے لئے گھیا (لوکی) کچل کر صبح شام اس کا رس ہاتھوں پر اچھی طرح ملیں۔
۸۰۔ دل کی گھبراہٹ دور کرنے اور ہائی بلڈپریشر روکنے کے لئے ایک پیالی خالص شہد، پھلوں کا سرکہ ایک پیالی اور دیسی لہسن (آٹھ دانے) تینوں اچھی طرح پیس کر آمیزہ فریج میں رکھ دیں۔ ایک ہفتے بعد صبح و شام ایک چمچ لیں۔
۸۱۔ سر کی خشکی دور کرنے کی خاطر چقندر کے پتے ابال کر روزانہ اس پانی سے سر دھوئیں۔
۸۲۔ موسم گرما میں پیشاب کی جلن اور رکاوٹ دور کرنے کے لئے ’گرما‘ استعمال کریں۔
۸۳۔ جلنے کی صورت میں متاثرہ جگہ پر فوری طور پر کسٹر آئل لگائیں۔
۸۴۔خارش دور کرنے کے لئے ناریل کے تیل میں کافور ملا کر متاثرہ جگہ پر لگائیں۔
۸۵۔ شہد کی مکھی یا بھڑ کے کاٹنے کی صورت میں نمک سرکہ میں ملا متاثرہ جگہ پر لگا کر ڈنگ نکال دیں۔ درد اور سوجن کم ہو جائے گی۔
۸۶۔آدھے سر کا درد دور کرنے کے لیے لیموں کے چھلکے پیس، اس میں تیل زیتون کا ملا، سر پر لیپ کریں۔
۸۷۔ نیند نہ آتی ہو، تو سونے سے پہلے پائوں کے تلوئوں پر خالص سرسوں کے تیل کی مالش کریں اور دو چمچ شہد کھا لیں۔
۸۸۔ سخت ہاتھوں کو نرم و ملائم رکھنے کے لیے رات کو سونے سے پہلے لیموں کا عرق، گلیسرین میں ملا کر ہاتھوں میں ملیں۔
۸۹۔ منہ کی بدبو دور کرنے کے لئے دن میں دو تین بار سونف چبائیے کر کھائیے۔
۹۰۔ آواز بیٹھ جائے تو ایک گلاس پانی میں دو چمچ سونف ڈال کر ہلکی آنچ میں پکائیں۔ جب ایک ابال آ جائے، تو پانی ٹھنڈا کر کے پی لیجیے۔ چینی اور دار چینی بھی ڈال لیں۔ اس قہوے کو دن میں دو تین بار استعمال کریں۔
۹۱۔ جسم میں کسی جگہ کانٹا چبھ جائے، تو تھوڑا سا گڑ لے اس میں پیاز کاٹ کر ملائیں اور متاثرہ جگہ باندھ دیں، کانٹا خودبخود نکل آئے گا۔
۹۲۔ پائوں کے چھالے دور کرنے کے لئے رات سوتے وقت آبلے پر انڈے کی سفیدی لگا لیں۔
۹۳۔ لو لگنے کی صورت میں پیازکا رس، لیموں اور تھوڑا سا نمک ڈال کر پیجیے۔
۹۴۔ چھوٹے بچوں میں کھانسی ختم کرنے کے لیے تھوڑی سی کالی مرچ، الائچی پیس کر شہد کے آدھے چمچ میں ملا کر صبح و شام دیں۔
۹۵۔ چہرے کی جھریاں دور کرنے کے لئے سو گرام عرق گلاب، ۱۵گرام روغن بادام اور پندرہ گرام پھٹکری لے کر چار انڈوں کی سفیدی ملا ہلکی آنچ پر پکائیں۔ جب آمیزہ یک جان ہو جائے، تو اتار لیں۔ سوتے وقت اس سے چہرے کی مالش کریں۔
۹۶۔کیل مہاسے دور کرنے کے لئے انڈے کی سفیدی پھینٹ کر چہرے پر پندرہ بیس منٹ تک لگائیں۔ بعد میں صابن سے منہ دھو کر صاف کر لیں۔
۹۷۔زکام سے بچنے کے لئے قہوے میں ادرک اور دار چینی ملا کر استعمال کریں۔
۹۸۔دانتوں کے کیڑے ختم کرنے کے لئے، چنبیلی کے پتے پانی میں اُبال لیں۔ اس میں تھوڑا سا نمک ملا کر غرغرے کریں۔
۹۹۔صبح چاق چوبند اور تروتازہ رہنے کے لئے ایک پیالی گرم دودھ میں ایک چمچ شہد ڈال سونے سے پہلے روزانہ لیں۔
۱۰۰۔ بار بار پیشاب آنے سے روکنے کے لئے سونے سے پہلے اخروٹ کھائیں۔ چھوٹے بچوں کا سوتے میں پیشاب نکل جاتا ہو، تو انھیں سونے سے قبل تل کے لڈو یا باجرے کی کھچڑی کھلائیے۔
مختصر یہ کہ پھل و سبزیاں اپنے اپنے موسم میں بیماریوں کا بہترین علاج ہیں۔ ان کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ رات کو بھر پیٹ کھانا کھانے کی بجائے اگر ذرا بھوکے رہنے سے بھی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے جبکہ رات گئے شادی، بیاہ وغیرہ کے کھانے بھی بیماری بڑھنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اس لئے کیوں نہ بے دریغ کھانے سے پرہیز کیا جائے!

Thursday 28 July 2016

کیا نہار منہ پانی پینا مفید ہے؟

ایس اے ساگر
ان دنوں نہ صرف سوشل میڈیا پر نہار منہ پانی پینے کے حیرت انگیز فوائد بتائے جارہے ہیں بلکہ بعض اخبارات نے بھی کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے. دعوی ہے کہ نہار منہ پانی پینے سے پورے دن بدن توانا اور دماغ سرگرم رہتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق نہار منہ پانی پینے کے حیرت انگیز فوائد ہیں اوراگراس پر عمل کیا جائے تو نہ صرف ہماری صحت بہتر رہے گی بلکہ پورا دن چاک وچوبند اورچست بھی رہیں گے۔
نیند کے بعد پانی کی کمی دور
6 سے 8گھنٹے کی نیند کے بعد اگر ایک یا دو گلاس پانی نہار منہ پی لیا جائے تو اس سے بدن میں پانی کی کمی دور ہوجاتی ہے، بہت سے لوگ صبح اٹھ کر کافی پینا پسند کرتے ہیں لیکن اس سے مزید پیاس لگتی ہے جب کہ پانی پینے سے پورے دن تازگی برقرار رہتی ہے۔
فوری توانائی مہیا کرتا ہے :
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ بدن میں سستی اور کم توانائی کی بڑی وجہ جسم میں پانی کی کمی بھی ہے، پانی جسم اور دماغ دونوں کے افعال کو بہتر بناتا ہے اور انسانی موڈ کو اچھا کرتا ہے، نیند کے بعد  بدن میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے اور نہارمنہ پانی پینے سے انسان دن بھر تروتازہ اور تندرست رہتا ہے۔
دماغ کے لئے طاقتور :
ہم جانتے ہیں کہ انسانی دماغ 73 فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے اسی لئے پانی کی وافر مقدار دماغ کے لیے بہت ضروری ہے، اگر صبح کے وقت دو  گلاس پانی پی لیا جائے تو دن کی شروعات درست سمت میں ہوجاتی ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق صبح کے وقت ورزش، مناسب ناشتا اور وافر پانی بقیہ پورے دن کے معمولات پر اثر انداز ہوتا ہے اور انسان تندرست رہتا ہے۔ صبح کے وقت پانی سے بیماریوں کو بھگائیے
رات کو گہری نیند سے جسم کی ٹوٹ پھوٹ دور ہوجاتی ہے گویا بدن اپنی مرمت آپ کرتا ہے، سوتے وقت جسم سے زہریلے مرکبات بھی خارج ہوتے رہتے ہیں۔ صبح بیدار ہوتے ہی پانی پینے سے جسم سے زہریلے مرکبات خارج ہونے کا عمل تیز ہوجاتا ہے،  دماغ کے علاوہ پانی پھیپھڑوں اور گردوں کی کارکردگی بہتر بناتا ہے اور اسی لیے پانی کو بدن کے لیے شفاف خون قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
جسمانی نظام کی مجموعی بہتری :
انسانی جسم میں ٹوٹ پھوٹ کے بعد تعمیری نظام کو استحالہ یا میٹابولزم کہا جاتا ہے، صبح پانی پینے سے جسم کے ضروری کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین کو پورے جسم میں گردش کرنے کا راستہ مل جاتا ہے، پانی سے غذا جزوبدن بنتی ہے، ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور بدن سے مضر جسمانی مواد خارج ہوتے رہتے ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ذیادہ پانی پینے سے بھوک کی شدت کم ہوتی ہے اور انسان کم کھانے سے موٹاپے کی طرف مائل نہیں ہوتا۔
من شرب الماءَ على الريقِ انتُقِصَت قوتُه
الراوي:
أبو سعيد الخدري 
المحدث:  
الهيثمي       -   المصدر:  مجمع الزوائد  -   الصفحة أو الرقم:  5/89خلاصة حكم المحدث:  فيه محمد بن مخلد الرعيني وهو ضعيف 
 لتحميل تطبيق الموسوعة الحديثية على الأندرويد: 
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.zad.hadith
..........................................................
یہ حدیث ضعیف ہے 
مجمع الزوائد .
ﺑﺎﺏ ﺷﺮﺏ ﺍﻟﻤﺎﺀ ﻋﻠﻰ ﺍﻟﺮﻳﻖ

ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺳﻌﻴﺪ ﺍﻟﺨﺪﺭﻱ ﻋﻦ ﺍﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ : ﻣﻦ ﺷﺮﺏ ﺍﻟﻤﺎﺀ ﻋﻠﻰ ﺍﻟﺮﻳﻖ ﺍﻧﺘﻘﺼﺖ ﻗﻮﺗﻪ . ﺭﻭﺍﻩ ﺍﻟﻄﺒﺮﺍﻧﻲ ﻓﻲ ﺍﻷﻭﺳﻂ ﻭﻓﻴﻪ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻣﺨﻠﺪ ﺍﻟﺮﻋﻴﻨﻲ ﻭﻫﻮ ﺿﻌﻴﻒ . ﻭﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ ﻋﻦ ﺍﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻣﻦ ﻛﺜﺮ ﺿﺤﻜﻪ ﺍﺳﺘﺨﻒ ﺑﺤﻘﻪ ﻭﻣﻦ ﺷﺮﺏ ﺍﻟﻤﺎﺀ ﻋﻠﻰ ﺍﻟﺮﻳﻖ ﺍﻧﺘﻘﺼﺖ ﻗﻮﺗﻪ . ﺭﻭﺍﻩ ﺍﻟﻄﺒﺮﺍﻧﻲ ﻓﻲ ﺍﻷﻭﺳﻂ ﻓﻲ ﺣﺪﻳﺚ ﻃﻮﻳﻞ ﻫﻮ ﻓﻲ ﺍﻟﺰﻫﺪ ﻭﻓﻲ ﺇﺳﻨﺎﺩﻩ ﻣﻦ ﻟﻢ ﺃﻋﺮﻓﻬﻢ
مغالطہ میں پڑگئے عوام :
نہار منہ گرم پانی پینے کے اس قسم کے بے شمار فوائد سے قطع نظر سوال یہ پیدا ہوتا کہ اس کی حقیقت کیا ہے؟ اہل علم نزدیک حدیث کی مشہور کتاب طبرانی شریف کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جس نے نہار منہ پانی پیا، اس کی طاقت کم ہوجائے گی۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں بدن کو مضبوط بنادیتی ہیں۔
1. گوشت کھانا ۔
2. خوشبو سونگھنا ۔
3. کثرت سے نہانا ۔
4. سوتی لباس پہننا اور
چار چیزیں بدن کو لاغر اور بیمار کردیتی ہیں۔ ان میں سے تین یہ ہیں ۔
1. نہار منہ پانی پینا ۔
2. ترش چیزیں کثرت سے کھانا ۔
3. فکر اور غم زیادہ کرنا
حکیم الامت کا موقف :
حکیم الامت حضرت اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ بہشتی زیور میں رقمطراز ہیں ۔ صبح کو فوراً پانی نہ پیو اور یک لخت ہوا میں نہ نکلو۔ اگر بہت ہی پیاس ہے تو عمدہ تدبیر یہ ہے کہ ناک پکڑ کر پانی پیو اور ایک ایک گھونٹ کرکے پیو اور پانی پی کر ذرا دیر ناک پکڑے رہو، (اس دوران) سانس ناک سے مت لو۔ اسی طرح گرمی میں چل کر فوراً پانی مت پیو۔ خاص کر جس کو لُو لگی ہو، وہ اگر فوراً بہت سا پانی پی لے تو اسی وقت مرجاتا ہے۔ اسی طرح نہار منہ نہ پینا چاہئے اور بیت الخلاء سے نکل کر فوراً پانی نہ پینا چاہئے۔ ۔ جہاں تک ہوسکے، ایسے کنویں کا پانی پیو جس کی بھرائی زیادہ ہو (یعنی پانی زیادہ ہو) کھارا پانی اور گرم پانی مت پیو۔ بارش کا پانی سب سے اچھا ہے مگر جس کو کھانسی اور دمہ ہو ، وہ نہ پئے۔ کسی کسی پانی میں تیل ملا ہوا سا معلوم ہوتا ہے۔ وہ پانی بہت برا ہے۔ اگر خراب پانی کو عمدہ بنانا ہو تو اس کو اتنا پکاؤ کہ سیر کا تین پاؤ رہ جائے۔ پھر ٹھنڈا کرکے چھان کر پیو۔ گھڑوں کو ہر وقت ڈھانپ کر رکھو بلکہ پینے کے برتن کے منہ پر باریک کپڑا بندھا رکھو تاکہ چھنا ہوا پانی پینے میں آئے۔ برف گردوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ خاص کر عورتیں اس کی عادت نہ ڈالیں۔ کھاتے پیتے وقت ہرگز نہ ہنسو۔ اس سے بعض اوقاقت موت کی نوبت آجاتی ہے۔
بحوالہ، بہشتی زیور نواں حصہ صفحہ 682
کیا کہتی ہے جدید تحقیق؟
نہار منہ پانی پینا جوڑوں کے درد کا باعث ہوتا ہے۔ برطانیہ اور امریکہ میں گھٹنوں کے مریضوں کو نہار منہ پانی پینے سے منع کردیا جاتا ہے۔ آج سے تقریباً 35 سال پہلے نہار منہ پانی پینے کے فائدے اس قدر بیان کئے گئے تھے کہ لاتعداد لوگ نہار منہ پانی پینے کے عادی ہوگئے تھے۔ اور بہت سے لوگ تو اسے 'سنت' بھی کہنے لگے ہیں۔ بعض بزرگوں کا خیال ہے کہ مسلمانوں میں نہار منہ پانی پینے کی ترغیب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دی گئی ہے ۔
آپ تجربہ کرکے دیکھ لیں۔ رمضان المبارک میں افطاری کے وقت کچھ نہ کھائیں اور صرف پانی پی لیں۔ آپ کی ٹانگیں تراویح میں کھڑا ہونے سے عاجز آجائیں گی۔
قلب کے لئے خطرناک :
مشہور و معروف طبیب حکیم محمد اجمل شاہ  بہترین نباض تسلیم کئے جاتے ہیں۔ نبض اور قارورہ دیکھ کر مرض سمجھ جاتے ہیں۔ مریض کو مرض بتانا نہیں پڑتا۔ غذاؤں سے علاج کرتے ہیں۔ رائیونڈ کے بزرگ، انڈیا اور کئی ممالک کے بزرگ، مولانا طارق جمیل صاحب وغیرہ ، ان سے مشورہ کرتے ہیں۔ ان کے استاد حکیم صدیق شاہین صاحب مرحوم (گولڈ میڈلسٹ) فرمایا کرتے تھے کہ نہار منہ پانی پینا براہِ راست دل پر اثر انداز ہوتا ہے اور معدے کو ٹھنڈا کرتا ہے. حکیم اجمل شاہ صاحب کا کہنا ہے کہ اس بات پر اطباء کا اتفاق ہے کہ درج ذیل موقعوں پر پانی نہیں پینا چاہئے۔
ا. نیند سے بیدار ہوکر (یعنی نہار منہ)
ج ۔  بیت الخلاء سے فراغت کے فوراً بعد (پیشاب پاخانہ یا غسل کے فوراً بعد)
د ۔  مشقت کے بعد (سفر، ورزش، بھاگ دوڑ محنت مزدوری وغیرہ کے بعد)
ہ ۔  رات کو سونے سے پہلے (یعنی پانی پیتے ہی نہ سونے کے لئے لیٹ جائیں) ج پانی کم یا زیادہ پینے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ صحت مند آدمی کو اعتدال سے کام لینا چاہئے اور بیمار آدمی کو طبیب کے مشورے پر عمل کرنا چاہئے۔
کیا کہتی ہے طب نبوی؟
