Friday, 18 May 2018

نابالغ بچہ کا تراویح میں امام بننا؟

نابالغ بچہ کا تراویح میں امام بننا؟
سوال (۹۵۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: صلوٰۃ تراویح کے متعلق نابالغ بچوں کا حکم منقح فرمادیں؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: 
نابالغ بچہ تراویح یا کسی بھی نماز میں بالغ حضرات کی امامت نہیں کرسکتا؛ البتہ نابالغ کے پیچھے نابالغ کی نماز درست ہو جاتی ہے، تاہم اگر کوئی نابالغ قریب البلوغ مراہق ہو تو وہ بالغ امام کا سامع بن سکتا ہے۔
عن عطاء قال: لا یؤم الغلام الذي لم یحتلم۔ (المصنف لعبد الرزاق ۲؍۳۹۸ رقم: ۳۸۴۵)
عن عطاء وعمر بن عبد العزیز قالا : لا یؤم الغلام قبل أن یحتلم فی الفریضۃ ولا غیرہا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۳؍۲۰۶ رقم: ۳۵۲۴ المجلس العلمي)
وذکر في بعض کتب الفتاویٰ: أنہ لا یجوز أن یؤم البالغین في التراویح أیضا وہو المختار۔ (حلبي کبیر ۴۰۸ لاہور)
لا یصح اقتداء البالغ غیر البالغ فی الفرض وغیرہ۔ (حلبي کبیر ۵۱۶ لاہور، عنایۃ علی فتح القدیر ۱؍۳۵۷ دار الفکر بیروت، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۸۵)
ولا یصح اقتداء الرجل بامرأۃ و صبي مطلقا ولو فی جنازۃ ونفل علی الأصح۔ (درمختار) والمختار أنہ لا یجوز في الصلوات کلہا والمراد بالسنن المطلقۃ السنن الرواتب۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۳۲۲ زکریا، کذا في قاضي خان ۱؍۲۴۳، حلبي کبیر ۴۰۸ لاہور)
وإن فتح علی إمامہ لم تفسد … وفتح المراہق کالبالغ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۹۹، مراقی الفلاح علی الطحطاوي ۱۸۳ کراچی)
وفیہ إمامۃ الصبي المراہق للصبیان مثلہ یجوز۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۸۵)
 
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۸؍۷؍۱۴۳۳ھ
الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ

No comments:

Post a Comment