Thursday, 24 May 2018

رمضان کے مہینہ میں شریعت سے ہٹ کر عمل؟

رمضان کے مہینہ میں شریعت سے ہٹ کر عمل؟
سوال # 54192
میں بنگلور میں رہ رہا ہوں رمضان کے مہینے میں کچھ شریعت سے ہٹ کر عمل ہوتے ہوئے دیکھا ہے؟ برائے مہربانی سوال کا جواب دیں
۱- تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد بلند آواز سے تراویح کی دعاء پڑھتے ہیں
۲- تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد امام بلند آواز سے دعاء کرتے ہیں
۳- فجر کی ہر نماز کے بعد امام صاحب روزے کی نیت کرنے کو کہتا ہے اور روزہ کی نیت کی دعاء بلند آواز سے پڑھواتے ہیں
کیا ایسا کرنا بدعت میں شامل ہے

Published on: Jul 9, 2014
جواب # 54192
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1128-1128/M=9/1435-U
آپ نے بنگلور میں تراویح اور روزے کی نیت کے تعلق سے جو طریقہ عمل دیکھا ہے اگر وہ واقعہ ہے تو حکم یہ ہے کہ شریعت اس کا ثبوت نہیں لہٰذا یہ لائق ترک ہے، تراویح کی ہرچار رکعت کے بعد نمازی کو اختیار ہے کہ خاموش رہے یا تلاوت کرے یا درود شریف واستغفار پڑھے یا نفل پڑھے یا تراویح کی دعا پڑھے اور یہ سب کچھ آہستہ کرے، بلند آواز سے ثابت نہیں، فجر کی نماز کے بعد روزے کی نیت بلند آواز سے پڑھوانا یہ بھی امر محدث ہے.
...........................
اکابر دیوبند کا موقف:
ہمارے اس زمانہ میں تسبیحِ تراویح میں بہت غلو ہونے لگا ہے، خصوصا برطانیہ کی اکثر مساجد میں تراویح کی یہ تسبیح (سبحان ذی الملک والملکوت۔۔۔الخ) بڑے بڑے پوسٹر اور اشتہار کی شکل میں قبلہ کی دیوار پر بڑی تعداد میں چسپاں کی جاتی ہے، حالانکہ کسی مستحب کے ساتھ زیادہ اہتمام اور واجب کا سا معاملہ ہونے لگے، تو فقہاء اس کے ترک حکم فرماتے ہیں۔ اور یہاں حال یہ ہے کہ عوام تو عوام، علماء تک اسے بڑے اہتمام سے پڑھتے ہیں، اور لطف یہ کہ بالجہر پڑھنے کا رواج عام ہوتا جارہا ہے۔
اولا: اس تسبیح کا ثبوت حدیث سے مشکل ہے، علامہ شامی نے ضرور اسے لکھا ہے، اور ان کی اتباع میں یہ دعا ہماری کتب فقہ وفتاوی میں درج ہوگئی ہے، حالانکہ جو دعائیں اور اذکار احادیث میں مروی ہیں ان کا پڑھنا زیادہ ثواب رکھتا ہے۔
اسی وجہ سے حضرتِ اقدس مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمہ اللہ کا معمول اس کی بجائے (سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر) پڑھنے کا تھا۔
حضرت مفتی عزیز الرحمن صاحبؒ تحریر فرماتے ہیں:
احقر کہتا ہے کہ کلمہ (سبحان اللہ) الخ کی بہت فضیلت احادیث صحیحہ میں وارد ہے، اس لئے تکرار اس کا افضل ہے، اور یہی معمول ومختار تھا حضرت محدث وفقیہ گنگوہی رحمہ اللہ کا۔ [فتاوی دار العلوم دیوبند ص 246 ج4، سوال نمبر1761]۔
حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا کہ:
آپ ترویحہ میں کیا پڑھتے ہیں؟
فرمایا: شرعا کوئی ذکر متعین تو ہےنہیں، باقی میں پچیس مرتبہ درود شریف پڑھ لیتا ہوں۔ [تحفۂ رمضان ص۱۱۱] ۔
خلاصہ: ترویحہ میں پڑھنے کی کوئی دعا احادیث سے ثابت نہیں ہے، یہ جو مشہور تسبیح ہے اس کے پڑھنے کی گنجائش ہے، لیکن اس کو ضروری نہیں سمجھنا چاہئے، اور نہ بالجہر پڑھنا چاہئے۔ اس کی بجائے وہ اذکارِ مسنونہ پڑھنا جن کی فضیلت ثابت ہے زیادہ بہتر ہے، اور یہی سلف صالحین رحمہم اللہ اور اکابرین دیوبند رحمہم اللہ کا معمول رہا ہے۔
واللہ الموفق والہادی الی الصواب۔

No comments:

Post a Comment