Tuesday, 29 May 2018

کھانا کھانے سے پہلے اور بعد کی دعائیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، آپ کے پاس کھانا رکھا تھا، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا:
”بیٹے! قریب ہوجاؤ، بسم اللہ پڑھو اور اپنے داہنے ہاتھ سے جو تمہارے قریب ہے، اسے کھاؤ.“
جامع ترمذی جلد ١ / ١٩١٥- صحیح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لوگوں میں سے کوئی کھانا کھائے تو «بسم اللہ» پڑھ لے، اگر شروع میں بھول جائے تو یہ کہے 
«بسم الله في أوله وآخره»
جامہ ترمذی  جلد ١ / ١٩١٧- صحیح
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا:
اللہ کے رسول! ہم کھانا کھاتے ہیں لیکن پیٹ نہیں بھرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
شاید تم لوگ الگ الگ کھاتے ہو؟
لوگوں نے کہا: ہاں،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم لوگ مل کر اور بسم اللہ کرکے (اللہ کا نام لے کر) کھاؤ، تمہارے کھانے میں برکت ہوگی.
سنن ابو داؤد جلد ٣ / ٣٦٤- حسن 

------------------
کھانا کھانے سے پہلے اور بعد کی دعائیں
بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَمَا يَفْرُغُ مِنْهُ
باب:
ان دعاؤں کے بیان میں جو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھانے سے پہلے اور کھانا کھانے کے بعد پڑھا کرتے تھے
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ : حَدَّثَنَا هِشَامُ نِ الدَّسْتُوائِيُّ ، عَنْ بُدَيْلِ نِ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَنَسِيَ أَنْ يَذْكُرَ اللَّهَ تَعَالَى عَلَى طَعَامِهِ فَلْيَقُلْ : بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ.
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
جب کوئی شخص کھانا کھائے اور کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو درمیان میں جب بھی یاد آئے 
بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ “ 
پڑھ لے۔
زبدۃ:
1: اس باب میں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے کئی اور روایات بیان فرمائی ہیں:
حدیث نمبر1:
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ میں نے ایسا کھانا کبھی نہیں دیکھا کہ جوشروع کرتے وقت تو بہت زیادہ بابرکت ہو اور کھانا ختم ہونے کے وقت بالکل بے برکت ہوگیا ہو۔ اس لئے میں نے حیران ہوکر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یہ کیسے ہوگیا؟
تو آپ نے ارشاد فرمایا: ہم نے تو کھانا بسم اللہ کے ساتھ شروع کیا تھا مگر بعد میں ہمارے ساتھ ایک ایسا آدمی شریک ہوگیا جس نے کھانا کھایا مگر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا (یعنی بسم اللہ نہیں پڑھی) اس لیے اس کے ساتھ شیطان بھی شریک ہوگیا۔
حدیث نمبر2:
حضرت عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ کے پاس کھانا موجود تھا۔ آپ نے فرمایا: بیٹا! قریب ہوجاؤ، بسم اللہ پڑھو اور دائیں ہاتھ سے اپنے قریب سے کھانا شروع کرو۔
حدیث نمبر3:
حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھارہے تھے کہ اتنے میں ایک دیہاتی آگیا اور اس نے دو ہی لقموں میں سارا کھانا نمٹادیا۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
اگر یہ شخص بسم اللہ پڑھ کر کھاتا تو یہ کھانا تم سب کو کافی ہوجاتا۔
ان تمام روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا چاہئے۔ کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ کا پڑھنا سنت ہے۔ بہتر یہ ہے کہ پوری بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آوازسے پڑھی جائے تاکہ دوسروں کو بھی سن کر یاد آجائے مگر صرف بسم اللہ پڑھنا بھی کافی ہے وگرنہ اس میں سےبرکت ختم ہوجاتی ہے اور کھانا شیطان کھا جاتا ہے جس سے کھانےمیں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
کھانا دائیں ہاتھ سےکھانا سنت ہے مگر کچھ علماءاس کو واجب کہتے ہیں کیونکہ اس کی حدیث میں بڑی تاکید آئی ہے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
دائیں ہاتھ سےکھاؤ اور پیو، شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتاہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص بائیں ہاتھ سے کھارہا تھا۔حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ فرمائی کہ دائیں ہاتھ سےکھاؤ۔ اس ظالم نے کہا کہ میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھاسکتا۔حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آئندہ بھی نہ کھاسکوگے۔ اس کے بعد اس کا دایاں ہاتھ کبھی منہ تک نہ جاسکا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ایک عورت بائیں ہاتھ سے کھارہی تھی تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا فرمائی او ر وہ عورت طاعون میں مری۔
کھانا اپنے آگے سے ہی کھاناچاہئے۔ ہاں البتہ کھانے مختلف ہوں تو پھرکسی بھی طرف سےکوئی بھی کھانا کھایا جاسکتا ہے۔
2: جس طرح کھانےسے پہلے بسم اللہ پڑھنا سنت ہے اس طرح کھانے کے بعد بھی بہت ساری دعائیں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوجاتے تو یہ دعا پڑھتے:
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَ سَقَانَا وَ جَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ․
(کتاب الدعا للطبرانی: ص280 رقم الحدیث 898)
تمام تعریفیں اس پاک ذات کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا، پلایا اور ہم کو مسلمان بنایا۔
انسان مجموعہ ہے جسم اور روح کا۔ جسم کو غذاملی تو اس کاشکر ادا کیا:
”اَطْعَمَنَا وَ سَقَانَا“
سے اور روح کی غذا ایمان کی دولت ہے جب وہ ملی تو اس کاشکر ادا کیا
”جَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ“
سے۔
ایک روایت میں ہے کہ جب دسترخوان اٹھایا جاتا تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے:
الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مُودَعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا․
(کتاب الدعاء: ص278 رقم الحدیث 893 وغیرہ)
اللہ ہی کے لیے ہے ایسی تعریف جو پاکیزہ ہے، برکت والی ہے،جونہ چھوڑی جاسکتی ہےاور نہ اس سےبے پرواہی کی جاسکتی ہے۔ اے ہمارے پروردگار(ہماری دعا قبول فرما)
ایک روایت میں ہےکہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جل شانہ ایسےبندے سےبہت ہی خوش ہوتےہیں جو ایک لقمہ کھائے یا ایک گھونٹ پانی پیےتوبھی اس پر اللہ کا شکراداکرے۔
(کتاب الدعاء: ص681 رقم الحدیث 901) 
............
دعوتیں، ضیافتیں اور تقریبات اجتماعی زندگی کا حصہ ہیں۔اسلام کی نظرمیں مسلمانوں کاطیبات پر جمع ہونا مستحسن ہے۔ قبولِ دعوت،سنت اور شعارِ اسلام ہے۔ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پرحق ہے کہ وہ اس کی دعوت کوقبول کرے ۔

