Thursday 31 May 2018

حمل گرگیا؛ یہ نفاس ہے یا حیض؟

حمل گرگیا؛ یہ نفاس ہے یا حیض؟
سوال: اگر کوئی حاملہ دو تین مہینے میں بچے گرجائے تو اسکی مدت؟
براہ کرم جواب دینے میں جلدی کریں 
مطلب ابھی دو مہینے ہوئے حمل کو کہ حمل گرگیا، خون آنا شروع ہوگیا تو وہ لڑکی نفاس کی مدت شمار کرینگے یا حیض کی؟
فقط 
محتاج دعا.
ابوسعید المعین
جواب: اگر کسی عورت کا بچہ گرگیا یا گرادیا گیا تو چار ماہ یا اس سے زیادہ کے حمل کو ساقط کرنے پر جو خون آئے گا وہ نفاس سمجھا جائے گا، اور اگر حمل چار ماہ سے کم ہو تو یہ خون مسلسل تین روز یا اس سے زیادہ دس دن کے اندر اندر آنے کی صورت میں حیض شمار ہوگا، بشرطیکہ اس سے پہلے کم از کم پندرہ دن پاکی کی حالت رہی ہو، ورنہ (یعنی تین دن برابر خون جاری نہ رہا اور اس سے پہلے کامل طہر ہویاتین دن خون جاری رہا؛ لیکن اس سے پہلے کامل طہر نہیں تھا یا تین دن سے کم خون آیا جب کہ اس سے پہلے کامل طہر نہیں رہا تو ان تینوں صورتوں میںیہ خون) استحاضہ ہوگا۔ 
والمرئی حیض إن دام ثلاثاً وتقدمہ طہر تام وإلا استحاضۃ۔ (درمختار) أی أن لم یدم ثلاثاً وتقدمہ طہر تام، أو دام ثلاثا ولم یتقدمہ طہر تام، أو لم یدم ثلاثاً ولا تقدمہ طہر تام۔ (شامی بیروت ۱؍۴۳۵، زکریا ۱؍۵۰۱) وقال قبلہ فی التنویر: ظہر بعض خلقہ کید أو رجل فتصیر بہ نفساء۔ (تنویر الابصار بیروت ۱؍۴۳۴، زکریا ۱؍۵۰۰، کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعہ ترکی۱؍۱۳۲)
.........................
جواب: ۱)
اگرحمل میں بچے کے اعضاء بن چکے تھے، پھر اسقاط ہوا، اس صورت میں اسقاط کے بعد آنے والا خون’’نفاس کا خون‘‘ کہلائے گا.
اگر اسقاط حمل اس حال میں ہواکہ بچے کا کوئی عضو نہیں بنا ہے، صرف خون ہی نظر آیا ہے، تو وہ خون حیض کا کہلائے گا، حیض کی جو عادت ہے، اتنے دن گزرنے کے بعد غسل کرکے نماز وغیرہ شروع کردے گی، عادت سے بڑھ جائے اور دس دن سے بھی تجاوز کرجائے، تو عادت سے زائد جتنا بھی خون آیا ہے، سب استحاضہ کہلائے گا؛ لیکن دس دنوں کے اندر ہے، تو حیض کہلائے گا اور یہ سمجھا جائے گا کہ حیض کے متعلق اس کی عادت بدل گئی ہے۔(۲)
فقط، واللہ اعلم بالصواب
اسقاط کا حکم: سقط کی تین صورتیں ہیں:
(١) مستبین الخلقة: جس کے کل اعضاء یا کوئی ایک عضو (جیسے بال، ناخن، ہاتھ، پاؤں، انگلی و غیرہ) ظاہر ہو۔
حکم: اس کا حکم زندہ بچے جیسا ہے، یعنی اس کے بعد آنے والا خون نفاس ہوگا، اس سے عدت پوری ہوجائے گی، باندی ہو تو ام ولد بن جائے گی، اگر طلاق ولادت سے معلق ہے تو واقع جائے گی۔
(٢) غیرمستبین الخلقة: کوئی ایک عضو بھی ظاہر نہ ہو، اس کے بعد آنے والا خون نفاس نہیں بلکہ حیض یا استحاضہ ہے۔ اگر نصاب حیض ہے اور طہر تام کے بعد ہے تو حیض ہے ورنہ استحاضہ۔
(٣) الاشتباہ فی الخلقة: یعنی اعضاء کے ظہور و عدم ظہور کا علم نہ ہو۔
حکم: اس کا حکم یہ ہے کہ اگر حمل چار ماہ یا اس سے زیادہ کا ہو تواسقاط کے بعد آنے والا خون نفاس ہوگا اس سے کم مدت کا ہو تو حیض یا استحاضہ
احکام حیض ونفاس واستحاضہ۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment