مغرب کی فرض نماز سے پہلے دو رکعت سنت؟
سوال: مغرب کی فرض نماز سے پہلے دو رکعت سنت پڑھنا کیسا ہے؟
حامدا و مصلیا و مسلما:
نمازِ مغرب سے پہلے کوئی سنت نہیں ہے؛ البتہ بعض روایات میں اذانِ مغرب کے بعد دو رکعت پڑھنا ثابت ہے؛ لیکن دوسری طرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ مغرب میں تعجیل کا حکم فرمایا، ابوداوٴد کی روایت میں ہے:
”لا تزال أمتي بخیر أو قال علی الفطرة ما لم یوٴخروا المغرب إلی أن تشتبک النجوم“ (أبوداوٴد، رقم ۴۱۸، باب في وقت المغرب)
اگر لوگ اذان کے بعد دو رکعت نفل میں مشغول ہوجائیں تو مغرب میں تاخیر ہوسکتی ہے جو مذکورہ بالا حدیث کے منشأ کے خلاف ہے؛ اس لئے حنفیہ نے تعجیل مغرب کا لحاظ کرتے ہوئے نمازِ مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کو پسند نہیں کیا؛ لیکن چوں کہ فی نفسہ جواز ثابت ہے؛ اس لئے اگر کوئی پڑھ لیتا ہے تو گناہ بھی نہیں، گنجائش ہے۔ ”اعلاء السنن“ میں ہے:
”فرجحت الحنفیّة أحادیث التعجیل لقیام الإجماع علی کونہ سنّة وکرہوا التنفّل قبلہا ولا یخفی أنّ العامّة لو اعتادوا صلاة رکعتین قبل المغرب لیخلّون بالسنّة حَتْمًا، ویوٴخرون المغرب عن وقتہا قطعًا، وأمّا لو تنفّل أحد من الخصواص قبلہا ولم یخلّ بسنّة التعجیل فلا یلزم علیہ؛ لأنّہ قد رأی بأمر مباح في نفسہ أو مستحب عند بعضہم، فحاصل الجواب أن التنفّل قبل المغرب مباح في نفسہ وإنّما قلنا بکراہتہ نظرًا إلی العوارض․ (إعلاء السنن، ۲/۶۹، مبحث الرکعتین قبل المغرب)
فقط واللہ تعالی اعلم
نمازِ مغرب سے پہلے کوئی سنت نہیں ہے؛ البتہ بعض روایات میں اذانِ مغرب کے بعد دو رکعت پڑھنا ثابت ہے؛ لیکن دوسری طرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ مغرب میں تعجیل کا حکم فرمایا، ابوداوٴد کی روایت میں ہے:
”لا تزال أمتي بخیر أو قال علی الفطرة ما لم یوٴخروا المغرب إلی أن تشتبک النجوم“ (أبوداوٴد، رقم ۴۱۸، باب في وقت المغرب)
اگر لوگ اذان کے بعد دو رکعت نفل میں مشغول ہوجائیں تو مغرب میں تاخیر ہوسکتی ہے جو مذکورہ بالا حدیث کے منشأ کے خلاف ہے؛ اس لئے حنفیہ نے تعجیل مغرب کا لحاظ کرتے ہوئے نمازِ مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کو پسند نہیں کیا؛ لیکن چوں کہ فی نفسہ جواز ثابت ہے؛ اس لئے اگر کوئی پڑھ لیتا ہے تو گناہ بھی نہیں، گنجائش ہے۔ ”اعلاء السنن“ میں ہے:
”فرجحت الحنفیّة أحادیث التعجیل لقیام الإجماع علی کونہ سنّة وکرہوا التنفّل قبلہا ولا یخفی أنّ العامّة لو اعتادوا صلاة رکعتین قبل المغرب لیخلّون بالسنّة حَتْمًا، ویوٴخرون المغرب عن وقتہا قطعًا، وأمّا لو تنفّل أحد من الخصواص قبلہا ولم یخلّ بسنّة التعجیل فلا یلزم علیہ؛ لأنّہ قد رأی بأمر مباح في نفسہ أو مستحب عند بعضہم، فحاصل الجواب أن التنفّل قبل المغرب مباح في نفسہ وإنّما قلنا بکراہتہ نظرًا إلی العوارض․ (إعلاء السنن، ۲/۶۹، مبحث الرکعتین قبل المغرب)
فقط واللہ تعالی اعلم
No comments:
Post a Comment