ہمارے ہاں ولیمہ کی دعوت وتقریب میں خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان دعوتوں کی اہمیت مندرجہ ذیل احادیث سے عیاں ہے۔

سیدناابنِ عمر رضی اللہُ عنہمُا سے روایت ہے کہ نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے فرمایا:

“جب آپ میں سے کوئی اپنے بھائی کو ولیمہ وغیرہ کی دعوت دے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے قبول کرے۔”

(صحیح مسلم :۱۰۰/۱۴۲۹)

نیز نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم کا فرمان ہے:

“بے برکت اور اجروثواب سے خالی کھانوں میں سے ولیمہ کا وہ کھانا ہے،جس میں امیروں، وزیروں کو تومدعو کیاجاتا ہے،مساکین وفقراء کو نظرانداز کردیاجاتاہے، جودعوت کوقبول نہ کرے،وہ اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم کانافرمان ہے۔”

( صحیح البخاری : ۵۱۷۷،صحیح مسلم :۱۴۳۲)

سیدناابوہریرہ رضی اللہُ عنہُ سے روایت ہے کہ نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے فرمایا :    “دعوت پربلایا جاۓ تودعوت قبول کرے ۔ اگرحالتِ روزہ میں ہوتو(برکت کی)دعادےدے،اگرروزہ دارنہیں توکھاناکھالے۔”(صحیح مسلم :۱۴۳۱)

تاسف ہے کہ مسلمان ان دعوتوں میں نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم کی سنتوں کاخون کرتے ہیں۔کفار کی دیکھا دیکھی کھانے کے شرعی آداب کوملحوظ نہیں رکھاجاتا ۔

