Monday, 14 May 2018

کیا "رمضان کریم" کہنا درست ہے؟

کیا "رمضان کریم" کہنا درست ہے؟
السلام علیکم
ان دنوں ایسے پیغامات موصول ہورہے ہیں جن میں ماہ رمضان کو 'کریم' کہا جارہا ہے. کیا رمضان کریم کہنا 
درست ہے. ایک پیغام نظر سے گزرا جس میں تحریر ہے کہ رمضان "کریم" نہیں بلکہ اللہ "کریم" ہے اور شیخ ابن عثیمین کے فتوی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
شیخ عثیمین رحمہ اللہ کا فتوی ملاحظہ ہو:
سئل فضيلة الشيخ - رحمه الله تعالى -: حينما يقع الصائم في معصية من المعاصي وينهى عنها يقول: «رمضان كريم» فما حكم هذه الكلمة؟ وما حكم هذا التصرف؟
فأجاب فضيلته بقوله: حكم ذلك أن هذه الكلمة «رمضان كريم» غير صحيحة، وإنما يقال: «رمضان مبارك» وما أشبه ذلك، لأن رمضان ليس هو الذي يعطي حتى يكون كريماً، وإنما الله تعالى هو الذي وضع فيه الفضل، وجعله شهراً فاضلاً، ووقتاً لأداء ركن من أركان الإسلام، وكأن هذا القائل يظن أنه لشرف الزمان يجوز فيه فعل المعاصي، وهذا خلاف ما قاله أهل العلم بأن السيئات تعظم في الزمان والمكان الفاضل، عكس ما يتصوره هذا القائل، وقالوا: يجب على الإنسان أن يتقي الله عز وجل في كل وقت وفي كل مكان، لاسيما في الأوقات الفاضلة والأماكن الفاضلة، وقد قال الله عز وجل: {ياأَيُّهَا الَّذِينَءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ} فالحكمة من فرض الصوم تقوى الله عز وجل بفعل أوامره واجتناب نواهيه، وثبت عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنه قال: «من لم يدع قول الزور، والعمل به، والجهل، فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه» فالصيام عبادة لله، وتربية للنفس وصيانة لها عن محارم الله، وليس كما قال هذا الجاهل: إن هذا الشهر لشرفه وبركته يسوغ فيه فعل المعاصي. [مجموع فتاوى ورسائل العثيمين 20/ 94]۔
براہ کرم رہنمائی فرمائیں.
جزاکم اللہ خیرالجزاء
ایس اے ساگر
الجواب وباللہ التوفیق:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کریم" عربی زبان میں داتا اور ایسے سخی کو کہتے ہیں جس کا جود وکرم کبھی ختم نہ ہو ۔یہ لفظ اللہ سبحانہ وتعالی کے اسماء حسنی میں ہے۔ ذات باری کے ساتھ خاص ہے۔
لسان العرب میں ہے:
الكريم: من صفات الله وأسمائه، وهو الكثير الخير الجواد المعطي الذي لا ينفد عطاؤه، وهو الكريم المطلق. والكريم: الجامع لأنواع الخير والشرف والفضائل. والكريم. اسم جامع لكل ما يحمد فالله عز وجل كريم حميد الفعال، ورب العرش الكريم العظيم۔
• الكريم: اسم من أسماء الله الحسنى، ومعناه: الشّريف الطّاهر الرّفيع المنزلة، الذي لا يمنُّ إذا أعطى، والذي تكثر منافعه وفوائده، والصّفوح عن الذّنوب:- {مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ}

المعجم الوسيط
الكَريمُ: من صَفات الله تعالى وأَسمائه، وهوالكثيرُ الخير الجوادُ المُعطِي الذي لا ينفَذُ عطاؤه۔
رمضان کا مہینہ وہ عظیم اور بابرکت مہینہ ہے جس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی گئی ہے، نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے رمضان المُبارک کو اللہ تعالیٰ کا مہینہ قرار دیا ہے، چنانچہ اِرشاد فرمایا:
”شَعْبَانُ شَهْرِيْ وَ رَمَضَانُ شَهْرُ اللهِ“
شعبان میرا مہینہ اور رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ (کنزالعمّال عن الدّیلمی: 35172)
”نِعْمَ الشَّهْرُ شَهْرُ رَمَضَانَ“
رمضان کا مہینہ کیا ہی بہترین مہینہ ہے!!۔ (کنز العمّال :23701)
”سَيِّدُ الشُّهُورِ شَهْرُ رَمَضَانَ وَأَعْظَمُهَا حُرْمَةً ذُو الْحِجَّةِ“
رمضان المُبارک کا مہینہ تمام مہینوں کا سردار ہے اور حرمت کے اعتبار سے ذوالحجہ سب سےزیادہ عظمت والا ہے۔ (شعب الایمان :3479)
اس مہینہ کو خود زبان رسالت مآب نے "عظیم" اور "مبارک" قرار دیا ہے
”يَاأَيُّهَا النَّاسُ قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ، "شَهْرٌ مُبَارَكٌ“
اے لوگو! تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے ، جو بڑا بابرکت مہینہ ہے۔(شعب الایمان: 3336)
ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اِرشاد فرمایا:
”أَتَاكُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَكٌ“
تمہارے پاس رمضان آیا ہے جو ایک مُبارک مہینہ ہے۔ (نسائی :2106)
شارع علیہ السلام کی اس واضح تعلیم وہدایت کے باوجود بعض متجددین اس ماہ مبارک کو "کریم" کہنے پہ مصر ہیں، جس کی صراحت کسی حدیث میں نہیں۔
رمضان کا مہینہ یقینا منبع رشد وہدایت ہے۔ 