پانی پینے میں آپ کا طریقہ سب سے کامل ترین ہے اگر ان طریقوں کی رعایت کی جائے تو حفظان صحت کے اعلی ترین اصول ہاتھ آجائیں آپ شہد میں ٹھنڈا پانی ملا کر پیتے تھے اس میں حفظان صحت کا وہ باریک نکتہ پنہاں ہے جہاں تک رسائی بجز فاضل اطباءکے کسی کی نہیں ہوسکتی اس لئے کہ شہد نہار منہ چاٹنے اور پینے سے بلغم پگھل کر خارج ہوتا ہے خمل معدہ صاف ہوجاتا ہے اور اس کی لزوجت (چپک) ختم ہوجاتی ہے اور فضلات دور ہوجاتے ہیں اور معدہ میں معتدل گرمی پیدا ہوجاتی ہے اور اس کے سدے کھل جاتے ہیں اور جو بات معدہ میں اس کے استعمال سے ہوتی ہے وہی گروہ جگر اور مثانہ میں اس کا اثر ہوتا ہے اور معدہ کے لئے یہ ہر شیریں چیز سے زیادہ مفید ہے البتہ معمولی طور پر جن لوگوں میں صفراءکا غلبہ ہوتا ہے انہیں اس سے ضرر پہنچتا ہے اس لئے کہ اس کی حد ت سے حدت صفراءدوگنی ہوجاتی ہے اور کبھی صفراءمیں ہیجان پیدا ہوجاتا ہے اور اس کی مضرت کو دور کرنے کے لئے اس کو سرکہ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے جس سے غیر معمولی فائدہ حاصل ہوتا ہے اور شہد کا پینا شکر وغیرہ کے دیگر مشروبات کے مقابل بہت زیادہ ہے بالخصوص جن کو ان مشروبات کی عادت نہ ہو اور نہ طبیعت اس کی خوگر ہو اس لئے کہ اگر وہ اس کو پیتا ہے تو اس سے وہ بات نہیں پیدا ہوگی جو شہد کے پینے سے ظاہر ہوتی ہے اس سلسلہ میں اصل چیز عادت ہے اس لئے کہ عادت ہی اصول کو منہدم کرکے نئے اصول مرتب کرتی ہے۔ اور جب کسی مشروب میں حلاوت وبرودت دونوں ہی موجود ہوں تو اس سے بدن کو غیر معمولی نفع پہنچتا ہے اور حفظان صحت کی سب سے اعلی تدبیر ہے اس سے ارواح واعضاءمیں بالیدگی آتی ہے اور جگر اور دل کو اس سے بے حد لگاﺅ ہے اور اس سے بڑی مدد حاصل ہوتی ہے اور اس میں جب دونوں وصف ہوں تو اس سے غذائیت بھی حاصل ہوتی ہے اور غذا کو اعضاءتک پہنچانے کا کام بھی ہوجاتا ہے اور جب غذا اعضاءتک پہنچ جائے تو کام پورا ہو جاتا ہے۔
آب سرد تر ہے یہ حرارت کو توڑتا ہے اور جسم کی رطوبات اصلی کی حفاظت کرتا ہے اور انسانی بدن کو بدل ما یتحلل کو پیش کرتا ہے اور غذا کو لطیف بنا کر رگوں میں پہنچاتا ہے۔
اطباءکا اس بارے میں اختلاف ہے کہ آب سرد سے بدن کو غذائیت حاصل ہوتی ہے یا نہیں اس سلسلے میں اطبا ءکے دو قول منقول ہیں ایک جماعت کا خیال ہے کہ اس میں تغذیہ ہے اس لئے کہ مشاہدہ ہے کہ آب سرد کے استعمال کے بعد طبیعت میںجان آجاتی ہے اور جسمانی نمو ہوتا ہے خاص طور پر شدید ضرورت کے وقت پانی پینے سے غیر معمولی توانائی آجاتی ہے۔
لوگوں نے بیان کیا کہ حیوانات ونباتات کے درمیان چند چیزوں میں قدر مشترک ہے پہلی چیز 1. نمو‘
2. دوسری غذائیت اور
3. تیسری چیز اعتدال ہے اور نباتات میں حسی قوت موجود ہے جو اس میں اس کی حیثیت سے پائی جاتی ہے اسی لئے نباتات کا تغذیہ پانی سے ہوتا ہے پھر حیوان کے لئے پانی میںکوئی تغذیہ نہ ہو تو سمجھ سے بالا تر چیز ہے بلکہ پانی کو حیوان کی کامل غذا کا ایک حصہ ہونا چاہئے۔
لوگوں نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ ہم تو یہ نہیں کہتے کہ پانی کا غذائیت میں کوئی حصہ نہیں بلکہ ہم تو صرف اس کا انکار کرتے ہیں کہ پانی سے تغذیہ نہیں ہوتا انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کھانے میں غذائیت پانی ہی کی وجہ سے ہوتی ہے اگر یہ چیز نہ ہوتی تو کھانے میں غذائیت پانی ہی کی وجہ سے ہوتی ہے اگر یہ چیز نہ ہوتی تو کھانے سے غذائیت ہی حاصل نہ ہوتی۔
لوگوں نے یہ بھی بیان کی ہے کہ حیوانات و نباتات کا مادہ پانی ہے اور جو چیز کسی شے کے مادہ سے قریب ہوتی ہے اس سے تغذیہ حاصل ہوتا ہے تو ایسی صورت میں جب پانی ہی مادہ اصل ہو جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا۔
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ[الأنبياء : 30]
”ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز کو زندگی بخشی.“
تو پھر اس چیز کے تغذیہ سے کیسے ہم انکار کرسکتے ہیں جو مطلقاً مادہ حیات ہو مزید برآں ہم پیاسوں کو دیکھتے ہیں کہ جہاں ٹھنڈے پانی سے ان کی تشنگی بجھی ان میں دوبارہ جان آگئی اور ان کی قوت ونشاط اور حرکت تینوں بازیاب ہوگئے اگر کھانا نہ بھی ملے تو صبر کرلیتے ہیں بلکہ تھوڑے کھانے پر اکتفا کرلیتے ہیں اسی طرح ہم نے پیاسے کو دیکھا کہ کھانے کی زیادہ مقدار کھا کر بھی اس کی تشنگی نہیں جاتی اور نہ اس کے بعد اسے قوت کا احساس ہوتا ہے نہ غذائیت کا شعور ہوتا ہے ہمیں اس سے انکار نہیں کہ پانی غذا کو اجزائے بدن تک پہنچاتا ہے اور غذائیت کی تکمیل پانی ہی کے ذریعہ ہوتی ہے بلکہ ہم تو اس شخص کی بات بھی تسلیم نہیں کرتے جو پانی کے اندر قوت تغذیہ بالکل نہیں مانتا اور غالبا ہمارے نزدیک اس کی یہ بات امور وجدانی کے ہم پلہ ہے۔
ایک جماعت نے پانی سے تغذیہ کے حصول کا انکار کیا ہے اور انہوں نے ایسی چیزوں سے استدلال کیا ہے جس کا ماحصل یہ ہے کہ صرف پانی پر اکتفا نہیں کیا جاسکتا اور پانی کھانے کے قائم مقام نہیں ہوسکتا اس سے اعضاءکو نمو نہیں ہوتا اور نہ وہ بدل مایتحلل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اسی طرح کی باتیں استدلال میں پیش کرتے ہیں جن کا قائلین تغذیہ نے بھی انکار نہیں کیا وہ تو کہتے ہیں کہ پانی میں غذائیت اس کے جوہر اس کی لطافت ورقت کے مطابق ہوتی ہے اور ہر چیز اپنی حیثیت ہی سے مفید تغذیہ ہوسکتی ہے چنانچہ مشاہدہ ہے آہستہ خرام ٹھنڈی تازہ ہوا بدن کو بھلی لگتی ہے اور اپنی حیثیت سے وہ ہوا تغذیہ بدن کرتی ہے اسی طرح عمدہ خوشبو سے بھی ایک قسم کا تغذیہ ہوتا ہے اس بیان سے پانی کی غذائیت کی حقیقت منکشف ہوگئی۔
