Thursday 17 May 2018

نوم کی کون کونسی شکلیں ناقض وضو ہیں؟

نوم کی کون کونسی شکلیں ناقض وضو ہیں؟
سوال # 67138
نوم کی کون کون سی شکلیں ناقض وضو ہیں، بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں. مثال کے طور پر؛
(1) دونوں گھٹنے کھڑے کرکے اور ان کو ہاتھوں سے حبوا بناکر سونا
(2) دایاں پیر کھڑا کرکے اور بایاں پیر ترچھا بچھا ہو، جبکہ بائیں ہاتھ سے آدمی نے سہارا لیا ہو، نوم کے ناقض وضو ہونے کے حوالے سے کوئی ضابطہ ہو تو ضرور بیان فرمائیں۔
جواب مدلل ہو تو مفید ہوگا، تاکہ بوقت ضرورت اصل کتاب تک رجوع کیا جاسکے۔

جواب # 67138
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1216-1191/L=11/1437
سونے کی صورت میں اگر مقعد زمین پر قائم رہے تو وضو نہیں ٹوٹتا پس سوال میں مذکور دونوں ہیئتوں کے مطابق سونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا یہی حکم چار زانو سونے یا سجدہ کی مسنون ہیئت پر سونے کا ہے؛ البتہ اگر آدمی اس طرح سوجائے کہ اس کے اعضا ڈھیلے پڑجائیں اور قوتِ ماسکہ (خروج ریح کو قابو میں رکھنے والی صلاحیت) زائل ہوجائے مثلاً لیٹ کر یا کسی چیز پر ٹیک لگا کر اس طور پر سوئے کہ اگر وہ چیز ہٹا دی جائے تو آدمی گرجائے تو ان صورتوں میں وضو ٹوٹ جائے گا۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو شامی زکریا: ۱/۲۷ تا ۲۷۳، احسن الفتاوی: ۲/۲۲، فتاوی محمودیہ: ۵/۶۳) واضح رہے کہ اس دور میں چونکہ کثرتِ اکل کا عام رواج ہے اور آدمی مقعد کے زمین پر استقرار کے باوجود حدث کردیتا ہے؛ اس لئے اس دور میں ہر اعتبار سے گہری نیند سے سونے کی صورت میں وضو کے ٹوٹ جانے کا حکم لگا دینا مناسب اور مبنی بر احتیاط ہے۔
قال في فیض الباري وظاہر الروایة فیہ: أن النوم عند تمکن المقعدة لایفسد ، ویفسد عند التجافي ․․․․․ وفي الدر المختار: إن تمکن مقعدہ ونام وإن طال وفي عبارة وإن جلس مستندا فہذا ہو المذہب أما الفتوی فإنہا تبتني علی المصالح واختلاف الزمان والمکان فلا یوسع فیہا في ہذہ الأیام فإنہا أیام یأکل فیہا الناس کثیراً فیحدثون مع تمکن المقعدة ․ (فیض الباری)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
...................
جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے وہ دو قسم کی ہیں 
١. جو انسان کے جسم سے نکلیں۔ جیسے پیشاب‘ پاخانہ‘ ریح وغیرہ 
٢. جو انسان پر طاری ہو جیسے بیہوشی‘ نیند وغیرہ جسم انسانی سے نکلنے والی چیزوں کی بھی دو قسمیں ہیں 
١. جو پیشاب و پاخانہ کے راستہ سے نکلے‘ 
