ایس اے ساگر
اللہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حجہ وداع کے موقع پر تمام عصبیتوں کو اپنے پاؤں کے نیچے روند کر پوری انسانیت کو مساوات کا سبق پڑھایا تھا لیکن اس کا کیا کیجئے کہ آج مختلف قسم کی نسبتیں دشنام طرازی کی ضمن میں شمار ہونے لگی ہیں. حساس طبقہ کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کیا کرے جبکہ مومن کو گالی دینا فسق اور گناہ کبیرہ ہے صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور مسلمان کو قتل کرنا کفر تک پہنچا دیتا ہے.
حبشی کہنا گالی :
اور گالی کی تعریف یہ ہے کہ کسی قوم کو ایسے الفاظ کے ساتھ موصوم اور متصف کیا جائے جو الفاظ وہ قوم اپنے حق میں معیوب اور عار سمجھتی ہو. اسی طرح کسی شخص معین کو قومیت اور پیشہ میں ایسے الفاظ کے ساتھ متصف کیا جائے جو الفاظ وہ شخص اپنے حق میں معیوب اور عار سمجھتا ہو. مثلا علاقائیت کے اعتبار سے کسی حبشہ کے رہنے والے کو حبشی کہنا معیوب تھا، حبشی لوگ اپنے آپ کو ایسے الفاظ سے موسوم کرنے میں تکلیف محسوس کرتے تھے اسی طرح کوئی شخص کچھ عرصہ تک حبشہ میں رہ چکا ہو ایسے شخص کو حبشی کہنا معیوب سمجھا جاتا تھا. وہ اس کو اپنے حق میں گالی سمجھتا تھا. لہٰذا کسی حبشہ کے آدمی کو حبشی کہکر پکارنا جائز نہ ہو گا..
بہاری کہنا گالی:
اسی طرح عربی لوگ عجمیوں کو حیثیت کے اعتبار سے گھٹیا سمجھتے تھے، لہٰذا کسی عربی کے لئے کسی عجمی کو عجمی کہکر پکارنا گالی ہے. اسی طرح ہمارے ہندوستان میں بہار کے لوگوں کے لئے لفظ بہاری کہکر پکارنا معیوب ہے. اس لئے کہ اس لفظ کی حیثیت عرفیہ گھٹ گئی ہے. لہٰذا کسی بہار کے رہنے والے کو بہاری کہکر پکارنا گالی ہوگی. ہاں البتہ صوبہ بہار کے کسی بھی ضلع کی طرف منسوب کرنے میں جو الفاظ استعمال کرتے ہیں ان الفاظ کی حیثیت عرفیہ نہیں گھٹی ہے اپنی جگہ باقی ہے. اس لئے ان الفاظ کے ساتھ منسوب کر کے پکارنا گالی نہ ہو گی.
قصائی کہنا گالی:
اسی طرح قومیت کے اعتبار سے بعض قوموں کیلئے جو الفاظ کسی زمانہ میں استعمال کئے جاتے تھے. آج ان الفاظ کی حیثیت عرفیہ گھٹ گئی ہے وہ قوم ان الفاظ کے ساتھ منسوب کر نے کو اپنے لئے معیوب اور باعث عار سمجھتی ہے. اس لئے ان اقوام کو ان الفاظ کے ساتھ منسوب کر نا گالی ہوگی. مثلا ہندوستان کے اندر جو قوم گوشت کا کام کرتی ہے ان لئے لفظ قصائی گالی ہوگی. لہٰذا کسی ایسے مسلمان کو قصائی کہکر پکارنا جائز نہ ہو گا. جو اس قوم سے تعلق رکھتا ہے. لیکن اس کے بر خلاف لفظ قریشی کہکر پکارنا معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے، بلکہ وہ لوگ اس کو اپنے لئے باعث عزت سمجھتے ہیں. اس لئے قریشی کہکر پکارنا چاہئے، اور قصائی کہکر پکارنا گالی ہوگی..
جولاہا کہنا گالی ؛
اسی طرح جو قوم کپڑا بننے کا کام کرتی ہے اس کو جولاہا کہکر پکارنا معیوب اور باعث عار ہے. اس لئے یہ لفظ ان کے حق میں گالی ہے. لیکن اس کے بر خلاف اس قوم کو انصاری کے لفظ کے ساتھ منسوب کر نا باعث عار نہیں ہے بلکہ لفظ انصاری کو وہ قوم اپنے لئے تعارف کا لفظ سمجھتی ہے، اس لئے ان کو انصاری کہکر پکارنا چاہئے. جولاہا کہکر پکارنا گالی ہوگی..
اندھا اور لنگڑا کہنا گالی:
اسی طرح کسی لنگڑے کو لنگڑا اور کسی نابینا کو اندھا کہنا بھی گالی ہے. اسی طرح کسی لنجے کو لنجا کہنا بھی گالی ہے. بھائیو ہم سب مسلمان اس قسم کی باتوں کو اہم نہیں سمجھتے ہیں بلکہ بہت معمولی سمجھتے ہیں حالانکہ اس کی وجہ سے گناہ کبیرہ کا ارتکاب ہو جاتا ہے. اگر کبھی غلطی سے کسی مسلمان بھائی کو اس طرح کا جملہ کہہ دیا جائے تو فورا اس سے معافی مانگ لینی چاہیے. اللہ تعالٰی نے تمام انسانوں کو پیدا فرمایا. اللہ کے نزدیک سب یکساں ہیں. اور عزت و شرف کا تعلق صرف تقوی پر ہے
اس مضمون کی حدیث شریف بخاری شریف میں مختلف الفاظ کے ساتھ تین مقامات میں ہے .
صاحب مؤلف نے انوار ھدایت صفحہ نمبر 361 اور 362 پر بھی حدیثیں نقل کی ہیں جبکہ طول کی وجہ سے محض حوالہ حوالہ پر اکتفا کیا گیا ہے.
ہمارے نزدیک اس قسم کی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے. حالانکہ اللہ کے نزدیک یہ چیز بہت بڑے گناہ کا باعث ہے اللہ تعالٰی ہم تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے اور اپنی آخرت بنانے کی فکر عطا فرمائے آمین
نہ کالے کو دیکھو
نہ گورے کو دیکھو
پیا جس کو چاہے
سہاگن وہی ہے
یوں تو سید بھی ہو
مرزا بھی ہو افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو
بتاؤ تو مسلمان بھی ہو
احب الصالحین و لست منہم
لعل اللہ یرزقنی صلاحا
میں نیک لوگوں سے محبت کرتا ہوں اگر چہ میں خود نیک نہیں ہوں.. مگر خدا پر یقین ہے کہ اللہ تعالٰی مجھے بھی نیک لوگوں سے محبت کی بنیاد پر نیک بنا دے..
انوار ھدایت میں مذکورہ ان مثالوں کے علاوہ وطن عزیز میں صفائى کارکن کو بھنگی کہنا، کم عمر ملازم کو چھوٹو کہنا گالی سے بڑھ کر قانونی جرم بن چکا ہے ...آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا!
No comments:
Post a Comment