شادی بیاہ کی تقریبات چوکوں،چوراہوں،گلیوں اور سڑکوں پر منعقد کی جاتی ہیں،یہ خلافِ ادب وتہذیب ہے اورباعثِ ایذا ہے۔

سیدناابوسعید خدری رضی اللہُ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے فرمایا:

“راستوں پربیٹھنے سے بچو،صحابہ کرام رضوان اللہ عَلیہم اجمعین کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا،اے اللہ کےرسول!اس کے بغیرکوئی چارہ نہیں،ہم بیٹھ کر (ضروری)باتیں کرتے ہیں توفرمایا،اگرانکارکرو(بیٹھناہی ہے)توراستے کاحق اداکرو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عَلیہم اجمعین نے عرض کیا،راستے کاحق کیاہے؟ فرمایا،نگاہیں نیچی رکھو،ایذارساں چیزوں کوراستےسے دورکرو،سلام کاجواب لوٹاؤ،نیکی کاحکم دو،برائی سے روکو۔”

(صحیح البخاری:۶۶۶۹صحیح مسلم:۲۱۲۱)

اس فرمانِ نبوی کے پیشِ نظرہمیں اپنامحاسبہ کرنا ہوگا کہ آیاہم ان پاکیزہ تعلیمات کا کتنا لحاظ کرتے ہیں۔ ہمارامعاملہ اس کے برعکس ہے، گزرگاہوں کومسدود کردیاجاتاہے،جس سے راہگیروں کو پریشانی کاسامناکرناپڑتاہے۔ کھونٹےروڈمیں گاڑدئیے جاتے ہیں، جن سے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں، ڈیک لگاکرشرفاء کو ستایا جاتا ہے۔  مردوزن کے اختلاط سے حیاباختہ مناظرپیش کیےجاتے ہیں۔ تصویر اتارنا، ناچ گانا، لڈی بھنگڑا اور آتش بازی کا مظاہرہ کرکے قومی املاک کوبرباد کیا جاتاہے، ہوائی فائرنگ، جس سے کتنی ہلاکتیں واقع ہوجاتی ہیں، فحاشی وعریانی عروج پر ہوتی ہے۔

اسراف وتبزیرمیں پڑکرشیطان کے ساتھ بھائی چارے کا رشتہ قائم کیاجاتا ہے۔مغربی تہذیب کواپنایااوراسلامی تہذیب کو للکاراجاتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ دعوت مختصر ہو۔ایک دوکھانوں پراکتفاکرنے میں عافیت ہے۔اس سے آدمی فضول خرچی سے بچ جاتا ہے اور زیادہ مہمان کھاناکھاسکتے ہیں۔

کھانوں میں تکلفات سے اجتناب کیاجائے،دعوت میں امیروغریب برابرکے شریک ہوں، کوشش کریں کہ نیک اور شریف لوگ آپ کا مال کھائیں۔ اسراف وتبزیر سے مجتنب ہو کرریاری اوردکھاوے کوبالائے طاق رکھ کرسنتِ نبوی کوپیشِ نظررکھ کرلوجہ اللہ دعوت دی جائے۔اس سے اللہ تعالٰی کی رضا وخوشنودی نصیب ہوگی،باہمی محبت ومودّت بڑھے گی،ایثاروقربانی کاجذ بہ صادقہ پروان چڑھے گا۔

دیکھنے میں آتاہے کہ مدعوین کھانے پرٹوٹ پڑتے ہیں، دھوتک دھیا برپاہوجاتا ہے،صبروتحمل اورتہذیب وشرافت کاجنازہ نکل جاتاہے،ہرکوئی دوسرے سے سبقت لےجانے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔

چاہیے تویہ کہ حاضرین باوقارطریقہ سے کھانے کی طرف بڑھیں،دوسروں کواپنے آپ پرترجیح دیں،بسم اللہ پڑھ کرکھاناڈالیں۔

عمربن ابی سلمہ رضی اللہُ عنہ کو نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے کھانے کے آداب سے یوں شناسا کیا:

“اے بیٹا! (کھانے کےشروع میں)اللہ کانام لے، یعنی بسم اللہ پڑھ۔ دائیں ہاتھ سے کھا اور اپنے سامنے سے کہا۔”