لغوی اعتبار سے کریم کہنے میں قباحت نہیں؛
لیکن جب حدیث رسول میں اس ماہ کو"مبارک" کہدیا گیا ہے تو اس سے "کریم" کی طرف  عدول کی کیا وجہ ہے؟
جس وصف "مبارک" کو صاحب وحی، افصح العرب والعجم رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان مبارک سے استعمال فرمارہے ہیں وہ آج کل کے "اہل لسان" اور زید عمر بکر کے استعمال کے مقابل بدرجہا زیادہ قابل اعتناء ولائق احتجاج نہیں؟
ہمیں ادھر ادھر تاک جھانک کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
شکیل منصور القاسمی
26 شعبان 1439 ہجری

http://saagartimes.blogspot.com/2018/05/blog-post_58.html?m=1


3 comments:

  1. Your blog is Owsome. This is very nice and informative blog. Ramadan Dua Day 9

    ReplyDelete
  2. درج ذیل آیات پرغورکرنے سے معلوم ہوتاہے کہ رمضان کو ’’کریم ‘‘ کہا جاسکتاہے، واللہ اعلم:

    {إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا } [النساء: 31]

    {أُولَئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا لَهُمْ دَرَجَاتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ } [الأنفال: 4]

    {فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا} [الإسراء: 23]

    {أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الْأَرْضِ كَمْ أَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ } [الشعراء: 7]

    { فَأَخْرَجْنَاهُمْ مِنْ جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ (57) وَكُنُوزٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ} [الشعراء: 57، 58]

    { قَالَتْ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتَابٌ كَرِيمٌ} [النمل: 29]

    {كَمْ تَرَكُوا مِنْ جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ (25) وَزُرُوعٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ } [الدخان: 25، 26]

    ReplyDelete
  3. شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے خود بھی اپنی کئی تحریروں اورتقریروں میں ماہ رمضان کو ’’کریم ‘‘ کہا ہے ۔

    مثلا:
    ایک مقام پر فرماتے ہیں:
    إخواني: لقد أظَلَّنَا شهرٌ " كريم " وموسمٌ " عظيم "، يُعَظِّمُ اللهُ فيه الأجرَ ويُجْزلُ المواهبَ، ويَفْتَحُ أبوابَ الخيرِ فيه لكلِ راغب، شَهْرُ الخَيْراتِ والبركاتِ، شَهْرُ المِنَح والْهِبَات، {شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ} [مجالس شهر رمضان ص: 5]۔

    ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں:
    لا شك أن من نعمة الله على عباده أن منَّ عليهم بهذا الشهر الكريم، الذي جعله موسماً للخيرات، ومغتنماً لاكتساب الأعمال الصالحات، وأنعم عليهم فيه بنعم سابقة، ونعم مستمرة دائمة، ففي هذا الشهر أنزل الله القرآن هدى للناس وبينات من الهدى والفرقان.[مجموع فتاوى ورسائل العثيمين 19/ 17]۔

    ایک تیسرے مقام پر فرماتے ہیں:
    عباد الله لقد أظلكم شهر مبارك كريم وموسم رابح عظيم شهر تضاعف فيه الحسنات، وتعظم فيه السيئات شهر أوله رحمه، وأوسطه مغفرة، وآخره عتق من النار شهر أنزل الله فيه القرآن هدى للناس وبينات من الهدى والفرقان[الضياء اللامع من الخطب الجوامع 4/ 457]۔

    ایک چوتھے مقام پر فرماتے ہیں:
    رمضان شهر كريم، وفرصة غالية يجب استغلالها في تكثير الحسنات والتقرب إلى رب السماوات بجميع أنواع النوافل والطاعات، [جلسات رمضانية للعثيمين 1/ 1، ]

    ReplyDelete