٢. وہ جو باقی جسم کے کسی مقام سے نکلے جیسے قے‘ خون وغیرہ ۔ ان دو راستوں کے علاوہ جسم کے باقی حصہ کے کسی مقام سے کچھ نکلنے کی یہ صورتیں ہیں۔ کوئی ناپاک چیز نکلے اور جسم پر بہے مثلاً خون‘ کچ لہو یا پیپ وغیرہ تو وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ تھوڑی سی بہے۔ اگر آنکھ میں خون نکل کر آنکھ میں ہی بہا اور باہر نہیں نکلا تو وضو نہیں ٹوٹا کیونکہ آنکھ کو اندر کا حصہ نہ وضو میں دھونا فرض ہے نہ غسل میں‘ اور اگر باہر نکل کر بہا تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ قے میں اگر پت‘ خوں یا کھانا یا پانی منہ بھرکر نکلے تو وضو ٹوٹ جائے گا اگر منہ بھر سے کم ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ منہ بھر وہ ہو جو بغیر مشقت نہ رک سکے اگر خالص بلغم نکلے تو وضونہیں ٹوٹے گا خواہ منہ بھر ہی ہو۔ منہ یا دانتوں سے خون تھوک کے ساتھ مل کر آئے تو اگر خون غالب یا برابر ہے تو وضو جاتا رہے گا اور کم ہے تو نہیں ٹوٹا۔ اگر زخم پر خون ظاہر ہوا اور اس کوانگلی یا کپڑے سے پونچھ لیا پھر ظاہر ہوا پھر پونچھ لیا کئی بار ایسا کیا اگر یہ سب دفعہ کا خون مل کر اتنا ہو جاتا ہے کہ بہہ جائے تو وضو ٹوٹ گیا ۔ورنہ نہیں ۔ اگر آنکھ یا کان یا چھاتی یا ناف یا کسی حصہ جسم سے درد کے ساتہ پانی نکلا تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا‘ اگر بغیر درد کے نکلا تو وضو نہیں ٹوٹے گا‘ اگر آنکھ نہ دکھتی ہو‘ نہ اس میں کھٹک ہوتی ہو اور محض نزلہ کی وجہ سے یا یونہی پانی بہے یا آنسو نکل آئے تو وضو نہیں ٹوٹے گا ۔۔ اگر جما ہوا خون مسور کے دانے کے برابرناک صاف کرتے وقت نکلے تو وضو باقی رہا وضو توڑنے والی دوسری قسم یعنی جو انسان پر طاری ہوتی ہے اس کی یہ صورتیں ہیں۔ نیند‘ لیٹ کر سونا خواہ چت ہو یا پٹ یا کروٹ پریا طکیہ وغیرہ کے سہارے سے ہو یا کسی اور شکل پر ہو جس سے سرین ڑمین سے جدا ہوجائیں یا صرف اغک سرین پر سہارا دے کر سو جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ ہارے کا مطلب یہ ہے کہ اگر سہارا ہٹالیا جائے تو وہ گرپڑے اور سرین زمین سے جدا ہو جائے اور اگر بغیر سہارا لئے کھڑے کھڑے یا بغیر سہارا لگائے بیٹھ کر سوجائے یا نماز کی کسی ہیت پر جو مردوں کے لئے مسنون مثلاً سجدہ یا قعدے میں مسنونہ ہیت پر سوگیا تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ اگر دونوں سرین پر بیٹھا ہے‘ گھٹنے کھڑے ہیں‘ ہاتھ پنڈلیوں پر لپٹے ہوئے ہیں اور سر گھٹنوں میں ہے تو اس حالت مین سونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔ بیہوشی‘ خواہ بیماری یا کسی اور وجہ سے ہو مثلاً غشی‘ جنوں‘ مرگی اور نشہ وغیرہ سے بیہوشی ہوجائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اگرچہ تھوڑی دیر ہی ہو اس کی حد یہ ہے کہ اس کے پاؤں میں لغزش آجائے۔ نماز کے اندر قہقہہ مارنا یعنی اس طرح کھلکھلاکر ہنسنا کہ اس کے برابر والے سن لیں‘ قہقہہ وضو اور نماز دونوں کو توڑتا ہے خواہ عمداً ہو یا سہواً‘ اگر نماز کے باہر قہقہہ سے ہنسے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ مباشرت فاحشہ یعنی عورت اور مرد کی شرمگاہوں کا اسطرح ملنا کہ ننگے ہوں تو وضو ٹوٹ جائے گا.



No comments:

Post a Comment