Monday, 14 May 2018

کیا تین شخص مرفوع القلم ہیں؟

کیا تین شخص مرفوع القلم ہیں؟
السلام عليكم
حدیثِ پاک میں تین افراد کو مرفوع القلم قراردیا:
1. سونے والا
2. بچہ
3. پاگل
اس پر ایک واعظ نے کہا کہ بچہ گناہوں سے محفوظ نہ ہونے کے باوجود معصوم ہوتا ہے ۔
کیا یہ صحیح ہے؟
وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: "رفع القلم عن ثلاثة : عن النائم حتى يستيقظ وعن الصبي حتى يبلغ وعن المعتوه حتى يعقل " . رواه الترمذي وأبو داود
ترجمہ:
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تین شخص مرفوع القلم ہیں یعنی ان تین شخصوں کے اعمال نامہ اعمال میں نہیں لکھے جاتے کیونکہ ان کے کسی قول وفعل کا کوئی اعتبار نہیں اور وہ مواخذہ سے بری ہیں ایک تو سویا ہوا شخص جب تک کہ وہ بیدار نہ ہو دوسرا لڑکا جب تک وہ بالغ نہ ہو تیسرا بے عقل شخص جب تک کہ اس کی عقل درست نہ ہو جائے (ترمذی) اور دارمی نے اس روایت کو حضرت عائشہ ؓ اور ابن ماجہ نے حضرت عائشہ ؓ اور حضرت علی ؓ سے نقل کیا ہے
مشکوۃ شریف
س: جب کوئی عورت خواب میں اپنے آپ کو کسی مرد کے ساتھـ خلوت میں دیکھے تو اس کو کیا کرنا چاہئے؟
ج : الحمد للہ وحدہ، والصلاۃ والسلام علی رسولھ وآلھ وصحبھ۔۔۔ وبعد:
جب کوئی شخص خواب میں اپنے آپ کو کسی عورت کے ساتھـ ہمبستر دیکھے، یا عورت خواب میں اپنے آپ کو کسی مرد کے ساتھـ ہمبستر دیکھے، تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے، اس لئے کہ حالتِ نوم میں یہ دونوں مکلف نہیں ہیں، اور اس لئے کہ اس سے بچنا بھی ناممکن ہے، اور اس لئے بھی کہ اللہ تعالی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ہے، اور اس لئے کہ حضور اکرم صلى الله عليہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ: 
( جلد کا نمبر 5، صفحہ 338)
تین قسم کے لوگ مرفوع القلم ہیں: سونے والا حتی کہ بیدار ہوجائے، پاگل حتی کہ اس کے ہوش وحواس درست ہوجائیں، اور بچہ حتی کہ بالغ ہوجائے۔ اس حدیث کو امام احمد، ابو داود، نسائی، اور حاکم نے روایت کیا ہے، اور امام حاکم نے کہا کہ: یہ حدیث بخاری ومسلم کی شرائط پر پوری اترتی ہے اور جب کوئی شخص اس طرح کی چیزیں دیکھا ہے اور منی کا خروج ہوا ہے تو ہی اس پر غسل واجب ہے۔
........
بچے نماز وغیرہ عبادات و احکامات کے مکلف نہیں ہیں۔ بالغ ہونے پر وہ مکلف ہوتے ہیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:
رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یعقل․ (سنن ابی داؤد، کتاب الحدود، باب فی المجنون یسرق او یصیب حدا ج:۲،ص:۲۴۹، جامع ترمذی، ابواب الحدود، باب ما جاء فیمن لایجب علیہ الحد ج:۱،ص:۲۶۳)
”تین قسم کے لوگ مرفوع القلم ہیں: 
1. سونے والا یہاں تک کہ وہ بیدار نہ ہوجائے، 
2. بچہ یہاں تک کہ وہ بالغ نہ ہوجائے، اور 
2. مجنون یہاں تک کہ اسے جنون سے افاقہ نہ ہوجائے۔“
..........
اللہ تعالی نے انسان کو احکام شرع کا جو مکلف بنایا ہے، اس کی بنیاد دو چیزیں ہیں؛ ایک: عقل، دوسرے بلوغ، پس جب تک آدمی کے پاس عقل رہے مکلف رہتا ہے اور جب آدمی کی عقل کام کرنا بند کردے یعنی: اس کی عقل میں اس درجہ خلل آجائے کہ اس کے اندر نفع نقصان سمجھنے کی صلاحیت نہ رہے تو ایسی صورت میں وہ مکلف بھی نہیں رہتا، پس سوال میں مذکور شخص کی عقل نے اگر پیرانہ سالی اور درازی عمر کی وجہ سے کام کرنا بند کردیا ہے اور یہ شخص نماز روزہ تو دور کی بات نجاست وغیرہ کی بھی تمیز نہیں کرپاتا ہے توایسی صورت میں یہ شخص شریعت کی نظر میں مرفوع القلم ہے، یعنی: اس کے ذمہ نماز، روزہ وغیرہ کچھ واجب نہیں؛ لہٰذا اس حالت میں یہ شخص جو نماز روزہ وغیرہ نہیں کرے گا ، ان کے فدیہ وغیرہ کی بھی کچھ ضرورت نہیں، 
وأما العتہ بعد البلوغ فمثل الصبا مع العقل في کل الأحکام، ……… ویو ضع عنہ الخطاب کما یوضع عن الصبي (الحسامي مع النظامي، ص ۱۴۴) ، فلا یجب علیہ العبادات ولا یثبت في حقہ العقوبات کما في حق الصبي الخ (النامي ص ۲۸۵) وانظر غایة التحقیق شرح الحسامي (ص ۳۰۱) أیضاً۔ 

No comments:

Post a Comment