Friday, 25 May 2018

وتر کے بعد دو نفل کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے یا بیٹھ کر؟

وتر کے بعد دو نفل کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے یا بیٹھ کر؟
سوال (۹۲۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: رمضان المبارک میں تراویح کے بعد واجب وتر پڑھ کر دو رکعت نفل نماز کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے یا بیٹھ کر؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللٰہ التوفیق:
حضرت اقدس حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’امداد الفتاویٰ‘‘ میں غیر معذور کے لئے وتر کے بعد کی نوافل کھڑے ہوکر پڑھنے کو افضل لکھا ہے۔ (امداد الفتاویٰ ۱؍۴۶۱)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
از کتاب النوازل
.......
جی ہاں! یہ بات صحیح ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں وتر کے بعد کی دو نفلیں بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا پورا ثواب ملتا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسروں کو بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ملتا ہے کذا في الدر والرد (کتاب الصلاة باب الوتر والنوافل: ۲/۴۸۴، ۴۸۵، ط: مکتبہ زکریا دیوبند) ہاں اگر کوئی شخص اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت سے بیٹھ کر پڑھے گا تو اس کو دو ثواب ملیں گے: نفلوں کا آدھا اور اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا علیحدہ، اور ہوسکتا ہے کہ یہ مجموعہ کھڑے ہوکر نفل پڑھنے کے ثواب سے زیادہ ہوجائے.
کذا قال الإمام الکنکوہی رحمہ اللہ تعالی (تحفة الألمعي: ۲/۳۲۷، ۳۲۸)۔
.......
ہمارے اکابر علائے دیوبند نے اس پر بحث فرمائی ہے کہ وتر کے بعد کی دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھی جائیں یا کھڑے ہوکر ؛ کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا بیٹھ کر پڑھنا ثابت ہے، تو اکثر اکابر کی رائے یہ ہے کہ ان کا کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے، 
والمحققون من أکابرنا علی أن إتیانھما قیاماً أفضل (اعلاء السنن ۶: ۸۲، بحوالہ: فتاوی محمودیہ ۷: ۲۲۶۔نیز فتاوی رشیدیہ ص۳۶۵، مطبوعہ: گلستاں کتاب گھر دیوبند ، امداد الفتاوی ۱: ۴۵۹- ۴۶۱، سوال: ۳۹۱- ۳۹۳، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند، فتاوی دار العلوم دیوبند ۴: ۲۱۸،۲۳۱، سوال: ۱۷۱۵،۱۷۴۱، فتاوی محمودیہ ۷:۲۲۱ -۲۳۲، سوال: ۳۳۳۲- ۳۳۴۰، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل، کفایت المفتی جدید ۳: ۳۱۸، جواب: ۵۱۷، ۵۱۸، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی اور آپ کے مسائل اور ان کا حل قدیم ۲: ۳۳۵، ۳۳۶ وغیرہ بھی دیکھیں)۔..............
نماز وتر کے بعد نفل پڑھ سکتے ہیں؟ ہم نے سنا ہے کہ وتر آخری نماز ہے، تہجد بھی پہلے ادا ہوگئی پھر وتر ادا کرنا چاہئے۔
Published on: Feb 5, 2018 
بسم الله الرحمن الرحيم
........................
Fatwa:509-462/M=5/1439
وتر کے بعد نفل پڑھ سکتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ لعیہ وسلم سے وتر کے بعد دو رکعت نفل بیٹھ کر پڑھنا ثابت ہے البتہ اگر اخیر شب میں بیدار ہونا متوقع ہو یا اٹھنے کا معمول ہو تو اولیٰ اور افضل یہ ہے کہ تہجد سے فارغ ہوکر اخیر میں وتر ادا کرے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنی رات کی آخری نماز وتر کو بناوٴ۔
