Sunday 13 May 2018

تنبیہات سلسلہ نمبر 115 ▪ تلبینہ

تنبیہات سلسلہ نمبر 115 ▪ تلبینہ
● سوال:
رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی شخص بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کیلئے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت اُتار دیتا ہے۔'' (ابن ماجہ)
رسول اللہﷺ نے حضرت جبرئیلؑ سے فرمایا: جبرئیلؑ! میں تھک جاتا ہوں۔ حضرت جبرئیلؑ نے جواب میں عرض کیا: اے الله کے رسولﷺ! آپ تلبینہ استعمال کریں.
آج کی جدید سائینسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں دس گنا 
زیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے بھی زیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں.
پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کے استعمال کا ارشاد ملتا ہے۔
نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔'' (بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، احمد)
جب کوئی نبیﷺ سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اور فرماتے کہ اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کرلیتا ہے...
کیا مذکورہ بالا تمام روایات درست ہیں؟
      ▪ الجواب باسمه تعالی
واضح رہے کہ تلبینہ کا ثبوت صحیح روایات میں موجود ہے اور آپ علیہ السلام نے اس کو پسند فرمایا ہے، لیکن اس باب میں صحیح روایات کے ساتھ ساتھ من گھڑت روایات کی اتنی آمیزش کی گئی ہے کہ اب دونوں میں تمیز مشکل ہوچکی ہے، لیکن بہرحال کوشش کرینگے کہ صحیح اور غلط کی تمییز کی جاسکے.
● تلبینہ کی تعریف:
تلبینہ: اس غذا کو جو کے آٹے سے بنایا جاتا ہے اور اس میں دودھ اور شہد ملایا جاتا ہے.
• هي حساء من دقيق الشعير بنخالته يضاف لهما كوب من الماء وتطهى على نار هادئة لمدة خمس دقائق، ثم يضاف كوب من اللبن(حليب) وملعقة عسل نحل.
● تلبینہ کی وجہ تسمیہ:
اس کو تلبینہ اس لئے کہتے ہیں کہ یہ دودھ کی طرح سفید ہوتا ہے.
• وقد سميت تلبينة تشبيها لها باللبن في بياضها ورقتها.
■ تلبینہ کے متعلق صحیح روایات:
١. حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ علیہ السلام تلبینہ استعمال کرنے کا حکم فرماتے اور یہ فرماتے تھے کہ تلبینہ مریض کے غم کو بھی ختم کرتا ہے اور اس کے دل کو مضبوط کرتا ہے.
□ ذكرت عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم أوصى بالتداوي بها قائلا: "التلبينة مجمة لفؤاد المريض ومذهبة للحزن". (صحيح البخاري).
٢. حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب کسی رشتہ دار کے ہاں میت ہوجاتی تو مہمانوں کے جانے کے بعد ایک بڑے دیگچے میں تلبینہ پکایا جاتا اور پھر روٹی توڑ کر اس پر تلبینہ کو ڈالا جاتا اور پھر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ اس کو کھالو کیونکہ میں نے آپ علیہ السلام سے سنا ہے کہ تلبینہ مریض کے دل کو راحت پہنچاتی ہے اور غمگین کے غم کو دور کرتی ہے.
□ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا، أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتْ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: "التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ، تَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ". [رواه البخاري (5101) ومسلم (2216)].
٣. حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا میت کے گھر والوں اور بیمار کیلئے تلبینہ کا حکم فرماتیں.
□ وعنها رَضِيَ اللهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينِ لِلْمَرِيضِ وَلِلْمَحْزُونِ عَلَى الْهَالِكِ، وَكَانَتْ تَقُولُ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "إِنَّ التَّلْبِينَةَ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِيضِ، وَتَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ". [رواه البخاري (5365) ومسلم (2216)].
☆ امام نووی کہتے ہیں کہ مجمہ کا معنی ہے دل کو سکون دینے والا اور غم کو دور کرنے والا.
○ قال النووي:
(مَجَمَّةٌ) وَيُقَال: (مُجِمَّةٌ) أَيْ: تُرِيح فُؤَاده، وَتُزِيل عَنْهُ الْهَمّ، وَتُنَشِّطهُ.
٤. سوال میں مذکور روایت کا حصہ: کہ یہ تمہارے پیٹوں کو غلاظت سے صاف کردیتا ہے، جیسے تم اپنے چہرے کو پانی سے دھوکر صاف کرتے ہو.*
□ وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قيل له إن فلانًا وَجِعٌ لا يطعم الطعام قال: "عليكم بالتلبينة فحسوه إياها"، ويقول: "والذي نفسي بيده إنها تغسل بطن أحدكم كما تغسل إحداكن وجهها من الوسخ".