حاصل کلام یہ کہ جب پانی ٹھنڈا ہو اور اس میں شہد کشمش یا کھجور یا شکر کی شیرینی آمیز ہو تو بدن میں جانے والی تمام چیزوں میں سے سب سے زیادہ نفع بخش ہوگا اور اسی سے صحت کی حفاظت ہوگی اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو ٹھنڈا شیریں مشروب بہت زیادہ مرغوب تھا اور نیم گرم پانی نفاخ ہوتا ہے اور اس کے مخالف عمل کرتا ہے۔
باسی پانی پیاس کے وقت پینا بہت زیادہ نافع اور مفید ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ابو الہیثم بن التیھان کے باغ میں تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کیا کسی مشکیزہ میں باسی پانی ہے؟
ابو الہثیم نے باسی پانی پیش کیا. آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نوش فرمایا اس کو امام بخاری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے الفاظ یوں ہیں،
اگر کسی مشکیزہ میں باسی پانی موجود ہو تو ہم منہ لگا کر پی لیں۔
باسی پانی خمیر آرو کی طرح ہے اور اسے اپنے وقت سے نہار منہ پیاجائے تو افطار صوم کی طرح ہے دوسری بات یہ کہ رات بھر گزرنے کی وجہ سے باریک سے باریک اجزاءارضی تہ نشین ہوجاتے ہیں اورپانی بالکل صاف شفاف ہوجاتا ہے۔
بیان کیا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے پانی شیریں کیا جاتا تھا اور آپ باسی پانی پینا پسند فرماتے تھے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ آپ کے پینے کے لئے پانی سقیا کے کنویں سے لایا جاتا۔
مشکیزوں اور مٹکوں کا پانی مٹی اور پتھر وغیرہ کے برتنوں میں رکھے ہوئے پانی سے زیادہ لذیذ ہوتا ہے بالخصوص جب چمڑے کا مشکیزہ ہو اسی وجہ سے آپ نے چمڑے کے پرانے مشکیزے کا باسی پانی طلب فرمایا اور دوسرے برتنوں کا پانی آپ نے نہیں مانگا اس لئے کہ چمڑے کے مشکیزے میں جب پانی رکھا جاتا ہے تو وہ دوسرے برتنوں کے مقابل زیادہ لطیف ہوتا ہے اس لیے کہ ان مشکیزوں میں مسامات ہوتے ہیں جن سے پانی رستا رہتا ہے اسی وجہ سے مٹی کے برتن کا پانی جس سے پانی رستا رہتا ہے دوسرے برتنوں کے بہ نسبت زیادہ لذیذ ہوتا ہے اور زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے کیونکہ ہوا ان مسامات سے گزر کر اس کو ٹھنڈا کردیتی ہے چنانچہ اللہ کی رحمتیں اور درود نازل ہوں اس ذات پر جو مخلوق میں سب سے کامل سب سے زیادہ شریف النفس اور سب سے افضل طور پر رہنمائی کرنے والی ہے جنہوں نے اپنی امت کے سب سے زیادہ نفع بخش اور بہتر امور کی طرف رہنمائی کی جو قلوب واجسام اور دین ودنیا ہر ایک کے لئے بہت زیادہ مفید اور نافع ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو سب سے زیادہ مرغوب شیریں اور ٹھنڈا مشروب تھا اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد شیریں پانی ہو جیسے چشمے، کنویں کے شیریں پانی ہوتے ہیں اس لئے کہ آپ کے سامنے شیریں پانی پیش کیا جاتا اور دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ اس سے مراد شہد آمیز پانی ہو یا چھوہارے اور کشمش کا مشروب مراد ہو لیکن بہتر بات یہی ہے کہ اس سے دونوں ہی معنی مراد ہوں تاکہ یہ سب کو شامل ہوجائے۔
صحیح حدیث میںآپ کے اس قول :
((ان کاعند ک ماءبات فی شن والا کرعنا))
یعنی (اگر تمہارے مشکیزہ کا باسی پانی موجود ہو تو ہم منہ لگا کر پی لیں)سے منہ لگا کر پانی پینے کا جواز نکلتا ہے خواہ پانی حوض کا ہو یا کسی مشکیزہ وغیرہ کا یہ کوئی خاص واقعہ ہو جس میں منہ لگا کر پانی پینے کی ضرورت پیش آئی ہو یا آپ نے اسے بیان جواز کے لئے ایسا کیا اس لئے کہ بہت سے لوگ اسے برا سمجھتے ہیں اور اطباءتو اسے حرام قرار دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس سے معدہ کو نقصان پہنچتا ہے ایک حدیث جس کی صحت کا مجھے علم نہیں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں پیٹ کے بل پانی پینے سے منع فرمایا اور یہی کرع ہے اور اس بات سے منع فرمایا کہ ہم ایک ہاتھ کے چلو سے پانی پئیں آپ نے فرمایا کہ تم میں کا کوئی کتے کی طرح پانی نہ پئے اور رات میں کسی برتن سے پانی نہ پئے یہاں تک کہ اسے اچھی طرح دیکھ بھال کرلے ہاں اگر وہ بر تن ڈھکا ہوا ہو تو کوئی حرج نہیں....اور بخاری کی حدیث اس سے زیادہ صحیح ہے اگر یہ حدیث ہو تو ان دونوں کے درمیان کوئی تعارض نہیں اس لئے کہ اس وقت شاید ایک ہاتھ سے پانی پینے میں دشواری ہوئی تھی اس لئے آپ نے فرمایا کہ ہم منہ لگا کر پانی پی لیں گے اور منہ سے پانی پینا اس وقت ضرر رساں ہے جب پینے والا اپنے منہ اور پیٹ پر جھکا ہو جیسے کہ نہر اور تالاب سے پانی پیا جاتا ہے لیکن اگر کھڑے ہوکر کسی بلند حوض سے منہ لگا کر پانی پیا جائے تو ایسی صورت میں ہاتھ سے اور منہ لگا کر پانی پینے میں کوئی فرق نہیں......
ویسے پانی کی کثرت دماغ کو کمزور کرتی ہے.....کیونکہ پانی کی کثرت نزلہ اور بلغم پیدا کرتی ہے..اور اس سے دماغ کمزور ہوتا ہے....اور پانی زیادہ پینے کی ضرورت پیش آتی ہے زیادہ پیاس لگنے پر.اور زیادہ پیاس لگتی ہے زیادہ کھانے پر....لیکن غور کیجئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر.. کہ اس چیز کی جڑ ہی کاٹ دیا ہے.فرمایا ہے کہ کھانا کم کھایا کرو...
واللہ اعلم باالصواب

