Monday, 7 May 2018

ھوالشافی؛ علاج کی ابتداء بھی انتہاء بھی

ھوالشافی؛ علاج کی ابتداء بھی انتہاء بھی
ایک زمانہ تھا کہ ہو الشافی یہ لفظ ہمارے معاشرے میں عام تھا۔ ہر حکیم و ڈاکٹر اس لفظ سے اپنا نسخہ (Prescription) شروع کرتا تھا۔ (اب بھی یہ طریقہ خال خال کہیں کہیں نظر آتا ہے۔) ان کا مقصود یہ اشارہ کرنا ہوتا تھا کہ شفاء تو اسی شافی مطلق کے ہاتھ میں ہے جس نے مرض پیدا کیا جس کی مرضی و اجازت کے بغیر کائنات میں کوئی اصلاح ممکن نہیں۔ اسی طرح مریضوں کو کہا جاتا تھا کہ دوا کھانے سے پہلے ہوالشافی ضرور کہہ لیں۔ مرض سے مکمل چھٹکارا پانے کے لئے شافی مطلق سے التجا کرتے ہوئے مریض دوائیں استعمال کرتا تھا۔ یہ عادتیں آج بہت کم ہوچکی ہیں۔ مادی ذہنیت غالب آتی جاریی ہے۔ اگرچہ علاج، امراض کے اسباب کے اعتبار سے ہی  ہوتا ہے، سبب کے دور کرنے کی تدابیر کی جائیں تو بیماری ٹھیک ہوجاتی ہیں لیکن یہ بات بھی یاد رہے کہ ہر مرض میں صحیح سبب کی تشخیص ہوجائے گی اس کا سو فیصدی یقین نہیں ہوتا۔ آج بھی بیشتر امراض میں باوجود ساری جدید تحقیقات کے، ڈاکٹرس غالب گمان کی بنیاد پر ہی تشخیص کرتے ہیں۔ پہلے زمانہ کے وہ حکماء بھی جن کی حذاقت کے قصے مشہور ہیں نبض، بول و براز دیکھ کر اور مریض کا معائنہ کرکے گمان غالب پر ہی تشخیص کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ مریضوں میں افاقہ نہ ہونے پر انھوں نے اپنی تشخیص کی غلطی کا تذکرہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی غورطلب ہے کہ صحیح تشخیص ہونے کے بعد دوا کی تجویز بھی طویل تجربے کی بنیاد پر اس غالب گمان کے ساتھ ہی دی جاتی ہے کہ دوسروں کی طرح اس مریض میں بھی مفید ہوگی۔ پھر ہمارا مشاہدہ ہے کہ دوا کی افادیت بھی مختلف لوگوں میں کم و بیش ہوتی ہے۔ کچھ افراد میں افادیت کے ساتھ ساتھ مضرت بھی پیش آجاتی ہے۔ بعضوں میں اسی تجربہ شدہ دوا سے بالکل نفع نہیں ہوتا۔
ان ساری صورتوں کی طبی وجوہات کی تلاش و تحقیق ہر زمانے میں جاری رہی ہیں اور طبی محققین اپنے اپنے انداز میں اس سلسلے میں عجز و ماندگی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ اس سلسلے میں قطعی علم صرف اللہ جل شانہ کے پاس ہے۔ جس میں سے تھوڑا تھوڑا مختلف افراد کو مختلف زمانوں میں عطا کیا گیا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہر مرض کے لئے دوا ہے اور جب اس مرض کے موافق دوا بدن میں پہونچ جاتی ہے تو اللہ کے حکم سے شفاء ہو جاتی ہے۔ یہاں ایک فکر، طبی تحقیق کی دی گئی۔ علاج میں مایوسی و ناامیدی سے روکا گیا ہے۔ دوسری اصولی بات بتائی گئی کہ مرض کے بالکل موافق دوا کا پہنچنا ضروری ہے گویا صحت یابی کے لئے یہ اللہ پاک کی سنت ہے۔ کئی احادیث میں نبیء پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے اور ماہر طبیب سے رجوع کرنے کی ترغیب دی ہے۔
تیسری اہم بات اس میں ایمان سے متعلق ہے کہ سب کچھ ہوجانے کے بعد امر الہی یعنی اللہ کا حکم شفاء بھی ہونا ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے ھوالشافی لکھنے اور کہنے کی۔ ایک مسلمان اس حقیقت کا اقرار کرتا ہے کہ شفاء وہیں سے ملے گی اور کہیں سے نہیں۔ چنانچہ سنت پر عمل کے لئے علاج معالجہ کرتے ہوئے رب کائنات سے دعاء کے ذریعہ رابطہ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ مریض کے لئے بھی اور معالج کے لئے بھی۔
اس ذات سے رابطہ کرلینا جو ماوی و ملجا ہے، ہر شئے پر قادر ہے، مخلوقات کے نفع و نقصان اور خیر و شر سے واقف ہے، تقدیر کا جاننے والا ہے، بنی آدم پر انتہائی مہربان او رحم کرنے والا ہے، جس کے خزانہ میں ہر چیز ہے اور جو ہر مصیبت و تنگی میں سہارا ہے، مریضوں میں یہ یقینی کیفیت زبردست اطمینان کا ذریعہ ہے اور امید کا بھی۔ عاجز و بے بس، ناقص العلم و ضعیف انسان کی  تمام تر طبی کوششوں میں ناکامی ہوجائے تو مایوسی سے بچانے کا قوی سبب ہے۔
معالج اگر اس یقین کے ساتھ اپنے امور انجام دے تو اس کے لئے قلبی تقویت و اعتماد کا ذریعہ ہے۔ اگر یہ بات مستحضر نہ رہے تو علاج میں کامیابی نہ ملنے پر خود طبیب مایوسی کی کیفیت میں گھر جاتا ہے۔ اور اگر کامیابی ملے تو بہتوں کی زبان پر محسوس یا غیر محسوس طور پر خدائی جملے آجاتے ہیں۔ کیا آپ نے کسی ڈاکٹر سے یہ نہیں سنا کہ اس مریض کو ٹھیک کرنا میرے لئے کچھ مشکل نہیں۔ یا میں اسے ٹھیک کردوں گا۔ اس طرح کے جملے ضعیف الخلقت انسان کو زیب نہیں دیتے۔ ایک موقع پر کسی شخص نے علاج کرنے کی اجازت چاہتے ہوئے کہا کہ حضور اس مریض کا علاج مجھے کرنے دیجئے کہ میں طبیب ہوں۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا تم رفیق ہو طبیب اللہ ہی ہیں۔ اس طرح معالجین کے ذہن کو اللہ کی طرف متوجہ کیا گیا۔ چنانچہ ضروری محسوس ہوتا ہے کہ اس زمانے میں اطباء و معالجین اپنے نسخوں کی ابتداء بجائے Rx کے  اسی لفظ ہوالشافی سے کریں تاکہ ذہن و قلب سے یہ بات محو نہ ہونے پائے کہ شافیء مطلق اللہ ہی کی ذات ہے۔ اس کے لئے مختصر لفظ 'ھو' کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ غالباً یہ بھی اشارہ کے لئے کافی ہے.
ڈاکٹر محمد یاسر
ایم ڈی (معالجات)
پی ایچ ڈی اسکالر (جامعہ ملیہ اسلامیہ)
کنسلٹنگ فزیشین الحکیم یونانی میڈی کیئر سینٹر۔

No comments:

Post a Comment