Tuesday, 10 November 2015

دعوتی فکروں سے دوری

دعوتی نقطہ نظر سے مستقبل قریب کا ملکی منظر نامہ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے نعیم الرحمٰن ندوی رقم طراز ہیں کہ جامعہ اشاعت العلوم اکلکوا جانا ہوا، مفکرین و متفکرین أهل علم و ادب کی باتوں سے کچھ استفادہ کا موقع ملا- کچھ نکات قابل توجہ ہیں.  ملک کا موجودہ سیاسی منظر نامہ مستقبل قریب میں جو مذہبی و سماجی حالات پیدا کریگا،
دعوتی ذمہ داریوں کے نقطہء نظر سے بڑا تیاری طلب ہے، فسطائی و مخصوص فکر و فلسفہ کی حامل جماعتیں کرسی  اقتدار پر قابض ہیں جبکہ سیاسی قوت واقعی ایک طاقت ہوتی ہے. لیکن اگر مسلم قوم دعوتی ذمہ داریوں سے غافل ہو تو یہ احساسِ محرومی اقتدار مرض بن کر ایمان و یقین کے اضمحلال و پژمردگی کا سبب بن جائے گا-

علوم نبوت کے حاملین و دعوتِ اسلامی کے وارثین غور فرمائیں اور برادرانِ وطن میں دعوتی لائن سے مؤثر تیاری کی طرف توجہ دیں-

کم از کم تین  سو ایسے علماء کرام کا ملک بهر میں موجود ہونا ضروری ہے جو سنسکرت، ہندی جانتے ہوں، ہندو کلچر و سناتن دهرم میں ہندو پنڈتوں سے زیادہ واقفیت رکھتے ہوں-
🔗 یہ ذمہ داری اہلِ مدارس پر بطورِ خاص عائد ہوتی ہے اور ماضی میں بهی اس بوجھ کو انہی مدارس کے بوریہ نشینوں نے اٹھایا تھا، عیسائی مشنریزجن کا انگریزی سیاسی غلبہ پشت پناہ اور پیٹھ تپهتپهانے والا تھا، علماء و دعاة نے ان کا مقابلہ کیا انکا تعاقب کیا اور بفضلِ الہی غالب رہے، دور اور دیر تک انکا پیچھا کیا-

لیکن معلوم ہونا چاہیے کہ اس کامیاب دعوتی جدوجہد اور غلبہ کے پیچھے "مولانا رحمت اللہ کیرانوی" وغیرہ دس بیس علماء کرام کی بڑی تیاری اور اسٹڈی تهی جس نے عیسائی پادریوں اور ہندو پنڈتوں کے دانت کهٹے کر دیئے تهے اور انہیں اپنا بوریہ بستر سمیٹنے پر مجبور کر دیا تها-

موجودہ صورتحال میں ہمیں اٹهنا ہوگا، بطورِ خاص شہر عزیز مالیگاؤں میں چالیس پچاس نوجوان علماء کرام کو اس کے لئے آگے آنا ہوگا اور صاحبِ مال حضرات کو وسائل فراہم کرنا ہوگا----(سنسکرت جاننے والے اساتذہ اور ذہین طلبہ کا انتخاب، ان کیلئے کتب و درسگاہ و اسکالرشپ وغیرہ کی فراہمی)

یہ وقت کا اہم تقاضا ہے-

بڑی فکر ہوتی ہے جب معلوم ہوتا ہے کہ صرف مالیگاؤں کے اطراف میں"آر ایس ایس" کے پینتیس چالیس پرچارک ماہانہ ہزاروں روپیے دیکر ایک گهنٹے کی عربی کوچنگ کلاسیس اٹینڈ کررہے ہیں- اور مسلم قوم تعلیمی و دعوتی لائن سے اتنی سرگرم نہیں،،،،،،،
〰〰
زیرِ اہتمام: دعوت فکر و عمل گروپ مالیگاؤں 〰

No comments:

Post a Comment