ڈوب گیا سیمانچل!

بہار کے سیما نچل علاقے کی درد ناک کہانی
بہار کی تا ریخ میں اب تک 1987 کے سیلاب کا ریکا رڈ تھا لیکن اس سال کا سیلاب اس سے بھی زیا دہ خطر ناک بتا یا جا رہا ہےـ
بہا ر کے سیمانچل علا قے  کے  سیکڑوں گا وں سیلاب اور دریا ئی طوفان سے دو چار ہیں ـ
  سیلاب کےبا عث%75 سے زیا دے لوگوں کےگھروں کے اند ر پانی گھو س آیا ہے جس کی وجہ سے  چو لہے نہیں جل رہے ہیں ـ
 پورنیہ ضلع کے با ئیسی تحصیل کے  17 سے زیا دے پنچا یت کے %95 لوگوں  کے چولہے ڈوب چکے ہیں لوگ بھک مری کے شیکار ہو چکے ہیں. 
 در آمد و بر آمد  کے ذرائع ٹھب ہو چکے ہیں  جس کی وجہ سے کا فی تعداد میں لوگ بھک مری کے شیکا ر ہیں  لیکن اب تک بہار سرکار خا مو ش تما شا ئی بنی ہو ئی ہے ـ
 دریا ئی کٹان اور سیلا بی پا نی کی کثرت  سے سیکڑوں مکانات دریا برد ہو چکے ہیں جس کے خوف سے لوگ راتوں میں سو نہیں پا رہے ہیں،  لو گوں میں کئی طرح کی بیما ریاں رونما ہونا شروع ہو گئی ہیں اور سر کا خواب خرگوش کے کھراٹے لے رہی ہےـ
70%لوگ اپنے گھر سے بے گھر ہو گئے ہیں انہیں متعلقہ جگہ سے کو ئی اٹھا نے والا نہیں،  انہیں وہا ں سے محفوظ مقام پر لے جا نے کا کو ئی ذریعہ نہیں  ہے ہیلی کا پٹر وغیرہ سے راحت  رسانی کی ضرورت ہے مگر سر کا ر کان میں روئی ڈال کر آرام کر رہی ہےـ
مو بائل نیٹ ورکس فیل ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں سے رابطے نہیں ہو پا رہے ہیں
 کچھ لوگ کیلے وغیرے کے درخت اور دیگر ذرائع سے اپنے بچوں کو لے کر رات دن  سڑکوں پر بسر کر رہے ہیں لیکن چھت نہ ہو نےکی وجہ سے  بارش کے پانی سے پریشا ن ہیں .
 سب سے پریشان کن  با ت یہ ہے کہ  پا نی کم ہو نے کے بجا ئے ابھی تک پانی بڑھ ہی رہا ہے  دریائی لہریں پورے جوش میں ہیں .
 
