قزع کی ممانعت
(سر کے بعض حصے کو منڈانا اور بعض کو چھوڑ دینا منع ہے)
آج کے مسلم نوجوان اپنی شخصیت کو دلکش، جاذب نظر اور لوگوں کی توجہ کو اپنی طرف مرکوز و مبذول کرنے کے لیے اپنے سر کے بعض حصوں کو منڈاتے، کاٹتے اور بعض کو اپنی حالت پر چھوڑ دیتے ہیں، ان کے اس عمل کو اسلامی شریعت میں "قزع" کہا جاتا ہے. جس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ممانعت فرمائی ہے، لوگوں کی تعریف کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی عدولی کرنا ایک امتی کی شان کے خلاف ہے.
عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْقَزَعِ.
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا.
(صحيح البخاري، كتاب اللباس، باب القزع)
(صحیح مسلم، كتاب اللباس و الزينة، باب كراهة القزع )
(صحیح مسلم، كتاب اللباس و الزينة، باب كراهة القزع )
عن ابن عمر رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم رأي صبيا قد حلق بعض شعره و ترك بعضه، فنهى عن ذلك، وقال : "إحلقوا كله أو أتركوا كله"
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا، اس کے کچھ بال حلق کردیئے گئے اور کچھ چھوڑ دئیے گئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمادیا.
(مسند الإمام أحمد بن حنبل، ٥٥٨٣، وصحَّحه الألباني في "سلسلة الأحاديث الصحيحة" ١١٢٣)
شیخ صالح بن عثيمين رحمہ اللہ فرماتے ہیں، قزع مکروہ ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بچے کے بعض بال کو حلق اور بعض کو چھوڑا ہوا دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرما دیا لیکن اگر یہ کفار سے مشابہت ہو تو حرام ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے."
(الشرح الممتع ١ /١٦٧)
حدثني زهير بن حرب ، حدثني يحيي يعني ابن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني عمر بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم "نهى عن القزع "، قال: قلت لنافع: وما القزع؟، قال: يحلق بعض راس الصبي ويترك بعض.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قزع سے۔ عبداللہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا:
قزع کیا ہے؟
انہوں نے کہا: بچے کے سر کا کچھ حصہ مونڈنا کچھ چھوڑ دینا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قزع سے۔ عبداللہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا:
قزع کیا ہے؟
انہوں نے کہا: بچے کے سر کا کچھ حصہ مونڈنا کچھ چھوڑ دینا۔
«5920» حدثني محمد قال: أخبرني مخلد قال: أخبرني ابن جريج قال: أخبرني عبيد الله بن حفص أن عمر بن نافع أخبره عن نافع مولى عبد الله أنه سمع ابن عمر رضي الله عنهما يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن القزع. قال عبيد الله قلت وما القزع فأشار لنا عبيد الله قال إذا حلق الصبي وترك هاهنا شعرة وها هنا وها هنا. فأشار لنا عبيد الله إلى ناصيته وجانبي رأسه. قيل لعبيد الله فالجارية والغلام قال لا أدري هكذا قال الصبي. قال عبيد الله وعاودته فقال أما القصة والقفا للغلام فلا بأس بهما ولكن القزع أن يترك بناصيته شعر، وليس في رأسه غيره، وكذلك شق رأسه هذا وهذا.
[طرفه 5921، تحفة 8243].
[طرفه 5921، تحفة 8243].
«5921» حدثنا مسلم بن إبراهيم حدثنا عبد الله بن المثنى بن عبد الله بن أنس بن مالك حدثنا عبد الله بن دينار عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن القزع.
[طرفه 5920، تحفة 7202].
[طرفه 5920، تحفة 7202].
No comments:
Post a Comment