Friday, 18 May 2018

درج ذیل صورتوں میں بھی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی

درج ذیل صورتوں میں بھی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی
----------------------------------------
سوال
کیا فرماتے ہین مفتیان کرام شرح دین متین
ایک شخص کے پچاس ہزار روپیہ زکات کے مد کا ہے اس سے موکل خود کپڑا خرید کرغرباء مین تقسیم کرے تو کیا اس کی زکات ادا ہوجائگی
برا
ہ مہربانی مدلل باحوالہ جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائن
-------------
الجواب وباللّٰہ التوفیق؛
اگر کوئی صاحبِ نصاب آدمی مستحق کی پرورش کررہا ہے اور مستحق پر زکوٰة کی رقم خرچ کرنا چاہتا ہے تو اس کی چند صورتیں ہوسکتی ہیں:
             (الف) اس کی واضح صورت یہ ہے کہ زکوٰة کی رقم اس کے حوالے کردے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے مصرف میں خرچ کرے، اس صورت میں تو کوئی شبہ نہیں ہے کہ تملیک ہوگئی اور زکوٰة ادا ہوگئی۔
             (ب) دوسری صورت یہ ہے کہ زکوٰة کی رقم سے کوئی چیز خریدکر لائے اور مستحق کے حوالے کردے، مثلاً: کپڑا، دوا وغیرہ اس میں بھی تملیک پائی جاتی ہے؛ اس ل
ئے جائز ہے۔
             (ج) تیسری صورت یہ ہے کہ مستحق کو کھانا دے، اس کی دو شکلیں ہوسکتی ہیں: ایک یہ کہ کھانا اپنے ہاتھ سے دے دے، اس صورت میں بھی زکوٰة ادا ہوجائے گی کہ دینا پالیاگیا۔
             دوسری شکل یہ ہے کہ مستحق کو کھانا ساتھ میں کھلائے، اس آخری شکل میں زکوٰة ادا نہیں ہوگی۔
             اذَا کَانَ یَعُوْلُ یَتِیْمًا وَیَجْعَلُ مَا یَکْسُوْہُ وَیُطْعِمُہ مِنْ زکوٰةِ مالہ فَفي الکسوةِ لاشکَّ في الجوازِ لِوُجودِ الرُّکْنِ وَہُوَ التَّملیکُ، وأمّا الطعامُ فَمَا یَدفعہ الیہ بِیَدِہ یَجوزُ أیضاً لِما قُلنا بِخلافِ مَا یأکُلہ بِلا دفعٍ الیہ․ (ردالمحتار ۳/۱۷۲ زکریا)
             ترجمہ: جب کسی یتیم کی پرورش کررہا ہو اور اس کو اپنی زکوٰة کے مال سے کپڑے اور کھانے دے رہا ہو تو کپڑے کے جواز میں تو شبہ نہیں؛ رکن (تملیک) کے پائے جانے کی وجہ سے، رہا کھانا تو جو کھانا اپنے ہاتھ سے اُسے دے دیتا ہے تو (زکوٰة کی ادائیگی میں) یہ (صورت) بھی جائز ہے، اس دلیل کی وجہ سے جو ہم نے بیان کردی ہے، بخلاف اس کھانے کے جو بلادیے وہ (ساتھ میں) کھاتا ہے (اس سے زکوٰة ادا نہ ہوگی)

واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی 

No comments:

Post a Comment