بہا ر سر کا ر  و مر کزی سکا ر آخر ان مصیبت زدہ لو گو ں کی دل کی  پکا ر کیو ں نہیں سن رہی ہے کہیں اس لیے تو نہیں کہ سیما نچل میں زیادہ تر آبادی مسلما نو ں کی ہے؟
بھا ئیو!  آپ حضرات  سے پر خلوص اپیل ہے کہ اپنے اپنے طور پر وہا ں کے لوگوں کے لیے  کچھ کیجئے،
اگر کسی کی پہو نچ سر کا ر تک ہے تو وہ سرکا رکو نیند سے بیدار کریں ،
 اگر کو ئی راحت رسانی کی استطا عت رکھتا ہے تو وہ  یہ کام ضرور کریں
ایمہ مسا جداور دیگر حضرات سے گذارش ہے کہ اپنی نمازوں  میں  وہا ں کے لو گوں کے لیے دعا ئے خیر  فر مائیں.
اللہ تعالی اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے  سیمانچل کے سیلاب زدہ لو گو ں پر رحم و کر فرما ئے  آمین ثم آمین
اللہ حفاظت فرمائے ۔
آمین
یارب العالمین  .....!

علما کا تمسخر؛ کفر کا اندیشہ

دینی مصلحت کا تقاضا ہے کہ علماء کی نصرت کرنا چاہئے۔ علماء کی غیبت کرنا،  ان کی تذلیل وتوہین کرنا، ان کے عیوب تلاش کرنااور ان کی پگڑیاں اچھالنا، یہ سب باتیں بہت ہی خطرناک ہیں؛ اس لیے کہ اگر عوام کے قلوب سے علماء کی وقعت نکل گئی تو وہ سب ہی علماء سے بدگمان ہوجائیں گے۔اورجب علماء سے ہی بدگمان ہوجائیں گے تودین کس سے سیکھیں گے؟
علماء سے لوگوں کو بدگمان کرنا نفرت دلانا، دور رکھنے کی کوشش کرنا' لوگوں کے لیے بد دینی کا سبب ہوتا ہے اور ایسا کرنے والوں کا ایمان بھی سلامت نہیں رہتا ۔
فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ کوئی شخص عالم کو اس لیے برا کہتا ہے کہ وہ ’’عالم‘‘ ہے تو یہ صریح کفر ہے.
اور اگر- بہ وجہ علم -اس کی تعظیم تو فرض جانتاہے؛ مگر کسی دنیوی خصومت  وعداوت(دشمنی) کے باعث،  برا کہتا ، گالی دیتا  اور تحقیر کرتا ہے تو سخت فاسق و فاجر ہے اور اگر بے سبب اور بلاوجہ بغض رکھتا ہے تو ایسے مریض القلب، خبیث الباطن  شخص کے کفر کا اندیشہ ہے۔
وَمَنْ أَبْغَضَ عَالِمًا مِنْ غَيْرِ سَبَبٍ ظَاهِرٍ خِيفَ عَلَيْهِ الْكُفْرُ وَلَوْ صَغَّرَ الْفَقِيهَ أَوْ الْعَلَوِيَّ قَاصِدًا الِاسْتِخْفَافَ بِالدِّينِ كَفَرَ(البحر الرائق شرح كنز الدقائق، كتاب السير، باب أحكام المرتدين:  5/134)
وَمَنْ قَالَ لِلْعَالِمِ عُوَيْلِمٌ أَوْ لِعَلَوِيٍّ عُلَيْوِيٌّ قَاصِدًا بِهِ الِاسْتِخْفَافَ كَفَرَ.وَمَنْ أَهَانَ الشَّرِيعَةَ أَوْ الْمَسَائِلَ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْهَا كَفَرَ وَمَنْ بَغَضَ عَالِمًا مِنْ غَيْرِ سَبَبٍ ظَاهِرٍ خِيفَ عَلَيْهِ الْكُفْرُ وَلَوْ شَتَمَ فَمَ عَالِمٍ فَقِيهٍ أَوْ عَلَوِيٍّ يُكَفَّرُ وَتَطْلُقُ امْرَأَتُهُ ثَلَاثًا إجْمَاعًا كَمَا فِي مَجْمُوعَةِ الْمُؤَيَّدِيِّ نَقْلًا عَنْ الْحَاوِي لَكِنَّ فِي عَامَّةِ الْمُعْتَبَرَاتِ أَنَّ هَذِهِ الْفُرْقَةَ فُرْقَةٌ بِغَيْرِ طَلَاقٍ عِنْدَ الشَّيْخَيْنِ فَكَيْفَ الثَّلَاثُ بِالْإِجْمَاعِ، تَدَبَّرْ.
حُكِيَ أَنَّ فَقِيهًا وَضَعَ كِتَابَهُ فِي دُكَّانٍ وَذَهَبَ ثُمَّ مَرَّ عَلَى ذَلِكَ الدُّكَّانِ فَقَالَ صَاحِبُ الدُّكَّانِ هَاهُنَا نَسِيت الْمِنْشَارَ فَقَالَ الْفَقِيهُ: عِنْدَك لِي كِتَابٌ لَا مِنْشَارٌ، فَقَالَ صَاحِبُ الدُّكَّانِ: النَّجَّارُ يَقْطَعُ الْخَشَبَةَ بِالْمِنْشَارِ وَأَنْتُمْ تَقْطَعُونَ بِهِ حَلْقَ النَّاسِ أَوْ قَالَ حَقَّ النَّاسِ أَمَرَ ابْنُ الْفَضْلِ بِقَتْلِ ذَلِكَ الرَّجُلِ لِأَنَّهُ كَفَرَ بِاسْتِخْفَافِ كِتَابِ الْفَقِيهِ وَفِيهِ إشْعَارٌ بِأَنَّ الْكِتَابَ إذَا كَانَ فِي غَيْرِ عِلْمِ الشَّرِيعَةِ كَالْمَنْطِقِ وَالْفَلْسَفَةِ لَا يَكُونُ كُفْرًا لِأَنَّهُ يَجُوزُ إهَانَتُهُ فِي الشَّرِيعَةِ.(مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، باب المرتدِ، ألفاظ الكفر أنواع: 1/695)
وَفِي النّصاب من ابغض عَالما بِغَيْر سَبَب ظَاهر خيف عَلَيْهِ الْكفْر وَفِي نُسْخَة الخسرواني رجل يجلس على مَكَان مُرْتَفع ويسألون مِنْهُ مسَائِل بطرِيق الِاسْتِهْزَاء وهم يضربونه بالوسائد وَيضْحَكُونَ يكفرون جَمِيعًا.
وَفِي النّصاب رجل قَرَأَ على ضرب الدُّف أَو الْقصب،يكفر لاستخفافه بِالْقُرْآنِ (لسان الحكام في معرفة الأحكام،فصل فِيمَا يكون كفرا من الْمُسلم ومالا يكون: ص 416،417)
مأخوذ از کتاب "فضائل علم و علماء (گجراتی)"
مصنف: مفتی احمد بیمات صاحب رحمہ اللہ
مترجم : خلیل احمد لولات ندوی

عرش کے سائے میں سات قسم کے لوگ

ایس اے ساگر 

حضرت ابوہریرہ اورحضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا ارشاد یوں وارد ہے :

’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ سات اشخاص کواپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا جس دن اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا،
(۱)عادل حکمران
(۲)وہ نوجوان جس کی جوانی عبادتِ الٰہی میں گزری
(۳)وہ شخص جس کا دل مسجد سے نکلتے وقت مسجدمیں لگارہے حتی کہ واپس لوٹ آئے
(۴)وہ دو شخص جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت کرتے ہوئے جمع ہوئے اور محبت کرتے ہوئے جدا ہوگئے
(۵)وہ شخص جوخلوت میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرتا ہو اوراس کی آنکھوں سے  آنسو بہہ نکلیں
(۶) وہ شخص جسے کوئی مال و جمال والی عورت گناہ کیلئے بلائے اور وہ کہے کہ’’ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہوں۔‘‘
(۷)وہ شخص جواس طرح چھپا کر صدقہ دے  کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ دائیں نے کیا صدقہ کیا ۔

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:
’’سات اشخاص اللہ عَزَّوَجَلَّ
کے عرش کے سایہ میں ہوں گے ۔
(۱) وہ شخص جو خلوت میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑیں
(۲) وہ شخص جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں اپنی جوانی گزاری
(۳)وہ شخص جس کادل مسجدوں سے محبت کی وجہ سے انہی میں لگا رہے
(۴) وہ شخص جو اپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح چھپا کرصدقہ کرے کہ بائیں کو خبر نہ ہو
(۵) وہ دوشخص جو باہم ملتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک دوسرے سے کہتا ہے:’’ میں تجھ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کے لئے محبت کرتا ہوں۔‘‘ اوراسی پرقائم رہیں
(۶) وہ شخص جس کے پاس مال وجمال والی کوئی عورت بھیجی گئی جواسے اپنی طرف( گناہ کی) دعوت دے تو وہ کہے: ’’ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہوں ‘‘ اور(۷) عادل حکمران ۔‘‘

حضرت اَنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کاارشاد ہے :
’’چار اشخاص اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے میں ہوں گے جس دن اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا۔
(۱)وہ جوان جس نے اپنی جوانی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کے لئے وقف کر دی۔
(۲)وہ شخص جو اپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح چھپا کر صدقہ کرے کہ بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو
(۳)وہ تاجر جو خرید و فروخت میں حق کامعاملہ کرتا ہو اور
(۴) وہ شخص جو لوگوں پر حاکم ہواور مرتے دم تک عدل وانصاف سے کام لے۔‘‘      

The Seven Types Of People Under The Shade Of Allah Almighty

We are living in the world that is transient. This transient Earth will end up and we have the everlasting day, the Dom’s day ahead; the day of recursion. On this day everyone will be trying to protect himself from the heat of sun. No mother will think of her son and no father will be worried of her daughter rather everyone will be busy in protecting themselves from the burning sun.
“On the Day of Resurrection, the sun would draw so close to the people that there would be justifya distance of only one mile. The people will be submerged in perspiration according to their deeds, some up to their ankles, some up to their knees, some up to the waist and some would have the bridle of perspiration (and, while saying this, the Messenger of Allah put his hand towards his mouth).”
[Muslim]
But The Almighty Allah is so much beneficent on us that he have given us the guidelines to be among the people who are loved by Allah and HE has Promised to protect them from the heat of sun on the Dom’s day. He has mentioned seven categories of people who will be under the shade of Allah.
Holy Prophet (SAW) said:
“There are seven whom Allah will shade in His Shade on the Day when there is no shade except His Shade: a just ruler; a youth who grew up in the worship of Allah, the Mighty and Majestic; a man whose heart is attached to the mosques; two men who love each other for Allah’s sake, meeting for that and parting upon that; a man who is called by a woman of beauty and position [for illegal intercourse], but be says: ‘I fear Allah’; a man who gives in charity and hides it, such that his justify hand does not know what his right hand gives in charity; and a man who remembered Allah in private and so his eyes shed tears.”

[Al-Bukhaari and Muslim]
This beautiful Hadith of the Last Prophet (SAW) is to tell us about the people who will be under the shade of Allah on the Dom’s day when everyone else will be trying to protect them from the heat of sun.