(صحیح البخاری:۵۳۷۶،صحیح مسلم :۲۰۲۲)

سیدناحذیفہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتےہیں کہ جب کبھی ہم نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم کی معیت میں کھانا کھاتے تو اس وقت تک کھانے میں ہاتھ نہ ڈالتے ،جب تک آپ صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم شروع نہ فرماتے۔ایک مرتبہ ہم آپ صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم کے ساتھ کھانے پرجمع ہوئے، ،ایک بچی یوں دوڑتی ہوئی آئی، جیسے اسے دھکیلا جا رہا ہو۔آکراس نے کھانے میں ہاتھ ڈالناچاہا،رسولِ کریم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نےاس کاہاتھ پکڑلیا،پھر ایک دیہاتی نے اسی طرح آ کر کھانے میں ہاتھ ڈالناچاہا توآپ صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے اس کا ہاتھ بھی پکڑلیااورفرمایا،اگرکھانے پر اللہ کا نام نہ لیاجائے تو شیطان اسے اپنے لیے حلال کرلیتا ہے۔وہ اس بچی کے ساتھ آیاتومیں نےاس کاہاتھ پکڑلیا، پھر اس دیہاتی کے ساتھ آکراس نے کھانا اپنے لئےحلال کرناچاہا تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑلیا۔اس ذات کی قسم،جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! شیطان کا ہاتھ بچی کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔”

(صحیح مسلم:۲۰۱۷)

اس حدیثِ پاک سے معلوم ہواکہ کھانے کی مجلس میں اگرعلماءوفضلاء اورصلحاء موجود ہوں تووہ پہل کریں،ساتھ دوسرے لوگ شریک ہوجائیں۔

اگر بچے ہوں توان کواپنے ساتھ کھانے میں شریک کریں ،علیحدہ کھانا ڈال کرمت دیں،اس سے کھانا ضائع ہوجاتاہے ۔بچے سیر ہوکرکھانا بھی نہیں کھاسکتے، اگرکھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول گۓ تویادآنے پرآنے پربِسم اللہِ أَوَّلَہٗ وَآخِرَہٗ   پڑہیں۔

(مسند الامام احمد:۲۰۷/۶۔۲۰۸ ،     سنن ابی داوٗد:۳۷۶۷،سنن الترمذی :۱۸۵۸،وقال:حسن صحیح،المستدرک علی الصحیحین للحاکم:۱۰۸/۴،وقال:صحیح الاسناد،وھوکماقال)

اس حدیث کوامام ابنِ حبان رَحمَہ ُاللہ (۵۲۱۴)اور حافظ ذہبی رَحمَہ ُاللہ نے بھی”صحیح”کہا ہے۔کھانے کےآداب میں انتہائی ضروری ادب  یہ بھی ہے کہ کھانا دائیں ہاتھ سے کھایا جائے۔ سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہُ عنہُما سے روایت ہے کہ نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے فرمایا:

“بائیں ہاتھ سے مت کھاؤ،شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے۔ ”

(صحیح مسلم:۲۰۱۹)

مسلمانوں کی غفلت کا یہ عالم ہے کہ ان کوپتا نہیں کہ کھانا کون سے ہاتھ سے تناول کرنا ہے،کفار کی تقلید میں بائیں ہاتھ سے کھاتے پیتے نظر آتے ہیں، بلکہ بعض جگہوں میں ایسےسائن بورڈ دیکھنے میں آئے ہیں، جن پربائیں ہاتھ سے کھانا پینا دکھایا گیاہے۔یہ اسلامی تعلیمات سے انحراف واعراض کی دلیل ہے اور اسلامی اقدار کوپامال کرنے کے متراد ف ہے۔

بسیارخوری سے بچیں، ضرورت کےمطابق کھاناڈالیں، طلب ہوتو دوبارہ بھی لیاجاسکتا ہے۔ جب ضرورت سے زائدکھانا لیا جائے گاتو ضائع ہوجائے گا۔صبروتحمل کادامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے پائے۔نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم کافرمانِ گرامی ہے:

“ایک کا کھانا دوکو، دوکا کھاناچارکواورچارکاکھانا آٹھ آدمیوں کو کفایت کرتاہے۔”

(صحیح مسلم:۲۰۵۹)

