جامعہ اکل کوا میں عالمی رابطہ ادب اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ سہ روزہ سمینار میںمولانا سعیدالرحمن اعظمی کا اظہارخیال، دنیا بھرکے اسلامی اسکالرس کی شرکت
(ساگرٹائمز)’قرآن مجید میں ہدایتی اسلو ب، حسن تعبیر وبلاغت کا امتزاج ‘کے موضوع پر عالمی رابطہ ادب اسلامی کے زیر اہتمام جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹرمیں7نومبرکو منعقدہ سہ روزہ بین الاقوامی سمینار کے افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر ودارالعلوم ندوة العلماءلکھنو کے ناظم مولانا سیدرابع حسنی ندوی نے کہاہے کہ ایک زمانہ تھا جب دنیائے ادب پر برے لوگوں کا قبضہ تھااور ادب فحاشی والحاد کا ذریعہ بن چکا تھا،اچھے لوگ ادب سے گریز کرتے تھے ان حالات کو دیکھتے ہوئے مفکر اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمة اللہ علیہ نے1981 میںرابطہ ادب اسلامی کی داغ بیل ڈالی اور مختارات کے نام سے نوجوانوں کیلئے ایسی پر اثر تحریریں دنیا ادب کو دیں کہ آج بھی عالم اسلام میں ان کی تحریروں کو قدرکی نگاہوں سے دیکھاجاتاہے ۔مولانا ندوی نے اپنے صدارتی کلمات میں فرمایا کہ قرآن کریم بلیغ ترین کتاب ہے ،اس کتاب میں انسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے اللہ پاک نے انسانی فطرت وانسانی نفسیات کا لحاظ رکھا تھا،قرآن کے مطالعہ سے ہمیں معلوم ہوتاہے کہ جن کو مخاطب کیا جائے ان کی طبیعت کے مزاج کا کچھ نہ کچھ لحاظ کرکے بات کی جائے ۔آپ نے ادب اسلامی پر کام کرنے والے اسکالرس اور قلم کاروں کو نصیحت کرتے ہوئے کہاکہ زبان کی اچھائی پر خاص توجہ دیتے ہوئے اپنی تحریروں کو موثر بنائیں ۔ رئیس الجامعہ اکل کوا مولاناغلام محمد وستانوی کی ترجمانی کرتے ہوئے ناظم جامعہ مولاناحذیفہ وستانوی نے اس عالمی سمینار میں شرکت کیلئے ملک وبیرون ملک سے تشریف لائے تمام مہمانان کرام کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ اس روئے زمین پر واقع تمام مدارس اسلامیہ حقیقی معنوں میں وہ مراکز ادب ہیں جہاں بنی آدم کو اخلاق وادب کا درس دے کر صحیح معنوں میں مقام انسانیت پر فائز کرکے پیام انسانیت کا علمبردار بنایاجاتاہے ۔مولانا وستانوی نے جامعہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے بتایاکہ آج سے 35سال قبل دو اساتذہ چھ طلبہ کے ذریعہ قائم ہونے والے اس الہامی وتاریخی مرکز علم کے آغوش میں اس وقت 13335طلبہ مختلف علوم وفنون میں زیر تعلیم وتربیت ہیں نیز اس کے اقامتی شاخوں میں 28539اور جامعہ کے تحت ملک کے مختلف صوبوں میں چل رہے 2673مکاتب قرآنیہ میں 117225طلبہ وطالبات کتاب وسنت کی تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں جو درحقیت خدمت کتاب وسنت کی برکت ہے ۔انہوں نے کہاکہ جامعہ اکل کوا میں اس سمینار کے انعقاد ہم سب کیلئے باعث مسرت ہے۔دارالعلوم ندوة العلماءلکھنو کے مہتمم ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی نے کہاکہ اسلامی ادب دراصل انسانی ادب ہے، موجودہ دور میں چند ایسے عناصر ابھر رہے ہیں جو مسلمانوں کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتے اچھی زبان استعمال نہیں کرتے ان طاقتوں اورفتنوں کی سرکوبی ہم اسلامی ادب کے ذریعہ ہی کرسکتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ قلم بھی ایک زبان ہے اچھی تحریروں کے ذریعہ دلوں کی دنیا بدلی جاسکتی ہے ،لوگوں کے خیالات میں انقلاب لایا جاسکتاہے ۔عالمی رابطہ ادب اسلامی سعودی عرب کے سکریٹری شیخ عبداللہ المحسن ترکی نے اپنے پیغام میں کہاکہ ہندوستان کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس عالمی ادارے کی داغ بیل ہندوستان میں ڈالی گئی مجھے یہ اعتراف ہے کہ علوم اسلامیہ کی خدمت میں علمائے ہند کا بہت اہم کردار ہے ،آج جامعہ اکل کوا کی زیارت کرکے میں اس کی نورانیت اور علمی وادبی چہل پہل سے حیرت زدہ ہوں ۔تین روز تک جاری رہنے والے اس عالمی سمینار کے افتتاحی نشست میںجامعہ ام القری مکة المکرمہ کے استاذ ڈاکٹر ابراہیم ہاشم الاہدل ، ڈاکٹر حسین ابوبکر کویا ،مولانا عبداللہ کاپودروی، مولانا الیاس ندوی بھٹکلی ، مولانا واضح رشید ندوی، پروفیسر انیس چشتی، ڈاکٹر محسن عثمانی، مفتی غیاث الدین رحمانی، ڈاکٹر شفیق احمد خان ندوی، مولانا خالد غازی پوری، مولانا محمود حسنی ندوی، مولانا عبدالرحیم فلاحی،مولانا عبدالرشید مدنی،مولانانظام الدین فخرالدین، مولانااقبال ندوی، مولانا بلال حسنی، مولانا عبدالرحمن ملی، مولاناعبدالحمید ازہری، مولانا عبداللہ مخدومی اورمولانا سعید وستانوی وغیرہ خصوصی طورپر موجو درہے ۔ صدارت مولانا رابع حسنی ندوی اور نظامت مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری نے کی ۔
(شاہنوازبدر قاسمی)
No comments:
Post a Comment