مرد امام کا عورتوں کو تراویح پڑھانا
سوال: کیا مستورات کی تراویح جماعت کے ساتھ ہوسکتی ہے؟ اس طرح پر کہ امام بالغ مرد ہو. اور اسکے ساتھ کچھ بالغ مقتدی مرد ہوں. پھر چادر کا پردہ ہو. اس کے پیچھے عورتوں کی صف ہو .... کیا اس طرح عورتوں کی تراویح جماعت کے ساتھ جائز ہے؟
جواب: جی گھر میں اس طرح کررہے ہیں تو درست ہے اور امام عورتوں کی مامت کی نیت بھی کرلیوے
واللہ اعلم بالصواب
.....
حافظ کی محرمات بھی عورتوں کی صف میں شامل ہوں. تو دیگر مستورات پردہ کی رعایت کے ساتھ شریک ہوسکتی ہیں تاہم ان کا اپنے گھروں میں انفرادا تراویح پڑھنا زیادہ بہتر ہے.
واللہ اعلم بالصواب
.....
حافظ کی محرمات بھی عورتوں کی صف میں شامل ہوں. تو دیگر مستورات پردہ کی رعایت کے ساتھ شریک ہوسکتی ہیں تاہم ان کا اپنے گھروں میں انفرادا تراویح پڑھنا زیادہ بہتر ہے.
.....
سوال # 17517
پوچھنا یہ ہے کہ آج کل کراچی کے بہت سے علاقوں میں رمضان میں خواتین کی تراویح ہورہی ہے،
مختلف مختلف انداز میں جیسے کہ
(۱) کسی حافظ کو امام بنادیا اور خواتین نے اپنی جماعت کرکے تراویح ادا کی۔
(۲) کسی نابالغ کم عمر بچے کو امام بنادیا اس کے پیچھے خواتین تراویح ادا کررہی ہیں۔
(۳) کچھ مسجد میں بھی خواتین کے لئے تراویح کا انتظام ہورہا ہے۔ نیچے اصل ہال میں امام صاحب تراویح ادا کررہے ہیں اور پیچھے مرد حضرات کھڑے ہیں جب کہ خواتین کے لئے مسجد کے اوپر والے حصہ میں انتظام ہے۔
(۴) کچھ جگہیں گھر کے اندر اس طرح تراویح ادا کی جارہی ہے کہ اما م صاحب جو کہ بالغ ہیں تراویح پڑھا رہے ہیں، پیچھے مرد پڑھ رہے ہیں اور گھر کے دوسرے کمرے میں یا پردہ لگاکر مردوں کے پیچھے خواتین تراویح ادا کررہی ہیں۔
آیا یہ سب باتیں صحیح ہیں یا اس میں کچھ گنجائش ہے یا ان میں سے کوئی بھی طریقہ صحیح ہے؟ خواتین کو نماز تراویح کس طرح ادا کرنا صحیح ہے اور کس طرح صحیح نہیں اور اس میں کیا کچھ گنجائش ہے؟
Published on: Nov 16, 2009
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی (د): 2098=1672-11/1430
(الف) خواتین کو نماز تراویح انفراداً گھر پر ادا کرنا چاہئے، جب فرائض کی جماعت کے لئے انھیں مسجد جانے کی اجازت نہیں ہے تو تراویح کے لئے کس طرح ہوسکتی ہے۔
(ب) مرد امام کے پیچھے اس کی محرم عورتیں تراویح پڑھ سکتی ہیں۔
(۱) جہاں صرف نامحرم عورتیں
ہوں اس جگہ تنہا امام غیرمحرم کا نماز پڑھانا سخت مکروہ ہے،
قال في الدر: تکرہ إمامة الرجل لمن في بیت لیس معہن رجل غیرہ ولامحرم منہ کأختہ ․ (شامي: ۱/۴۱۹)
(۲) نابالغ کی امامت درست نہیں
ہوتی، اس کے پیچھے نماز نہیں ادا ہوگی۔
(۳) جب فرائض کے لئے عورتوں کو مسجد آنے کی اجازت نہیں ہے تو تراویح کے لئے کس طرح ہوگی، پس یہ طریقہ بھی مکروہ ہوا۔
(۴) یہ طریقہ درست ہے بشرطیکہ
مرد لوگ اپنی فرض مسجد میں پڑھ کر آئیں، ورنہ عشا کی نماز غیرمسجد میں پڑھنے سے ان کے ثواب میں کمی رہے گی۔ نیز دوسری غیرمحرم عورتوں کے آنے میں کسی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو، عورتوں کو جواب میں مذکور طریقہ
(الف) کے مطابق تراویح ادا کرنا چاہیے۔ (ب) طریقہ جائز ہے۔ نمبر1، 2، 3، منع ہے۔ نمبر 4 کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
No comments:
Post a Comment