...........
سوال # 32313
محترم مفتی صاحب! اب اس زمانے میں صرف دارالعلوم پر ہی بھروسہ کیا جاسکتاہے، میں نے بہت سے لوگوں سے سناہے کہ وتر کی نماز کے بعد جو سنت ہے اسے بیٹھ کر پڑھنا چاہئے اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اتباع سنت کی نیت سے پڑھنا افضل ہے، مگر بہشتی زیور ثمر میں یہ لکھاہے کہ کھڑے ہوکر پڑھنا چاہئے تو کیا افضل ہے؟ اگر بیٹھ کر پڑھنا ہے تو کیا نوجوان بھی بیٹھ کر پڑھے؟ براہ کرم، اس بارے میں جواب دیں ، میں بہت پس وپیش میں ہوں۔
Published on: May 26, 2011 
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 804=672-6/1432
حدیث شریف میں آیا ہے کہ بیٹھ کر نفل پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہوکر پڑھنے والے کے مقابلہ میں آدھا ثواب رکھتی ہے، اس اصول کے پیش نظر کھڑے ہوکر وتر کے بعد کی سنت پڑھنا افضل ہے۔ لیکن چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ نماز کھڑے ہوکر نہیں پڑھی ہے، لہٰذا اتباعِ نبوی کے عشق میں اگر کوئی بیٹھ کر پڑھے تو زیادہ افضل ہوگا۔ جیسا کہ حضرت شیخ الہند وغیرہ بیٹھ کر ہی پڑھتے تھے۔
سوال # 7779
مجھے قرآن اورحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ قیام اللیل، صلاة اللیل، نماز تراویح، نماز تہجد میں کیا فرق ہے؟ ان کی کتنی رکعتیں ہوتی ہیں اور ان کے پڑھنے کا وقت کیا کیا ہے؟ ان میں سے کون کون سی نماز سنت ہے کون سی واجب کون سی مستحب؟ 
(۲) نماز وتر کے بعد جو دو نفل پڑھی جاتی ہے یہ کس حدیث سے ثابت ہے؟ جب کہ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ وتر کے بعد کوئی نماز نہیں ہوتی، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وتر کو اپنی آخری نماز بناؤ۔ (۳) رمضان میں تہجد کی نماز پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟ مجھے کسی نے بتایا ہے کہ جب بیس رکعت پڑھ لیں تو پھر تہجد نہیں پڑھنی چاہیے۔کیوں کہ تہجد تراویح میں ہی آجاتی ہے۔ میرے سوالات کے جوابات قرآن کی جس آیت اور حدیث سے دیں تواس کو مکمل حوالہ کے ساتھ اور اردو ترجمہ کے ساتھ دیں۔
جواب # 7779
بسم الله الرحمن الرحيم
قیام اللیل سے مراد نمازِ تراویح ہے اور صلاة اللیل سے مراد نوافل ہیں، اور نوافل میں سب سے افضل نمازِ تہجد ہے، أفضل الصلاة بعد الفریضة صلاة اللیل یعنی فرض نماز کے بعد سب سے بہتر نماز تہجد ہے (سنن الترمذی: کتاب الصلاة) تراویح کی بیس رکعت ہوتی ہے۔ عن ابن عباس: أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کا نیصلي في رمضان عشرین رکعة سوی الوتر (نصب الرایة : ج۲ ص۱۵۳، اس کے علاوہ بیس رکعت تراویح پر اجماع ہے۔ اور رکعاتِ تہجد کی مختلف روایتیں ہیں مگر عامةً آپ کی عادتِ مبارکہ آٹھ رکعت پڑھنے کی تھی، اس میں کمی بیشی بھی جائز ہے (محمودیہ ج:۷ ص:۲۳۳) وتر کے بعد دو رکعت نفل یا اس سے زائد ثابت ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ وتر کے بعد کوئی فرض اور واجب نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے الموطأ للإمام محمد دیکھیں۔ رمضان میں تہجد کی نماز اور زیادہ رغبت سے پڑھنی چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد کی نماز کی پابندی کی ہے اور سوائے ایک رات کے کبھی بھی تہجد کی نماز فوت نہیں ہوئی۔ (حجة اللہ البالغة من أبوب الحج)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

No comments:

Post a Comment