٥. روى ابن ماجه من حديث عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أخذ أحدًا من أهله الوعكُ أمر بالحساء من شعير فصُنع، ثم أمرهم فَحَسَوا منه ثم يقول: "إنه يرتو فؤاد الحزين، ويسرو فؤاد السقيم، كما تسرو إحداكن الوسخ بالماء عن وجهها". (أخرجه ابن ماجه في الطب باب التلبينة).
■ تلبینہ کے متعلق کمزور اور من گھڑت روایات:
روایت نمبر: ١
جبریل میں تھک جاتا ہوں.
¤ یہ روایت موجود ہی نہیں.
روایت نمبر: ٢
جبریل علیہ السلام نے مجھے ہریسہ کھانے کا مشورہ دیا تاکہ مجھے رات کو نماز پڑھنے میں قوت حاصل ہو.
○ أمرنی جبريل بهريسة أشد بها ظهري لصلاة الليل أو لقيام الليل.
(نقله ابن جوزي من طريق العقيلي، وفيه محمد بن حجاج اللخمي).
*¤ وقال العقيلي: هذا حديث باطل.
أمرني جبريل بأكل الهريسة أشد بها ظهري واتقوي بها على الصلاة. (نقله خطيب بغدادي في تاريخه)
فيه أيضا محمد بن حجاج اللخمي.
■ ان روایات کے باطل ہونے کی وجہ:
♤ محمد بن الحجاج اللخمي الواسطي أبوإبراهيم:
یہ راوی صاحب ہریسہ کے نام سے مشہور ہے کہ تلبینہ اور ہریسہ کے متعلق تمام روایات کا گھڑنے والا یہی شخص ہے.
◇ قال البخاري: منكر الحديث.
◇ وقال ابن عَدِي: هو وضع حديث الهريسة.
◇ وقال الدارقطني: كذاب.
◇ وقال ابنُ مَعِين: كذاب خبيث.
◇ قال ابن عَدِي: وهذا مما وضعه محمد بن الحجاج.
◇ وقال أبُوداود: ليس بثقة.
◇ وقال أبوأحمد الحاكم: ذاهب الحديث.
◇ وقال ابن طاهر: كذاب، وبحديث الهريسة يعرف.
¤ فهذا من وضع محمد؛ وكان صاحب هريسة.
روایت نمبر: ٣
آپ علیہ السلام نے جبریل امین علیہ السلام سے قلت جماع کے متعلق شکایت کی تو انہوں نے آپ علیہ السلام کو ہریسہ کھانے کا مشورہ دیا کہ اس میں چالیس مردوں کی طاقت ہے.
○ (حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ مُغِيثٍ إِذْنًا، عَنْ أَبِي عُمَرَ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: نا عِيسَى بْنُ حَبِيبٍ الْقَاضِي، قَالَ: نا أَبُوالْفَضْلِ جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِالسَّلامِ، قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ جَنَّادٍ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِيُّ الْمَدَائِنِيُّ، قَالَ: نا عُمَرُ بْنُ بَكْرٍ السَّكْسَكِيُّ، نا أَرْطَأَةُ بْنُ الْمُنْذِرِ، نا مَكْحُولٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: شَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِبْرِيلَ قِلَّةَ الْجِمَاعِ، قَالَ: فَتَبَسَّمَ جِبْرِيلُ حَتَى تَلأْلأَ مَجْلِسُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنَايَا جِبْرِيلَ، ثُمَّ قَالَ: "يَارَسُولَ اللهِ! أَيْنَ أَنْتَ مِنْ أَكْلِ الْهَرِيسَةِ، فَإِنَّ فِيهَا أَرْبَعِينَ رَجُلا".
روایت نمبر: ٤
جبریل علیہ السلام میرے پاس جنت سے ہریسہ لائے جس کے کھانے سے مجھے چالیس مردوں کی طاقت حاصل ہوئی.
○ "أتاني جبريل بهريسة من الجنة، فأكلتها، فأعطيت قوة أربعين رجلا في الجماع".
قال الألباني في "السلسلة الضعيفة والموضوعة" (4/180): موضوع.
[أخرجه ابن عدي في "الكامل" (165/1) وعنه ابن الجوزي في "الموضوعات" (3/17)].
■ اس روایت کی اسنادی حیثیت:
♤ سلام بن سلیمان (وهو المدائني الطويل):
١. حافظ ابن حجر رحمه اللہ فرماتے ہیں کہ یہ متروک راوی ہے.
◇ قال الحافظ في "التقريب": متروك.
♤ نہشل بن سعید الوردانی:
اس کا استاد نہشل بن سعید الوردانی ہے، اس کو محدثین نے جھوٹا قرار دیا ہے.
وشيخه نهشل (وهو ابن سعيد الورداني)
◇ قال الحافظ : متروك، وكذبه إسحاق بن راهويه.
◇ وقال أبوسعيد النقاش: روى عن الضحاك الموضوعات.
ابن جوزی نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد کہا کہ نہشل جھوٹا ہے اور سلام متروک راوی ہے، ان دونوں میں سے کسی ایک نے یہ روایت محمد بن حجاج اللخمی سے چرا کر اس کے ساتھ اپنی سند لگائی ہے.
وقد أورده ابن الجوزي في "الموضوعات" من طريق ابن عدي وقال: نهشل كذاب، وسلام متروك، مرمي، وأحدهما سرقه من محمد بن الحجاج، وركب له إسنادا.
وضعه محمد بن الحجاج اللخمي، وكان صاحب هريسة، وغالب طرقه تدور عليه، وسرقه منه كذابون.
▪ خلاصہ کلام
تلبینہ کے متعلق صحیح روایات میں صرف اس بات کا تذکرہ ہے کہ یہ غم کو زائل کرتا ہے، اور پیٹوں کو غلاظت سے پاک کرتا ہے، اس کے علاوہ کے تمام فضائل جھوٹے راویوں کی کارستانی ہے جس کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا 
بالکل بھی درست نہیں.
《واللہ اعلم بالصواب》
《كتبه: عبدالباقی اخونزادہ》
١٦ اپریل ٢٠١٨
تلبینہ

No comments:

Post a Comment