Monday, 30 November 2015

اللہ کے راستہ کی تیاری اور اس کا اجر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایس اے ساگر

قرآن مجید کی سورۂ النساء کی 71 ویں آیت میں وارد ہے کہ

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِيْعًا۔

اے ایمان والو ،(دشمن سے مقابلے کے وقت) اپنے بچاؤ کا سامان ساتھ رکھو، پھر الگ الگ دستوں کی شکل میں (جہاد کیلئے ) نکلو، یا سب لوگ اکٹھے ہوکر نکل جاؤ۔

عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَۃَ بْنَ الأَکْوَعِ قَالَ مَرَّ النَّبِیّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عَلَی نَفَرٍ مِنْ أَسْلَمَ یَنْتَضِلُونَ فَقَال النَّبِیُّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارْمُوا بَنِی إِسْمَاعِیلَ ، فَإِنَّ أَبَاکُمْ کَانَ رَامِیًا ارْمُوا وَأَنَا مَعَ بَنِی فُلاَنٍ قَالَ فَأَمْسَکَ أَحَدُ الْفَرِیقَیْنِ بِأَیْدِیہِمْ فَقَالَ رَسُول اللَّہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مَا لَکُمْ لاَ تَرْمُونَ قَالُوا کَیْفَ نَرْمِی وَأَنْتَ مَعَہُمْ قَال النَّبِیُّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارْمُوا فَأَنَا مَعَکُمْ کُلِّکُمْ )

رواہ البخاری : باب التَّحْرِیضِ عَلَی الرَّمْی

حضرت یزید بن ابی عبید سے منقول   ہے کہ میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے سناکہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسلم قبیلہ کے چند لوگوں پر گذر ہوا جو تیر اندازی میں مقابلہ کر رہے تھے .

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اسماعیل کی اولاد،  تیر اندازی کرو، یقیناً تمھارے آباء بھی تیر انداز تھے، تیر اندازی کرو، میں فلاں قبیلہ کیساتھ ہوں تو دوسرے فریق نے مقابلہ کرنا چھوڑدیا. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟
انہوں نے عرض کیا کہ ہم تیر اندازی کیونکر کریں جبکہ آپ ان کیساتھ ہیں.
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، تم تیر اندازی کرو میں سبھی کیساتھ ہوں.

مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اللہ کی راہ میں جنگ کریں ۔ حق وباطل کے معرکہ میں خواہ وہ غالب ہوں یا مغلوب، ہر صورت میں انہیں بہترین اجر ملے گا ؂

یہ بازی عشق کی بازی ہے، جو چاہو لگا دو ڈرکیسا

گر جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں

مفتی محمد نوید

No comments:

Post a Comment