کھانا ضائع کرنا کفرانِ نعمت ہے، اسے ضائع ہونے  سے بچائیے،برتن اچھی طرح صاف کیا جائے

سیدنا جابر رضی اللہُ عنہُ سے روایت ہے کہ نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے فرمایا:

“جب لقمہ گرجاۓ تو(کھانے والا)اسے اٹھالے اورپونچھ کر کھا لے،اس کوشیطان کےلیے نہ چھوڑے ،اپنے ہاتھ کورومال سے نہ پونچھے،جب تک انگلیاں نہ چاٹ لے، وہ نہیں جانتا کہ کھانے کےکون سے حصے میں برکت رکھی گئی ہے؟”

(صحیح مسلم:۱۳۴/۲۰۳۳)

جب لقمہ اٹھا کر کھانےکا حکم ہےتوپلیٹ میں کھانا چھوڑ کرضائع کردیناکہاں کا ادب ہے؟

حدیثِ پاک میں تو انگلیاں چاٹنے سے پہلے رومال وغیرہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں، کہیں انگلیوں کے ساتھ لگا ہواکھانا ضائع کرکے برکت کو ضائع نہ کر دیں۔

سیدنا ابنِ عباس رضی اللہُ عنہُما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے فرمایا:

“جب کوئی کھانا کھائے تو اپنی انگلیوں کو(رومال یا ٹشو پیپر) سے صاف نہ کرے، یہاں تک کہ وہ انگلیاں خودچاٹ لے یا دوسرے کوچٹادے۔”

(صحیح البخاری:۵۴۵۶،صحیح مسلم:۱۲۹/۲۰۳۱)

یہ حسنِ معاشرت کی بے نظیرمثال ہے کہ ایک مسلمان کا دل دوسرے کے بارے میں اتنا صاف ہو کہ وہ اس کی انگلیاں چاٹ کر صاف کرنے میں بھی تنفیروتحقیر محسوس نہ کرے۔

جب کھانا ایک ہی جنس کا ہوتواپنے سامنے سے کھاناچاہیے،سیدنا ابنِ عباس رضی اللہُ عنہُما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے فرمایا:

“جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو پیالے(برتن) کے کناروں سے کھائے، کیونکہ برکت درمیان میں نازل ہوتی ہے۔”

(سنن ابی داوٗد:۳۷۷۲،وسندہٗ صحیحٌ)

چھوٹے چھوٹے لقمے لیے جائیں، خوب چباکر کھانا کھایا جائے،منہ بند کر کے چبایا جائے، گرم کھانے سے اجتناب کیاجاۓ،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہُ عنہُ کافرمان

“بھاپ نکلنے تک کھانا نہ کھایا جائے۔ ”

(السنن الکبرٰی للبیہقی:۲۸۰/۷،وسندہٗ حسنٌ)

کھانے کے ساتھ ہاتھ صاف کرنا قبیح عادت ہے،کھانا بیٹھ کرکھایاجائے، البتہ کھڑے ہوکرکھاناپیناجائزہے۔

سیدناانس بن مالک رضی اللہُ عنہُ بیان کرتے ہیں کہ نبئ اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم دویا تین سانسوں میں پانی پیتے تھے۔

(صحیح البحاری:۵۶۳۱،صحیح مسلم ۲۰۲۸)

پانی پیتے وقت برتن میں سانس لینااورپھونکنا منع ہے۔

(مسندالحمیدی:۵۲۵،سنن ابی داوٗد:۳۷۲۸،سنن الترمذی:۱۸۱۸،سنن ابن ماجہ:۳۴۲۹،وسندہٌ صحیحٌ)

کھانے میں عیب مت ٹٹولیں،سیدناابوہریرہ رضی اللہُ عنہُ بیان کرتے ہیں:”رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے کبھی کھانے میں عیب نہیں نکالا،اگر کوئی چیزاچھی لگتی توکھالیتے،اگرناپسند ہوتی تو چھوڑدیتے تھے۔ ”

(صحیح البخاری:۵۴۰۹،صحیح مسلم:۲۰۶۴)

کھانا کھانے کے بعداللہ تعالٰی کی تعریف کریں،اس میں اللہ تعالٰی کی رضاہے، جو دعائیں نبی اکرم صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے سکھائی ہیں،وہ پڑھیں۔

