Monday, 21 May 2018

چاند کی شکلیں اور ایک غلط فہمی کا ازالہ

اللہ تعالیٰ کی پیدا کر دہ یہ کائنات بہت وسیع ہے معلوم کائنات میں تقریباً دو سو بلین تک کہکشان دریافت ہو چکے ہیں ۔ہر کہکشان بذات خود اربوں ستاروں کا ایک دستہ یا گروپ ہوتا ہے ، جو کشش کی قوت کے ذریع ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں ۔ھر ہر ستارے کا ایک خاندان یا نظام ہوتا ہے جس کے گرد سیارے ، سیارچے ،دم دار سیارے گھوم رہے ہوتے ہیں اور چاند سیاروں کے گرد گردش کرتے ہیں۔
کائنات میں کوئی چیز جامد یا ساکن نہیں ہے جس طرح قرآن میں ارشا د ہے ’’ کل فی فلک یسجون‘‘ستاروں کی اپنی روشنی ہوتی ہے ۔سیاروں اور چاند کی اپنی روشنی نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ ستاروں سے روشنی حاصل کرتے ہیں ہمارے سورج بھی ایک ستارہ ہے جس کے گرد اٹھ سیارے ہزاروں سیار چے گھوم رہے ہیں۔سورج کے خاندان میں بعض سیاروں کے کئی کئی چاند دریافت ہوچکے ہیں اور بعض کے ابھی تک کسی چاند کا پتہ نہیں چلا ہے ، مثلا عطارد اور زہر ہ کا کوئی چاندد ریافت نہیں ہوا ۔ زمین کاا یک چاند ، مریخ ،کے دو ، مشتری کے 68 ، زحل کے 62 ، یورنیس 27 ۔ اور نیپچون کے 14 اور پلوٹو سیارے چے کے پانچ چاند دریافت ہوچکے ہیں ۔اس طرح 014 2 کے اختتام تک نظام شمسی میں چاندوں کے تعداد 181 تک پہنچ چکی ہے ۔
آئیے اب ذرا زمین کے چاند کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ہمارے زمین کا ایک ہی چاند ہے جو زمین کے گرد 2288 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ایک بیضوی شکل کے مدار میں گھوم رہا ہے ۔اور چودہ لاکھ23 ہزار میل کا فاصلہ 27 دن 7 گھنٹے اور 34 منٹ میں مکمل کرتی ہے ۔آسمان پر دیگر ستاروں کے حساب سے یہ چاند کا ایک مہینہ پورا کرتا ہے لیکن چونکہ چاند گردش کے دوران زمیں کا ساتھ نہیں چھوڑتی اور زمین سورج کے گرد گردش کرکے کچھ اگے نکل جاتی ہے اس طرح چاند کو کچھ فاصلہ مزید طے کرنا پڑتاہے اور اس طرح 29 دن 12 گھنٹے میں دوبارہ نئے چاند کا آغاز ہوتا ہے ۔اس طرح قمری مہینہ ساڑے 29 دن کا ہوتا ہے ۔اور قمری سال تقریبا 354 دنوں کا ہوتا ہے، جس طرح بتایا گیا کہ چاند کا مدار بیضوی شکل کا ہوتا ہے اس لئے چاند اور زمین کے درمیان فاصلہ کبھی کم سے کم ہو کر 221463 میل رہ جاتاہے اور کبھی زیادہ سے زیادہ ہوکر 252710 میل رہ جاتا ہے اور اوسط فاصلے 238840 میل ہوتا ہے ۔
چاند کی رفتار بھی فاصلے کے ساتھ تبدیل ہوتی ہے ،یہ اگر زمین کے قریب ہوتو اس کی رفتار تیز ہوتی ہے، اور اگر فاصلہ دور ہوتو رفتار آہستہ ہوتی ہے چاند کی روشنی زمین تک سوا سکینڈ میں پہنچتی ہے، چاند کا قطر 2160 میل ہے، اور اس کا حجم زمین کے حجم کا 1/49 ہے یعنی ہماری زمین سے49چاند بن سکتے ہیں۔اگر ہم زمین کو باسکٹ بال سے تشبیہ دیں تو چاند ٹینس بال کے برابر تصور ہوگا ۔ چاند کاوزن زمین کے وزن کا 1/8 اور کشش ثقل زمین کے 1/6 کے برابر ہے ،چاند کی محوری گردش زمین کے محوری گردش کے موافق یعنی مغرب سے مشرق کی جانب ہے اس لئے چاند کا ہمیشہ ایک ہی رخ زمین کی طرف رہتا ہے، البتہ انعطا ف کی وجہ سے ہم چاند کی سطح کا 59 فیصدزمین سے مشاہدہ کرسکتے ہیں ،چاندکی سطح پر سایہ نہیں ہوتا کیونکہ وہاں پر ہوا نہیں ہے ۔اس لئے چاند پر یا تو مکمل روشنی ہے یا مکمل اندھیرا ،چاند پر دن اور رات دو دو ہفتے کے ہوے ہیں۔
چاند کی شکلیں :
چاند زمین کے گرد اور زمین سورج کے گرد گھوم رہی ہے ۔اس لئے زمین سورج کی روشنی کو ہمیشہ چاند کی مکمل سطح پر پہنچنے نہیں دیتی ۔زمین کی رکاؤٹ کی وجہ سے چاند کے کبھی چھوٹے اور کبھی برے حصے پر سورج کی روشنی پہنچتی ہے۔ تو جتنا حصہ اس روشنی سے چمکتا ہے ہیں چاند کی اتنی شکل بنتی نظر آتی ہے ۔کبھی پورے چاند پر روشنی پڑتی ہے جو گو ل شکل کا پورا چاند نظر آتا ہے اس طرح کبھی چاند ہلال کبھی بد ر جاتا ہے ۔ہلال کی حالات میں چاند کے بہت باریک حصے پرو روشنی پڑتی ہے ، پھر اس کا سائز پڑھتا جاتا ہے سات دن کے بعد ادھا اور 14 دن کے بعد وہ مکمل چاند بدر کی حالت میں ہوتا ہے ۔پھر اس کا سائز گھٹنے لگتا ہے، 21 دن بعد وہ دوبارہ ادھے اور 26 دن بعد وہ غائب ہوتا ہے، اس پوزیشن کو محاق کہتے.
حسام الدین ایسوسی ایٹ پروفیسر 
چاند کی شکلیں اور ایک غلط فہمی کا ازالہ
چونکہ چاند آفتاب کی روشنی کے انعکاس سے چمکتا ہے نہ کہ اپنی ذاتی روشنی سے، اس لئے ہمیں چاند مختلف اشکال اور ہیئات (بدر، ہلال، تربیع وغیرہ) میں نظر آتا ہے۔
چاند کی چار شکلیں معروف ہیں:
1۔ محاق
2۔ ہلال
3۔ تربیع
4۔ بدر
(احدب عربی لفظ ہے جس کا معنٰی ’کبڑا‘ "Kubra "ہے یعنی وہ شخص جس کی پیٹھ جھک گئی ہو چونکہ چاند کی شکل بھی اس وقت جھکی ہوئی کمر کی طرح ہوتی ہے اسی لئے اسے ’احدب‘ کہتے ہیں)
محاق:
New Moon : Mahaq
ہلال:
Cresent : Hilal
تربیع:
'Quarter : Tarbee
بدر:
Full Moon : Badr
احدب:
Gibbous : Ahdab
احدب اول کو انگریزی میں Waxing Gibbous اور احدب ثانی کو Waning Gibbous کہا جاتا ہے..