“On the Day of Resurrection, the sun would draw so close to the people that there would be left a distance of only one mile. The people will be submerged in perspiration according to their deeds, some up to their ankles, some up to their knees, some up to the waist and some would have the bridle of perspiration (and, while saying this, the Messenger of Allah put his hand towards his mouth).”
[Muslim]
But The Almighty Allah is so much beneficent on us that he have given us the guidelines to be among the people who are loved by Allah and HE has Promised to protect them from the heat of sun on the Dom’s day. He has mentioned seven categories of people who will be under the shade of Allah.
Holy Prophet (SAW) said:
“There are seven whom Allah will shade in His Shade on the Day when there is no shade except His Shade: a just ruler; a youth who grew up in the worship of Allah, the Mighty and Majestic; a man whose heart is attached to the mosques; two men who love each other for Allah’s sake, meeting for that and parting upon that; a man who is called by a woman of beauty and position [for illegal intercourse], but be says: ‘I fear Allah’; a man who gives in charity and hides it, such that his left hand does not know what his right hand gives in charity; and a man who remembered Allah in private and so his eyes shed tears.”

[Al-Bukhaari and Muslim]

This beautiful Hadith of the Last Prophet (SAW) is to tell us about the people who will be under the shade of Allah on the Dom’s day when everyone else will be trying to protect them from the heat of sun.

The Seven In Jannah

1. A Just Ruler

The concept of justice is very important in Islam. Rather it is most important for the ruler to be just to the people regardless of seeing that they are rich or poor. A ruler must keep this thing in main that Allah is the only one who can raise the ranks of people. If I am in any position to rule or command, it is only because of Allah and Allah alone.
A just ruler is one who gives right of all people whether Muslim or non-Muslim, relative or stranger, friend or enemy. Therefore it is promised by Allah to keep the just and kind ruler under his Throne. But he has also warned those is kind to the powerful ones but unkind to the weak people.
As the Prophet Muhammad (SAW) said:

“Allah does not bless a people among whom a weak man is not given his right.”
[At-Tirmithi]

2. A young man who grew up in the worship of Allah

Youth is the period of full strength and power. The heart of a young person is less contaminated
With the evil deeds.We are passionate in this age. Fashion, gossips and dancing all are the temptations of youth. But it is also the best time when one can prepare for the Jannah.
Our Beloved Prophet Muhammad (SAW) have also advised us,

Take  benefit of five before five: Your youth before your old age, your health before your sickness, your wealth before your poverty, your free time before you are preoccupied, and your life before your death”
– (Narrated by Ibn Abbas and reported by Al Hakim)
So let’s start from today. Why not use our health and power in the way of Allah.A way that will be rewarded by the Almighty Allah. Let’s make a list of goals to follow. Praying five times a day, reading Quran and forcing the bad temptations away from us and indulging ourselves for the Allah

3. A man whose attachment is to mosques

Abu Ad-Darda’ (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger (SAW) said:
“A masjid (Mosque)is the house of every pious and Allah has granted comfort and mercy for everyone
for whom the mosque is his house, and that they will traverse the bridge (As-Sirat) to Allah’s Pleasure
and Paradise.”
Surely a person who feels the most comfortable in mosque will also indulge himself in praying to Allah in mosque.
As mosque is the house of Allah, if anyone enters the house of Allah: The Lord, he will bless his with HIS mercy and protect him from the heating of the sun. inshaAlalh

4. Love For The Sake Of Allah

Allah Almighty Says : “The believers are nothing else than brothers, so make reconciliation between your brothers, and fear Allah, that you may receive mercy.”

[Quran 49:10]
Loving someone for the sake of Allah is love solely for Allah’s sake and nothing else. Today we are friends with others because they look good or to have someone to compete with and as we see these friendships never last. We need to look at our friends and see if these people our leading us to Jannah or taking us from the straight path. If your friends are asking you to go partying every night, how beneficial are they? If your friends are encouraging you to disrespect your parents or backbite, how great could they be?
If you love for the sake of Allah as he also loves Allah you will yourself also be inclined toward Allah. And also a man is known by the company he have. So having company of pious people will also help you becoming pious.
BUT!!! It does not mean to be rude and look down toward other people or non Muslims. Rather helping others to come to the way of Allah is also our responsibility. We should also love them for the sake of Allah.

5. A man who refuses the call of a woman and say “I fear Allah”

Allah has warned HIS followers from indulging in adultery.
Allah Says:”And come not near to the adultery. Verily, it is a shameful (deed) and an evil way (that leads one to Hell).”
[Quran 17:32]

6. A man who gives in charity and hides it, such that his left hand does not know what his right hand gives in charity

A person who gives charity and hides it from people so that no one else know a charity he gives he will be under the shade of Allah on the Day of Judgment
Allah says:
“O you who have believed, do not invalidate your charities with reminders or injury as does one who spends his wealth [only] to be seen by the people and does not believe in Allah and the Last Day. His example is like that of a [large] smooth stone upon which is dust and is hit by a downpour that leaves it bare. They are unable [to keep] anything of what they have earned. And Allah does not guide the disbelieving people.”
2:264

Our Holy Prophet (SAW) said that: “Secret charity puts off the wrath of the Lord.”
When you are hiding your charity then you are not showing it off and it confirms your charity is just for the sake of Allah and you will be rewarded by Allah on the Day of Judgment.

7. A man who is alone and sheds tears from fear of Allah

A man whose heart was filled by love, reverence, and glorification toward Allah, for that he Mentioned Allah in an empty place where no one can see him: He mentioned His Greatness, His Favors, and His Mercy, so his eyes shed tears out of yearning to Him. About such people, Allah says:
“The believers are only those who, when Allah is mentioned, feel a fear in their hearts and when His Verses (this Qur’an) are recited to them, they (i.e. the Verses) increase their Faith; and they put their trust in their Lord (Alone).”
[Surat Al Anfal: 2].
Allah  says: “And when they (who call themselves Christians) listen to what has been sent down to the Messenger (Muhammad peace be upon him), you see their eyes overflowing with tears because of the truth they have recognized.
They say: Our Lord! We believe; so write us down among the witnesses.” [Surat Al Ma’idah: 83]. Ibn `Abbas (may Allah be pleased with him) narrated that the Prophet (peace be upon him) said:
“(There are) two eyes that the Fire will never touch, the eye that wept from fear of Allah and the eye that stood guard in the night in Allah’s path.”
The Prophet Muhammad  (SAW) was frequent crying from the fear of Allah and likewise were the righteous before and after him. Allah threatened the people who have stone hearts with the worst threat, when He said: “So woe to those whose hearts are hardened against remembrance of Allah! They are in plain error!” [SuratAz-Zumar: 22].
Praised be to Allah, the Lord of the worlds [i.e., people] and peace be upon our Prophet Muhammad, his family, and all his Companions!
We must try to be among those people on our part to be protected from the burning heat of sun and come under the thorn of Almighty Allah. These lucky people will be in such comfort because they will be enjoying the only shade available on that day and that is the Shade of the Lord; Allah. They will enjoy such an honor because of their piety and obedience to Allah while they were in this life.

