سورت کے قصبہ گلاں میں اتحادِ امت کانفرنس سے مولانااسرارالحق قاسمی و دیگر علما کا خطاب
(ساگر ٹائمز)معروف عالم دین ،ماہرتعلیم اور ایم پی مولانااسرارالحق قاسمی نے گجرات کے دوروزہ تعلیمی و اصلاحی دورے کے دوران آج گجرات کے ضلع سورت میں واقع قصبہ گلاں میں علما،دانشوران اورمسلمانوںکے ایک عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے موجودہ حالات،معاشرتی اصلاح اورملک کی صورت حال اور اس کے تقاضوں پرنہایت ہی پرمغز گفتگو کی۔مولانانے اپنے خطاب میں کہاکہ موجودہ وقت میں مسلمانوں کی سب سے بڑی ضرورت ےہ ہے کہ وہ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھیں تاکہ مسلمانوںکی گرتی ہوئی تعلیمی سطح کو بہتر بنایاجاسکے۔انھوں نے کہا کہ تعلیم سے ہی قوموںکوترقی ملتی ہے اوراسی کے ذریعے کامیابیوں کی منزلیں طے کی جاتی ہےں،اس لئے ہمےں تعلیم کواپنی تمام ضروریات پر ترجیح دے کر اپنے بچوں اور آنے والی نسل کوتعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا۔
اصلاحِ معاشرہ کی ضرورت:
مولانانے اصلاحِ معاشرہ اور اخلاق و کردارکوبہتر بنانے پرزور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں مسلمان اعلیٰ کردارکی حامل قوم رہی ہے اور دنیابھرمےں اسے جوسربلندی اور فتح مندی حاصل ہوئی،اس میں اس کے اعلیٰ اخلاق و کردار کابھی اہم رول رہاہے،لہذاآج بھی ہمےں اپنے آپ کوبہتر اخلاق و کردارسے آراستہ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔مولانانے اجتماع میں موجودعلمائے کرام کوخطاب کرتے ہوئے کہاکہ علماحضرات انبیا کرام علیہم السلام کے وارث ہیںاوران کایہ مقدس فریضہ یہ ہے کہ دنیاکودرپیش علمی واصلاحی ضروریات کی تکمیل کیلئے اللہ کی جانب سے عطاکردہ صلاحیتو ںکومزیدسنجیدگی سے صرف کریںاورمسلمانوںمیں تعلیمی وعملی بیداری پیداکرنے کیساتھ دین کی دعوت واشاعت کی ذمے داری بھی اداکریں۔
مزید بدامنی و بے اطمینانی کا خدشہ:
مولانانے ملک کی موجودہ صورت حال پراظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے سیاسی حالات اگرچہ خراب ہےں اورجولوگ مرکزمیں برسرِ اقتدارہےں،وہ اپنی سرگرمیوں اوراقدامات کے ذریعے ملک کومزید بدامنی و بے اطمینانی کی طرف لے جانا چاہتے ہےں اوروطن کی فضامسلمانوںکیلئے دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے،مگرایسے میں ہمےں بہت صبراور حکمتِ عملی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔مولانانے کہاکہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور سیکولرزم اس کی جڑوںمیں پیوست ہے،لہذاکوئی بھی سیاسی پارٹی یا حکومت اسے ختم کرنے یا کمزورکرنے کی سازش کرے تووہ کامیاب نہےں ہوسکتی۔انھوںنے کہاکہ ملک کی اکثریت آج بھی جمہوریت میں یقین رکھتی ہے اور مذہب کے نام پرکی جانے والی نفرت انگیزسیاست کووہ کبھی بھی قبول نہےں کرے گی۔اس لئے ہمےں کسی تشویش میں مبتلا ہونے کی بجائے ملک کی جمہوریت کومضبوط کرنے اورحکمتِ عملی ومنصوبہ بندی کیساتھ حالات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
حادثات کامنفی اثرنہ کریں قبول:
مولانانے کہاکہ موجودہ وقت میں اپنے نوجوانوںپرخاص دھیان اور توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دنیامیں پیش آنے والے حادثات کامنفی اثرنہ قبول کریںاورکسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہ ہوں، جو ہماری پریشانی کاباعث ہو،ان کے اندردین کی صحیح سمجھ پیداکی جائے اوراسلامی تعلیمات و ہدایات اور سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق زندگی گزارنے کی تلقین کی جائے۔ مفتی محمد صالح شیخ الحدیث وامام و خطیب مسجد نورالاسلام بلیکبرن برطانیہ نے اجلاس کے صدر مولانا اسرارالحق قاسمی کی دینی،علمی،اصلاحی ، تبلیغی و سیاسی خدمات کوسراہتے ہوئے ان کی آمدپر شکریہ اداکیا۔
مسلم لڑکیوںکی تعلیم و تربیت پر زور:
انھوںنے اپنے خطاب میںمسلم لڑکیوں کی تعلیم و تربیت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ معاشرے کوبہتراوراپنی آنے والی نسلوں کو تعلیم یافتہ و مہذب بنانے کیلئے بچیوںکوتعلیم و تربیت سے آراستہ کرنانہایت ضروری ہے،کیوںکہ خواتین اگرتعلیم یافتہ اورمہذب ہوں گی تواس کامثبت اثرگھرخاندان اور معاشرے پربھی پڑے گا۔پروگرام میںہزاروں کی تعدادمیں علماءو دانشوران اور مسلمان مردوخواتین نے شرکت کی جن میںدارالعلوم کھروڑکے مہتمم مولانا ابراہیم مظاہری،دارالعلوم رحمانیہ گودھراکے مہتمم مولاناعبدالستار،مفتی محمدآچھودی شیخ الحدیث دارلعلوم کٹھور،مفتی عبدالرشیدلاجپوری استاذحدیث دارالعلوم کفلیتہ،مفتی آصف لاجپوری استاذدارالعلوم لاجپور،مولانایوسف دارالعلوم جوگواڑ،مولانایحیٰ مہتمم جامعہ رشیدیہ نانی نرولی،دارالعلوم ترکیسرکے مولانا مجیب اللہ اوردارالعلوم ہانسوٹ کے قاری یعقوب،مدرسہ تجویدالقرآن کیم چاراستہ کے مہتمم مولانامحسن اورآل انڈیاتعلیمی وملی فاو ¿نڈیشن کے سکریٹری مولانانوشیراحمد کے نام خاص طورسے قابلِ ذکر ہیں۔ اخیرمیں مولانااسرارالحق قاسمی کی رقت آمیزدعاپراجلاس کا اختتام ہوا۔
No comments:
Post a Comment