ایک غلط فہمی کا ازالہ
یہ بات عوام االناس میں مشہور ہے کہ اگر پچھلا اسلامی مہینہ 29 کا تھا تو یہ مہینہ 30 کا ہوگا یا اگر پچھلے دو مہینے 29 کے تھے تو یہ مہینہ یقینا 30 کا ہی ہوگا جو کہ فن فلکیات کے اعتبار سے ایک ناقابل اعتبار بات ہے کیوں کہ اکثر ماہرین فلکیات کے مطابق 29 کے مہینے مسلسل تین جمع ہوسکتے ہیں اور بعض ماہرین کے مطابق تو چار بھی جمع ہوسکتے ہیں اور 30 کے مہینے بالاتفاق چار جمع ہوسکتے ہیں۔
حوالہ: فلکیات جدیدہ، مولانا موسیٰ روحانی بازی رحمہ اللہ صفحہ 345
سوال: مسلسل 29 یا 30 کے چاندوں سے اگلے مہینے کے ہلال پر کیا اثر پڑتا ہے؟
جواب: انتیس دنوں کے بعد نظر آنے والا چاند تیس دنوں کے بعد نظر آنے والے چاند سےباریک ہوتا ہے اگر کوئی چاند دو انتیس دنوں والے مہینے کے بعد نظر آرہا ہے تو وہ اور زیادہ باریک ہوگا اور تین انتیس دنوں والے مہنے کے بعد نظر آنے والا چاند اور زیادہ باریک ہوگا اس کے برعکس دو تیس دنوں کے مہینے کے بعد نظر آنے والا چاند ایک تیس دنوں والے مہینے کے بعد نظر آنے والے چاند سے زیادہ موٹا ہوگا اسی طرح ایسے تین مہینوں کے بعد نظر آنے والا چاند اور زیادہ موٹا ہوگا۔
خلاصہ یہ ہے کہ جو چاند جتنے مسلسل انتیس دنوں والے مہنوں کے بعد آئے گا اتنا زیادہ باریک ہوگا اور جو جتنے زیادہ تیس دنوں والے مہینے کے بعد آئے گا وہ اتنا زیادہ موٹا ہوگا۔
ایک انوکھی مثال: 1432 ھجری میں جنوبی افریقہ میں ایک انوکھے واقعے نے ماہرین فلکیات کو چونکا دیا جنوبی افریقہ میں اس سال پانچ مہینے مسلسل 29 کے ہوگئے ۔ محرم، صفر، ربیع الاول، ربیع الثانی اور جمادی الاولیٰ۔


No comments:

Post a Comment