اسلام اور سائنس

آج ہم جس دور میں سانسیں لے رہے ہیں یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے آج کا انسان چاند پر قدم رکه چکا ہے یہcosmic (کائناتی) بلندیاں اس کے سامنے سمٹی ہوئی نظرآتی ہیں اور انسان ہر چیز کیmicro and macro detail (چهوٹی اور بڑی جزئیات) معلوم کرنے کا متمنی ہے. یہی چیز آج سائنسی تحقیق کا محور بنی ہوئی ہے انسان کے اندر حقیقتوں کو جاننے کا مادہ اس وقت عروج پر ہے اسی وجہ سے بہت سے لوگ اسلام کو سائنسی پیمانے پر پرکهنے لگے، یہ انتہائی نقصان دہ ہے، ہاں اگر سائنس کی حقیقت کو جاننا ہے کہ یہ اپنی ultimate (آخری) منزل تک پہونچ چکی ہے یا نہیں تو اسے اسلام کی ترازو پر تولا جاسکتا ہے کیوں کہ اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں کائنات کی صداقتیں بتادی ہیں. آج جب ہم قرآن کریم میں تدبر وتفکر کرتے ہیں تو ہمیں قرآن مجید میں بڑے سائنسی نکات ملتے ہیں کیمسٹری،فزکس ،زوالوجی، ٹیکنالوجی ،میکینکل انجینئرنگ، سول انجینئرنگ سب کی طرف اشارہ موجود ہے- انسان حیران ہوتا ہے کہ چودہ سوسال قبل جبکہ سائنسی شعور اتنا نہیں تها تو کیسے قرآن پاک میں یہ حکمتیں بیان کردی گئیں-اس سے قرآن پاک کی حقانیت ہمارے سامنے منکشف ہوتی ہیں
      
سائنس کیا ہے؟

  اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں
وعلم آدم الاسماء کلها
(اور اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو تمام نام بتادیئے تهے)
اس آیت کی تفسیر میں عبداللہ ابن عباس تحریر فرماتے ہیں کہ اس سے مراد دنیا کی چیزیں اور ان کی صفات تهیں- علامہ زمخشری صاحب تفسیر کشاف جن کا تذکرہ فرماتے ہوئے علامہ اقبال نے کہا
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف
تیرے وجود پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
وہ فرماتے ہیں کہ اس علم الاسماء سے مراد چیزیں اور ان کی افادیت ہیں-امام رازی فرماتے ہیں کہ اسماء سے مراد اشیاء ہیں آج اس دور میں علم الاشیاء ہی کا نام سائنس ہے- کیمسٹری chemistry اور فزکس physics دنیا کی تمام چیزیں جن اجزاء اور عناصر سے مرکب ہیں ان کے خواص وتاثیرات کا جائزہ لینے کا نام کیمسٹری ہے-مزیدبراں اس کائنات کے اندر جوقوتیں کارفرما ہیں ان کا منظم مطالعہ کرنے کا نام فزکس ہے- اب قرآن کریم میں نظرغائر ڈالیے اللہ رب العزت خود انسان کو دعوت دے رہے ہیں{ انظرو ماذا فی السموات ومافی الارض } (تم دیکهو آسمان اور زمین میں تمہارے لیے کیا رکها ہے)
جب اللہ رب العزت خود فرمارہے ہیں اور انسان اللہ کے حکم کی تعمیل میں غوروفکر کرے گا تو کیا یہ اسلام کے خلاف ہے ہرگز نہیں-

زوالوجی اور ٹیکنالوجی :

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا افلا ینظرون الی الابل کیف خلقت (یہ کیوں نہیں دیکهتے کہ ہم نے اونٹ کو کیسے پیدا کیا؟) زوالوجی کا طالب علم یہی تو پڑه رہاہے کہ فلاں جانور کی پیدائش میں اللہ رب العزت کی کیا نشانیاں ہیں؟ یہ چیز کیسے پیدا ہوئی؟وہ چیز کیسے پیدا ہوئی؟

ٹیکنالوجی کیا ہے؟

سائنس نے تو چیزوں اور ان کی صفات کومرتب کردیاہے- اب ان چیزوں اور ان کی صفات سے pratically (عملی طور پر) فائدہ اٹهانے کانام ہی تو ٹیکنالوجی ہے- مثلا بجلی اور اس کے متعلقہ فوائد کو حاصل کرنے کا طریقہ electrical technology (الیکٹریکل ٹیکنالوجی) کہلاتا ہے لوہا اور دوسری دهاتوں کے ذریعہ فائدہ اٹهانے کو machanical technology (میکینکل ٹیکنالوجی) بلڈنگ وغیرہ شعبہ کو civil engeneering (سول انجینرنگ) کہا گیا ہے.

میکینکل انجینئرنگ کی مثال :

اللہ رب العزت نے حضرت دائود علیہ السلام کے لئے کوہے کو نرم کردیا تها قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے{ والنا له الحدید}
(اور ہم نے لوہے اس کے لیے نرم کردیا) دوسری جگہ فرمایا {وعلمنه صنعة لبوس لکم }(اور ہم نے اسے زرہیں بنانے کاعلم دیا) پس اگر ایک پیغمبر لوہے سے زرہیں بنارہا ہے تو آج کے دور میں اگر کوئی انجینیر اسی اسٹیل کو انسانوں کے فائدہ کے لیے استعمال کرے تو کیا وہ غیر اسلامی ہوگا قطعا نہیں ہوسکتا-

سول انجینئرنگ :

حضرت سکندرذوالقرنین نے دنیا میں ایک دیوار بنائی قرآن کریم میں ذکر ہے کہ دوپہاڑوں کے درمیان ایک راستہ تها جہاں سے ڈاکو آتے تهے اور قوم کو نقصان پہنچاتے تهے قوم نے کہا حضرت اس کا کچه انتظام کیجئے آپ نے دیوار بنانے کا ارادہ کیا اس وقت دیوار اینٹ اور پتهر کی بنائی جاتی تهی مگر ذوالقرنین نے اسٹیل کو استعمال کیا  قرآن کریم نقل کرتا ہے
{ آتونی زبر الحدید }
(تم مجهے لا دو لوہے که ٹکڑے) آج کا سول انجینئر کیا کرتا ہے کنکریٹ کے اندر ڈالنے کے لیے لوہے کو ڈیزائن کرتا ہے. مسلمانوں ہمارے اسلاف نے ہر میدان کے اندربڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دیئے مگر افسوس تم اپنی تاریخ ہی کو فراموش کیے بیٹهے ہو- اسلام کو جو عروج ملا اس میں مسلمان سائنسدانوں کی  بهی محنت اور کوشش شامل ہے رئیس الاطباء بوعلی سینا نے "القانون فی الطب " نامی کتاب لکهی آج سینکڑوں سال گزرنے کے بعد بهی آج کے سائنسی دور میں اس کتاب کو مستند سمجها جاتا ہے- ابن رشد نے سب سے پہلے تحقیق کی کہ جس آدمی کو ایک بار چیچک نکل جاتی ہے اس کو زندگی بهر دوبارہ چیچک نہیں نکلتی- علم ہندسہ میں نصیرالدین طوسی نے اقلیدس کی مبادیات کی شرح لکهی- علی بن عیسی نے تذکرة الکحالین رقم کی اور علم جراحی میں محذرات استعمال کرنے کی تجویز پیش کرنے والا پہلا شخص بنا- ہماری ملت میں جابر بن حیان، محمد ابن موسی الخوارزمی ، ابن الہیثم، ابن سینا ، ابن نفیس اور ابوحنیفہ دینوری اتنے بڑے بڑے سائنسدان گزرے ہیں کہ ان کا مرتبہ گلیلیو ، نیوٹن، جان والٹن آئن سٹائن سے کسی طرح بهی کم نہیں مگر مصیبت یہ تهی کہ ان مسلمان سائنسدانوں کی تحقیقات شخصی محنت کا نتیجہ تهیں- حکومت وقت نے اگر ان کی سرپرستی کی ہوتی تو یہ باتیں آج قانون بن کر ان کے ناموں سے مشہور ہوتیں-
لیکن حیف صد حیف کہ آج ہم پدرم سلطان بود کا نعرہ ہی لگانے میں ہیں ہمارے آبائو اجداد بڑی عزت والے تهے لیکن یہ کس قدر بری بات ہے کہ ان کی اولاد نکمی ہے ہمیں اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چل کر دنیا کو علم کے نور سے منورکرنا چاہئے-
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہر میں اسم محمد سے اجالا کردے

شعیب عالم قاسمی مظفرنگری
             
9997786088