سیدنا معاذ بن انس رضی اللہُ عنہُ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہِ وسَلّم نے فرمایا کہ جو شخص کھانا کھا کر یہ دعاپڑھے گا،اللہ تعالٰی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف فرمادے گا:

” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں،جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور میری طاقت وقوت کے بغیرمجھے یہ رزق عطافرمایا۔ ”

(عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی: ۴۶۶،وسندہٗ حسنٌ)


کھانا کھلانے یاپیش کرنے والے کے حق میں بھی دعا کریں۔ 

Bismillahirrahmanirrahim
✦ Khane se pahle ki dua - Bismillah
--------------
✦ Umar bin abu Salmah Radi Allahu Anhu se rivayat hai ki main ek baar Rasool-Allah Sal-Allahu Alaihi Wasallam ki khidmat mein hazir hua to aapke samne khana rakha hua tha Aap Sal-Allahu Alaihi Wasallam ne farmaya beta qareeb ho jao aur Bismillah kah kar apne dahine haath se aur apne samne se khao
Jamia Tirmidhi, Vol 1, 1915-Sahih
✦ Aisha Radi Allahu Anha se rivayat hai ki Rasool-Allah Sal-Allahu Alaihi Wasallam ne farmaya agar tum mein se koi khana khane lage to Bismillah kahe aur agar shuru mein kahna bhul jaye to ye kahe Bismillah Fi Awwalihi Wa Akhirihi ( Allah ke naam ke saath is ke shuru mein aur aakhir mein)
Jamia Tirmidhi, Vol 1, 1917-Sahih
✦ Wahshi ibn Harb Radi Allahu Anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sal-Allahu Alaihi Wasallam se Sahaba Radi Allahu Anhu ne pucha ki Ya Rasool-Allah Sal-Allahu Alaihi Wasallam hum khana khate hain lekin pet nahi bharta to Aap Sal-Allahu Alaihi Wasallam ne farmaya shayad tum alag alag khate ho unhone kaha ki ji haan , to Aap Sal-Allahu Alaihi Wasallam ne farmaya tum log apne khane ko saath milkar aur Allah ka naam lekar khaya karo , tumhare khane mein barkat hogi
Sunan Abu Dawud, Vol 3, 364 - Hasan
--------------
✦ उमर बिन अबू सलमा रदी अल्लाहू अन्हु से रिवायत है की मैं एक बार रसूल-अल्लाह सल-अल्लाहू अलैही वसल्लम की खिदमत में हाज़िर हुआ तो आपके सामने खाना रखा हुआ था आप सल-अल्लाहू अलैही वसल्लम ने फरमाया बेटा क़रीब हो जाओ और बिस्मिल्लाह कह कर अपने दाहिने हाथ से और अपने सामने से खाओ
जामिया तिरमिज़ी , जिल्द 1, 1915-सही
✦ आईशा रदी अल्लाहू अन्हा से रिवायत है की रसूल-अल्लाह सल-अल्लाहू अलैही वसल्लम ने फरमाया अगर तुम में से कोई खाना खाने लगे तो बिस्मिल्लाह कहेओर अगर शुरू में कहना भूल जाए तो ये कहे
बिस्मिल्लाह फ़ि अव्वलीही वा आख़िरीहि
(अल्लाह के नाम के साथ इस के शुरू में और आखिर में)
जामिया तिरिमिज़ी , जिल्द 1, 1917-सही
✦ वहशी इब्न हर्ब रदी अल्लाहू अन्हु से रिवायत है की रसूल-अल्लाह सल-अल्लाहू अलैही वसल्लम से सहाबा रदी अल्लाहू अन्हु ने पूछा की या रसूल-अल्लाह सल-अल्लाहू अलैही वसल्लम हम खाना खाते हैं लेकिन पेट नही भरता तो आप सल-अल्लाहू अलैही वसल्लम ने फरमाया शायद तुम अलग अलग खाते हो उन्होने कहा की जी हाँ , तो आप सल-अल्लाहू अलैही वसल्लम ने फरमाया तुम लोग अपने खाने को साथ मिलकर और अल्लाह का नाम लेकर खाया करो , तुम्हारे खाने में बरकत होगी
सुनन अबू दाऊद, जिल्द 3, 364

No comments:

Post a Comment