جوان کی توبہ سے عذاب قبر رفع ہونا
ایک پوسٹ نیٹ پر گردش کررہی ہے جس میں ایک یہ بات حدیث بتاکر ذکر کی گئی ہے کہ:
"جوان آدمی جب توبہ کرتا ہے تو اس کی وجہ سے اللہ تعالی مشرق اور مغرب کے درمیان سارے قبر والوں سے عذاب چالیس دن کے لئے ہٹا دیتے ہیں"۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ حدیث نہیں ہے اور نہ ہی حدیث کی کسی کتاب میں مذکور ہے، یہ من گھڑت معلوم ہوتی ہے، اور اس کو "سنن ابن ماجہ" کی طرف منسوب کرنا بھی بالکل غلط اور جھوٹ ہے۔
اس کے مفہوم میں ایک اور بے اصل حدیث نقل کی جاتی ہے:
(ﺇﻥ ﺍﻟﻌﺎﻟﻢَ ﻭﺍﻟﻤُﺘﻌﻠﻢ ﺇﺫﺍ ﻣَﺮّﺍ ﺑﻘﺮﻳﺔ ﻓﺈﻥ ﺍﻟﻠﻪ ﻳﺮﻓﻊُ ﺍﻟﻌﺬﺍﺏَ ﻋﻦ ﻣﻘﺒﺮﺓ ﺗﻠﻚ ﺍﻟﻘﺮﻳﺔ ﺃﺭﺑﻌﻴﻦ ﻳﻮﻣﺎً) .
قال السیوطي في "تخریج أحادیث شرح العقائد" : لا أصل له (كشف الخفاء 672)
وأقره عليه الملا علي القاري في کتابه "فرائد القلائد في تخریج أحادیث شرح العقائد" وكذلك في "المصنوع" ص 65۔
اس لئے اسے بھی حدیث سمجھنا یا اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا باعث گناہ ہے۔
اس سے بچنا چاھئے۔
"جوان آدمی جب توبہ کرتا ہے تو اس کی وجہ سے اللہ تعالی مشرق اور مغرب کے درمیان سارے قبر والوں سے عذاب چالیس دن کے لئے ہٹا دیتے ہیں"۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ حدیث نہیں ہے اور نہ ہی حدیث کی کسی کتاب میں مذکور ہے، یہ من گھڑت معلوم ہوتی ہے، اور اس کو "سنن ابن ماجہ" کی طرف منسوب کرنا بھی بالکل غلط اور جھوٹ ہے۔
اس کے مفہوم میں ایک اور بے اصل حدیث نقل کی جاتی ہے:
(ﺇﻥ ﺍﻟﻌﺎﻟﻢَ ﻭﺍﻟﻤُﺘﻌﻠﻢ ﺇﺫﺍ ﻣَﺮّﺍ ﺑﻘﺮﻳﺔ ﻓﺈﻥ ﺍﻟﻠﻪ ﻳﺮﻓﻊُ ﺍﻟﻌﺬﺍﺏَ ﻋﻦ ﻣﻘﺒﺮﺓ ﺗﻠﻚ ﺍﻟﻘﺮﻳﺔ ﺃﺭﺑﻌﻴﻦ ﻳﻮﻣﺎً) .
قال السیوطي في "تخریج أحادیث شرح العقائد" : لا أصل له (كشف الخفاء 672)
وأقره عليه الملا علي القاري في کتابه "فرائد القلائد في تخریج أحادیث شرح العقائد" وكذلك في "المصنوع" ص 65۔
اس لئے اسے بھی حدیث سمجھنا یا اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا باعث گناہ ہے۔
اس سے بچنا چاھئے۔
No comments:
Post a Comment