اشراق، چاشت، اوابین اور تہجد کی رکعتیں
کتنی ہیں اور ان کے اوقات کیا ہیں؟
پانچ وقت کی نمازیں تو ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہیں، ان کے علاوہ نفلی نمازیں ہیں، وہ جتنی چاہے پڑھے، بعض خاص نمازوں کا ثواب بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے، مثلاً: تہجد کی نماز، اِشراق، چاشت، اوّابین، نمازِ استخارہ، نمازِ حاجت وغیرہ۔
نوافل میں کوئی پابندی نہیں، جتنی رکعتیں چاہیں پڑھیں، حدیث شریف میں ان نمازوں کی رکعات حسبِ ذیل منقول ہیں:
اِشراق: چار رکعتیں۔ چاشت: آٹھ رکعتیں۔
اوّابین: چھ رکعتیں۔ تہجد: بارہ رکعتیں۔
رات کی سنتوں اور نفلوں میں اختیار ہے کہ خواہ آہستہ پڑھے یا جہراً پڑھے، اس لئے رات کی سنتوں اور نفلوں میں جہراً پڑھنے سے سجدہٴ سہو لازم نہیں ہوتا، دن کی سنتوں اور نفلوں میں جہراً پڑھنا دُرست نہیں، بلکہ آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ اور اگر بھول کر تین آیتیں یا اس سے زیادہ پڑھ لیں تو سجدہٴ سہو لازم ہوگا یا نہیں؟ اس میں اختلاف ہے، قواعد کا تقاضا یہ ہے کہ سجدہٴ سہو واجب ہونا چاہئے اور یہی احتیاط کا مقتضا ہے۔
نفل بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت ضرور ہے، لیکن بیٹھ کر نفل پڑھنے سے ثواب آدھا ملتا ہے، اس لئے نفل کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے، پنج وقتہ نماز کی پابندی ہر مسلمان کو کرنی چاہئے، اس میں کوتاہی کرنا دُنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کے غضب و لعنت کا موجب ہے۔
سنن و نوافل کا گھر پر ادا کرنا افضل ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ گھر کا ماحول پُرسکون ہو اور آدمی گھر پر اطمینان کے ساتھ سنن و نوافل ادا کرسکے، لیکن گھر کا ماحول پُرسکون نہ ہو، جیسا کہ عام طور پر آج کل ہمارے گھروں میں مشاہدہ کیا جاتا ہے، تو سنن و نوافل کا مسجد میں ادا کرلینا ہی بہتر ہے۔
صبحِ صادق کے بعد سنتِ فجر کے علاوہ نوافل مکروہ ہیں، سنتوں سے پہلے بھی اور بعد بھی، اور جن صاحب نے یہ کہا کہ: “تہجد کے بعد اور فجر کی سنتوں سے قبل سجدہ ہی حرام ہے” یہ مسئلہ قطعاً غلط ہے، سنتِ فجر سے پہلے سجدہٴ تلاوت کرسکتے ہیں اور قضا نمازیں بھی پڑھ سکتے ہیں، ہاں! صبحِ صادق کے بعد سنتِ فجر کے علاوہ اور نوافل جائز نہیں.....
http://shaheedeislam.com/ap-kay-masail-vol-03-nafal-namaazain/
........
قضا نمازوں کا حکم اور پڑھنے کا طریقہ
١. قضا نمازوں کا حکم یہ ہے کہ جس صفت کی نماز قضا ہوئی ہے اس صفت کے ساتھ ادا کی جائے پس فرض کی قضا فرض ہے اور واجب کی قضا واجب ہے اور بعض سنتوں کی قضا سنت ہے، فجر کی سنتیں اگر فرضوں کے ساتھ قضا ہو جائیں اور دوپہر شرعی سے پہلے قضا کرے تو ان سنتوں کو قضا کرنا سنت ہے، حالت اقامت کی قضا حالت اقامت کی طرح ہے پس خواہ اس کو حالت اقامت میں قضا کرے یا حالت سفر میں، چار رکعت والی نماز پوری یعنی چار رکعت پورا کرے اور حالت سفر کی قضا حالت سفر کی طرح ہے پس خواہ اس کو حالت سفر میں قضا کرے یا حالت اقامت میں وہ چار رکعت والی نماز کو قصر یعنی دو رکعت ہی قضا کرے
٢. قضا نماز کی ادائگی کے وقت اگر کوئی عذر ہو گا تو اس کا اعتبار نہیں ہو گا پس جس وقت کی نماز قضا ہوئی اگر اس وقت کھڑا ہو کر نماز پڑھ سکتا تھا اور جب اس کو قضا کرنے کا ارادہ کیا تو وہ کھڑا ہو کر پڑھنے پر قادر نہیں ہے تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر بیٹھ کر پڑھنے پر قادر نہیں ہے اور اشارہ سے پڑھ سکتا ہے تو اشارہ ہی سے قضا کر لے اس کے بعد جب صحت و قیام پر قدرت حاصل ہو جائے اس نماز کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر نماز قضا ہونے کے وقت قیام پر قادر نہیں تھا اور جب اس کو قضا کرنے کا ارادہ کیا تو قیام پر قادر ہو چکا ہے تو اب اس کے کھڑے ہو کر نماز قضا ادا کرنا واجب ہے
٣. اگر جہری قضا نمازوں کو جماعت سے پڑھے تو امام کو چاہئے کہ نماز میں جہر کرے اور اگر ان کو تنہا پڑھے تو جہر و آہستہ پڑھنے میں اختیار ہے مگر جہر افضل ہے اور آہستہ قرآت کی نمازوں کو امام و منفرد دونوں کے لئے آہستہ پڑھنا واجب ہے جیسا کہ وقت کے اندر حکم ہے
٤. زندگی میں جب چاہے قضا نماز پڑھ سکتا ہے لیکن تین اوقات مکروہہ یعنی طلوع آفتاب و نصف نہار شرعی سے زوال تک اور غروب آفتاب کے وقت میں نہ پڑھے قضا نمازوں کے ادا کرنے میں جلدی کرنا چاہئے بلا عذر تاخیر کرنا مکروہ و گناہ ہے، اگر بہت زیادہ قضا نمازیں جمع ہو گئی ہوں تو جس قدر فرصت ملے پڑھ لیا کرے ایک وقت میں دو یا تین یا چار یا جس قدر قضا نمازیں پڑھ سکے پڑھ لیا کرے ایک وقت میں کم از کم ایک ہی قضا نماز پڑھ لیا کریں، نوافل پڑھنے کی بجائے قضا نماز میں مشغول ہونا اولیٰ و افضل ہے بلکہ اہم ہے لیکن وہ مشہور مئوکدہ وغیرہ مئوکدہ سنتیں جو فرضوں کے ساتھ ہیں اور نماز تراویح و نماز تہجد و اشراق و چاشت و اوابین و صلوة تسبیح و تحیتہ المسجد و تحیتہ الوضو جن کا ذکر احادیث میں ہیں اس سے مستثنٰی ہیں
٥.اگر قضا نمازوں کو ادا کی نیت سے پڑھ لیا تب بھی درست ہے قضا نمازوں کی نیت اس طرح کرنی چاہئےکہ میں فلاں دن کی فلاں نماز کی قضا پڑھتا ہوں، قضا کے وقت و دن کا تعین ضروری ہے صرف یہ نیت کر لینا کہ ظہر یا فجر کی قضا پڑھتا ہوں کافی نہیں ہے ، اور اگر مہینے و دن کا تعین یاد نہ ہو تو سہولت کے لئے اس طرح نیت کریں کہ مثلاً میرے ذمہ جس قدر فجر کی نمازیں باقی ہیں ان میں سے پہلی فجر کی نماز پڑھتا ہوں اسی طرح ہر نماز کے وقت کے ساتھ یہ الفاظ دل میں خیال کرے اور زبان سے بھی کہہ لے یا یوں نیت کرے کہ میرے ذمہ جس قدر فجر کی نمازیں ہیں ان میں سے آخری فجر کی نماز پڑھتا ہوں ہر دفعہ اسی طرح نیت کر لیا کرے.
http://www.majzoob.com/1/13/133/1331440.htm
No comments:
Post a Comment